اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ تین جولائی کے بعد سیاست دانوں کی بے نامی پراپرٹیزبھی ضبط ہونا شروع ہوں گی، حکومت چاہتی ہے ، لوگ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھائیں تین جولائی کے بعد کوئی اسکیم نہیں آئیگی اور بھرپور ایکشن لیاجائیگا ، نوازشریف اور آصف علی زر داری ملک کا لوٹا ہوا پیسہ واپس کر دیں جانا چاہئیں جائیں ،ملک کا پیسہ لوٹنے والوں کو جیل میں اے کلاس نہیں ملنی چاہیے،ملک کو کنگال اور تباہ کر نے والے ہم سے حساب مانگ رہے ہیں ،دوست ممالک مدد نہ کر تے تو ملک دیوالیہ ہو چکا ہوتا ،مشکل مہینہ گزر گیا ہے ،آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ مکمل ہو نے پر افراتفری کی صورتحال ختم ہوجائیگی ،ڈالر کی قیمت کے حوالے سے آئی ایم ایف نے کوئی شرط عائد نہیں کی ،اس حوالے سے باتیں کر نےو الے پاکستان سے دشمنی کررہے ہیں ،منی لانڈرنگ روکنے کےلئے اقدامات کررہے ہیں ، بارڈر سے باہر جانے والے کیش کو روکنا ہوگا ،اس کےلئے قانون بھی بدلنا پڑا توبدلیں گے ، میرا پیسہ ملک سے باہر نہیں ہے ،عوام کے ووٹوں سے آیا ہوں ، امریکہ سمیت کسی کے کہنے پر ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرونگا ،سیاستدانوں کو دوسری پارٹیوں میں مستقبل نظر نہیں آرہاہے جس کی وجہ سے مجھ سے ملاقاتیں کررہے ہیں ، سینیٹر ز سمیت بہت لوگ مجھ سے رابطے میں ہیں ،امریکا 17 سال بعد اس نتیجے پر پہنچا افغان مسئلے کا حل ملٹری نہیں ، چاہتے ہیں لوگ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھائیں اس کے بعد کوئی اسکیم نہیں آئیگی اور پھر ایکشن ہوگا ،تین جولائی کے بعد لوگوں کی بے نامی جائیداد ضبط ہونا شروع ہوں گی،رواں ہفتے ایگری کلچر کے حوالے سے پالیسی لارہے ہیں۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ عام پاکستانی کی زبان پر اکانومی ہے کہ آج کیا حالات ہیں ؟ یہ کدھر جارہے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ لوگوں کو یہ بھی بتانا چاہیے کہ یہ حالات کیوں ہیں ؟لوگوں کو بتا رہے ہیں کہ ہمیں اکانومی کیسی ملی اور کیا چیلنجز ہیں ۔وزیر اعظم نے کہاکہ سابق حکومت بہت بڑا خسارہ چھوڑ کر گئی ہے سب سے پہلے ہم نے دیکھا کہ آپ کی آمدن اور خرچے میں کیا خسارہ ہے ؟ ہم معاشی صورتحال کی بہتری کےلئے اقدامات اٹھانا شروع کر دیئے ۔ انہوںنے کہاکہ ساڑھے 19ارب ڈالر کا خسارہ تھا، پچھلی حکومت نے چودہ ارب ڈالر کمر شل لئے ہوئے تھے ، روپے کی قدر بڑھانے کےلئے سات ارب ڈالر خرچ کیا گیا ۔انہوںنے کہاکہ جب ڈالر کی کمی ہوگی تو ڈالٹر کی قیمت پر اوپر جائیگی ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پہلے دس ماہ میں سب سے زیادہ مسئلہ یہ تھا صورتحال کو کیسے ڈیل کریں؟ ۔سابق حکومتوں کے اقدامات کی وجہ سے خسارہ بڑھتا جارہا تھا کیونکہ انہوںنے روپے کو مصنوعی طریقے کےلئے اوپر رکھنے کےلئے اقدامات کر رکھے تھے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ ڈالر کی قیمت کے حوالے سے آئی ایم ایف نے کوئی شرط نہیں عائد نہیں کی ، ہم نے خسارہ میں کمی لائی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ یو اے ای ، سعودی عرب ، چین اور قطر ہمارے مدد نہ کرتے تو ملک دیوالیہ ہو چکا ہوتا ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اب تک ہم دس ارب ڈالرقرض واپس کر چکے ہیں ۔ وزیر اعظم نے بتایاکہ ہر سال دس ارب ڈالر کا پیسہ منی لانڈنگ کے ذریعے باہر جاتا ہے اگر منی لانڈرنگ پر قابو پالیں تو ڈالر کی قیمت بھی کم ہو جائیگی ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ انشا ءاللہ حالات بہتر ہو جائینگے اور افرا تفری کی صورتحال بھی ختم ہو جائیگی ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اس ملک پر جنہوںنے قیادت کی وہ ملک سے پیسہ باہر لے گئے ، جیسے پیسہ گرتا ہے ان لوگوں کے ڈالروں میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔وزیراعظم نے کہاکہ ہم انڈسٹریز کی ذہنیت کو بدلنے کی کوشش کررہے ہیں، کاروبار نہیں ہوگا تو دولت نہیں، دولت نہیں تو قرضے واپس نہیں ہوں گے، ماضی کے حکمران سب منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں، حسن نواز لندن کے 43 ملین ڈالر کے گھر میں رہتے ہیں۔ وزیر اعظم نے مثال دیتے ہوئے بتایاکہ اگرحسن نواز کے فلیٹ کی قیمت چھ سو ارب تھی ڈالر بڑھنے کی وجہ سے اب نو سو ارب تک پہنچ گئی ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہماری کرنسی کی قیمت نیچے اور ان کی کرنسی کی قیمت اوپر چلی جاتی ہے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ میں ساری چیزیں بیچ کر پیسہ پاکستان لایا ہوں ،مجھے فکر ہوگی کہ کرنسی نیچے جارہی ہے تو مجھے بھی نقصان ہوگا ۔انہوںنے کہاکہ حدیبیہ پیپرز ملز کا کیس پیپلز پارٹی نے بنایا اور مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی پرسرے محل کا کیس بنایا ہے یہ منی لانڈرنگ کے کیس ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ پرویز مشرف نے این آر اوز دیکر ان کو بچایا ،پھر دس سال کے بعد انہوںنے جو ملک کے ساتھ کیا وہ سب کے آپ کے سامنے ہے ۔وزیراعظم نے کہاکہ جعلی اکاﺅنٹس میٹل ہلز کے ذریعے منی لانڈنگ ہوتی رہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مجھے افسوس ہوا کہ پہلے ماضی کی حکومتیں ملک کا سب سے بڑا خسارہ چھوڑ کر گئیں اور پہلے دن سے شروع ہوگئے کہ ملک کو تباہ کر دیا ، معاشی حالات برے ہیں اور ہم گور نمنٹ گرائیں گے ۔ انہوںنے اپوزیشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ وہ لوگ ہیں جن کو ملک کی کوئی فکر نہیں ہے ، آصف زر داری نے اپنی دور صدارت میں دبئی کے چالیس دورے کئے ، نوازشریف نے 64کروڑ روپے کے دورے کئے ہیں ، کتنی بار لندن گئے ؟ ان کی پاکستان سے کیا دلچسپی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جون میں کلوزنگ ہوتی ہے اور باہر سے بھی پیسوں کےلئے پریشر تھا اور یہ مشکل گزر گیا ہے اور جولائی میں مزید پریشر کم ہو جائیگا اور انشاءاللہ صورتحال بہتر ہو جائیگا ۔وزیر اعظم نے کہاکہ ڈالر کی اسمگلنگ روکنے کےلئے ہم نے پاکستانی تاریخ میں بہت بڑی میٹنگ کی ہے جس میں آئی بی ، آئی ایس آئی ، کسٹمز حکام سمیت دیگر ادارے کے لوگ شامل ہوئے ۔انہوںنے کہاکہ جیسے ایان علی ڈالر باہر لے جارہی تھیں ایسے صورتحال کو روکنا ہوگا ۔انہوںنے کہاکہ بارڈر سے جو کیش ہمارا باہر جارہا ہے اس کو روکنا ہوگا اس کےلئے قانون بھی بدلنے پڑیں گے ، اس معاملے پر پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا ۔انہوںنے کہاکہ جب پانچ سال پورے ہونگے توانڈسٹری کو منافع بخش ہوگی، جب تک انڈسٹری منافع بخش نہیں ہوگی تو قرضے بھی واپس نہیں کر سکیں گے ۔انہوںنے کہاکہ چین کے ماڈل پر چل رہے ہیں ۔ایک سوال پر وزیر اعظم نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف کےساتھ دالر کا ریٹ فکس کر نے کامعاہدہ نہیں ہوا ، انہوںنے کہاکہ ایسی خبریں پھیلانے والے اپنے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ ٹیکس کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ ٹیکس تب اکٹھا ہو گا جب ہم ٹیکس وصول کرینگے اور ساتھ ایف بی آر میں اصلاحات کرتے رہیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم شبر زیدی کے ساتھ ملکر ایف بی آر میں اصلاحات کررہے ہیں کیونکہ ٹیکس کے بغیر پاکستان چل ہی نہیں سکتا ، اگر اصلاحات نہ کیں تو ملک نہیں چل سکے گا۔ وزیر اعظم نے ایک بار پھر یاد دلایا کہ گزشتہ دس سال میںقرضہ آپ چھ ہزار سے 30ہزار ارب ڈالر تک پہنچادیتے ہیں تو اس پر بہت زیادہ سود ادا کر نا پڑ رہاہے ،اگر ٹیکس اکٹھا نہیں ہوگا تو ملک کیسے چلے گا ؟۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اصلاحات کے اندر مشکلات ہوتی ہیں ۔ انہوںنے ایک مثال دیتے ہوئے کہاکہ کیسنر کے خاتمے کےلئے انسان کے جسم سے کینسر والا حصہ کاٹ کر باہر نکالا جاتا ہے جس سے پہلے مریض کو مشکل پیش آتی ہے اور پھر آہستہ آہستہ وہ ٹھیک ہو جاتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت اکانومی کی بہتری کےلئے اصلاحات کررہے ہیں ، ہم نے خسارہ کو ختم کر نا ہے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ ایک فیصد پاکستانی 22کروڑ پاکستانیوں کا بوچھ نہیں اٹھا کر سکتا ، ہماری پوری تیاری ہے ہم اصلاحات کررہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اصلاحات میں پہلی چیز یہ ہے کہ تمام لوگ فائلر بنیں، ساڑھے پانچ ہزار ارب اکٹھا تب ہوگا جب ٹیکس بیس بڑھے گی، ٹیکس اکٹھا کرنے کے ساتھ ایف بی آر میں بھی اصلاحات کریں گے، اصلاحات نہ کیں تو صرف سہمیں گے نہیں زیادہ مشکل حالات ہوں گے۔ایک اور سوال پر وزیراعظم نے کہاکہ ملک کو کنگال کر کے جانے والے ہم سے حساب مانگ رہے ہیں یہ تاریخی خسارزہ چھوڑ کر گئے ہیں اور ہمیں کہتے ہیں حساب دیں ، ان لوگوں نے دھوکہ دیا ، پی آئی اے ، ریلوے ، گیس ، بجلی سمیت تمام محکمو ںمیں خسارہ چھوڑ کر گئے ہیں ، ملک مقروض ہوگیا ہے ، ان لوگوں نے عوام کو دکھ دیا ان کو شرم آنی چاہیے ۔ گروتھ ریٹ کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم نے پاکستان میں جیل بناناشروع کر دیں تو گروتھ ریٹ بڑھ جائیگا کیونکہ لوگ اس کےلئے اینٹیں ، بجری ، سرمایہ اور سیمنٹ خریدیں گے ۔ اپوزیشن کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہاکہ انہوں نے جس طرح 61 ارب ڈالر سے گروتھ بڑھائی مگر ملک مقروض ہوگیا، اصل گروتھ ریٹ اس وقت ہوگی جب ملک میں پیسہ آئے گا۔ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ امپورٹ پر زیادہ توجہ دینے سے ملک کبھی بھی گرسکتا ہے، درآمدات بلبلے کی طرح ہے، معیشت کبھی بھی ترقی نہیں کرسکتی، معیشت ٹھیک کرنے کےلئے اصلاحات کے راستے پر چلنا ہوگا، اصلاحات کے لیے تیاری مکمل ہے وقت کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔وزیراعظم نے کہاکہ انشاءاللہ ہاﺅسنگ کمپین دیکھیں گے ، جب لوگوں کے گھر بناتے ہیں تو اس کی وجہ سے چالیس انڈسٹری چلتی ہیں اور اس سے سارہ معاشرہ اٹھا لیتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ گھبرا اس لئے نہیں کیونکہ ملک میں ایک کروڑ گھر کی ڈیمانڈ ہے ہم نے پچاس لاکھ گھر بنانے ہیں جب یہ منصوبے شروع ہونگے تو ساری اکانومی اٹھ جائیگی ۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں ایکسپورٹ انڈسٹری 30 فیصد بڑھی ہے، امپورٹ 5 ہزار ارب ڈالر تک کم کردی ہے، غیرملکی سرمایہ کاری سے ملک ترقی کی جانب گامزن ہوگا، روس اور سینٹرل ایشین ری پبلکس پاکستان کی طر دیکھ رہی ہیں، یہ گوادر پورٹ کی طرف دیکھ رہے ہیں جو ان کو سب سے سستا پڑےگا۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ کی اصل ویلیو طے نہیں کی جاسکتی کیونکہ یہ مارکیٹ کرتی ہے، اب آئی ایم ایف پروگرام ہوگا تو معیشت مزید مستحکم ہوگی، ڈالر کی اصل قیمت کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا اس کا تعین مارکیٹ کرتی ہے، ڈالر کی قیمت پر غلط باتیں کرنے والے ملک دشمنی کررہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ آئی ایم ایف سے پیکج ملنے کے بعد ملک میں استحکام ہو جائیگا اور ڈالر کی قیمت کا ایشو ختم ہو جائیگا ۔وزیر اعظم نے کہاکہ اس وقت ملک میں لوگ باہر سے آرہے ہیں ہم کاروبار اور سرمایہ کاروں کےلئے آسانیاں پیداکررہے ہیں ، ہم نے باہر سے آنے والے سرمایہ کاروں کی راہ میں رکاٹیں دور کر نی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ مشکل مرحل نکل گیا ہے جولائی میں آئی ایم ایف سے معاہدہ مکمل ہو جائیگا تو دوسرا مرحلہ شروع ہوجائیگا اور صورتحال مزید بہتر ہو جائیگی ۔ایک سوال پرعمران خان نے کہاکہ این آر او بھول جائیں اب اس ملک میں این آر او نہیں ہوسکتا کیونکہ پرویز مشرف نے دو این آر او دیئے جس سے ملک کا قرضہ تیس ہزار ارب ڈالر تک پہنچ گیا ۔ انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی نے پہلے ایک دوسرے کی منی لانڈرنگ پکڑی اور پھر اپنی کرپشن بچانے کےلئے ایک دورسرے معاہدے کئے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اب این آر او نہیں ملنا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ میرے اوپر کسی ملک کا کوئی پریشر نہیں ہے ۔ وزیر اعظم نے واضح کیا ہے کہ اگر نوازشریف اور آصف علی زر داری نے باہر جانا ہے تو ملک کا پیسہ واپس کر دیں اور با چلے جائیں اور نوازشریف بھی پیسہ دیکر علاج کےلئے باہر جاسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی این آر او کےلئے کوئی سفارش نہیں چلے گی، سفارش کے لے شریف خاندان کے دو بیٹوں نے دو ممالک کو مسیج بھجوائے، شریف خاندان کے بیٹوں نے میسج پہنچایا کہ کسی طرح سے باہر بھجوادیں، شریف خاندان نے جن سے سفارش کی انہوں نے کہا کہ آپ سفارش قبول نہیں کریں گے، دونوں ممالک مجھے اچھی طرح جانتے ہیں، وہ ذرا بھی دباو¿ نہیں ڈالیں گے۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ وزیر قانون کو کہہ دیا سیاسی لوگوں کو اے کلاس دے اور جن لوگوں نے ملک کا پیسہ لوٹا ہے ان کو عام قیدیوں کے ساتھ رکھیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ سیاست دانوں کی بے نامی پراپرٹیز پر ایکشن شروع ہونے والا ہے، سیاست دانوں کی بے نامی پراپرٹیز (کل) سے ضبط ہونا شروع ہوں گی، جولائی کے بعد لوگوں کی بے نامی جائیداد ضبط ہونا شروع ہوں گی، جس کی بے نامی جائیدادیں ہیں ان کی فہرست ہمارے پاس آچکی ہے، جس کی بھی بے نامی چیزیں ہیں ضبط ہوں گی، لوگوں نے نوکروں کے نام پر بے نامی پراپرٹیز لے رکھی ہیں، ماضی میں جس طرح پاکستان چلایا گیا اب ایسا ممکن ہی نہیں ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت چاہتی ہے کہ لوگ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھائیں اس کے بعد کوئی اسکیم نہیں آئیگی اور بھرپور ایکشن لیاجائیگا ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے پاس پرانے پاکستان کی گنجائش نہیں ہے میں نیا پاکستان بنانا پڑےگا ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ پہلے ہماری سوچ تھی کہ امریکہ فیصلہ کرتا ہے ،یہ نیا پاکستان ہے اور پاکستان بدل چکا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ افغانستان کا ملٹری کے ذریعے مسئلہ نہیں ہوگا انہوںنے کہاکہ آج زلمے خلیل آکر کہتا ہے کہ آپ کی بات ٹھیک ہے ملٹری مسئلہ کا حل نہیں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ عوام کی طاقت سے آیا ہوں ، ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا ۔ انہوںنے کہاکہ ذوالفقار علی بھٹو کے علاوہ کوئی پبلک کے ذریعے نہیں آیا ، انہوںنے کہاکہ ان لوگوں کے پیسے باہر پڑے ہوئے ہیں ،بے نظیر بھٹو ٹیلیفون کر کے بلاول کو بینک اکاﺅنٹ بتا رہی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ میرا کوئی باہر پیسہ نہیں پڑا اور نہ ہی کوئی ملک مجھے کنٹرول کر سکتا ہے ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ یہ پہلی حکومت ہے جس کے اندر پاکستان کی فوج گور نمنٹ کے ساتھ ایجنڈے ، نظریہ کے ساتھ کھڑی ہے ، پہلے ہوتا ہے فوج ایک طرف اور حکومت دوسرے طرف ، اس وقت تمام ادارے ایک پیج ہیں ۔ ٹیکس اصلاحات کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ انگریز پرایا تھا اور لوگ اس کو ٹیکس نہیں دیتے تھے اور پاکستان میں ٹیکس کلچر ڈویلپ نہیں ہوا اور بھارت میں ہوگا ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ہم ا پنے خرچے کم کررہے ہیں ، فوج نے پہلی مرتبہ خرچ کیا ہے ، کوشش کررہے ہیں ،ہر جگہ کم سے کم خرچہ کریں ، وزراءنے اپنی تنخواہیں کم کی ہیں ، میں امریکہ جاﺅنگااور کوشش ہوگی خرچہ کم ہو۔انہوں نے کہا کہ بجلی، گیس مہنگی ہوئی کیونکہ یہ تاریخ کا سب سے بڑا سرکلر ڈیٹ چھوڑ گئے، بجلی کی قیمت نہیں بڑھاتے تو قرضے ہاتھ سے نکل جاتے، نچلے طبقے کے لیے حکومت نے 217 ارب کی سبسڈی دی ہے، 300 یونٹ تک استعمال کرنے والوں کی قیمتیں نہیں بڑھائیں، ملکی تاریخ میں پہلی بار گیس سیکٹر کو 154 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے، گیس کمپنیوں نے اپنی رپورٹس میں نقصان نہیں دکھایا، 154 ارب روپے کی سبسڈی تو حکومت نے دینی ہے، 2 ارب روپے کی اوور چارجنگ کی گئی پتا چلا وہ بھی منافع میں ڈالا گیا۔وزیراعظم کے مطابق ہماری اور دنیا کی بھلائی اسی میں ہے کہ کوئی جنگ جوئی نہ ہو، امریکا 17 سال بعد اس نتیجے پر پہنچا افغان مسئلے کا حل ملٹری نہیں ہے، پاکستان کی بھرپور کوشش ہے کہ افغان مسئلے کا پرامن حل ہو۔رواں ہفتے ایگری کلچر کے حوالے سے پالیسی لارہے ہیں جو پہلے کبھی نہیں ہوا ہے ، چین کے ساتھ ایم یو سائن کیا ہے وہ ہم لیکر آرہے ہیں ، انہوںنے کہاکہ کسان کے حالات بدلنے سے چینج آئےگی ۔انہوںنے کہاکہ پی آئی اے میں اصلاحات شروع ہوئی ہیں ، اسٹیل ملز کو چلانے کےلئے چار کمپنیاں دلچسپی لے رہی ہیں جب تک اداروں میں اصلاحات نہیں کرینگے یہ عوام پر بوجھ بنیں رہیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ ریلوے میں چین سب سے آگے ہے ، ریلوے کے حوالے سے چین کے ساتھ بہت بڑا معاہدہ کیا ہے ۔انہوںنے کہاکہ سیاسی پارٹیوں کے لوگ ملنے آئے ہیں ان کی لیڈر شپ پر کیسز ہیں ، جو لوگ آرہے ہیں ان کو کسی قسم کا کوئی پیسہ آفر نہیں کیا ۔ کابینہ میں ردو بدل کے حوالے سے سوال پر انہوںنے کہاکہ ہماری پارٹی میرٹ پر یقین رکھتی ہے ، مراد سعید نے وزیرمملکت بنایا اچھا کام کیا اس کو فل وزیر بنا دیا ہے اس کے بعد حماد اظہر نے اچھا کام کیا ہے اس کو فل وزیر بنایا ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ کبھی فاٹا پر اتنا پیسہ نہیں لگایا ہم نے فاٹا کےلئے پیسہ رکھاہے ، بلوچستان کےلئے پیسہ رکھاہے ۔چیئر مین سینٹ کو ہٹانے کے حوالے سے ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ سینیٹرز سمیت بہت سے لوگ رابطے ہیں کیونکہ ان لوگوں کو پتہ ہے کہ ان کی قیادت پر کیسز ہیں اور ان کا مستقبل نہیں ہے ۔ مریم نواز کے مستقبل کے حوالے سے سوال پر انہوںنے کہاکہ مریم نواز کے مستقل کے حوالے سے وقت بتائے گا ۔ ایک سوا ل پرانہوںنے کہاکہ اپوزیشن کی جانب سے سلیکٹڈ کہنے پر مجھے فرق نہیں پڑتا ہے ۔ آرمی چیف کو ایکسٹینشن دینے کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ اس پر کوئی بات نہیں سوچی ، یہ ابھی وقت نہیں آیا۔
