تازہ تر ین

نوازشریف کا کیس دوبارہ ٹرائل کیا جاسکتا ہے:شاہ خاور ،ارشد ملک کی جگہ نیا جج کیس کی کارروائی کو آگے بڑھائے گا:راجہ عبدالرحمان ،عوام نوازشریف اور مریم کو بیگناہ سمجھتے ہیں، وہ بے قصور ہیں: صدیق الفاروق کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7 “ میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)چینل ۵ کے پروگرام ”نیوز ایٹ سیون“میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون دان شاہ خاور نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جج ارشد ملک کواحتساب عدالت کے جج کے عہدے سے ہٹانے کا مراسلہ وزارت قانون کو بھیجا ہے۔ اس صورت میں جج ارشد ملک واپس لاہورہائی کورٹ میں رپورٹ کریں گے۔جج ارشد ملک کے بیان حلفی کے بعد انکے خلاف ادارے کی جانب سے تادیبی کاروائی ضرور کی جائے گی۔ جج کا نواز شریف اور انکے لوگوں سے ملنا انتہائی متنازعہ بات بن گئی ہے۔ جج ارشد ملک کے خلاف کاروائی کے بعد اگر وہ قصوروار ثابت ہوئے تو ہائی کورٹ کے قانون کے مطابق انہیں معمولی جرمانے ہو سکتے ہیں۔ ارشد ملک کا بیان حلفی اور پریس ریلیز ہائی کورٹ کی اپیل کا حصہ بن گیا ہے۔ نوازشریف کی اپیل کی شنوائی میں جج ارشد ملک کے بیان حلفی کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ اگر ہائی کورٹ نے جج ارشد ملک کی حیثیت کومشکوک پایا تو انکے نواز شریف کے خلاف فیصلے کو منسوخ کر کے معاملہ دوبارہ ٹرائل کے لیے احتساب عدالت میں بھیجنے کا حکم دیا جا سکتا ہے۔معاملہ کی جوڈیشل انکوائری کے لیے سپریم کورٹ ہی از خود نوٹس لے سکتی ہے تاکہ معاملہ کی تہہ تک پہنچا جاسکے۔ سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ عبدالرحمان نے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ جج ارشد ملک کو ہٹانے کے لیے حکومت نہیں سپریم کورٹ ہی قانونی کاروائی کر سکتی تھی۔ اگر انکے بیان حلفی کے مطابق وہ جرم میں ملوث پائے گئے تو انہیں عہدے سے ہٹانے کیساتھ سزا بھی دی جاسکتی ہے۔ن لیگ 540سی آر پی سی کے تحت اپیل میں درخواست دیتے ہوئے جج ارشد ملک کی ویڈیو اور دیگر ثبوتوں کو ایپلٹ کورٹ میں پیش کر سکتی ہے کہ نواز شریف کے خلاف فیصلہ تعصب کا شکار تھا۔اس حوالے سے 2001ئ کی پہلے سے مثال موجودہے کہ ایسے کیس میں دوبارہ ٹرائل کا حکم دیتے ہوئے سزا ختم کر دی گئی تھی۔آنے والے دنوں میں صدر پاکستان نوٹیفکیشن جاری کریں گے اور جج ارشد ملک کی جگہ نئے جج اس کیس کی کاروائی یہیں سے شروع کریں گے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما صدیق الفاروق کا کہنا تھاکہ ن لیگ جج ارشد ملک کے خلاف ویڈیو کا فرانزک آڈٹ غیر ملکی فرم سے کروانے کے بعد پریس کانفرنس کے ذریعے معاملہ عوام کے سامنے لائی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے متنازعہ فیصلہ دینے والے جج کو کام کرنے سے روک کر واپس بھیج دیا ہے۔ جج ارشد ملک کے بیان حلفی ، پریس ریلیز اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت صدیقی کی پریس کانفرنس اور راولپنڈی بار سے خطاب کے نتیجے میں ثابت ہو گیا کہ نواز شریف کیساتھ انصاف نہیں ظلم ہوا ہے۔ پاکستان میں سوائے تحریک انصاف اور عمران خان کے پراپوگنڈا پر یقین رکھنے والے لوگوں کے تمام عوام نواز شریف اور مریم صفدر کی بے گناہی پر متفق و متحد ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل پہلے سے موجود ہے ، جج ارشد ملک کا بیان حلفی اسکے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے۔ جج ارشد ملک ایک جج ہوتے ہوئے جاتی عمرہ کیوں گئے ، عمرہ پر کیوں گئے اور حسین نواز سے ملاقات کیوں کی؟ان باتوں نے جج کے کردار کو مشکوک بنا دیا اور ثابت ہوگیا کہ گڑبڑ ہے۔ حکومت نے خاموشی سے جج ارشد لک کی ویڈیو کا فرانزک کروالیا تھا اور انہیں پتا چل گیا تھا کہ ویڈیو اصل ہے۔ جج ارشد ملک نے قانونی حیثیت میں اعتراف کیا کہ ناصر بٹ سے انکے تعلقات ہیں۔ جج ارشد ملک اپنے ہی بیانوں اور اعمال میں پھنس چکے ہیں۔ نواز شریف کو ظلم کے تحت سزادی گئی ہے ہم اس سزا کو نہیں مانتے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain