عالمی کپ کے متنازع فائنل پر آئی سی سی معافی مانگے، نسیم اشرف

لاہور: (ویب ڈیسک)پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)کے سابق چیئرمین نسیم اشرف نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کرکٹ برادری سے عالمی کپ 2019 کے متنازع اختتام پر معافی مانگے۔ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ آپ کیسے ایک ٹیم کو محض باﺅنڈریز کی تعداد کے قانون کی بنیاد پر عالمی چیمپئن بنا سکتے ہیں؟انہوں نے کہا کہ یہ کوئی اسکول کا ٹورنامنٹ تو نہیں تھا، میرے خیال میں آئی سی سی کو عالمی کپ کی ٹرافی دونوں ٹیموں میں تقسیم کر دینی چاہیئے تھی۔ان کا کہنا تھا کہ آئی سی سی کو اس تنازع پر کرکٹ برادری سے معافی مانگنی چاہیئے۔دوسری جانب اس حوالے سے آئی سی سی کے ترجمان نے کہا ہے کہ کرکٹ کے میدان پر موجود امپائر کو کھیل کے قوانین کی تشریح کرنے کا اختیار حاصل ہے، پالیسی کے تحت آئی سی سی امپائر کے فیصلوں پر کوئی تبصرہ کرنے کا مجاز نہیں۔نامی گرامی کرکٹرز بڑھاپے میں کیسے نظر آئیں گے؟ سوشل میڈیا پر تصاویر وائرلیاد رہے کہ عالمی کپ کے فائنل میچ میں ہونے والی اوور تھرو معمہ بن گئی اور اس کی وجہ سے دنیائے کرکٹ میں نیا تنازع کھڑا ہوگیا۔امپائر کی جانب سے انگلینڈ کو آخری اوور میں چھ اسکور دیے گئے جس کے باعث نیوزی لینڈ میچ نہ جیت سکا اور میگا ایونٹ کا فائنل میچ ٹائی ہو گیا۔اس موقع پر انگلینڈ کو جیت کے لیے نو رنز درکار تھے جبکہ ان کے پاس صرف چار گیندیں ہی تھیں۔اسٹوکس نے ٹرینٹ بولٹ کی گیند کو باﺅنڈری کے پار بھیجنے کی کوشش کی مگر مارٹن گپٹل نے گیند کو روک لیا۔ین اسٹوکس نے بھاگ کر دو رنز لینے کی کوشش کی اور گپٹل نے اسٹوکس کو براہ راست ہٹ پر رن آﺅٹ کرنے کے لیے تھرو کی۔اسٹوکس نے رن آﺅٹ سے بچنے کے لیے چھلانگ لگادی اور گیند ان کے بلے سے لگ کے باﺅنڈری سے باہر چلی گئی۔آن فیلڈ امپائر نے انگلینڈ کو چھ رنز دے دیے جس کے بعد دو آﺅٹ ہونے کے باوجود بھی میچ ٹائی ہو گیا۔آئی سی سی ایلیٹ پینل کے سابق آسٹریلوی امپائر سائمن ٹافل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انگلینڈ کو پانچ رنز ملنے چاہئے تھے چھ نہیں، میدان میں موجود امپائر سے بہت بڑی غلطی سر زد ہوئی ہے۔

یورپ کا شوق ایران ، ترکی بارڈر پر ہی جان لے گیا

علی پور چٹھہ( نمائندہ خبریں) علی پور چٹھہ گزشتہ پانچ سالوں میں تحصیل وزیر آباد سے 55سو افراد کی غیر قانونی یورپ منتقلی کی کوشش!! 15 فیصد ہلاک، 35فیصد لاپتہ، 40 فیصد ذلیل و رسوا ہو کرواپس، 10 فیصد یورپ داخل ہونے میں کامیاب!! 10افراد تھانہ علی پور چٹھہ کے علا قے سے جان کی بازی ہار گئے!! موت کے سوداگروں کا گھنا?نا فعل!!ظلم ،زیادتی ، بربر یت کی سنسنی خیز داستانیں !!والدین عزیزو اقارب شدید صدمات سے بے حال !!زندگیا ں اجیرن بن گئی!! لخت جگر اور پیاروں کی یادیں آسیب کی طرح دن رات پیچھا کرتی ہیں!!عوامی سماجی حلقوں کا مذکورہ المناک واقعات پر اظہار افسوس!!تفصیلات کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں میں تحصیل وزیرآباد سے تعلق رکھنے والے 55سو نوجوان غیر قانونی طور پر آنکھوں میں سہانے مستقبل کو سجائے ترکی ایران کے راستے یورپ عازم سفر ہوئے۔ جن میں سے 15فیصد ایران ،ترکی بارڈرز کے پر خطر برف پوش پہاڑ کراس کرتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے۔مذکورہ 55سو افراد میں سے 35فیصد ابھی تک لا پتہ ہیں جن کی راہیں ان کے والدین کی نم ناک بزرگ آنکھیں دیدہ راہ ہیں۔ ان افراد میں سے صرف 10فیصد سفری صعوبتیں برداشت کرتے ہوئے یورپ داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔جبکہ 40فیصد کی واپسی ب±رے ناگزیر حالات کے سبب ممکن ہوئی۔ انہی افراد میں 10افراد تھانہ علی پور چٹھہ سے تعلق رکھتے تھے جو کہ اپنے والدین کی نظروں کے سامنے تو سہی سلامت روانہ ہوئے مگران کی واپسی بند تابوتوں میں ممکن ہوئی ان میں بیس سالہ علی حمزہ جہانگیر سانسی نامی ایجنٹ کو ڈیڑھ لاکھ روپیہ دے کر روانہ ہوا جہاں پر ایجنٹ کے ظلم و بربریت کا شکار ہو کر ترکی ہستپال اور بعدازاں پاکستان واپس آکر شدید بیماری کی حالت میں انتقال کرگیا۔ ایک اور علی مرتضی 25سالہ نوجوان کی ڈیڈ باڈی واپس آئی اور بوڑھے والدین کی ناتواں کمر توڑ گئی علی حسن 20سالہ نوجوان جوکہ 4لاکھ 60ہزار محمد قمر عرف عدنان چٹھہ کو دیکر سنہرے سپنے آنکھوں میں سجائے یورپ جارہا تھا کہ بارڈر کراس کرتے وقت زندگی کی بازی ہار گیا اور اس کی ڈیڈ باڈی واپس آئی۔ 25سالہ احسن رضا یورپ جانے کی کوشش کرتے ہوئے پاکستان ایران بارڈر پر لبریشن فرنٹ کے ہاتھوں مارا گیا جبکہ نواحی جامکے چٹھہ کا 30سالہ غلام ربانی بھی احسن رضا کے ہمراہ گولیوں کا نشانہ بن گیا۔ علی پور چٹھہ سٹی کے رہائشی محمد 45سالہ محمداسلم عرف بوٹا کشمیری اور22سالہ کاشف بٹ یورپ جاتے ہوئے ایران میں ایکسیڈنٹ سے ملک راہی عدم ہو گئے۔ تھانہ علی پور چٹھہ سے ہی تعلق رکھنے والے 24سالہ حافظ شہباز اور 5بہنوں کا بھائی 22سالہ عمر حیات بھی ترکی پہاڑوں میں ہلاک ہو گئے اور ان کی نعشیں وطن واپس آئیں۔جبکہ علی پور چٹھہ کے علاقے سے ہی 50سالہ الطاف حسین چیمہ ترکی بارڈر پر برف پوش پہاڑوں میں زندگی کی بازی ہار گیا اور اس کی ڈیڈ باڈی واپس آئی۔ یہاں یہ امر قابل زکر ہے کہ حکومت نے ان واقعات کے زمہ دار انسانی سمگلرز کے خلاف کوئی سخت قانونی کاروائی نہیں کی بس اعلانات اور طفل تسلیوں سے غمزدہ والدین کو تسلی تشفی دی گئی یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ملک میں انتہائی بے روزگاری کے عالم میں جب کوئی نوجوان یورپ جانے کیلئے اس موت کے سفر پر روانہ ہوتا ہے تو اس کی نظر میں اپنے گھریلو حالت ،معاشی مالی مشکلات بہنوں کی شادیوں سمیت بوڑھے والدین کیلئے نان و نفقہ کمانے کا عزم ہوتا ہے مگر زیادہ کردار ان موت کے سوداگر انسانی سمگلرز کا ہوتا ہے جو ان کو محفوظ راستوں سے لے جانے کی بجائے دیار غیر میں بے یارو مددگار چھوڑ جاتے ہیں جہا ں وہ لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ علاقے کے عوامی سماجی حلقوں نے وزارت داخلہ حکومت پاکستان پر زور دیا ہے کہ اس بارے سخت قانون سازی کی جائے اور ایک گرینڈ آپریشن کے زریعے موت کے بیوپاری ،سنگ دل ایجنٹوں کے خلاف سخت کاروائی کرتے ہوئے انہیں نشان عبرت بنایا جائے۔

برطرفی یا استعفیٰ، چیف سلیکٹر کیلیے فیصلے کی گھڑی آگئی

لاہور: (ویب ڈیسک) برطرفی یا استعفیٰ،چیف سلیکٹر کیلیے فیصلے کی گھڑی آگئی، آج لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران انضمام الحق کا اہم اعلان متوقع ہے۔ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی غیرمعیاری رہی اور سیمی فائنل میں بھی جگہ نہ مل سکی، اس دوران چیف سلیکٹر انضمام الحق کے بعض فیصلے بھی زیر تنقید آئے، ان کی پریس کانفرنس بدھ کی دوپہر ڈھائی بجے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں شیڈول ہے، سابق کپتان کی جانب سے اہم اعلان متوقع ہے،وہ شکستوں کی وجوہات بھی بیان کریں گے۔ذرائع کے مطابق بورڈ ان کے معاہدے میں توسیع نہ کرنے کا پہلے ہی فیصلہ کر چکا لہذا وہ برطرفی پر استعفے کو ترجیح دیں گے۔دوسری جانب ورلڈکپ سمیت پاکستان ٹیم کی گذشتہ 3سال میں کارکردگی کا پوسٹ مارٹم کرنے کی ذمہ داری کرکٹ کمیٹی کے سپرد ہوئی لیکن ابھی تک اس کی اپنی بنیادیں ہی ہلتی دکھائی دے رہی ہیں،سابق کپتان محسن خان نے استعفیٰ دیا یا لیا گیا،کمیٹی کے فعال ہونے سے قبل ہی ان کی رخصتی ہوگئی۔مختلف امور کے بارے میں غیر جانبدارانہ رائے حاصل کرنے کیلیے عام طور پر کمیٹیز میں ایسے افراد کو شامل کیا جاتا ہے جن کے پاس خود ادارے کا کوئی عہدہ نہ ہوا لیکن پی سی بی نے انوکھا فیصلہ کرتے ہوئے اپنے ہی مینجنگ ڈائریکٹر وسیم خان کو سربراہ بنا دیا، پاکستان کرکٹ کے ماضی سے ناواقف برطانوی شہری اب حالات کا جائزہ لے کر مستقبل کے اہم ترین فیصلے کریں گے۔بظاہر کرکٹ کمیٹی بھی ون مین شو ہی نظر آرہی ہے،محسن خان جیسا بڑا نام موجود نہیں رہا،مصباح الحق کی جانب سے عدم دلچسپی کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔ذرائع کے مطابق ان کی27جولائی کو ہونے والی میٹنگ میں شرکت مشکوک ہے،سابق کپتان ذاتی مصروفیات کی بنا پر امریکا جانے کا ارادہ رکھتے ہیں،اگر انھوں نے رخصتی کا فیصلہ کرلیا تو ویڈیو لنک کے ذریعے رابطے کی کوشش ہو گی،دیگر2ارکان وسیم اکرم اور عروج ممتاز کی شرکت کے حوالے سے ابھی کچھ واضح نہیں ہوسکا، مستقبل کے فیصلوں پر انتہائی سنجیدہ معاملات کا جائزہ لینے کے حوالے سے کمیٹی میں سنجیدگی کا فقدان پایا جاتا ہے۔پی سی بی کو دیگر معاملات میں کئی بڑے فیصلے کرنا ہیں،گوکہ ایم ڈی وسیم خان اس تاثر کو رد کر چکے مگرکپتان سرفراز احمد کو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ تک محدود کیے جانے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ البتہ مشکل یہ ہے کہ بابر اعظم اور عماد وسیم سمیت جن متبادل کپتانوں کے نام لیے جا رہے ہیں ان کو بھی کرکٹ حلقوں میں اس بھاری ذمہ داری کیلیے موزوں قرار نہیں دیا جا رہا۔ہیڈ کوچ مکی آرتھر کا معاہدہ ورلڈکپ کے ساتھ ہی ختم ہوچکا، چیئرمین پی سی بی احسان مانی اور ایم ڈی وسیم خان نے ان کو باور کرا دیاکہ اگلی مدت کیلیے کام کرنا چاہتے ہیں تو دیگر امیدواروں کے ساتھ نئے سرے سے درخواست دینا ہوگی، بورڈ نے ہیڈ کوچ اور معاون اسٹاف کیلیے ممکنہ ناموں پر ہوم ورک شروع کردیا ہے،اس ضمن میں اینڈی فلاور کا نام لیا جا رہا ہے،ان کے بھائی گرانٹ فلاور بطور بیٹنگ کوچ مکی آرتھر کی معاونت کرتے رہے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی حکام انگلینڈ کیلیے ہیڈ کوچ اور پھر اکیڈمی میں اینڈی کے کام سے خاصے متاثر نظر آتے ہیں،ان کا خیال ہے کہ انگلش ٹیم کی ورلڈکپ فتح کے پس منظر میں اکیڈمی کا ایک مربوط سسٹم موجود تھا اور پی سی بی مستقبل کیلیے نیا نظام لانے کی تیاری میں مصروف ہے۔

ایمریٹس کے دبئی آنیوالے طیارے کو گرم موسم کی وجہ سے حادثہ پیش آیا

کراچی (نمائندہ خصوصی) ایمیریٹس ایئرلائن کی نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ سے 10 جولائی کو دبئی آنے والی پرواز EK-449 کو دوران پرواز گرم موسم کی وجہ سے حادثہ پیش آیا جس سے طیارے میں سامان بکھر گیا جبکہ طیارے میں سفر کرنے والے مسافروں میں افراتفری پھیل گئی۔ ایمیریٹس ایئرلائن سے رابطہ کرنے پر پتا چلا کہ ان کے کنٹری منیجر پاکستان سے باہر گئے ہوئے ہیں۔ ایمیریٹس ذرائع کے مطابق فلائٹ EK-449 کا جہاز ایئربس A380 تھا جو کہ دنیا کا سب سے بڑا مسافر طیارہ ہے جس میں 525 مسافروں کے سفر کرنے کی گنجائش ہے۔ ذرائع کے مطابق دنیا کے بڑے طیارے کو اس طرح کے موسم سے زیادہ فرق نہیں پڑتا لیکن آکلینڈ سے دبئی پرواز کے دوران شدید گرم موسم کے باعث پیدا ہونے والے ایئرپاکٹ کی وجہ سے طیارے کو یہ حادثہ پیش آیا جس سے سفر کرنے والے مسافروں میں شدید افراتفری پھیل گئی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بڑا طیارہ ہونے کی وجہ سے اس طرح کے واقعات یا موسم کے طیارے پر کم ہی اثرات ہوتے ہیں مگر حالیہ حادثہ زیادہ گرم موسم کی وجہ سے پیش آیا۔ واضح رہے کہ ایئربس A380 ایئربس کمپنی نے 2003 ئ میں تیار کیا تھا جبکہ اس کی پہلی فلائٹ نے 27 اپریل 2005 ئ کو اڑان بھری تھی۔ A380 کو سب سے پہلے سنگاپور ایئرلائن نے اپنے فلیٹ میں شامل کیا تھا جبکہ آجکل ایئر بس A380 ایمیریٹس ایئرلائن ، سنگاپور ایئرلائن ، لیفتھانسا اور برٹش ایئربیس استعمال کررہے ہیں جبکہ ایئربس مذکورہ ڈبل ڈیکر A380 جہاز کی پروڈکشن 2021 ئ میں بند کردے گی۔

زرداری کی 32 بے نامی کمپنیاں‘ فیکٹریاں‘ ملز منجمد

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ حسن نواز، حسین نواز، علی عمران، سلیمان شہباز کی جائیدادیں ضبط کی جائینگی۔ یہ سارے مفرور ہو چکے ہیں، ان کے نام پر جو جائیدادیں، بینک شیئرز کو بھی اٹیچ کیا جائے گا، انہوں نے کچھ جرائم برطانیہ کی سرزمین پر بھی کیے، ہم نے بھی صلاح مشورہ شروع کر دیا ہے۔ اسلام آباد میں وفاقی وزرا علی زیدی، حماد اظہر کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا۔ کہ لندن میں شریف خاندان کے بیٹے اور داماد اشتہاری قرار دیئے جا چکے ہیں۔ ان اشتہاریوں کی جائیدادوں کی ضبطگی کاعمل جلد شروع ہو جائے گا۔ مشیر برائے احتساب نے سابق صدر آصف علی زرداری کی بے نامی جائیداد کی تفصیل میڈیا کو دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی بے نامی کمپنیوں کی تعداد 32ہے جنہیں منجمد کر دیا گیا ہے۔ ان کمپنیوں میں شوگر ملز اور سیمنٹ فیکٹریاں شامل ہیں۔ بے نامی جائیدادوں پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ ماضی کی غلطیوں سے پاکستان پر بلیک لسٹ ہونے کا خطرہ بھی منڈلا رہا ہے۔ بیرسٹر شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ بے نامی جائیداد پر قانون کے مطابق کارروائی کریں گے، زرداری کی بے نامی جائیدادوں میں الفازولو، پلازہ انٹرپرائز، نیو ٹھٹھہ شوگر ملزشامل ہیں، ٹھٹھہ سیمنٹ سمیت مختلف کمپنیوں میں بے نامی شیئرز منجمد کر دیئے۔ 60روز میں جائیدادوں کی ملکیت کے ثبوت نہ دینے پر انہیں ضبط کر لیا جائے گا۔ کراچی کے پوش علاقوں میں بے نامی پلاٹ سامنے آئے ہیں۔ مشیر برائے احتساب کا کہنا تھا کہ اومنی گروپ اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کیخلاف جے آئی ٹی کی تفتیش میں کئی جائیدادوں کو اٹیچ کر دیا گیا۔ بے نامی جائیدادوں، کمپنیوں کا پیسہ قومی خزانے میں جمع کرایا جائے گا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر علی زیدی کا کہنا تھا کہ عوام کوبے نامی جائیدادوں اور بدعنوانی سے متعلق ہر روز آگاہ کیا جائے گا، سمٹ بینک میں کرپشن کی کہانی کھل کرسامنے آچکی ہے، صورتحال یہ ہے کہ سمٹ بینک بھی بے نامی ہے۔ بے نامی جائیداد کوضبط کیا جائے گا، ایک مافیا ہے جس نے بے نامی پیسہ رکھا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری، میاں محمد شہباز شریف، سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے ملکر ملک کو لوٹا، روزانہ کی بنیاد پر تینوں کی کرپشن کو بے نقاب کرینگے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مشکل معاشی حالات کیوجہ سابقہ دور کی منی لانڈرنگ ہے، دس سال وزیراعلی رہنے والا زلزلہ متاثرین کے پیسے بھی کھاگیا، اگلی باری حدیبیہ کیس کی ہے۔ علی زیدی کا کہنا تھا کہ ملک کا پیسہ منی لانڈرنگ سے باہرجاتا رہا، ملکی خراب معاشی حالات کی وجہ بھی منی لانڈرنگ ہے۔ سابق حکومت میں قومی خزانے حالات کی وجہ بھی منی لانڈرنگ ہے۔ سابق حکومت میں بھی قومی خزانے کو بے دردی سے لوٹا گیا۔

کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ فنکاروں کی تصاویرسوشل میڈیا پر وائرل

بالی ووڈ اور لالی ووڈ اسٹارز کی تصاویرسوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں جن میں وہ اپنی عمر سے کئی گنا بڑے یعنی بڑھاپے کا شکار نظرآرہے ہیں۔ویسے تو کوئی بھی بوڑھا ہونا نہیں چاہتا لیکن حال ہی میں فیس ایپ نامی ایپ کے ذریعے شوبز اسٹارز اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کررہے ہیں، جن میں وہ اپنی عمر سے کئی برس بڑے نظر آرہے ہیں۔ اپنے پسندیدہ اسٹارزکی بڑھاپے کی تصاویر دیکھنا یقیناً شائقین کے لیے بہت دلچسپ تجربہ ہے لہذا وہ اسٹارز جنہوں نے اس ایپ کو استعمال نہیں کیا مداح ان اداکاروں کی تصاویر کو خود فلٹر کرکے ان کی بڑھاپے کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کررہے ہیں۔

 

امیتابھ بچن نے بھی انگلینڈ کو فاتح قرار دینے کو مذاق قرار دیدیا

نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) مانیٹرنگ ڈیسک بالی وڈ میگا اسٹار امیتابھ بچن نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ا?ئی سی سی) کے قوانین کا مذاق بناڈالا۔انگلینڈ کی جیت کے بعد پوری دنیا میں کرکٹ قوانین کی تبدیلی کی بحث زور پکڑ گئی ہے، سوشل میڈیا پر کرکٹ فینز بھی ان قوانین کا مختلف انداز میں مذاق اڑا رہے ہیں اور اب بالی وڈ میگا اسٹار نے بھی آئی سی سی قوانین کا مذاق بنایا ہے۔میگا اسٹار امیتابھ بچن کا اپنی ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ ا?پ کے پاس 2 ہزار روپے ہیں اور میرے پاس بھی 2 ہزار روپے ہیں، آپ کے پاس 2 ہزار کا ایک نوٹ ہے اور میرے پاس 500 والے 4 نوٹ ہیں تو بتائیں کون زیادہ امیر ہوگا؟اس کے بعد انہوں نے کہا کہ ا?ئی سی سی قانون کے مطابق جس کے پاس 500 والے 4 نوٹ ہیں وہ زیادہ امیر ہے، اس کے بعد میگا اسٹار نے ہیش ٹیگ ا?ئی سی سی رولز لکھ کر کرکٹ قوانین کا مذاق اڑایا ہے۔ورلڈ کپ میں امپائرنگ کے فیصلوں پر بھی تنقید جاری ہے۔کسی کو فائنل میں انگلینڈ کو اوور تھرو کے 6 رنز دینے پر اعتراض ہے، کسی کو زیادہ باو¿نڈریز پر انگلینڈ کو فاتح قرار دینے پر غصہ ہے۔نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری اسٹیڈ نے آئی سی سی کو مشورہ دیا ہے کہ مستقبل میں 100 اوورز میں بھی فیصلہ نہ ہو سکے تو ٹیموں کو مشترکہ فاتح قرار دیا جائے، سمجھ سے باہر ہے کہ 50 اوورز کے کھیل کا فیصلہ ایک اوورپر کیسے کیا جا سکتا ہے؟؟ جن قوانین کے مطابق 7 ہفتے کھیلتے رہے ہوں تو آخری دن کیلئے نیا قانون کیوں؟

اردو کے معروف شاعر، ادیب اور نغمہ نگار حمایت علی شاعر کینیڈا میں انتقال کرگئے

ٹورنٹو(آئی این پی ) اردو کے معروف شاعر ، ادیب اور نغمہ نگارحمایت علی شاعر آج صبح کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں انتقال کر گئے، حمایت علی شاعرکچھ عرصہ سے علیل تھے اور کینیڈا میں زیر علاج تھے۔ منگل کی صبح حمایت علی شاعر کو دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا،ان کی تدفین کینیڈا میں ہی ہو گی۔حمایت علی شاعر 14 جولائی 1926 کو اورنگ آباد دکن میں پیدا ہوئے تھے، قیام پاکستان کے بعد انہوں نے کراچی میں سکونت اختیار کی اورسندھ یونیورسٹی سے اردو میں ایم اے کیا۔ بعد ازاں وہ اسی جامعہ میں درس و تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔ان کی شاعری اور فلمی گیت بے انتہا مقبول ہوئے۔ان کی تصانیف میں آگ میں پھول، شکست آرزو، مٹی کا قرض، تشنگی کا سفر، حرف حرف روشنی، دود چراغ محفل (مختلف شعرا کے کلام)، عقیدت کا سفر(نعتیہ شاعری کے ساتھ سو سال، تحقیق)، آئینہ در آئینہ(منظوم خودنوشت سوانح حیات)، ہارون کی آواز(نظمیں اور غزلیں)، تجھ کو معلوم نہیں(فلمی نغمات)، کھلتے کنول سے لوگ(دکنی شعرا کا تذکرہ)، محبتوں کے سفیر(پانچ سو سالہ سندھی شعرا کا اردو کلام)شامل ہیں۔اردو شاعری میں ان کا ایک کارنامہ تین مصرعوں پر مشتمل ایک نئی صنف سخن ثلاثی کی ایجاد ہے۔حمایت علی شاعرکو ان کی ادبی خدمات پر حکومت پاکستان نے صدارتی ایوارڈ سے نوازا جبکہ بہترین فلمی گیت لکھنے پرانہوں نے نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا۔اس کے علاوہ انہیں رائٹرگلڈآدم جی ایوارڈ، عثمانیہ گولڈ میڈل(بہادر یار جنگ ادبی کلب) سے نوازا گیا۔

قبضہ مافیا پر بھی ضلعی انتظامیہ خاموش

لاہور (خبر نگار) روزنامہ خبریں میں شائع ہونے والی خبر پر چیف سیکرٹری نے ایکشن لیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق دپٹی کمشنر نے اپنے والد کے گھر سے دوگارڈ بھی واپس بلا لئے ہیں اور سرکاری گاڑی جو والدین کے زیراستعمال میں تھی وہ بھی واپس لے لی ہے لیکن ابھی تک گرین بلٹ پر قائم غیر قانونی کیمپ تاحال قائم ہے ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ ابھی کچھ گاڑیاں اپنے فیملی کے زیر استعمال دی ہوئی ہیں جو وہ گاڑی پر ہوٹر لگا کر استعمال کر رہے ہیں جو کہ غیر آئینی ہے ڈپٹی کمشنر کے گھر ابھی تک درجنوں ملازم جن مین خواتین بھی ہیں خاوند کے گھر جس کو ڈپٹی کمشنر نے ڈپٹی کمشنر ہاﺅس ڈکلیئر کیا ہوا ہے کام کر رہے ہیں۔لاہور (خبر نگار) ڈپٹی کمشنر لاہور حکومتی وویژن پر عملدرآمد کروانے میں ناکام ہوگئی اپنے ہی ادارے کی کروڑوں روپے کی پراپرٹی واگزار نہ کرواسکی ۔ٹھوکر نیاز بیگ پر کروڑوں روپے مالیت کی 2کنال 16مرلے زمین پر قبضہ مافیا کا قبضہ متعلقہ انتظامیہ خاموش تماشائی بن گئی عوام کا وزیراعلیٰ پنجاب سے نوٹس لینے کا مطالبہ ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کرپشن مکاو وویژن پر عمل پیرا ہے جبکہ بیورکریسی اس کے برعکس کام کر رہی ہے خاص کر ڈپٹی کمشنر لاہور صالحہ سعید اپنی کارکردگی بہتر دیکھانے میں ناکام ہوگئی ہے غیر قانونی تجاوازت بارے صرف ٹارگیٹڈ اپریشن کئے گئے جس پر فوٹو سیشن کر کے پنجاب حکومت کو سب اچھے کی رپورٹ دے کر خوش کر دیا گیا ہے لیکن ذرائع کے مطابق سب کچھ اس کے برعکس ہورہا ہے آج بھی کئی اربوں روپے کی سرکاری پراپرٹیز پر قبضہ ہے ۔ڈپٹی کمشنر کی سب سے بڑی نااہلی یہ ہے کہ کروڑوں روپے کی اپنی پراپرٹی واگزار نہیں کروا سکی یہ مہنگی پراپرٹی ٹھوکر نیاز بیگ سٹاپ پر نجی بس اڈے کے ساتھ موجود ہے جس پر متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اور اس کی انتظامیہ کی ملی بھگت سے قبضہ مافیا قابض ہے ریونیو ریکارڈ کے مطابق یہ دوکنال 16مرلے شجرہ عکس پر ڈپٹی کمشنر بہادر کے نام پر درج ہے لیکن اس کو واگزار نہیں کروایا گیا قبضہ مافیا نے اس جگہ پر تعمیرات کر کے غیر قانونی بلڈنگ بنا لی ہے جبکہ ٹھوکر نیاز بیگ پر پناہ گاہ بنانے کے ھوالے سے زمین کیحکومت کو اشد ضرورت ہے اگر اس کو واگزار کر وا لیا جائے تو یہاں پر مسافروں کےلئے بہت عالی شان پناہ گاہ بن سکتی ہے ۔اس حوالے سے ضلعدار بشیر سے بات ہوئی ان کا کہنا تھا کہ یہ رقبہ ریونیو ریکارڈ کے مطابق ڈپٹی کمشنر لاہور کے نام ہے کسی اور ادارے کی جگہ نہیں ہے۔ اس حوالے ڈپٹی کمشنر سے رابطہ کیا تو ان کا نمبر بند پایا گیا بعد میں ترجمان ڈپٹی کمشنر عمران مقبول سے موقف لیا گیا توانہوں نے روزنامہ خبریں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنر اور تمام سرکلز کے اے سی ایز تجاوازت بارے بھر پور کاروائیاں کر رہے ہیں اس جگہ بارے متعلقہ اے سی سے معلوم کیا جائیگا اس بارے ڈپٹی کمشنر کو اگاہ کیا جائیگا ۔

خبریں کی خبر پر ایکشن۔۔۔! 15 روپے کی روٹی فروخت کرنا جرم ، سینکڑوں نان بائی گرفتار

پشاور ( محمد نعیم اختر سے ) خیبرپختونخوا اور بالخصوص پشاور میں دس روپے کی روٹی پندرہ روپے ہونے پر عوام سراپا احتجاج ہوگئی ہے یاد رہے کہ نانبائی ایسوسی ایشن نے 11 جولائی کو صوبہ بھر میں روٹی کی قیمت میں اضافے کے حوالے سے ہڑتال کی تھی صوبائی اور ضلعی انتظامیہ نے نانبائی ایسوسی ایشن کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے 150 گرام کی روٹی جس کی قیمت 10 روپے تھی اسے 190 گرام وزن کے حساب سے 15 روپے قیمت کرنے پر اتفاق ہوگیا تھا ضلعی انتظامیہ اور نانبائی ایسوسی ایشن کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد یہ ہڑتال ختم ہوگئی تھی لیکن عوام نے حکومت اور انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ایک ہی دن میں نانبائیوں کے آگے گھٹنے ٹیک دئیے ہیں جو کہ غریب عوام کے ساتھ زیادتی ہے نانبائی اگر دو سے تین دن ہڑتال کرتے تو یہ خود ہی اپنی ہڑتال کر دیتے یاد رہے کہ خیبرپختونخوا اور بالخصوص پشاور کی 95 فیصد عوام تندور کی روٹی اور پراٹھا استعمال کرتے ہیں اور گھروں میں صرف 5 فیصد افراد روٹی بناتے ہیں لیکن دوسری جانب نانبائی ایسوسی ایشن نے 190 گرام کی روٹی جو کہ 15 روپے طے ہوئی تھی لیکن نانبائیوں نے 160 گرام اور 155 گرام کی روٹی 15 روپے میں فروخت کرنی شروع کردی ہے جس پر انتظامیہ حرکت میں آئی اور سینکڑوں تندوروں پر چھاپہ مار کر جب وزن چیک کیا گیا تو 190 گرام سے کم تھا اور پندرہ روپے کی روٹی فروخت کی جارہی تھی ان تندوروں کے مالکان کو فوری گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا اور بھاری جرمانہ بھی کیا گیا ادھر نانبائی ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ گیس اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے سے نانبائی 190 گرام کی روٹی 15 روپے میں فروخت نہیں کرسکتے لہٰذا اسے 20 روپے کیا جائے ا سے انتظامیہ اور عوام نے مسترد کردیا عوام کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے دور میں عوام کے لئے پہلے ہی دس روپے کی روٹی پندرہ میں خریدنا مشکل ہے عوام کا کہنا تھا کہ یہاں گھروں کے لئے روزمرہ ایک ٹائم کی دس سے پندرہ روٹیاں خریدی جاتی ہیں اور اگراسے تین ٹائم پر کیا جائے تو 30 سے 45 روٹیاں بنتی ہیں ایک غریب گھر کو دو ڈھائی سو روپے زیادہ ادا کرنے پڑتے ہیں جب کہ اب نانبائی یہ روٹی 20 روپے کی کرنا چاہتے ہیں جو کہ سراسر زیادتی اور انتظامیہ اسے کسی صورت قبول نہ کرے۔ عوام کا کہنا تھا کہ اگر یہی قیمت رہی تو عوام فاقہ کشی پر مجبور ہوگی کیونکہ ایک گھر کا فرد اپنی مزدوری سے 400 ےا 500 روپے یومیہ کماتا ہے جبکہ اگر وہ 20 روٹیاں بازار سے خریدے گا تو 400 روپے اسے ادا کرنا پڑیں گے جس کی وجہ سے وہ گھر کے دوسرے اخراجات برداشت نہیں کرسکتا بلکہ ناممکن ہے 15 روپے کی روٹی خریدنے کے لئے بھی ہمیں بجٹ بنانا پڑتا ہے اور اب ہم جہاں 10 روٹیاں خریدتے وہاں چھ خریدتے ہیں اور وقت کا گزارا کررہے ہیں حکومت کو چاہیے کہ اس پر غور کرے۔