تازہ تر ین

شہباز کی جگہ ہوتا گارنٹی دیکر بھائی کا علاج کراتا،عمران خان

اسلام آباد (صباح نیوز‘ مانیٹرنگ ڈیسک) حکمران جماعت نے پاکستان میں ریاست مدینہ کا نظام لانے کیلئے اعلیٰ سطح کیaوزارتی کمیٹی قائم کردی ،کمیٹی میں مذہبی امور کے وفاقی اور صوبائی وزراء کو شامل کیا گیا ہے، کمیٹی فلاحی منصوبے بھی تجویز کرے گی، ریاست مدینہ کی طرز پر ریاست پاکستان کو بنانے کیلئے کمیٹی خدوخال طے کرے گی ، علماءکرام سے ملاقاتیں بھی کی جائیں گی، حکمران جماعت نے جے یو آئی کے دھرنے کے دوران تقاریر میں قانون کی ممکنہ خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کا بھی فیصلہ کیا ہے، جبکہ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہے، دھرنا میں اداروں کیخلاف ہونے والی تقاریر ناقابل قبول ہیں۔میں ان کی جگہ ہوتا تو کسی بھی قسم کی گارنٹی دے کر اپنے بھائی کا علاج کراتا ۔ پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا ہنگامی اجلاس جمعہ کو وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں اسلام آباد میںہوا۔ اجلاس میں نواز شریف کی صحت ، ای سی ایل سے ناکام نکالنے کے معاملات ، آزادی مارچ کے نتیجے میں پیدا شدہ صورتحال، حکومتی نظام ، مفاد عامہ سے متعلق اہم تبدیلیوں اورملکی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وزراءاعلیٰ اور گورنرز بھی کورکمیٹی کے اجلاس میں شریک ہوئے۔ رپورٹس کے مطابق اجلاس کے دوران وزیراعظم نے نواز شریف کی صحت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا لیکن وہ ضمانت بھی چاہتے ہیں، عمران خان نے کہاعدالت جو فیصلہ کرے گی من و عن تسلیم کریں گے،نواز شریف بیمار ہیں ان کو بہتر علاج کیلئے باہرجانا چاہیے، انسانی ہمدردی کی بنیاد پرہم نے نوازشریف کیلئے ہر موقع پرسہولت پیدا کی، ہماری نظر میں نواز شریف کی زندگی زیادہ عزیز ہے سیاست ہوتی رہتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ افسوس ہے شریف خاندان نواز شریف کے علاج کے بجائے اس پر سیاست کررہا ہے۔ زر ضمانت نہ دینا کونسی منطق ہے۔ حکومت نے ان سے کونسے پیسے مانگ لئے ہیں مجھے لگتا ہے شریف خاندان نوازشریف کی صحت پر اپنی سیاست چمکا رہا ہے۔ شہبازشریف کی جگہ ہوتا تو کسی بھی قسم کی گارنٹی دے کر اپنے بھائی کا علاج کراتا ۔ شریف خاندان عدالت سے ریلیف لینا چاہتا ہے تو ہمیں کیا اعتراض ہیں ہم عدالت کے فیصلے کو من و عن تسلیم کریں گے۔ ای سی ایل سے نام نکالنے کیلئے قانون میں لچک ڈھونڈی ۔ ذرائع کے مطابق کورکمیٹی کے اجلاس میں مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ پر بھی وزیراعظم سے استفسار کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے مسکراتے ہوئے کہاکہ مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہے۔ سردی اور بارش میں مولانا فضل الرحمن نے عوام کا وقت اور پیسہ ضائع کیا ، سب نے دیکھ لیا۔ ان کا بی پلان بھی ناکام ہوگا۔ خیبرپختونخواپنجاب اور وفاقی کابینہ میں ردوبدل کا عندیہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ جو کارکردگی نہیں دکھائے گا ، کام نہیں کرے گا اسے فارغ کردیں گے ۔ میں اپنا کام مکمل کرچکا ہوں جلد اس کا اعلان کردیا جائے گا۔ اندازہ ہے کہ قوم نے مولانا فضل الرحمن کابیانیہ مسترد کردیا ہے۔ حکومت نے مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کو مکمل سہولت دی اور ان کا خیال رکھا۔ مولانا فضل الرحمن سڑکیں بند کروا کر کارکنوں کو کیا سبق سکھانا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے یہ بھی واضح کیا کہ ملک میں مصنوعی مہنگائی دکھا کر حکومت کیخلاف سازش کی جارہی ہے۔ وزیراعظم نے نواز شریف کی صحت پر حکومتی ترجمانوں کو بیانات سے اجتناب کی ہدایت بھی کی ہے۔ اجلاس میں نواز شریف کی بیماری اور ای سی ایل سے نام نکالنے کے معاملے پر تفصیلی بات چیت کی گئی وزیراعظم نے صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور یہ بھی واضح کیا کہ وہ ضمانت چاہتے ہیں۔ اجلاس کے حوالے سے وزیراعظم کی زیر صدارت کورکمیٹی کے اجلاس میں آزادی مارچ میں ہونے والی تقاریر میں جے یو آئی کے رہنماﺅں کی جانب سے جو زبان استعمال کی گئی اس کی مذمت کی گئی ہے۔ کورکمیٹی نے واضح کیا ہے کہ اس دھرنے کے نتیجے میں بڑا نقصان یہ ہوا کہ کشمیر کاز پیچھے چلا گیا جوکہ انڈیا کے ہاتھوں میں کھیلنے کے مترادف ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ آزادی مارچ کے دھرنے کے دوران اپوزیشن رہنماو¿ں کی ہونے والی تقاریرمیں قانون کی خلاف ورزی کا جائزہ لیا جائے گا کو کمیٹی اس بات پر متفق تھی کی اپوزیشن رہنماو¿ں نے موقع پرستی دکھاتے ہوئے دھرنا میں شرکت کی اور بدعنوانی کے مقدمات سے راہ فرارکی کوشش کی۔ مولانا فضل الرحمان پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ غبارے سے ہوا نکل گئی۔ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ پر وزیراعظم نے مسکرا کر کہا غبارے سے ہوا نکل چکی ہے۔وزیر اعظم نے آزادی مارچ سے متعلق اپنے خیالات کا بھی اظہار کیا اور کہا کہ مولانا نے سردی اور بارش میں عوام کا وقت اور پیسہ ضائع کیا جو سب نے دیکھ لیا، اب مولانا فضل الرحمان پلان بی سے لوگوں کو بے وقوف بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے مولانا فضل الرحمان کو دھرنے میں مکمل سہولت دی اورخیال رکھا،اب مولانا فضل الرحمان سڑکیں بند کرکے عوام کوکیا سبق سکھانا چاہتے ہیں؟ ہمیں اندازہ ہے کہ قوم مولانا کے بیانیے کو مسترد کر چکی ہے۔وزیراعظم نے خیبرپختونخوا، پنجاب اور وفاقی کابینہ میں تبدیلیوں کا عندیہ بھی دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پہلے بھی کہا تھا جس کی کارکردگی ٹھیک نہیں ہوگی اسے فارغ کریں گے، میں نے اپنا کام مکمل کر لیا،بہت جلد اس کا اعلان کروں گا۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کی کور کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کور کمیٹی نے جے یو آئی ف کے دھرنے میں ناقابل قبول زبان استعمال کرنے کی مذمت کی۔اعلامیے کے مطابق دھرنے سے کشمیر کاز کو بہت نقصان پہنچا، کشمیر کاز کو نقصان پہچا کر بھارت کے ہاتھوں میں کھیلا گیا۔کور کمیٹی نے دھرنے میں اپوزیشن رہنماﺅں کی تقریروں میں قوانین کی خلاف ورزی کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ اہم اپوزیشن رہنماﺅں نے دھرنے میں پارٹی بن کر اپنے موقع پرستانہ ہونے کا مظاہرہ کیا، اہم اپوزیشن رہنما اپنی کرپشن پر پردہ ڈالنے کے لیے دھرنے کا حصہ بنے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے بارے میں شریف خاندان شیورٹی بانڈز کی بجائے عدالت سے ریلیف لینا چاہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کے دوران کیا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آزادی مارچ کے دوران مولانا فضل الرحمن کی تقاریر پر قانونی چارہ جوئی کی جائے گی، اجلاس کے دوران وفاقی وزیر غلام سرور خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، گورنر پنجاب چودھری سرور، گورنر کے پی کے شاہ فرمان، وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار، وزیر اعلی کے پی کے محمود خان، سینیٹر شبلی فراز، جہانگیر ترین‘ پرویز خٹک، مراد سعید، شیریں مزاری، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، وزیر داخلہ اعجاز شاہ، وفاقی وزیر میاں محمد سومرو، عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید، اسد عمر، گورنر سندھ عمران اسماعیل، علی امین گنڈا پور، فواد چودھری، مشیر وزیراعظم زلفی بخاری، قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری، بابر اعوان، علیم خان، عاطف خان، عامر کیانی سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کے دوران موجودہ سیاسی صورتحال پر کھل اظہارخیال کیا۔ اجلاس میں نواز شریف کی بیماری اور ای سی ایل میں نام کے معاملے پر مشاورت کی گئی۔ مولانا فضل الرحمن کی اداروں پر تنقید کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اجلاس کے دوران کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے آزادی مارچ کے دوران مذہب کارڈ استعمال کیا، دھرنے سے کشمیر کاز کو شدید نقصان پہنچا۔ وزیراعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کور کمیٹی کے اجلاس کے دوران میڈیا کے امور دیکھنے کیلئے 4 رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے۔4 رکنی کمیٹی میں مشیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین، سابق وفاقی وزیر خزانہ اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد عمر، وفاقی وزیر فواد چودھری کمیٹی ممبران میں شامل ہونگے۔ذرائع کے مطابق کمیٹی عوامی فلاح کے لیے اقدامات کی میڈیا پر آگاہی سے متعلق حکمت عملی طے کرے گی، حکومت کی کارکردگی کو عوام میں بہتر طور پر پیش کرنے اے متعلق لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک، وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سینیٹر شبلی فراز اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر پارلیمانی امور سے متعلق حکمت عملی اور قانون سازی سے متعلق حکمت عملی مرتب کریں گے۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ انسانی ہمدردی کے تحت نواز شریف کےلیے ہر فورم پر سہولت پیدا کی، حکومت نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے قانون میں لچک ڈھونڈی، سابق وزیراعظم سے کوئی ذاتی دشمنی تو نہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے قائد کی صحت سیاست سے زیادہ اہم ہے، خاندان شیورٹی بانڈز کے بجائے عدالت سے لینا ریلیف چاہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان نے لوگوں کا وقت اور پیسہ ضائع کیا، مولانا فضل الرحمان ملک میں سڑکیں بند کر کے عوام کو مشکلات میں ڈال رہے ہیں۔مہنگائی کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پارٹی عہدیدار ضلعی انتظامیہ سے ملکر ذخیرہ اندزوں کی نشاندہی کریں، مصنوعی مہنگائی دکھا کر حکومت کو ناکام بنانے کی سازش کی جارہی ہے۔ کور کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت کی کارکردگی کو عوام الناس میں بہتر طریقے سے پیش کیا جائے گا اور اس سلسلے میں دستیاب تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عوامی فلاح و بہبود کے جو منصوبے حکومت نے شروع کیے ہیں ان سے بھی لوگوں کو بھرپور طریقے سے آگاہی دلائی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے بھی حکمت عملی طے کی گئی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain