لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار و کالم نگار ڈاکٹر مہدی حسن نے کہا کہ میڈیا کی وجہ سے بہت سے حقائق لوگوں تک پہنچتے ہیں ۔ساہیوال واقعہ میں اگر کوئی دہشت گر د تھا بھی تو کیا اس طرح آپریشن کرنا درست اقدام تھا،پولیس اتنی تربیت یافتہ ہونی چاہئے کہ بے گناہ لوگوں کی جان نہ جائے لیکن ایسا نہیں ہے۔اگر بچے نکالے جا سکتے ہیں تو باقی افراد کوپکڑا بھی جا سکتا تھا ساہیوال میں جو ہوا وہ ناقابل معافی ہے۔اس واقعے کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہئے۔اگر میڈیااتنا فعال نہ ہوتا تو معاملے پر مٹی ڈال دی گئی ہوتی پولیس کلچر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔نواز شریف کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی بیمار ہو سکتا ہے ہمارے ہاں بدقسمتی سے کچھ سیاسی پارٹیاں ایسی ہیں جن کو میں بڑی پارٹیوں کی سٹپنی کہتا ہوں۔افغانستان میں افغان حکومت برائے نام ہی ہے۔کالم نگار و میزبان آغا باقر نے کہا کہ کچھ واقعات ایسے ہوتے ہیں جو معاشرے کو ہلاکر رکھ دیتے ہیں اس کے ساتھ ہی معاشرے کے بہت سے پہلوﺅں کو عیاں بھی کر دیتے ہیں۔ چینل فائیو کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فرض کریں اگر کوئی دہشت گرد ہے بھی تو اسے پکڑا جائے تاکہ مزید لوگ پکڑے جا سکیں۔ماضی میں بھی بہت سے ایسے واقعات ہوئے لیکن اب تک ان کا تدارک نہیں ہو سکا اگر ماضی میں اس قسم کے واقعات پر ذمہ داران کو سزا ہوتی تو یہ واقعہ نہ ہوتا۔کالم نگاررحمت علی رازی نے کہا کہ بدقسمتی سے سسٹم پر بہت سے سوالات اٹھتے ہیں ساہیوال واقعہ کے بعد وزارا سمیت پولیس افسران کے بیانات ہی نہیں مل رہے واقعے میں معصوم جانوں کا ضیاءقابل مذمت ہے جس نے بھی آپریشن کیا کیا انہیں ذرا بھی عقل نہیں تھی۔جے آئی ٹی اب محض وقت گزاری کر رہی ہے کچھ کرنا ہوتا تو وقت نہ مانگتی۔بہت سے پولیس افسران دہشت گردی کا کورس کر کے آئے ہیں آخر وہ کہاں ہیں۔کالم نگارمیاں افضل نے کہا کہ ساہیوال کیس میں بہت سی قباحتیں ہیں راجہ بشارت تو بار بار کہہ رہے ہیں دہشت گر د تھے۔سانحہ ساہیوال اس حکومت کے لئے اب ٹیسٹ کیس ہے۔سوشل میڈیاکی وجہ سے اصل معاملہ سامنے آیا میں سمجھتا ہوں عوام صرف انصاف چاہتے ہیں اگر انصاف نہ ہوا تو لوگوں کا اداروں سے اعتماد اٹھ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف دل کے ساتھ ذہنی دباﺅ کا بھی شکار ہیں جس کا ٹیسٹ بھی ہوا ہے۔
