کنٹرول لائن ،پاک بھارت جھڑپیں 2شہری شہید ،3جوانوں سمیت 5زخمی ،کئی بھارتی فوجی مارے گئے ،چوکیاں تباہ

نیلم‘ مظفر آباد‘راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک‘ نیوز ایجنسیاں) لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ اورگولہ باری سے 14سالہ بچے سمیت دو شہری شہید جبکہ پاک فوج کے تین جوانوں سمیت پانچ افراد زخمی بھی ہوئے ، جوابی کارروائی میں بھارتی چوکی تباہ ، بھارتی فوجی لاشیں نکالتے رہے ۔آئی ایس پی آر سے جاری بیان کے مطابق ایل او سی پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے 14سالہ شہریار اور 29سالہ نوید شہید ہوگئے جبکہ پاک فوج کے تین جواناورلسوا گاں کی خاتون سمیت دوشہری زخمی ہوئے ۔پاک فوج نے بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کابھرپور جواب دیا ۔ جوابی کارروائی میں بھارتی چوکی کو نشانہ بناکرتباہ کردیا گیا ۔ بیان کے مطابق بھارتی فوج کو پاک فوج کا نشانہ بننے والی چوکی سے لاشیں نکالتے دیکھا گیا ہے ۔پولیس ذرائع کے مطابق بھارتی فوج نے لیسواہ، جورا، اشکوٹ، میر پورہ و دیگر علاقوں میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔پولیس کے مطابق پاک فوج کی جانب سے بلا اشتعال بھارتی گولہ باری کے خلاف بھر پور جوابی کاروائی کی جا رہی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ اٹھمقام سمیت وادی نیلم کے مختلف علاقوں میں بھارتی افواج کی جانب سے شدید فائرنگ و گولہ باری جاری ہے۔ بھارتی فائرنگ سے علاقے میں مواصلات اور بجلی کا نظام معطل ہوگیا ہے۔ بھارتی فوج کی فائرنگ سے عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

مشرف سزا سے پہلے مر جائیں تو لاش 3دن ڈی چوک پر لٹکائی جائے ،جسٹس وقار سیٹھ

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی)اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں آئین توڑنے کے جرم میں سزائے موت کا 169صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے مشرف کو فرار کرانے والوں کیخلاف بھی کارروائی کا حکم دے دیا۔تفصیلی فیصلے میں لکھا گیا ہے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے سنگین غداری کے جرم ا ارتکاب کیا، آئین توڑنے، وکلا کو نظربند کرنے اور ایمرجنسی کے نفاذ کا جرم ثابت ہونے پر پرویز مشرف کو سزائے موت سزائے موت دی جائے ،دستاویزات میں واضح ہے ملزم نے جرم کیا، ہر الزام پر علیحدہ علیحدہ سزا دی جاتی ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے پرویزمشرف کوگرفتارکرکے لائیں تاکہ سزا پرعملدرآمدکرایاجاسکے ،تفصیلی فیصلہ میں لکھا گیا ہے کہ اعلی عدلیہ نے نظریہ ضرورت متعارف نہ کرایاہوتا توقوم کویہ دن نہ دیکھنا پڑتا، نظریہ ضرورت کے باعث یونیفارم افسر نے سنگین غداری جرم کاارتکاب کیا، جسٹس سیٹھ وقار نے فیصلے میں لکھا کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہو جاتے ہیں تو نعش ڈی چوک لائی جائے اور3دن تک لٹکائی جائے جبکہ جسٹس شاہد کریم نے جسٹس وقار کے اس نقطے سے اختلاف کیا، جسٹس نذر اللہ اکبر نے پرویز مشرف کو بری کیااور اختلافی نوٹ لکھتے ہوئے کہا استغاثہ کی ٹیم غداری کا مقدمہ ثابت نہیں کرسکے، فیصلے کی کاپی سابق صدر کے وکیل کو فراہم کر دی گئی۔جمعرات کو اسلام آباد میںجسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد فضل کریم اور سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس نذر اکبر پر مشتمل تین رکنی خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔ جسٹس وقار سیٹھ اور لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد فضل کریم نے فیصلہ تحریر کیا۔جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس شاہد فضل کریم نے سزائے موت سنائی جبکہ سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس نذر اکبر نے سزائے موت سے اختلاف کیا ہے۔ سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس نذر اللہ اکبر نے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے پرویز مشرف کو بری کیا۔ اختلافی نوٹ لکھتے ہوئے جسٹس نذر اللہ اکبر نے کہا کہ استغاثہ کی ٹیم غداری کا مقدمہ ثابت نہیں کرسکی۔ میں نے ادب سے اپنے بھائی وقار احمد سیٹھ صدرخصوصی کورٹ کامجوزہ فیصلہ پڑھاہے،تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ پرویز مشرف کو دفاع کا موقع دیا گیا، ملزم پر تمام الزامات ثابت ہوتے ہیں، استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا، دستاویزات میں واضح ہے ملزم نے جرم کیا، ملزم کو ہر الزام پر علیحدہ علیحدہ سزا دی جاتی ہے۔فیصلے میں سیکیورٹی اداروں کو پرویز مشرف کی گرفتاری کا حکم دیا گیا۔دو ججز کا فیصلہ 25صفحات پر مشتمل ہے جبکہ جسٹس نذر اکبر کا اختلافی نوٹ 44صفحات پر مشتمل ہے۔جسٹس سیٹھ وقار اور جسٹس شاہد فضل کریم نے فیصلے میں لکھا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے سنگین غداری کے جرم کا ارتکاب کیا۔دونوں ججز نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ آئین توڑنے، وکلا کو نظربند کرنے اور ایمرجنسی کے نفاذ کا جرم ثابت ہونے پر پرویز مشرف کو سزائے موت سزائے موت دی جائے ۔جسٹس نذر اکبر نے اپنے اختلاف نوٹ میں لکھا کہ جنرل پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کے الزامات ثابت نہیں ہوتے۔فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف نے 2007 میں ایمرجنسی نافذ کی ایمرجنسی کی لفاظی مختلف کرنے سے مارشل لا لگانے کے اثرات کم نہیں ہوتے۔دو ججز نے فیصلے میں لکھا کہ جمع کرائے گئے دستاویزات سے واضح ہے کہ ملزم نے جرم کیا، ملزم پر تمام الزامات کسی شک و شبہ کے بغیر ثابت ہوتے ہیں۔جسٹس سیٹھ وقار نے فیصلے میں لکھا کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہو جاتے ہیں تو نعش ڈی چوک لائی جائے اور3دن تک لٹکائی جائے جبکہ جسٹس شاہد کریم نے جسٹس وقار کے اس نقطے سے اختلاف کیا۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے۔پرویز مشرف کے کریمنل اقدام کی تفتیش کی جائے، آئین عوام اور ریاست کے درمیان معاہدہ ہے، استغاثہ کے مطابق ملزم مثالی سزا کا مستحق ہے، پرویز مشرف کو سزا کی حمایت کرنے والے ججز نے لکھا کہ سزائے موت کا فیصلہ ملزم کو مفرور قرار دینے کے بعد ان کی غیر حاضری میں سنایا گیا۔تفصیلی فیصلہ میں لکھا گیا ہے کہ اعلی عدلیہ نے نظریہ ضرورت متعارف نہ کرایاہوتا توقوم کویہ دن نہ دیکھنا پڑتا، نظریہ ضرورت کے باعث یونیفارم افسر نے سنگین غداری جرم کاارتکاب کیا، اس نتیجے پرپہنچے ہیں جس جرم کاارتکاب ہوا وہ آرٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری کےجرم میں آتاہے،آرٹیکل 6 آئین کاوہ محافظ ہےجو ریاست،شہریوں میں عمرانی معاہدہ چیلنج کرنیوالےکامقابلہ کرتاہے،ہماری رائے ہے سنگین غداری کیس میں ملزم کو فیئرٹرائل کا موقع اس کے حق سے زیادہ دیا، آئین کے تحفظ کا مقدمہ 6سال پہلے 2013میں شروع ہوکر 2019میں اختتام پذیر ہوا، قانون نافذ کرنے والے ادارے پرویزمشرف کوگرفتارکرکے لائیں تاکہ سزا پرعملدرآمدکرایاجاسکے۔ قبل ازیں رجسٹرار خصوصی عدالت را ﺅعبد الجبار نے کہا کہ تحریری فیصلہ پرویز مشرف کے وکلا کی ٹیم کو دیا جائے گا، تحریری فیصلہ میڈیا کو دینے کی اجازت نہیں، قانونی لوازمات پورے کیے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب فیصلے کی کاپی کیلئے وزارت داخلہ و قانون کے نمائندے بھی عدالت میں موجود تھے، پرویز مشرف کے خصوصی نمائندہبھی عدالت پہنچے۔

عدالتی فیصلے کے الفاظ انسانیت مذہبی اقدار کے منافی انصاف کا خون ہوا،ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی (نامہ نگار خصوصی)پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ( آئی ایس پی آر )کے ڈائریکٹر جنرل(ڈی جی)میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر جنرل(ر)پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے سامنے آنے والے تفصیلی فیصلے نے ہمارے خدشات کو درست ثابت کردیا، خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے کے الفاظ تہذیب و اقدارسے بالاترہیں، ہمیں دشمن اور ان کے سہولت کاروں کی بھی سمجھ ہے،ملک کے دفاع کے ساتھ ساتھ ادارے کے وقار کا دفاع کرنا بھی جانتے ہیں، ملک کے خلاف موجودہ ڈیزائن کا بھی مقابلہ کریں گے ، ملک میں کسی صورت انتشار کو ھیلنے نہیں دیں گے،خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے سنائے جانے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر وزیر اعظم عمران خان اور فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان بات چیت ہوئی ہے اور چند اہم فیصلے کیے گئے ہیں جن کا بہت جلد اعلان کیا جائے گا، جمعرات کو اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آج کے جنرل پرویز مشرف سے متعلق تفصیلی فیصلے کے بعد جو 17 دسمبر کو مختصر فیصلہ آیا تھا اس کے بارے میں جو خدشات کا اظہار کیا گیا تھا آج کے تفصیلی فیصلے سے وہ خدشات صحیح ثابت ہورہے ہیں ۔ آج کے فیصلے بالخصوص اس میں استعمال کیے گئے الفاظ انسانیت مذہب ،تہذیب اور کسی بھی اقدار سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان ایک منظم ادارہ ہے ہم ملکی سلامتی کو قائم رکھنے اور اس کے دفاع کیلئے اپنی جانیں قربان کرنے کے حلف بردار ہیں۔ اور ایسا ہم نے پچھلے20 سال میں عملی طورپر کرکے دکھایا ہے کہ وہ کام جو دنیا کا کوئی ملک اور کوئی فوج نہیں کرسکی وہ صرف پاکستان نے اور افواج پاکستان نے اپنی عوام کی سپورٹ کے ساتھ حاصل کیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ میں نے پچھلی بہت سی پریس کانفرنسوں میں جب بھی میڈیا سے بات کی تو نیچر اینڈ کریکٹر آف وار کے اوپر بات کی کہ ہم کنونیشنگ جنگ سے سب کنونیشنگ جنگ اور اس کے ساتھ بہتر ہوئے آج ہائبرڈ وار کا سامنا کررہے ہیں ہمیں اس بدلتی ہوئی نیچر اینڈ کریکٹر وار کا بھرپور احساس ہے اس میں دشمن اس کے سہولت کار آلہ کار ان کا کیا ڈیزائن ہوسکتا ہے وہ کیا چاہتے ہیں ان کیلئے ہمیں سمجھ ہے جہاں دشمن ہمیں داخلی طورپر کمزور کرتے رہے اب اس داخلی طورپر کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ بیرونی خطرات ہیں ان کی طرف سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ ترجمان پا ک فوج نے کہاکہ سب جانتے ہیں گزشتہ روز بھارتی آرمی چیف کا کیا بیان آیا ان کی لائن آف کنٹرول پر کیا کوشش ہیں ۔ فوج ملکی سلامتی کا ایک اہم ادارہ ہوتے ہوئے ہمیں مکمل صلاحیت و اہلیت ہے کہ کس طریقے سے پاکستان کو داخلی طورپر کمزور کرنے کی کوششیں ہوتی رہیں اور ابھی بھی ہورہی ہیں اور اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جو بیرونی خطرات ہیں وہ کیسے ہوسکتے ہیں اب ان حالات میں چند لوگ اندرونی اور بیرونی حملوں سے ہمیں اشتعال دلاتے ہوئے آپس میں بھی لڑانا چاہتے ہیں اور اس طریقے سے پاکستان کو شکست دینے کے خواب بھی دیکھ رہے ہیں ایسا انشاءاللہ نہیں ہوگا انہوںنے کہاکہ اگر ہمیں تھریٹ کا علم ہے تو ہمارا رسپانس بھی ہے اگر ہم بیرونی حملوں کا مقابلہ کرسکے اندرونی دہشت گردی کا مقابلہ کرسکے تو انشاءاللہ موجودہ ڈیزائن جو ملک دشمن قوتوں کا چل رہا ہے اس کو بھی سمجھتے ہوئے اس کا بھی مقابلہ کریں گے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف نے گزشتہ روز ایس ایس جی ہیڈ کوارٹر کے دورے کے دوران کہا تھا کہ ہم نے اس ملک کو استحکام دینے کیلئے بہت لمبا سفر کیا ہے۔ بہت قربانیاں دی ہیں عوام نے دی ہیں ، اداروں نے دی ہیں ،افواج پاکستان نے دی ہیں۔ اس استحکام کو ہم کسی بھی صورت میں نقصان نہیں پہنچنے دیں گے۔ ہم اپنے بڑھتے ہوئے قدم کو پیچھے نہیں ہٹائیں گے اور اندرونی و بیرونی دشمنوں کو انشاءاللہ ناکام کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان صرف ایک ادارہ نہیں یہ خاندان ہے ہم عوام کی افواج ہیں اور جذبہ ایمانی کے بعد عوام کی حمایت سے مضبوط ہیں۔ ہم ملک کا دفاع بھی جانتے ہیں اور ادارے کی عزت اور وقار کا دفاع بھی بہت اچھی طرح جانتے ہیں لیکن ہمارے لئے ملک پہلے ہے ادارہ بعد میں ہے آج اگر ملک کو ادارے کی قربانیوں کی ،ادارے کی کارکردگی کی اور ہماری یکجہتی کی ضرورت ہے تو ہم دشمن کے ڈیزائن میں آکر ان چیزوں کو خراب نہیں ہونے دیں گے۔ انشاءاللہ ہم ملک کا بھی اس کی عزت کا بھی اس کے وقار کا بھی اور ادارے کی عزت و وقار کا بھی بھرپور دفاع کریں گے،ترجمان پا ک فوج نے کہا کہ اب سے کچھ دیر پہلے آرمی چیف کی وزیراعظم سے تفصیلی بات چیت ہوئی اس فیصلے کے آنے کے بعد افواج پاکستان کے کیا جذبات ہیں میڈیا کے تجزیوں سے عکس مل رہا ہے کہ جو محب وطن پاکستانی ہیں جو سمجھتے ہیں کہ پاکستان کن خطرات سے دوچار ہے ان کے جذبات کو بھی دیکھتے ہوئے ہمیں اس کو کیسے آگے لے کر چلنا ہے یہ آرمی چیف اور وزیراعظم پاکستان کی تفصیل سے بات ہوئی ہے۔ فوج اور حکومت پچھلے چند سالوں سے مل کر ملک کو اس طرف لے جانا چاہتی ہے جہاں ہر قسم کے خطرات ناکام ہو جائیں اور ملک اس طرف جائے جہاں ہم جانا چاہتے ہیں اور انشاءاللہ ہم وہاں جائیں گے ۔ آرمی چیف اور وزیراعظم کی بات چیت میں کیا فیصلے ہوئے اس سے حکومت تھوڑے عرصے میں آگاہ کرے گی ۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ میری عوام سے درخواست ہے کہ وہ افواج پاکستان پر اپنا اعتماد رکھیں ہم ملک میں کسی صورت انتشار کو پھیلنے نہیں دیں گے لیکن ایسا کرتے ہوئے اپنے ادارے کی عزت اور وقار کو ملک کی عزت وقار کے ساتھ قائم رکھیں گے اور انشاءاللہ جتنے بھی دشمن ہیں خواہ وہ اندرونی ہیں بیرونی ہیں ان کے آلہ کار ہیں سہولت کار ہیں ان کو ہم انشاءاللہ بھرپور جواب دیں گے۔

پرویز مشرف کو سزا نہیں ،پاک فوج کو کمزور کرنے کی سازش

تجزیہ:امتنان شاہد ,یہ عدالت کا تفصیلی فیصلہ سامنے آیا ہے اس سے دو دن پہلے جو فیصلہ آیا تھا وہ ایک مختصر فیصلہ تھا۔ ایک بات تو طے ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کی سب سے بڑی جو بھی غلطی تھی وہ ان قوتوں کو این آر او کی صورت میں معاف کرنا تھا جو انہوں نے اپنے دور میں 2007ءمیں جب وہ صدر تھے انہوں نے بہت سارے لوگوں کو این آر او دیاکہ جس سے واپس آئے اور سیاست میں حصہ لیا۔اور اس میں بیوروکریٹس، سیاسی پارٹیوں کے لیڈر تھے۔ آج سے کچھ عرصہ پہلے یہ کیس چل رہا تھا اور سزا نہیں ہوئی تھی تو لوگوں میں یہ تاثر پایا جاتا تھا کہ وہ پرویز مشرف صاحب کو ایک ملزم سمجھتے ہیں کہ انہوں نے کوئی ایسا کام کیا ہے جو پاکستان کے آئین اور قانون کے خلاف ہے۔ اسی فیصلے سے قبل وہ ولن کے طور پر تصور کئے جاتے تھے اور دو روز قبل جب یہ فیصلہ آیا اور آج جب تفصیلی فیصلہ آنے کے بعدعوام کا تاثر دیکھیں تو سارے لوگوں کی ہمدردی پرویز مشرف کے ساتھ ہے نہ کہ عدالتی فیصلے کے ساتھ ہے۔ یہ ایک زیرو سے لے کر ولن سے لے کر ایک ہیرو کا سفر ہے۔ پاکستان کے عوام کو یہ سمجھنا ہو گا پاک فوج یا پاک فوج کے ترجمان کس سازش کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ یہ بالکل وہی صورت حال ہے جو آپ لیبیا میں دیکھتے تھے یہ وہی سلسلہ ہے جو آپ نے مصر میں دیکھا، یہ وہی سلسلہ ہے جو آپ نے عراق میں دیکھا۔ یہ اسی کا تسلسل ہے جس بارے میں ہم پچھلے 15,10 سال سے سنتے آ رہے ہیں کہ پاکستان کی فوج کو کسی نہ کسی طرح کمزور کرنے کے لئے کوئی نہ کوئی منطق کوئی نہ کوئی سازش کوئی نہ کوئی مالی مدد دی جاتی ہے کہ کس طرح سے پاکستان کو کمزور کیا جائے۔ پاکستان کو کمزور کرنے کا مطلب ہے فوج کو کمزور کیا جائے جو اس ملک کی حفاظت کر رہی ہے مسلم امہ میں پاکستان کی فوج اس وقت سب سے بڑی اور مضبوط فوج کے طور پر تصور کی جاتی ہے۔ ملک کے اندر یا باہر اگر فوج کو کمزور کیا جائے گا تو بہر حال پاکستان کمزور ہو گا مشرف صاحب نے جو کچھ کیا۔ جس طرح انہوں نے کچھ غلطیاں کیں۔ اس میں دو رائے نہیں ہے۔ ان کے دور میں ایسے بلنڈر ہوئے جو ناقابل تلافی ہیں جن کا پاکستان کو بہرحال نقصان ہوا۔ اور وہ بہت بڑی غلطیاں تھیں۔ لیکن پاکستان کے لوگ وہ غلطیاں بھی بھول کر اب یہ دیکھ رہے ہیں کہ یہ جو ججمنٹ آئی ہے اس میں ہماری معزز عدالت نے اس چیز کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا کہ ان کو سنا جائے۔ دیکھنا چاہئے تھا کہ ان کے خلاف یہ کیس کس دور میں بنا اور کیسے بنایا گیا تھا۔ سب جانتے ہیں کہ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بلا کر میاں نوازشریف کے دور میں ان کو کہا کہ اگر آپ ان کو انڈر ٹرائل نہیں لائیں گے تو ہم آپ کے خلاف سوموٹو ایکشن لیں گے۔ ان چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دیکھنا چاہئے کہ یہ فیصلہ کس پیرائے میں آیا ہے۔ یہ بات پاکستان کے عوام کے لئے ذہن میں رکھنی بہت ضروری ہے آخر کیونکر یہ سارے فیصلے ہو رہے ہیں اورکس طرح سے ہو رہے ہیں۔ یہ وہی فریم ورک ہے جس کے بارے ڈی جی آئی ایس پی آر نے ذکر بھی کیا عمران خان جب اپوزیشن میں تھے تو پرویز مشرف کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتے تھے جس طریقے سے یہ فیصلہ آیا جو الفاظ استعمال کئے گئے وہ ایک انتقام یا بدلے کی کیفیت لگتی ہے نہ کہ جیورسٹ کی کیفیت لگتی ہے۔آپ بھول جائیں کہ اس کیس کے محرکات کیا ہیں لیکن فیصلے کے آنے کے بعد بتائیں کون خوش ہے۔ پاکستان کا ازلی دشمن بھارت خوش ہے، کہاں ہے مولانا فضل الرحمن، کدھر ہے پشتون موومنٹ یہ وہ لوگ ہیں جو بدقسمتی سے استعمال ہو گئے ہیں اس ریاست کے وجود کے خلاف۔ اوریہ وہی ماڈل ہے جو استعمال ہو رہا ہے لیبیا کے اندر جن کی فوج تھوڑی تگڑی تھی، مصر کے خلاف جن کی فوج مضبوط تھی، سیریا اور عراق کے اندر جن کے بارے میں کہا جاتا کہ ان کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں۔ اسلامی ممالک میں کون سا ملک رہ گیا جس کی فوج اتنی مضبوط ہے جو ہر جارحیت کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ میں پرویز مشرف کی حمایت نہیں کر رہا۔ صورت حال دیکھیں۔ ذرا اس کی ٹائمنگ دیکھیں۔ چیف جسٹس جو جا رہے ہیں ان کو بھی جو آ رہے ہیں ان کو بھی اس چیز کا نوٹس لینا چاہئے یہ صرف اداروں کی بات نہیں ہے کہ اداروں میں تصادم ہو جائے گا۔ سوال یہ ہے کہ پاکستان کی حفاظت کیسے کرنا ہے کیسے ہو گی۔ کہ ہمارے سامنے ایک سازش ہوتی رہی اور ہم پیچھے بیٹھ کر کرسیوں پر انتظار کرتے رہے کہ اب کیا ہو گا میرا خیال ہے کہ اس کا جواب یہ ہو گا کہ ہمیں ان عناصر کی نشاندہی کرنی پڑے گی۔ یہ صرف سپریم جوڈیشل کونسل میں ایک جج صاحب کے جانے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا یہ مسئلہ اس وقت حل ہو گا جب ہم ان عناصر کی نشاندہی کریں گے اور ان کو پن پوائنٹ کر کے تختہ دار پر لٹکائیں۔ پرویز مشرف کو بھی بے شک سزا دیں لیکن جس طریقے سے یہ فیصلہ آیا ہے جن حالات میں آیا ہے وہ غلط ہے۔

’متنازع شہریت قانون‘ پر بولی وڈ شخصیات بول پڑیں

بھارتی حکومت نے گزشتہ ہفتے 12 نومبر کو ’متنازع شہریت بل‘ کو قانون بنایا تھا جس کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے 6 مذاہب کے غیرمسلم تارکین وطن ہندو، عیسائی، پارسی، سکھ، جینز اور بدھ مت کے ماننے والوں کو بھارتی شہریت کی فراہمی ہے، اس بل کے تحت 1955 کے شہریت ایکٹ میں ترمیم کر کے منتخب کیٹیگریز کے غیرقانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت کا اہل قرار دیا جائے گا۔ اس قانون کے تحت 31 دسمبر 2014 سے قبل 3 پڑوسی ممالک سے بھارت آنے والے ہندوؤں، سکھوں، بدھ متوں، جینز، پارسیوں اور عیسائیوں کو بھارتی شہریت دی جائےگی۔بل کے قانون بن جانے کے بعد اس کے خلاف نئی دہلی سمیت بھارت کے دیگر کئی شہروں میں بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہوگئے تھے اور 16 دسمبر تک بھارت میں ہونے والے مظاہروں میں 6 افراد ہلاک اور 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔یہ بھی پڑھیں: بھارت رہنے کے قابل نہیں رہا‘ متنازع شہریت قانون پر ہندو طالبہ کا ردعملمظاہروں کے دوران جلاؤ گھیراؤ کی وجہ سے جامعہ ملیہ سمیت دیگر اداروں کی املاک کو بھی نقصان پہنچا تھا۔بل کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شرکت کے بعد ہی اداکار سوشانت سنگھ کو ان کے ٹی وی شو ’ساودھان انڈیا‘ سے باہر کیا گیا تھا اور دیگر اداکاروں و فلم سازوں کو بھی متنازع شہریت قانون پر بات کرنے کے خلاف بھی ہندو انتہا پسندوں نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔متنازع شہریت قانون پر اگرچہ بھارت کے سیاسی رہنما بھی تنقید کر رہے ہیں اور اس قانون کو ’بھارت کی تقسیم‘ قرار دے رہے ہیں، تاہم اب بولی وڈ شخصیات ن بھی اس متنازع قانون پر خاموشی توڑتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔متنازع شہریت قانون کے خلاف آواز بلند کرنے والی شوبز شخصیات میں دیا مرزا، فرحان اختر اور سوناکشی سنہا سمیت دیگر شخصیات سامل ہیں جب کہ متعدد بولی وڈ شخصیات نے متنازع بل کے خلاف مظاہرہ کرنے والے نئی دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی کے طلبہ پر پولیس تشدد کی بھی مذمت کی ہے

کرکٹ کا نیا بدترین عالمی ریکارڈ کوہلی اور پولارڈ کے نام

بھارت نے روہت شرما اور لوکیش راہل کی سنچریوں کی بدولت ویسٹ انڈیز کو دوسرے ون ڈے میچ میں بآسانی 107رنز سے شکست دی لیکن اس میچ میں دونوں ٹیموں کے کپتانوں نے نیا بدترین ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔وشاکاپٹنم میں کھیلے گئے سیریز کے دوسرے ون ڈے میچ میں بھارتی ٹیم کے کپتان ٹیم کے عمدہ آغاز کے بعد میدان میں اترے تو امید تھی کہ وہ اپنے روایتی انداز کو برقرار رکھتے ہوئے ایک اور بڑی اننگز کھیلیں۔تاہم اسٹیڈیم میں موجود شائقین کو اس وقت شدید مایوسی ہوئی جب کپتان ویرات کوہلی پہلی گیند پر آؤٹ ہو کر گولڈن ڈک شکار ہو گئے۔بعدازاں ویسٹ انڈین ٹیم کی اننگز میں مہمان ٹیم کے کپتان کیرون پولارڈ میدان میں اترے تو محمد شامی نے انہیں بھی پہلی گیند پر پویلین واپسی پر مجبور کردیا۔یہ ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ دونوں ہی ٹیموں کے کپتان میچ میں گولڈن ڈک کا شکار ہوئے اور اس سے قبل آج تک کسی بھی میچ میں ایسا نہیں ہوا تھا۔ویرات کوہلی ون ڈے کیریئر میں تیسری مرتبہ گولڈنگ ڈک پر آؤٹ ہوئے جہاں وہ پہلی مرتبہ 2011 میں ویسٹ انڈیز ہی کے خلاف پہلی مرتبہ اس خفت سے دوچار ہوئے تھے اور پھر آج سے چھ سال قبل انگلینڈ کے خلاف میچ میں بھی وہ کھاتا کھولے بغیر ہی پہلی ہی گیند پر رخصت ہو گئے تھے۔بھارت نے میچ میں روہت شرما کے 159 اور لوکیش راہل کے 102رنز کی بدولت 387رنز کا مجموعہ اسکور بورڈ کی زینت بنایا جس کے جواب میں نکولس پوران اور شے ہوپ کی نصف سنچریوں کے باوجود ویسٹ انڈین ٹیم 280رنز پر ڈھیر ہو گئی۔

سنگین غداری کیس کا تحریری فیصلہ پرویز مشرف کو دفاع کا موقع دیا گیا دستاویزات میں واضح ہے ملزم نے جرم کیا جسٹس نذر اکبر کا فیصلے سے اختلاف

خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موجود خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے پرویز مشرف سنگین غداری کیس کے مختصر فیصلے میں انہیں آرٹیکل 6 کےتحت سزائے موت سنائی تھی۔پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار سیٹھ، لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نذر اکبر پر مشتمل بینچ نے اس کی کا فیصلہ 2 ایک کی اکثریت سے سنایا تھا۔ڈان نیوز ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ اس کیس کا تفصیلی تحریری فیصلہ آج جاری کیا گیا جو 169 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں جسٹس نذر اکبر کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہے

پاک فوج نے امن کے لیے لازوال قربانیاں دیں اداروں کا تصادم ملکی مفاد میں نہیں،عمران خان

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم کے زیرصدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی نے سا بق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے کیس سے متعلق عدالتی فیصلے کا جائزہ لیتے اور آرمی چیف کی مدت ملازمت کے معاملے پر مشاورت کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ کور کمیٹی ملک ے اداروں میں ہم آہنگی بڑھانے کےلئے کردارادا کرے گی جبکہ وزیراعظم نے کہا کہ اداروں کے درمیان کسی قسم کا تصادم ملکی مفاد میں نہیں ،حکومت قانون اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے ،تمام ادارے آئینی وقانونی دائرہ اختیار میں رہ کر فرائض سرانجام دیں ، ہم اداروں کی آئینی وقانونی ذمہ داریوں میں معاونت یقینی بنائیں گے ، بیرونی قوتوں کی سازش ناکام ہوگی ، ہمیں اتحاد ویکجہتی سے قومی مسائل کو حل کرنا ہوگا ۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو وزیراعظم کی زیرصدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سا بق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے کیس سے متعلق عدالتی فیصلے کا جائزہ لیا گیا اور آرمی چیف کی مدت ملازمت کے معاملے پر مشاورت کی گئی ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کور کمیٹی اداروں میں ہم آہنگی بڑھانے کےلئے کردارادا کرے گی ۔ذرائع کے مطابق اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ اداروں کے درمیان کسی قسم کا تصادم ملکی مفاد میں نہیں ،حکومت قانون اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے ،ادارے آئینی وقانونی دائرہ اختیار میں رہ کر فرائض سرانجام دیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم اداروں کی آئینی وقانونی ذمہ داریوں میں معاونت یقینی بنائیں گے ، بیرونی قوتوں کی سازش ناکام ہوگی ، ہمیں اتحاد ویکجہتی سے قومی مسائل کو حل کرنا ہوگا ، تحریک انصاف کے تمام ترجمان ،خصوصی عدالت اور سپریم کورٹ کے فیصلوں پر بیانات نہ دیں ، ہمیں افواج پاکستان کی قربانیوں کو کسی صورت فراموش نہیں کرنا چاہیے ۔اجلاس میں ملکی سیاسی ومعاشی صورتحال پر غور کیا گیا ،قانونی ٹیم نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع اور سابق آرمی چیف سے متعلق خصوصی عدالت کے فیصلے پر تفصیلی بریفنگ دی ۔چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری سے متعلق بھی مشاورت کی گئی ۔وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب کا دورہ کرنے اور ملائیشیا نہ جانے پر کور کمیٹی کو اعتماد میں لیا ۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افواج پاکستان نے ملک میں امن قائم کرنے میں بھرپور کردارادا کیا ہے ، افواج کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔

ملک کو کسی قیمت پر عدم استحکام کا شکار نہیں ہونے دینگے ،آرمی چیف

راولپنڈی(بیورورپورٹ) پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ ہم تمام ملک دشمن قوتوں کو ناکام کرتے ہوئے ملک میں استحکام لائے ہیں اور کسی قیمت پر ملکی استحکام پر آنچ آنے نہیں دیں گے۔بدھ کوپاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کی جانب سے اری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی)ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق آرمی چیف نے جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایس ایس جی ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا اور آرمی کمانڈوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایس جی کمانڈوز ہمارا فخر ہیں، قیام پاکستان سے لے کر اب تک کمانڈو افسروں اور جوانوں نے ملکی دفاع کے لئے بے شمار خدمات سرانجام دی ہیں۔سربراہ پاک فوج کا کہنا تھا کہ تمام ملک دشمن قوتوں کو ناکام کرتے ہوئے ملک میں استحکام لائے ہیں، ہم کسی قیمت پر ملکی استحکام کو خراب نہیں ہونے دیں گے۔

ذاتی عداوت کا نشانہ بنایا گیا ،پاکستانی عدلیہ سے انصاف کی امید ہے ،پرویز مشرف

دبئی (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق صدر پاکستان اور آرمی چیف جنرل(ر)پرویز مشرف نے اپنے خلاف غداری کیس کے فیصلے پر ویڈیو بیان جاری کردیا۔اپنےویڈیو بیان میں پرویز مشرف نے کہا کہ خصوصی عدالت نے میرے خلاف آرٹیکل 6 کا فیصلہ دیا، جو میں نے ٹی وی پر سنا۔پرویزمشرف نے مزید کہا کہ وکیل صفائی کواجازت نہیں ملی کہ وہ اپنی صفائی میں بات کرسکیں، میں نے کہا تھا کہ اگر کوئی خصوصی کمیشن ہو تو میں اسے بیان دینے کیلئے تیار ہوں وہ یہاں آجائیں میں بیان دینے کیلئے تیار ہوں لیکن اسے نظر انداز کیا گیا۔سابق آرمی چیف نے کہا کہ میری نظر میں فیصلہ مشکوک ہے کیوں کہ اس میں قانون کی بالادستی کا خیال نہیں رکھا گیا، آئین کے مطابق اس کیس کو سننا ضروری ہی نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلے کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی کیوں کہ اس کیس میں نہ تو مدعا علیہ اور نہ ہی اس کے وکیل کو اپنا دفاع کرنے کی اجازت ملی۔مشرف نے کہا کہ میں اس فیصلے کو مشکوک اس لیے کہتا ہوں کیوں کہ اس کیس میں شروع سے لے کر آخر تک اس کیس کی سنوائی میں قانون کی بالادستی کا خیال نہیں رکھا گیا۔سابق صدر نے مزید کہا کہ میں یہاں تک کہوں گا کہ آئین کے مطابق اس کیس کو سننا ضروری نہیں ہے لیکن یہ کیس میرے خلاف کچھ لوگوں کی ذاتی عداوت کی وجہ سے اٹھایا گیا اور سنا گیا اور فرد واحد کو ٹارگٹ کیا گیا۔جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا کہ مجھے ان لوگوں نے ہدف کا نشانہ بنایا جو اونچے عہدوں پر فائز ہیں اور اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہیں۔سابق صدر نے کہا کہ قانون کا مایوس کن استعمال، فرد واحد کو نشانہ بنانا اور واقعات کا اپنی منشا کے مطابق چنا کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں۔پرویز مشرف نے کہا کہ میں عدلیہ کا احترام کرتاہوں، عوام اور فوج کا شکرگزار ہوں جنہوں نےمیری خدمات کویاد رکھا، آئندہ کا لائحہ عمل قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد طے کروں گا۔