لاہور(ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیرصدارت ایوانِ وزیراعلیٰ میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں سینئر وزیر علیم خان، وزیر قانون راجہ بشارت، چیف سیکریٹری، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، آئی جی پولیس، متعلقہ ایجنسیز کے اعلیٰ افسران سمیت جے آئی ٹی کے ارکان بھی شریک ہوئے۔مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے واقعے سے متعلق ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کی جس پر غور و خوض کیا گیا۔اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا کہ حکومت پنجاب کیلئے یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے اور حکومت اس کیس کو مثال بناکر متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کرے گی۔انہوں نے کہا کہ سانحہ ساہیوال کی ابتدائی رپورٹ موصول ہوئی ہے اور جے آئی ٹی کے سربراہ نے اجلاس میں بریفنگ دی ہے، ابتدائی رپورٹ کے مطابق خلیل کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی کے افسران کو ٹھہرایا گیا ہے۔راجہ بشارت نے کہا کہ ایڈیشنل آئی جی آپریشن کو عہدے سے ہٹاکر حکومت کو رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کو بھی عہدے سے ہٹاکر وفاق کو رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔اجلاس میں اے آئی جی آپریشنز سمیت پانچ دیگر افسران کو بھی تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ قتل میں ملوث 5 سی ٹی ڈی اہلکاروں کا چالان کرکے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔راجہ بشارت نے کہا کہ واقعے میں ایک اور شخص ذیشان ہلاک ہوا تھا جس کے حوالے سے معلومات اکھٹی کرنے کیلئے جی آئی ٹی سربراہ نے مزید وقت مانگا ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ دن قبل ہم نے کہا تھا ان کیمرہ بریفنگ دیں گے، کل میڈیا کیلئے ان کیمرہ بریفنگ کررہے ہیں۔قبل ازیں وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن بننے کا امکان ظاہر کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعلیٰ رپورٹ سے مطمئن نہ ہوئے تو جوڈیشل کمیشن ان کی صوابدید ہوگی۔ساہیوال واقعے کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) نے واقعے کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کردی۔جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ میں سی ٹی ڈی افسران کو خلیل کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے جبکہ مقتول خلیل اور اس کے خاندان کا دہشتگردی سے کوئی تعلق ثابت نہ ہوسکا۔