تازہ تر ین

14 اگست یومِ تجدیدِ عہد

لاہور:(ویب ڈیسک)1930 میں علامہ محمد اقبال نے خطبہ الہ آباد میں مسلمانوں کےلیے الگ آذاد مملکت کا تصور پیش کیا جس کانام چوہدری رحمت علی نے ”پاکستان “ تجویز کیا تھا اور قائداعظم نے مسلمانان ہند کو ایک جھنڈے تلے جمع کرکے 14 اگست 1947 کو اس خواب کو حقیقت کا رنگ دیا 23 مارچ 1940 کو لاہور میں بادشاہی مسجد کے قریب مسلم لیگ کا عظیم الشان جلسہ منعقد ہوا اسکی صدارت جناب قائداعظم م±حمد علی جناح نے کی تھی اس جلسہ میں برصغیر کے لاکھوں مسلمان شریک ہوےئ تھے یہ زمانہ مسلمانوں کے آذاد وطن کے حصول کےلیے جدوجہد کا تھا اس اجلاس میں محترم اے۔کے۔فضل الحق نے قرارداد لاہور پیش کی جسکی حمایت مولانا ظفرعلی خان آئی آئی چوہدری خلیق الزمان ، عبداللہ بارون اور بیگم محمد علی جوہر نے کی تھی انگریز نے 1857 میں اپنی سازشوں کے زریعے برصغیر ہندوپاک پر قبضہ کرلیاتھا جس کے خلاف مسلم لیگ سینہ سپر ہوگیئ اور تمام مسلمان الگ وطن کے قیام کےلیے جدوجہد کرنے لگے اس مقصد کی خاطر لاہور میں 23 مارچ 1940 کو جلسہ ہوا جس میں قراردادِ پاکستان منظور کی گئی اس قرارداد کے خلاف ہندوستان کے تمام ہندوئ وں نے بھرپور مخالفت کی تھی قائداعظم نے اپنے ساتھیوں سے مل کر حصول وطن کےلیے ملک گیر مہم چلائی اور فرمایا کہ مسلمان اپنے دین ، فلسفہ حیات، اسلامی سماجی ، اخلاقی اور مذہبی روایات کی بنیاد پر الگ قوم ہیں جنکا ہندو سے کسی صورت بھی تاریخی ، سماجی معاشرتی اور مذہبی تعلق نہیں اسلیے ضروری ہے کہ مسلمان اپنے جدا تشخص کی بنا پر الگ وطن چاہتے ہیں قائداعظم نے اس امر کی وضاحت کی کہ تحریک پاکستان کا مقصد محض دنیوی مفاد حاصل کرنا نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات کو عملی صورت عطا کرنا ہے پاکستان کا منشا صرف آذادی اور خود مختاری ہی نہیں بلکہ اسلامی نظریہ حیات ہے اسلام صرف روحانی احکام ، تعلیمات اور کتابوں تک ہی محدود نہیں بلکہ یہ ایک مکمل ضابطہئ حیات ہے جو مسلم معاشرہ کو مرتب کرتا ہے آپ نے مزید فرمایا ”مسلمان پاکستان کا مطالبہ اس لیے کررہے ہیں کہ وہ اپنے ضابطہ حیات اپنی روایات اور اسلامی قوانین کے مطابق حکومت کرسکیں قرارداد پاکستان کے بعد ہندوﺅں نے کھلم کھلا پاکستان اور مسلمانوں کی مخالفت شروع کردی لیکن مسلم لیگ اور مسلمانوں کی اتحاد کی بدولت ہندووئ ں کی ایک نہ چل سکی سیاسی لحاظ سے اس قرارداد نے ہندووئ ں اور مسلمانوں کو الگ الگ راستے دےدئیے اور حصول منزل آسان ہوئی جلسہ والی جگہ مینار پاکستان بنایا گیا ہے جو اس یادگار دن اور ہمارے آباو اجداد کی محنت لگن اور خلوص کی یاد دلاتا ہے یہ ہماری قربانیوں کا نشان ہے اس تحریک پاکستان میں خواتین کا کردار بھی انتہائی اہمیت کا حامل رہا ہے جس میں سرفہرست جناب قائداعظم صاحب کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح جو کہ قائد کی دست راست تھیں انہوں نے چند مسلم خواتین کے ہمراہ مسلمان خواتین کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا اور پورے ہندوستان کا سفر کرکے مختلف مقامات پر اجلاس ، جلسے اور جلوس کے زدیعے نظریہ پاکستان کو روشناس کرایا اور مسلم خواتین کو عملی طور سیاست میں دلچسپی لینے پر آمادہ کیا سول نافرمانی کی تحریک میں مسلمان خواتین نے لاٹھی چارج اور قیدوبند کی تکلیفیں بھی برداشت کیں لیکن حصول آذادی کے مقصد سےپیچھے نہ ہٹیں اور 14 اگست 1947 کو مسلمان خواتین جلوس کی صورت میں جناب قائداعظم صاحب کی رہائش گاہ پہنچیں اور انہیں آذاد اسلامی ریاست کے قیام پر مبارک باد دی یوں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین نے بھی ملک کی تعمیروترقی کےلیے اہم خدمات انجام دیں یہ دن تجدید عہد کا بھی دن ہے کہ اب بطور مسلم قوم ہم سب کا مشترکہ فرض بھی ہے کہ اپنے ملک کو مزید ترقی کی راہ پر گامزن کرنے اسے ترقی یافتہ اقوامِ عالم میں ایک روشن استعارہ بنانے کےلیے خلوص نیت انسانی ہمدردی رکھتے ہوےئ اسکی جڑوں کو مضبوط سے مضبوط بنانے میں کوئی کمی کجی نہ چھوڑیں ملک کی حفاظت اسکی بقا اور ملت کی پاسبانی کےلیے وحدت کی ضرورت ہے ایک نظریہ پر عمل پیرا ہوکر کام کرنے کی ضرورت ہے اسکےلیے اتحادو یگانگت مضبوط اور اٹل فیصلوں کی ضرورت ہے جو ملک و ملت کے مفاد میں ہوں تاکہ کوئی اغیار دشمن باطل قوت اس سرزمینِ پاک کی طرف میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکے اللہ تعالیّ اس ملک اور اس میں بسنے والے مسلم و غیر مسلم تمام انسانوں کی حفاظت فرمائے۔ آمین ۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain