لاہور (خصوصی ر پورٹر)لاہور ہائیکورٹ میں پی آئی سی حملہ کیس میں گرفتار وکلاءکی درخواست ضمانتوں پر سماعت میں بینچ دوسری بار تحلیل ہوگیا،دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کرنے سے معذرت کرلی۔جسٹس علی باقرنجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے لاہورہائیکورٹ بارسمیت یگرکی خواستوں پرسماعت سے معذرت کرلی،کیس کسی دوسرے بینچ کو بھجوانے کی سفارش کرتے ہوئے فائل چیف جسٹس کو بھجوادی گئی،دورکنی بینچ نےروبرو وکلاءکی جانب سےصدر ہائیکورٹ بار حفیظ الرحمان چوہدری سمیت دیگر وکلاء پیش ہوئے۔سی پی اوکی جانب سے وکلاءنے خلاف درج مقدمات اور گرفتاریوں کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا گیا،اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب فیاض احمد بسرا نے سی سی پی او کی جانب سے رپورٹ پیش کی، لاہور ہائیکورٹ بارسمیت دیگروکلاءکی جانب سے دائردرخواستوں میں پنجاب حکومت ،آئی جی،سی سی پی او اورمدعی مقدمہ سمیت دیگرکو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے پی آئی سی کے باہر پرامن احتجاج کے دوران پولیس نےوکلاءپر تشدد کیا۔پولیس اورڈاکٹرزنےوکلاءپرتشدد کرکے انہیں زخمی بھی کیا،میڈیا فوٹیج میں وکلاءپرہونے والے تشدد کو دیکھا جاسکتا ہے،وکلاءپربے بنیاد مقدمات درج اور انسداد دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئیں۔کئی وکلاءکو مقدمات درج کیے بغیرناجائز طور پر حراست میں لیاگیا ہے،وکلاءپر بلاجواز تشدد اوران کی غیر قانونی حراست آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے،درخواستوں میں استدعاکی گئی ہے کہ زخمی وکلائ کا میڈیکل چیک اپ کرنےاورگرفتار وکلاء کو رہا کرنےکا حکم دیا جائے۔سماعت کے دوران گرفتار وکلا کے وکیل نے بینچ پر اعتراض کردیا۔ جس پر فاضل بینچ نے درخواستوں پر سماعت سے معذرت کرتے ہوئے معاملہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھجوا دیا۔دوران سماعت جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ اسپتال پر حملہ کرنے کی جرات کس طرح کی گئی، کیا آپ وضاحت دے سکتے ہیں کہ کیوں حملہ کیا گیا، آپ کو اندازہ نہیں ہم کس دکھ میں ہیں، ہم بڑی مشکل سے اس کیس کی سماعت کر رہے ہیں، دکھ اس بات کا ہے آپ اس پر وضاحت دے رہے ہیں، ہمیں آپ نے کہیں کا نہیں چھوڑا، اس طرح تو جنگوں میں بھی نہیں ہوتا۔کارروائی کے دوران فاضل بینچ سے مکالمے کے دوران وکلا کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے موقف اختیار کیا کہ ہم کوئی بھارت سے جنگ لڑنے نہیں آئے، وکلا کی جانب سے کہرام کیوں نہ برپا ہو، پولیس کو کسی پر تشدد کرنے کا اختیار نہیں ہے، ہم وضاحت نہیں کر رہے بلکہ مذمت کر رہے ہیں۔
