تازہ تر ین

اپو زیشن اتحاد میں شگاف ن لیگ پیپلز پارٹی ٹکڑے ٹکڑے

(ویب ڈیسک)چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد حزب اختلاف کی جماعتوں میں اعتماد کی پھوٹ پڑ گئی جہاں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایک دوسرے پر وفاداری تبدیلی کا الزام عائد کردیا۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے خواجہ ا?صف اور پیپلز پارٹی کی شیری رحمٰن ایک دوسرے پر عدم اعتماد کا معاملہ عوام کے سامنے لے آئے جہاں دونوں نے اپوزیشن کے اتحاد کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا۔تاہم دونوں جماعتیں اس بات پر متفق دکھائی دیتی ہیں کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ میں ضابطہ اخلاق کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ان جماعت پارلیمانی قوانین کی تبدیلی کی خواہشمند ہے جن میں ایوان میں ووٹنگ کے دوران خفیہ رائے شماری شامل ہے۔انہوں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ا?ئی) بھی ان کی اس تجویز کو سراہے گی کیونکہ یہ ان کے بھی منشور میں شامل ہے۔سینیٹ میں عدم اعتماد کی تحریک کی ناکامی کے بعد اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں نے ایوان میں وفاداریاں تبدیل کرنے اور حقائق جاننے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی۔پیپلز پارٹی کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں قائم اس کمیٹی کا پہلا اجلاس 6 اگست کو اسلام آباد میں ہوگا، جہاں سے خفیہ رائے شماری کے دوران اپنا ووٹ صادق سنجرانی کے حق میں دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔مذکورہ کمیٹی میں تمام صوبوں سے پارٹی رہنماو¿ں کی نمائندگی ہوگی تاہم اس میں کوئی موجودہ سینیٹر شامل نہیں ہوگا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان اختلاف اسی دن پیدا ہوگیا تھا جس دن دونوں جماعتوں نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی تھی۔ان اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے ایک سینیٹر نے پیپلز پارٹی کے رہنماو¿ں سے پارٹی کے شریک چیئرمین ا?صف علی زرداری کی ریئل اسٹیٹ بزنس کی بڑی شخصیت سے مبینہ ملاقات پر وضاحت طلب کی تھی، تاہم پیپلز پارٹی نے ایسی رپورٹس کو مسترد کردیا تھا۔اسی طرح اپوزیشن کے اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز کی عدم حاضری پر شکایات کے باوجود پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایاز صادق کے ذریعے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے ملاقات سے رابطہ کیا اور ان سے لیگی سینیٹرز کی اپوزیشن اجلاس کے دوران حاضری یقینی بنانے کی درخواست کی۔شیری رحمٰن نے خواجہ ا?صف کے ریمارکس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جس میں لیگی رہنما نے پیپلز پارٹی کو سینیٹ میں اپوزیشن کی ناکامی کا ذمہ دار پیپلز پارٹی کو قرار دیا تھا اور اس کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کو ایک ڈرامہ کہا تھا۔پیپلز پارٹی کی رہنما کا کہنا تھا کہ خواجہ ا?صف نے اپوزیشن کے اتحاد کو توڑنے کی کوشش کی اور لیگی قیادت سے اس بیان پر وضاحت دینے کا مطالبہ کردیا۔شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ انہیں بھی اپوزیشن کی دیگر جماعتوں پر تحافظات تھے، تاہم انہوں نے متحدہ اپوزیشن کے وسیع تر مفاد میں ان کا اظہار نہیں کیا۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اور گورنر پنجاب چوہدری سرور پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے ان کی پارٹی کے سینیٹرز سے رابطہ کرکے انہیں صادق سنجرانی کے حق میں ووٹ دینے کا کہا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میرے سینیٹرز نے مجھے اس بارے میں بتایا تھا، مجھے اپنے سینیٹرز پر اعتماد ہے اور میں نے ان میں سے کسی کا بھی استعفیٰ منظور نہیں کیا تھا، ان کے خلاف پروپگینڈا کیا جارہا ہے۔خیال رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی جس کی قرارداد کی حمایت میں 64 اراکین ایوان میں کھڑے ہوئے، تاہم خفیہ رائے شماری میں صرف 50 ووٹ نکلے۔ایوان میں مطلوبہ ہدف تک ووٹ حاصل نہ ہونے پر اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کردیا گیا جس کے ساتھ ہی چیئرمین سینیٹ اپنے عہدے پر برقرار رہے۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain