بنگلہ دیش (ویب ڈیسک)بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں واقع کچی بستی میں آگ لگنے کے نتیجے میں 10 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوگئے۔فرانسیسی خبررساں ادارے ‘ اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق فائر سروسز کے عہدیدار ارشاد حسین نے بتایا کہ ڈھاکہ کے علاقے میر پور میں 16 اگست کی رات آگ بھڑکنے کے نتیجے میں 2 ہزار سے زائد جھونپڑیاں جل کر راکھ ہوگئیں۔58 سالہ عبدالحامد جو چائے کا ٹھیلا چلاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ‘ میں ایک بھی چیز نہیں بچا سکا، میں نہیں جانتا کہ اب کیا کروں گا’۔فائر فائٹرز کا کہنا ہے کہ حکام نے فوری طور پر آگ پر قابو پالیا تھا جس کے باعث کوئی ہلاکت نہیں ہوئی تاہم کئی افراد زخمی ہوئے۔علاوہ ازیں اکثر رہائشی افراد حادثے کے وقت اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ عیدالاضحیٰ کا تہوار منانے گئے تھے۔مقامی پولیس کے سربراہ غلام ربانی نے کہا کہ ‘ اگر مذکورہ افراد بھی حادثے کے وقت موجود ہوتے تو زیادہ نقصان ہوسکتا تھا’۔ارشاد حسین نے کہا کہ تقریبا 10 ہزار افراد نے قریبی اسکولوں میں قائم گئے کیمپوں میں پناہ لی ہے، اسکولز ہفتے بھر کی طویل چھٹی کے باعث بند تھے۔میونسپل عہدیدار شفیع الاعظم نے بتایا کہ ‘ ہم انہیں خوراک، پانی، ٹوائلٹس اور بجلی کی سہولیات فراہم کررہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکام آتشزدگی کے باعث بے گھر ہونے والے افراد کو مستقل رہائش فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔کچھ خاندانوں نے مون سون کے باعث موسلا دھار بارش سے بچنے کے لیے ترپال کا استعمال کیا لیکن بارش کے باعث ہر جگہ کیچڑ موجود ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ حفاظتی اقدامات کی کمی کی وجہ سے ڈھاکہ میں آتشزدگی کے واقعات عام ہیں۔خیال رہے کہ رواں برس عمارتوں میں آتشزدگی کے مختلف واقعات میں اب تک 100 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔2012 میں ڈھاکہ میں 9 منزلہ گارمنٹ فیکٹری میں آگ لگنے کے نتیجے میں 111 ورکرز ہلاک ہوگئے تھے، بعدازاں تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ فیکٹری میں موجود مینیجروں نے متاثرین کو باہر نکلنے سے روک دیا تھا۔اس سے قبل 2012 میں ڈھاکہ کے گنجان آباد علاقے نمتولی میں آتشزدگی کے نتیجے میں 123 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
