تازہ تر ین

لفظ شیمپو متعارف کروانے والے شیخ دین محمد کون ہیں؟

پٹنہ (ویب ڈیسک)آج گوگل نے اپنے ہوم پیج پر شیخ دین محمد کا ‘ڈوڈل’ لگایا ہے جس کے بعد بہت سے لوگ سوال کر رہے ہیں کہ شیخ دین محمد کون ہیں اور کیا کرتے تھے؟شیخ دین محمد 1759 میں ہندوستان کے شہر پٹنہ میں پیدا ہوئے تھے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب برطانیہ سے انگریز جوق در جوق آ کر ہندوستان میں بس رہے تھے، لیکن دین محمد نے الٹا راستہ اختیار کیا اور وہ جا کر لندن میں بس گئے۔انھوں نے نہ صرف برطانیہ کو اپنا گھر بنا لیا بلکہ وہاں ‘ہندوستان کافی ہاو¿س’ کے نام سے ایک ریستوران بھی کھول لیا جسے برطانوی سرزمین پر پہلا ریستوران ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ آج ہندوستانی کری اور چکن تکہ وغیرہ کا شمار گریزوں کے پسندیدہ ترین کھانوں میں ہوتا ہے۔صرف یہی نہیں، شیخ صاحب کے کریڈٹ پر ایک اور اختراع بھی ہے جو ان کے نام سے کہیں زیادہ مشہور ہے۔ اور وہ ہے کہ انگریزی زبان میں لفظ ‘شیمپو’ کی شمولیت۔بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ شیمپو کو پہلی بار شیخ دین محمد نے متعارف کروایا تھا۔ ایسا کیوں اور کیسے ہوا، اس کی کہانی نیچے چل کر آئے گی، پہلے کچھ باتیں شیخ صاحب کے بارے میں۔ایسٹ انڈیا کمپنی کے لیے خدماتان کی تعلق حجاموں کے خاندان سے تھا۔ ان کی پیدائش کا زمانہ ہندوستان کی تاریخ کے متلاطم ادوار میں سے ایک تھا۔ دین محمد کی پیدائش کے دو سال پہلے انگریزوں نے پلاسی کے میدان میں سراج الدولہ کو شکست دے کر ہندوستان میں اپنے پنجے گاڑ دیے تھے۔جب وہ پانچ سال کے تھے تو ایسٹ انڈیا کمپنی نے بکسر کی جنگ میں مغل فوج کو بھی شکست دے کر سب کو حیرت زدہ کر دیا کہ ایک تجارتی کمپنی نے طاقتور مغل بادشاہ کو نیچا دکھا دیا ہے۔ اس فتح کے ساتھ ہی انگریزوں نے پورے ہندوستان پر نظریں جما دی تھیں۔اس دوران بہت سے ہندوستانیوں کو عافیت اسی میں نظر آئی کہ وہ انگریزوں کے ساتھ لڑنے کی بجائے ان کے ساتھ شامل ہو جائیں۔یہی کام دین محمد کے خاندان نے کیا۔ پہلے ان کے والد اور بھائی انگریزوں کی فوج کا حصہ بنے اور پھر دین محمد بھی 11 برس کی کچی عمر میں ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج میں بھرتی ہو گئے۔ یہاں ان کا کام جنگ لڑنا نہیں تھا بلکہ فوجی کیمپ میں اپنے پیشے کی مناسبت سے مختلف خدمات انجام دینا تھا جن میں جراحی (سرجری)، مالش اور چمپی وغیرہ شامل ہیں۔دین محمد کے والد تو جلد ہی فوت ہو گئے لیکن وہ ترقی کرتے کرتے صوبیدار کے عہدے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔انگریزوں کے ساتھ ایک طویل عرصہ گزارنے کے بعد دین محمد بھی انھی کے رنگ میں رنگ گئے، اور بظاہر دوسرے ہندوستانیوں سے الگ تھلگ ہو گئے تھے۔ ایک دفعہ تو لوگوں نے انگریزوں کا ساتھ دینے کی پاداش میں ان پر حملہ بھی کر دیا تھا۔ وہ بڑی مشکل سے اپنی جان بچانے میں کامیاب رہے۔ایسٹ انڈیا کمپنی کو ہمیشہ سے وفادار ہندوستانیوں کی ضرورت تھی۔ چنانچہ انھوں نے دین محمد کو مختلف شہروں میں بھیجا تاکہ وہ وہاں کے حالات سے انگریزوں کو باخبر کریں۔ انھوں نے اس حیثیت سے دہلی، ڈھاکہ اور مدراس جیسے دور دراز علاقوں کا سفر کیا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain