کتے کے لعاب سے بیمار ہونے والی مالکن ہاتھ پاؤں سے محروم

اوہائیو: امریکا میں پالتو کتے کے لعاب دہن سے خطرناک جراثیم مالکن کے جسم میں منتقل ہوگیا جسے روکنے کے لیے مالکن کے دونوں ہاتھ اور پاﺅں کاٹنے پڑے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست اوہائیو کی رہائشی خاتون کو اچانک شدید بخار اور جسم میں درد کی شکایت ہوئی جس کے بعد وہ آہستہ آہستہ کومے میں چلی گئیں اور 10 دن تک بے ہوش رہیں۔بے ہوشی کے دوران بیماری کی تشخیص کے لیے ٹیسٹ کیے جاتے رہے اور بالآخر انکشاف ہوا کہ خاتون ایک خاص اور نہایت کم پائے جانے والے انفیکشن کا شکار ہوئی ہیں جو capnocytophaga canimorsus کے باعث ہوتا ہے۔خاتون کا انفیکشن تیزی سے پھیل رہا تھا اور ان کی جلد کا رنگ گہرا سرخ ہوتا جا رہا تھا جب کہ جلد پر گنگرین جیسے ابھار بھی بننے لگے جو خون میں کلاو?ٹنگ کی وجہ سے بن رہے تھے۔ خاتون کو capnocytophaga بیماری ان کے جرمن شیفرڈ کتے کے لعاب سے لگی تھی۔معالجین نے بیماری کے تیزی سے پھیل جانے اور خطرناک صورت حال اختیار کرجانے کے باعث خاتون کے دونوں ہاتھوں کو کلائیوں تک اور دونوں پاو?ں کو گھٹنوں تک ایک ا?پریشن کے دوران کاٹ دیا۔خاتون کی حالت اب خطرے سے باہر ہے تاہم وہ جب ہوش میں ا?ئیں تو اپنے ہاتھ پاو?ں نہ دیکھ کر شدید ڈپریشن میں چلی گئیں ایسے کٹھن وقت میں ان کے شوہر ، اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ نے انہیں دوبارہ زندگی بخشی۔

جنوبی افریقی ایوارڈز میلہ ڈوپلیسی نے لوٹ لیا

جوہانسبرگ:(ویب ڈیسک) فاف ڈوپلیسی نے جنوبی افریقی ایوارڈز کا میلہ لوٹ لیا، انہوں نے سال کے بہترین پلیئر کے علاوہ ون ڈے کرکٹر آف دی ایئر کی ٹرافی بھی قبضے میں کرلی۔کوئنٹن ڈی کاک مینز ٹیسٹ جبکہ ڈیوڈ ملر ٹوئنٹی 20 کے بہترین پلیئر چن لیے گئے،فاسٹ بولر کیگاسو ربادا کو ساو¿تھ افریقہ فینز پلیئر ا?ف دی ایئر ایوارڈ سے نوازا گیا، سی ایس اے ڈیلیوری ا?ف دی ایئر ورنون فیلینڈر کو ملی، جو انھوں نے رواں برس کے اوائل میں منعقدہ جوہانسبرگ ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں پاکستانی اوپنر اظہرعلی کو ا?و¿ٹ کرنے پر کی تھی۔ویمنز کرکٹ میں ڈین وان نیکرک جنوبی افریقہ کی بہترین ویمنز کرکٹر قرار پائیں، ویمنز ون ڈے میں سال کی بہترین کھلاڑی کا اعزاز فاسٹ بولر اور ا?ل راو¿نڈر میریزین کاپ کے حصے میں ا?یا، شبنم اسماعیل کو ٹوئنٹی 20 کی بہترین کھلاڑی چناگیا، ٹومی شیکوکونے کو انٹرنیشنل ویمنز نووارد پلیئر کی ٹرافی ملی، اسی طرح ریسی وان ڈیر ڈوسین کو سال کے بہترین مینز کرکٹر کا ایوارڈ دیاگیا، جنھوں نے ڈیبیو سیزن میں ون ڈے میں 73 اور ٹوئنٹی20 میں 133 کے اسٹرائیک ریٹ سے رنز بنائے، اس سے قبل انھوں نے 2019 ون ڈے ورلڈ کپ مہم میں بھی کئی غیرمعمولی پرفارمنس پیش کی تھیں۔ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کے زیادہ وکٹیں لینے والے ڈیل اسٹین کو اسٹریٹ وائز ایوارڈ سے نوازاگیا ہے، سال کے بہترین جنوبی افریقی امپائر کی ٹرافی شوان جورج کو دی گئی، بونگینی جیلی کی بھی ستائش کی گئی۔جنوبی افریقہ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹیو تھابینگ مورے نے اس موقع پر کہا کہ فاف ڈوپلیسی اور ڈین وان نیکرک کیلیے رواں برس کرکٹ میدانوں میں اچھا رہا، انھوں نے اپنے اپنے کھیل میں بہترین پرفارمنس دیکر خود کو اس ایوارڈ کا حقدار بنایا، ان کے علاوہ دونوں کی قائدانہ صلاحیتیں بھی کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں، انھوں نے اس موقع پر پروٹیز کی ا?سٹریلیا سے باہمی اوے سیریز میں کامیابی کو بھی اجاگر کیا۔

