اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی حکومت کی جانب سے فائلر کے مقابلہ میں نان فائلرز پر ڈبل ٹیکس لاگو کیا گیا ہے تاہم فنانس ایکٹ 2019ءمیں فائلر اور نان فائلر کے الفاظ کی جگہ ایکٹو ٹیکس پیئر اور نان ایکٹو ٹیکس پیئر کے الفاظ شامل کیے گئے ہیں۔وفاقی حکومت کی جانب سے ڈیوڈنڈ،بینک اکاونٹ ہولڈر اور قومی بچت اسکیموں کے منافع، سیکیورٹیز پر کیپیٹل گین، ڈیوڈنڈ ان کیش، نان ریذیڈنٹ کو رائلٹی، ٹیکنیکل سروسز پر فیس، انشورنس پریمئم، اشیا و خدمات پر ادائیگیوں کنٹریکٹس پر ادائیگیوں پٹرولیم مصنوعات سمیت دیگر شعبوں کیلیے فائلرز اور نان فائلرز کی تفریق برقرار رکھے جانے کا انکشاف ہوا ہے اور فائلر کے مقابلہ میں نان فائلرز پر ڈبل ٹیکس لاگو کیا گیا ہے تاہم فنانس ایکٹ 2019ءمیں فائلر اور نان فائلر کے الفاظ کی جگہ ایکٹو ٹیکس پیئر اور نان ایکٹو ٹیکس پیئر کے الفاظ شامل کیے گئے ہیں۔حکومت آزاد جموں و کشمیر اور بینکوں نے شرح منافع کی مد میں 5 لاکھ روپے سالانہ سے کم ا?مدنی رکھنے والے فائلرز پر 10 فیصد اور نان فائلرز پر 20 فیصد ٹیکس عائد کردیا ہے۔ اسی طرح 5 لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے فائلرز پر 15 فیصد اور نان فائلرز پر 30 فیصد ٹیکس لاگو کردیا ہے۔محکمہ قومی بچت نے وزارت خزانہ سے رجوع کرلیاہے تاہم وزارت خزانہ کی جانب سے محکمہ قومی چت کو بھجوائے جانے والے جواب میں ایکٹو ٹیکس پئیرز و نان ایکٹو ٹیکس پیئرز کی تفریق کئے بغیر ٹیکس ریٹ دیے گئے ہیں اور اسی کے مطابق محکمہ قومی بچت نے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے سیکشن151 کے تحت قومی بچت کی اسکیموں سے 5 لاکھ روپے سالانہ تک آمدنی رکھنے والوں کیلئے ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 10 فیصد ہے جبکہ 5 لاکھ روپے سے زائد آمدنی پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 15 فیصد ہے۔اس بارے میں جب محکمہ قومی بچت کے حکام سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے ابھی جو وضاحت بھیجی ہے، اس کے مطابق قومی بچت اسکیموں پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کا اعلان کردیاگیا ہے اور ا سکے اطلاق کو نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق قومی بچت اسکیموں سے منافع پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی نئی شرح کا اطلاق یکم جولائی 2019 سے ہوگا۔