سرینگر(این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں نریندر مودی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت نے جموںوکشمیر کو دو یونین ٹیریٹریز میں سرکاری طورپر تقسیم کرنے کے بعد مقبوضہ علاقے میں گجرات جیسے قتل عام کے منصوبے پر عمل درآمد کیلئے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ کشمیر میڈیا روس کے مطابق بھارتی آئین کی دفعہ 370 اور 35Aکے تحت مقبوضہ کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت مودی حکومت نے 5 اگست کو منسوخ کردی تھی۔جس کے بعد سے وادی کشمیر اور جموں خطے کے مسلم اکثریتی علاقوں کے آٹھ لاکھ افراد لوگ مسلسل فوجی محاصرے میں ہیں ۔جموں و کشمیر کے پہلے لیفٹیننٹ گورنر کے طور پر انڈین ایڈمینسٹریٹو سروس کے افسرگریش چندرا مرمو کی تقرری جو آج حلف اٹھائیں گے نریندر مودی کے مذموم منصوبے کا حصہ ہیں۔ مرمو 2002میں نریندر مودی کے گجرات کے وزیر اعلیٰ کے دور کے دوران ان کے پرنسپل سکریٹری تھے جب مسلمانوں کا بڑے پیمانے پر قتل عام کیا گیا تھا۔ اب انہیںواضح طور پر مقبوضہ کشمیرمیں کشمیریوںکی نسل کشیُ کا ٹاسک دیا گیا ہے ۔مرمو طویل عرصے سے فاشسٹ مودی اور ان کے دست راست امیت شاہ کے قریبی ساتھی رہے ہیں۔ وہ گجرات میں عشرت جہاں جعلی مقابلے میں بھی شامل تھے۔سرینگر میں باخبر ذرائع کے مطابق نریندر مودی ، امیت شاہ اور اجیت ڈوول نے مقبوضہ کشمیر میں قاتلوں کے اپنے گروہ میں گیریش چندرا مرمو کی صورت میں ایک اور مجرم کااضافہ کر لیا ہے ۔ تاہم مرمو جیسے مجرموں کی جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے طور پر تقرری کشمیریوں کو آزادی کی اپنی جدوجہد جاری رکھنے سے روکا نہیں جاسکتا ۔ مقبوضہ کشمیر کو31دسمبر کو باقاعدہ طور پر دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ اس عمل کو کامیاب بنانے کے لیے مودی سرکار نے بڑے پیمانے پر جشن کا پروگرام ترتیب دیا ہے۔جموں اور وادی کے لیے گریش چندر مرمو کو اور لداخ کے لیے آر کے ماتھر کو گورنر مقرر کیا ہے۔ جبکہ پہلے سے جموں کشمیر میں تعینات گورنر ستیا پال ملک کو گوا کا نیا مقرر کردیا گیا ہے۔بھارتی اقدام کے بعد لداخ کے بودھ باشندوں میں تشویش شدت اختیار کرگئی ہے۔واضح رہے کہ بھارت کی مرکزی حکومت نے 5 اگست 2019 کو آئین کا آرٹیکل 370 ختم کر دیا تھا جس کے بعد کشمیر کو حاصل خصوصی درجہ واپس لے لیا گیا ۔وزیر داخلہ امِت شاہ نے راجیہ سبھا(بھارتی قومی اسمبلی)کے خصوصی اجلاس میں بتایا کہ صدر رام ناتھ کووند نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے بعد خطے کی خصوصی حیثیت آج ہی ختم ہو گئی ہے۔ اِمت شاہ نے ایوان میں کہا یہ قدم فوری طور پر نافذ العمل ہو گا۔اس سے قبل بھارت نے کشمیر میں ہزاروں اضافی فوجی تعینات کرنے کے بعد دفعہ 144 نافذ کر دی تھی۔یہ بھی واضح رہے کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کی رو سے جموں و کشمیر کی حدود سے باہر کسی بھی علاقے کا شہری، ریاست میں غیر منقولہ جائیداد کا مالک نہیں بن سکتا، یہاں نوکری نہیں کر سکتا اور نہ کشمیر میں آزادانہ طور پر سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔آرٹیکل 370 کے خاتمے کے حوالے سے کشمیریوں کو خدشہ تھا کہ اگر یہ دفعہ ختم ہوگئی تو کروڑوں کی تعداد میں غیر مسلم آباد کار یہاں آ کر ان کی زمینوں، وسائل اور روزگار پر قابض ہو جائیں گے۔