اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سیاسی مافیا صرف اپنے مفاد اور کرپشن کا تحفظ چاہتا ہے اگر یہ لوگ انتخابی اصلاحات میں سنجیدہ ہے تو ہم مل کر کام کریں گے۔ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پارٹی ترجمانوں کا اجلاس ہوا، اجلاس میںسیاسی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معاشی اصلاحات مشکل مرحلہ ہے لیکن ناممکن نہیں، گزشتہ سال خسارہ 13 ارب ڈالر تھا اس سال 7 ارب ڈالر تک لایا گیا، حکومتی ترجمان ٹی وی پر سیاسی بحث کے بجائے حکومتی کامیابیوں سے عوام کو آگاہ کریں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پہلے دن کہا تھا اصلاحات کے خلاف ہر شعبے کا مافیا سڑکوں پر نکلےگا، سیاسی مافیا صرف اپنے مفاد اور کرپشن کا تحفظ چاہتا ہے ان کو معلوم ہے حکومت کامیاب ہوئی تو ان کی سیاست ختم ہو جائے گی، اگر اپوزیشن انتخابی اصلاحات میں سنجیدہ ہے تو ہم مل کر کام کریں گے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کے معاشی حالات بہتری کی طرف جارہے ہیں ، روپے کی قدر بہتر ہورہی ہے، برآمدات بڑھ رہی ہیں، سرمایہ کاروں کی جانب سے حکومتی پالیسیوں اور اب تک اٹھائے جانے والے اقدامات پر اعتماد نہایت حوصلہ افزا ہے، اس تبدیلی کا اعتراف بین الاقوامی اداروں کی جانب سے کیا گیا ،فضا کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے،پی ٹی آئی حکومت کا سب سے بڑا چیلنج اسٹیٹس کو تبدیل کرنا ہے،نیا پاکستان پرانے اور روایتی طریقوں سے نہیں چلایا جا سکتا،تبدیلی کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کے لئے روایتی طریقوں کو خیر آباد کہہ کر عوام کی فلاح کو مقدم رکھنا ہوگا ،سی پیک پاکستان کے لئے گیم چینجر ثابت ہوگا، سی پیک منصوبوں سے پاکستان میں ترقی کا ایک نیا باب روشن ہوگا۔ منگل کو وزیر اعظم عمران خان نے تمام وفاقی وازرتوں کے سیکرٹریز اور صوبائی چیف سیکرٹری صاحبان سے ملاقات کی جس میں مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب، معاون خصوصی شہزاد اکبر بھی موجود تھے ۔سیکرٹری صاحبان نے ادارہ جاتی کارکردگی کو بہتر بنانے کےلئے تجاویز پیش کیں۔وزیر اعظم نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ حکومت سنبھالتے ہی آپ سے ملاقات کی تھی جس کا مقصد حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے اور ویڑن کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں ایک لائحہ عمل تشکیل دینا تھا، ملاقاتوں کا یہ تسلسل جاری رہے گا۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت ملک کے معاشی حالات بہتری کی طرف جارہے ہیں۔ سرمایہ کار مختلف شعبوں میں دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں۔ روپے کی قدر بہتر ہورہی ہے۔ برآمدات بڑھ رہی ہیں۔ سرمایہ کاروں کی جانب سے حکومتی پالیسیوں اور اب تک اٹھائے جانے والے اقدامات پر اعتماد نہایت حوصلہ افزا ہے۔ اس تبدیلی کا اعتراف بین الاقوامی اداروں کی جانب سے بھی کیا گیا ہے۔ اس فضا کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت کا سب سے بڑا چیلنج اسٹیٹس کو تبدیل کرنا ہے۔ نیا پاکستان پرانے اور روایتی طریقوں سے نہیں چلایا جا سکتا۔ تبدیلی کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کے لئے روایتی طریقوں کو خیر آباد کہہ کر عوام کی فلاح کو مقدم رکھنا ہوگا ۔انہوںنے کہاکہ نوجوان طبقے کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور غربت کا خاتمہ ہمارا مشن ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں سیاحت کا بہت پوٹینشل ہے جو ملک کی معاشی و سماجی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے،اس پوٹینشل سے مکمل طور پر استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ سی پیک پاکستان کے لئے گیم چینجر ثابت ہوگا۔ سی پیک منصوبوں سے پاکستان میں ترقی کا ایک نیا باب روشن ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کو سول سرونٹس کی مشکلات کا اندازہ ہے۔ ان مشکلات کو دور کرنے اور سول سروس کو ماضی کی طرح فعال بنانے کے لئے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ – سیکریٹریز کی تعیناتی کی مدت کی پالیسی وضع کر دی گئی تاکہ آپ دل جمعی اور یکسو ئی سے اپنے اپنے متعلقہ محکموں میں اپنی خدمات سرانجام دے سکیں۔انہوںنے کہاکہ قابل ، پرعزم اور محنتی سول سروس حکومت کے ویژن کو عملی شکل دینے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔انہوںنے کہاکہ آپ عوامی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے محنت کریں اور مسائل کا حل نکالیں۔انہوںنے کہاکہ ترقی تب ہی ممکن ہے جب صحیح اور بروقت فیصلے لیے جائیں۔انہوںنے کہاکہ ایک ایسی حکومت کے دور میں جو سرکاری ملازموں پرکسی قسم کا سیاسی دباو¿ نہ ڈالنے پر یقین رکھتی ہے وہاں آپ کے لئے اپنی بھرپور صلاحیتوں کو برو¿ے کار لانے اور قوم کی خدمت کرنے کا بہترین موقع ہے۔ انہوںنے کہاکہ گورننس میں شفافیت اور جدت لانے کے لیے ٹیکنالوجی کو برو¿ے کار لایا جائے۔انہوںنے کہاکہ مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات نے سول سروس ریفارمز کے حوالے سے بھی اجلاس کو بریف کیا۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ ان سفارشات کو حتمی شکل دینے کا عمل جلد مکمل کیا جائے تاکہ سول سروس کی کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے۔ وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں جے یو آئی ف کے دھرنے اور مہنگائی سمیت مختلف امور پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اپنے مسائل بتا رہے ہیں حالانکہ عام لوگوں کا مسئلہ مہنگائی ہے۔ میری ترجیح عوامی مسائل کا حل ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے وزرا کو سختی سے ہدایت کی کہ وہ اپنے محکموں کےمنصوبے جلد مکمل کریں۔ اس کے علاوہ حکومتی ارکان مہنگائی کےاسباب کی نشاندہی کریں، مہنگائی کنٹرول کرنے کے حوالے سے اقدامات خود مانیٹر کروں گا۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف دھرنے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دھرنے والوں کیساتھ حکومتی کمیٹی معاملات دیکھ رہی ہے اور اپنا کام کر رہی ہے، جلد معاملہ حل ہو جائے گا۔وزیراعظم نے ہدایات جاری کی کہ وزرا مہنگائی کے خلاف کمر کس لیں۔ اگلے چند روز میں مہنگائی پر مل کر قابو پانا ہے۔ مہنگائی کا کنٹرول حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی مکمل طور پر بااختیار ہے استعفے کے علاوہ دیگر مطالبات پر بات چیت کے لئے تیار ہیں۔ جمہوری اداروں کے استحکام پر یقین رکھتا ہوں۔ صاف وشفاف جمہوریت ہی عوامی مسائل کے حل میں پیش رفت کو ممکن بنا سکتی ہے اور ہم اپنے اس ایجنڈے پر گامزن ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وزیراعظم آفس میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات میں کیا۔ کمیٹی نے وزیر دفاع چیئرمین کمیٹی پرویز خٹک کی سربراہی میں وزیراعظم سے اہم ملاقات کی۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وفاقی وزراءشفقت محمود، مولانا نور الحق قادری، اسد عمر، سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی موجود تھے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے اپنے رابطوں کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا جبکہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے اپوزیشن سے اب تک ہونے والے مذاکرات کے بارے میں آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو اپوزیشن کے بنیادی مطالبات سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ جائزمطالبات پر بات چیت کے لئے تیار ہیں تاہم استعفے پر کوئی بات نہیں ہو سکتی۔ ملک میں سیاسی استحکام سب کی ذمہ داری اور حکومت اس حوالے سے اپنی ذمہ داری کا ادراک رکھتی ہے۔ حکومت امن و امان برقرار رکھنا چاہتی ہے۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی مکمل طور پر بااختیار ہے اور مذاکرات جاری رکھیں گے۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے وزیراعظم کو اپنی تجاویز سے آگاہ کر دیا ہے اور اس ملاقات کے تناظر میں رہبر کمیٹی سے گفتگو و شنید کی جائے گی۔: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومتی کمیٹی مکمل اختیار کے ساتھ رہبر کمیٹی سے مذاکرات کرے ۔ چوہدری پرویز الہی نے وزیراعظم کو مولانا سے ہونے والی ملاقات پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومتی کمیٹی مکمل اختیار کے ساتھ رہبر کمیٹی سے مذاکرات کرے۔
