اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے پابندی کے باوجودگیس سلنڈر ٹرین میں لیجانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت ریلوئے سے تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی ۔کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ وزارت ریلوئے بتائے پابندی کے باوجود گیس سلنڈر کیوں اور کیسے ٹرین میں لائے گئے ۔ کمیٹی میں انکشاف ہوا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں خواتین کے واش رومز میں بھی کیمرے نصب کئے گئے ہیں جس پرکمیٹی نے برہمی کا اظہار اوروزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کو تحقیقات کروانے اور تحقیقاتی رپورٹ کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔کمیٹی نے ملک بھر میں پرائیوٹ گرلز ہاسٹلز میں خواتین کو ہراساں کئے جانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور سفارش کی کہ ویمنز ہاسٹلز کو رجسٹر اور مانیٹر کرے کرنے کیلئےریگولیٹری اتھارٹیز بنائی جائیں تاکہ پرائیویٹ سیکٹر میں قائم ہاسٹلز سے ملنے والی شکایات کی روک تھام اور ازالہ کیا جاسکے ۔جمعرات کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین ریاض فتیانہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا،جس میں کمیٹی ارکان کے علاوہ وزارت قانون و انصاف کے سینئر حکام نے شرکت کی۔کمیٹی میں رحیم یار خان میں تیز گام ایکسپریس میں آتشزدگی میں جاں بحق ہونے والے مسافروں کیلئے فاتحہ کی گئی۔کمیٹی نے متفقہ طور پر سفارش کی کہ وزارت ریلوے حادثے کی مکمل تحقیقات کرے اور تحقیقاتی رپورٹ کمیٹی میں پیش کی جائے اور بتایا جائے کہ گیس سلنڈر کیوں اور کیسے ٹرین میں لائے گئے جب پاکستان میں اسی پابندی عائد ہے۔کمیٹی میں پنوں عاقل میں7سالہ بچی کے ریپ کا بھی نوٹس لیا اور آئی جی سندھ پولیس کو ہدایت کی کہ معاملے کی انکوائری کر کے رپورٹ کمیٹی میں پیش کی جائے۔چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے پرائیویٹ وویمنزہوسٹلز کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ خواتین میں نوکری کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے، حکومت نے اس جانب توجہ نہیںدی ،پرائیویٹ ہاسٹلوں میں سیکورٹی کے مسائل ہیں ،خواتین کو جنسی ہراساں کیا جاتا ہے، لوگوں کی عزتیں محفوظ بنانی چاہئیں، صوبائی حکومتوں کو قانون بنانے کی ضرورت ہے ۔کمیٹی نے متفقہ طور پر سفارش کی کہ وفاق سمیت صوبوں میں ریگولیٹری اتھارٹی بنائے جائے جو ویمنز ہاسٹلز کو رجسٹر اور مانیٹر کرے تاکہ پرائیویٹ سیکٹر میں قائم ہاسٹلز سے ملنے والی شکایات کی روک تھام اور ازالہ کیا جاسکے ۔کمیٹی ارکان عالیہ کامران نے بلوچستان یونیورسٹی میں خواتین کو ہراساں کرنے کے معاملے پر توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعہ پر قراداد مزمت منظور کی جائے، خواتین کے واش رومز میں بھی کیمرے نصب کئے گئے، بچیوں کے والدین میں خوف ہے،وہ اپنی بیٹیوں کو یونیورسٹی نہیں بھجوا رہے۔کمیٹی رکن آغا حسن بلوچ نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی کا واقعہ بہت افسوسناک ہے، بلوچستان میں خواتین کیلئے ایک ہی بڑی درسگاہ ہے وہاں بھی خواتین کےلئے بہت سے مشکلات پیش آرہی ہیں، اس معاملے پر کمیٹی کوئی فیصلہ کرے۔ بلوچستان جامعہ میں لڑکیوں کے واش رومز اور باتھ رومز میں کیمروں کے انکشاف پر کمیٹی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متفقہ طور پر سفارش کی کہ معاملے پر وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خود تحقیقات کروائیں اور تحقیقاتی رپورٹ کمیٹی میں پیش کی جائے،جس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔قائمہ کمیٹی میںرکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ کے آئینی ترمیمی بل 2019( آرٹیکل 25)،سید فخرامام کے وفاقی محتسب ادارہ جاتی ریفارمز ترمیمی بل 2019 کے (آرٹیکل 22)،،کشورہ زہرہ کے آئینی ترمیمی بل2019(آرٹیکل51،76 اور106)پر بھی غور کیا گیا اور تمام بلوں کو آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا اور رکن قومی اسمبلی کشور زہرہ کے معذور افراد کی نمائندگی کے حوالے سے بل سپیکر قومی اسمبلی کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا۔