اسلام آباد/مانیٹرنگ ڈیسک/چینل فائیو کے پروگرام ”فورتھ پلر“ میں اسلام آباد لوک ورثہ میلہ سے پاکستانی ثقافت کے رنگ اجاگرکرنے کے لیے خصوصی نشریات پیش کی گئیں۔ لوک ورثہ کی افتتاحی تقریب میں ھول کی تھاپ پر ثقافتی رقص سے مہمانوں کا استقبال کیا گیا۔ قلندری گروپ سے گلوکار شوکت علی نے لوگ گیت گاکر شائقین کو محضوض کیا۔ ساجد حسین نے ساز پر ”چل لنگ آپتن چنا دا“ پیش کیا۔ میلے کے پنجاب پولین میں پنجاب کی سوغاتیں اور دستکاری کی ثقافت کو روشناس کروانے کے لیے اسٹالز لگائے گئے جن میں دستکاری، ہاتھ کی کڑہائی، لکڑی کا کام، کھڈی، برتن سازی، پنجاب کی سوغات سرسوں کاساگ اور مکئی کی روٹی ،لسی، گول گپے کے اسٹالزشامل ہیں۔ رنگین پلنگ ،چرخہ ، ہاتھ سے بنی چنگیریں اور دیگر مصنوعات بھی لوک ورثہ کا حصہ تھیں۔ٹیکسلا سے تعلق رکھنے والے غلام حسین اپنے اسٹال کے ذریعے گندھارا آرٹ کی نمائندگی کر رہے تھے ، انکا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹورازم نہ ہونے کے باعث انکا آرٹ بے قیمت ہے۔ہنر ہونے کے باوجود انہیں مزدوری کر کے اپنا پیٹ پالنا پڑتا ہے۔ ایک اسٹال پر موتیوں سے آیات قرآنی کے خوبصورت نمونے پیش کرنے والے اس آرٹ کو دنیا بھر میں متعارف کروانے کے لیے حکومت کی مدد کے منتظر نظر آئے۔رنگین شیشوں سے گھر کی سجاوٹ کے لیے مختلف آرٹ پیس بھی عوام کی توجہ کا مرکز رہے ۔ آرٹ کونسل کے نمائندہ فنکاروں کا کہنا تھا کہ لوک ورثہ پورے پاکستان کا میلہ ہے ۔ ہم اپنی ثقافت نہیں بھول سکتے۔ پاکستان کے ہر شہر میں ماں بولی دھرتی کی پہچان ہونی چاہئے۔ سیکرٹر ی ثقافت ندیم شفیق ملک سے پروگرام میں گفتگو کرنے کوشش کی گئی مگر آداب و انداز گفتگو کے خلاف انہوں نے وقت نہ ہونے کا بہانہ کردیا۔ میلے کی کوآرڈینیٹر قراةالعین عینی نے کہا کہ میلے کے انعقاد میں لوک ورثہ وزارت کی کاوشیں شامل ہیں۔ پورے پاکستان سے آئے آرٹسٹ اور لوک فنکار میلے کے انعقا د کے لیے ہر سال پرجوش رہتے ہیں۔ لوک ورثہ 2019ءمیں پورے پاکستان کی نمائندگی کی گئی ہے اور بھرپور لطف اندوز ہورہے ہیں۔ نئی نسل جو اپنے ورثہ سے واقف نہیں انہیں اس میلے کے ذریعے اپنی پہچان کر رہے ہیں۔ میلے میں مٹی کے برتن بنتے دکھائے جارہے ہیں،ساگ روٹی کی خوشبو ، بلوچی سجی کھانے کے شوقین افراد کی توجہ کا مرکز ہیں۔ چین سے آئی طالب علم خدیجہ حسین نے کہا کہ انہیں اپنا کلچر دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی ، چینی لوگ بھی فیسٹیولز کے ذریعے اپنا کلچر پرموٹ کرتے ہیں۔ میلے میں شریک معارف سکول ٹرپ سے آئے بچوں نے ایکدوسرے کو کلچرل اسٹالز پر اپنے کلچر بارے بتایا۔سکول کا ترکش اسٹاف پاکستانی ثقافت دیکھ کر بے حد خوش نظر آئے۔ انکا کہنا تھاکہ پاکستانی لوگ بھی ترکش عوام کی طرح بہت محبت کرنے والے ہیں۔ ترکش سکولز اور ثقافتی اداروں کو پاکستانی ثقافتی اداروں سے رابطہ کر کے عوامی طور پراپنا کلچر دکھانا چاہئے۔پاکستانیوں کو ترکی ضرور جانا چاہئے۔ لوئر دیر سے تعلق رکھنے والے شرکاءکا کہنا تھا کہ اس میلے سے کشمیر سمیت پاکستان کے چاروں صوبوںکی ثقافت ایک جگہ میسر ہے۔ چاروں صوبوں کیساتھ گلگت بلتستان کی ثقافت بھی متعارف ہونی چاہئے۔