بھارتی فوج لائن آف کنٹرول پر غیرمعمولی متحرک وادی میں خوف و ہراس دوگنا

اسلام آباد (ویب ڈیسک) بھارتی فوج نے پاکستان کی مشرقی سرحد پر فوجی تیاریوں میں اضافہ کر دیا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے جنگی جنون میں مبتلا بھارت کسی صورت بھی پیچھے ہٹنے کا نام نہیں لے رہا۔بھارت نے پاکستان کی مشرقی سرحد پر فوجی تیاریوں میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔اور تمام فوجی و فضائی اڈوں پر ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔بھارتی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی سرحدوں پر فوجیوں کی تعداد بڑھانے کے ساتھ ساتھ وہاں فوجی سازو سامان بھی پہنچایا جا رہا ہے۔اس تمام صورتحال میں خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین بھی کنٹرول لائن پر آنا شروع ہو گئے ہیں۔جہاں پاکستانی حکام نے کی طرف سے انہیں بھارتی فوج کی طرف سے شہری آبادی پر فائرنگ اور گولہ بارے کی صورتحال پر بریفنگ بھی دی گئی۔کنٹرول لائن پر جاری کشیدہ صورتحال سے لوگ بھی گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔بھارتی فوج کی غیر معمولی نقل وحرکت کے بعد آزاد کشمیر انتظامیہ کو بھی ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں کشیدگی کے پیشِ نظر اقوام متحدہ نے پاکستان اور بھارت سے تحمل کی اپیل کی ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال اور لائن ا?ف کنٹرول پر بھارتی فوج کی جانب سے کلسٹر بموں کے استعمال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان کسی بھیبھارتی مہم جوئی یا بھارتی جارحیت کا پوری قوم کی مدد سے بھرپور جواب دیا جائیگا جبکہ وزیر اعظم نے لائن ا?ف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے کلسٹر بموں کے استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی جارحیت کا فوری نوٹس لے ،پاکستانہمیشہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑا رہے گا اور اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اپنے منصفانہ موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

بی جے پی نے آرٹیکل 370 ختم کرکے بھارتی آئین کو قتل کردیا، کانگریس

نئی دہلی: (ویب ڈیسک)بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے کہا ہے کہ بی جے پی کی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے بھارتی ا?ئین کو قتل کردیا ہے۔بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرتے ہوئے ریاست کو 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ راجیہ سبھا میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق ا?رٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرنے کا بل پیش کیا۔ اجلاس کے دوران بھارتی اپوزیشن نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر شدید احتجاج کیا۔کانگریس کے رہنما غلام نبی نے حکومت کے اس فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے ا?ج ا?ئین کا قتل کردیا ہے۔جموں کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے 2 ارکان پارلیمنٹ نذیر احمد لاوے اور ایم ایم فیاض نے بھی شدید احتجاج کرتے ہوئے بھارتی ا?ئین کی کاپیاں پھاڑتے ہوئے واک ا?و¿ٹ کرگئے۔دوسری طرف بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتوں کے رہنما اس فیصلے پر خوشی کے شادیانے بجارہے ہیں اور مکمل حمایت کرتے نظر ا?رہے ہیں۔

دو قومی نظریہ ٹھکرا کر بھارت سے الحاق کا فیصلہ غلط ثابت ہوگیا، محبوبہ مفتی کا اعتراف

سری نگر: (ویب ڈیسک)مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ آج مقبوضہ کشمیر کی لیڈرشپ کا دو قومی نظریہ کو ٹھکراتے ہوئے بھارت سے الحاق کا فیصلہ غلط ثابت ہوگیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھارت کا یکطرفہ فیصلہ غیر قانونی وغیر آئینی ہے، آج بھارتی جمہوریت کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے اور اس فیصلے سے 1947 میں مقبوضہ کشمیر کی لیڈرشپ کا دو قومی نظریہ کو ٹھکراتے ہوئے بھارت سے الحاق کا فیصلہ غلط ثابت ہوگیا۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھارتی فیصلے سے برصغیر سے تباہ کن نتائج ہوں گے اور بھارت مقبوضہ کشمیر میں کیے گئے اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام ہوگیا جب کہ بھارتی حکومت کے ارادے صاف ظاہر ہیں، وہ چاہتے ہیں مقبوضہ کشمیر کی عوام خوف و ہراس کا شکار ہو جائیں۔

بھارت نے آئین میں مقبوضہ کشمیرکی آزادحیثیت ختم کر دی

نئی دہلی:(ویب ڈیسک) بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق ا?رٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرتے ہوئے ریاست کو 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کردیا۔مودی سرکار نے صدارتی فرمان جاری کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق ا?رٹیکل 370 اور 35 اے کوختم کردیا۔ بھارتی ا?ئین میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی ہے، مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی اکائی کہلائے گی جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ راجیہ سبھا میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق ا?رٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرنے کا بل بھی پیش کردیا۔ اجلاس کے دوران بھارتی اپوزیشن نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر شدید احتجاج کیا۔بھارتی آئین کی اس شق ختم ہونے سے فلسطینیوں کی طرح کشمیری بھی بے وطن ہوجائیں گے، کیونکہ کروڑوں کی تعداد میں غیرمسلم آبادکار کشمیر میں ا?باد ہوجائیں گے، جو ان کی زمینوں، وسائل اور روزگار پر قابض ہوجائیں گے۔کشمیر کی مسلم اکثریتی حیثیت ختم ہونے کا خطرہبھارت کے آئین کی دفعہ 370 کے تحت ریاست جموں کشمیر کو وفاق میں ایک خصوصی حیثیت حاصل ہے۔ مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے کی اجازت ہے اور متعدد معاملات میں بھارتی وفاقی آئین کا نفاذ جموں کشمیر میں منع ہے۔ا?رٹیکل کے تحت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے سوا بھارت کا کوئی بھی شہری یا ادارہ جائیداد نہیں خرید سکتا جبکہ صنعتی کارخانے اور ڈیم کے لیے اراضی بھی حاصل نہیں کی جاسکتی۔دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی سے مقبوضہ کشمیر کی ا?بادیاتی، جغرافیائی اور مذہبی صورتحال یکسر تبدیل ہوجائے گی۔ مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی حیثیت ختم ہوجائے گی اور وہاں غیر مسلموں اور غیر کشمیریوں کو بسایا جائے گا۔

بھارت پاکستان کی بڑھتی ہوئی عالمی سپورٹ سے خوفزدہ ہے،” افغان امن کے بعد اگلا قدم کشمیر کی آزادی ہے“ امتنان شاہد کا خصوصی تجزیہ

تجزیہ: امتنان شاہد

وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکہ میں امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے کشمیر پر ثالثی کی پیش کش، بھارت اور بھارتی وزیراعظم مودی کے لئے غیر متوقع اورایک بڑا شاک تھا۔بھارت کے اندر اتنی تنقید ہوئی کہ ان کو فوری طور پر کشمیر میں اقدام اٹھانا پڑ گئے۔ پاکستان افغان امن عمل میں کلیدی رول ادا کر رہا ہے اور تازہ ترین اطلاع کے مطابق طالبان اور امریکہ کے مذاکرات تیزی سے کامیابی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور افغان حکومت جو طالبان سے براہ راست مذاکرات کے لئے آمادہ ہی نہ تھی اس پر بھی ایک کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔ اب ایسی صورت حال میں جب پاکستان افغانستان میں امن عمل کو آگے بڑھا رہا ہے انڈیا کبھی نہیں چاہے گا جب سپر پاورز کا فوکس ایسی سرزمین پر جہاں پر ان کی فوجیں موجود ہیں امن عمل میں پاکستان کی بھرپوپر مدد لے رہے ہیں بھارت کو یہ ہضم نہیں ہو رہا اسی لئے اسے ضرورت پیش آئی کہ وہ کشمیر کے مسئلے کو ہوا دی جائے اور کشمیر میں فوج میں اضافہ کیا جائے اور اس نے 38 ہزار کے قریب مزید نفری تعینات کر دی۔ 1953ئ میں جب بھارتی آئین میں یہ ترمیم کی گئی تھی کہ آرٹیکل 35A جس کے تحت نان کشمیری کشمیر کے اندر کوئی زمین نہیں خرید سکتے بھارت اسے ختم کرنے کے درپے ہے۔ اس کا سیدھا سیدھا یہ مطلب ہے کہ ایک تو وہ فوج میں اضافہ کرنا اور یہ تاثر دینا کہ کشمیر کا مسئلہ افغان مسئلے جتنا ہے دوسرا جو ہندو کمیونٹی ہے پورے انڈیا سے ان کو لا کر کشمیر میں یہ اختیار دیا جائے کہ وہ بھی کشمیر میں زمینیں خرید سکیں ایک طرح مسلم آبادی کو کم کرنے اور ہندو آبادی کو بڑھانے کے مترادف ہے۔ بھارت نے افغانستان میں بڑی بھاری سرمایہ کاری کر رکھی ہے 17,16 کے قریب قونصلیٹ کھولے ہوئے ہیں جو پاکستان کے بارڈر کے قریب ہیںپاکستان کی مغربی سرحد اگر محفوظ ہو جاتی ہے تو افواج پاکستان مشرقی سرحد پر پوری توجہ دے سکتی ہے۔ انڈیا اور مودی کی پارٹی ایسا کسی صورت نہیں چاہتی کیونکہ پہلے دن سے وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان میں بدامنی رہے اور پاکستانی افواج کی توجہ اسی طرح مغربی سرحد کی طرف رہے کیونکہ بھارتی حکومت اور بھارتی تھنک ٹینکس کو معلوم ہے کہ افغانستان میں امن ہو گیا تو ساری دنیا کی توجہ اس خطے میں کشمیر کی طرف ہو جائے گی تا کہ یہ تنازع ختم ہو۔ لہٰذا یہ صورت حال بھارت کو گوارا نہیں ہے اسی لئے وہ جان بوجھ کر یہ صورت حال پیدا کر رہا ہے کہ بھارتی مودی حکومت کا سارا فوکس الیکشن سے پہلے یہ تھا حریت رہنما?ں کی گرفتاری اور کشمیر کی آزادی کی تحریک کسی نہ کسی طرح سے دبائی جائے اور وہاں زیادہ ہندو آبادی بڑھائی جائے اس کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ انڈیا کے آئین کے اندر موجود 35A کی شق ہے۔ اگر یہ 35A جو ہے اس کو ہٹا دیا جاتا ہے جس کی آواز میں بلند ہونے لگی ہیں تو اس کا سیدھا سیدھا یہ مطلب ہے کہ انڈیا کے کسی علاقے سے کوئی بھی ہندو یا نان کشمیری اٹھے گا اور کشمیر میں کوئی بھی جگہ لے سکتا ہے اور کاروبار کر سکتا ہے۔ دیکھئے امرناتھ یاترا وہاں کشمیر میںجو امرناتھ کی غار ہے اس کو ہر سال ایک دفعہ ہندو کمیونٹی کے لئے کھولا جاتا ہے اس کو اس وقت ڈرامائی شکل دینا کہ پاکستان کی طرف سے مداخلت کی جا رہی ہے۔ اور پاکستان کی طرف سے دہشت گردی کو پروموٹ کیا جا رہا ہے۔ بھارت ان دنوں پراپیگنڈا کر رہا ہے کہ بارڈر پر فائرنگ اس لئے ہو رہی ہے کہ بارڈر سے پاکستان جہادی گروپوں کو کشمیر میں بھیج رہا ہے۔ بھارت کا جارحانہ مزاج کا میڈیا جو بھارتی جنتا پارٹی کا میڈیا ایک فضا بنا رہا ہے وہ اپنے نیشنل سکیورٹی کے مسئلے پر کسی اپوزیشن پارٹی کی بات نہیں سنتے جو اس پر سوال کرتے ہیں کیوں فوجوں کو لایا جا رہا ہے اور کیونکہ امرناتھ یاترا کینسل کی گئی کیوں مقبوضہ وادی کے اندر ماحول ایسا بنایا گیا ہے کہ جس سے لگے کہ ایک جنگ کا سا سماں ہے۔ ٹیرر الرٹ جاری کر دیئے سیاحوں کو واپس بھیج دیا گیا ہے اس کا صرف اور صرف ایک مقصد ہے کہ کشمیر کے اندر اتنی بدامنی اوربے چینی پیدا کی جائے کہ اس کی آڑ میں 35A کی کلازر کو ہٹا کر وہاں الیکشن میں اس طریقے سے جایا جائے کہ اکثریت بی جے پی کی ہو جائے۔ اس وقت کشمیری چوتھی نسل جو آگے بڑھ رہی ہے اور اس نے بھارتی مظالم برداشت کئے ہیں ان کو بھڑکانے کی ضرورت نہیں وہ خود اپنی جنگ لڑ رہے ہیں ا س وقت کشمیریوں کی آبادی سے دوگنا زیادہ بھارتی فوج وہاں موجود ہے۔ پاکستان کشمیر کی تحریک آزادی کی اخلاقی اور سفارتی مدد کرتا ہے اور وہاں ہونے والے جبر کے خلاف آواز اٹھاتا رہا ہے اوراٹھاتا رہے گا تاہم یہ کہنا کہ پاکستان کی طرف سے جہادیوں کو بھیجا جا رہا غلط ہے کیا برہان الدین شہید پاکستان سے گئے تھے۔ زینب نامی بچی کا جنازہ اٹھا ہے کیا وہ پاکستان سے گئی ہے کشمیری سمجھتے ہیں کہ بھارت کے زیر تسلط رہ کر کشمیریوں کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں کرفیو، سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نظربند

سری نگر: (ویب ڈیسک)مقبوضہ کشمیر میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کردیا گیا اور عوامی مقامات پر لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جب کہ مقبوضہ کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ،محبوبہ مفتی اورحریت لیڈر سجاد لون کو نظر بند کردیا گیا ہے۔محبوبہ مفتی نے فاروق عبداللہ کے گھر میں ایک اجلاس میں شرکت کی تھی جس میں ریاست کی بگڑتی صورتحال پر بات چیت کی گئی تھی۔ سوشل میڈیا پرعمر عبداللہ نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ا?ج نصف شب انہیں گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔کشمیر کے دیگر رہنماو¿ں کو بھی نظر بند کیا جا رہا ہے۔ٹویٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ اب کشمیر میں جو کچھ ہو گا اس کے بعد ہی کشمیریوں سے ملاقات ہو گی۔ اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے۔دوسری جانب محبوبہ مفتی نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہم جیسے منتخب نمائندوں کو بھی گھروں میں نظر بند کیا جا رہا ہے،کشمیری عوام کی ا?واز بند کی جا رہی ہے،دنیا دیکھ رہی ہے۔اس سے قبل مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے مودی سرکار کو خبردار کیا تھا کہ وادی کی خصوصی حیثیت کو نہ چھیڑا جائے۔سری نگر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے بارے میں بھارتی ا?ئین کے ا?رٹیکل 35/A اور ا?رٹیکل 370 کو ختم کرنا اشتعال کی وجہ بنے گا۔

رواں سال چوتھی بار فیس بک سروس دنیا بھر میں متاثر

لاہور(ویب ڈیسک)دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو فیس بک اور انسٹاگرام کی سروس متاثر ہونے سے مختلف فیچرز کے استعمال میں مشکلات کا سامنا ہوا۔شام 6 بجے کے بعد سے مختلف ممالک میں صارفین کو اکاﺅنٹس میں لاگ ان ہونے، پوسٹ کرنے یا شیئرنگ کرنے میں مسائل کا سامنا رہا۔ویب سائٹس کی ٹریکنگ کرنے والی سائٹ ڈاﺅن ڈیٹیکٹر کے مطابق دنیا کے مختلف حصوں میں فیس بک کی سروس متاثر ہوئی ہے، پہلے تو لوگ کچھ پوسٹ نہیں کرپارہے تھے، بعد میں فیس بک سائٹ مکمل طور پر غائب ہوگئی اور سروس ایرر آنا شروع ہوگیا۔ڈاﺅن ڈیٹیکٹر کے مطابق 36 فیصد صارفین نے تصاویر پوسٹ کرنے میں مشکلات کا ذکر کیا جبکہ 35 فیصد کے لیے فیس بک مکمل طور پر کریش کرگئی۔اسی طرح 59 فیصد نے نیوز فیڈ میں مختلف مسائل کا ذکر کیا جبکہ 25 فیصد نے مواد پوسٹ کرنے میں مشکل کے بارے میں بتایا۔فیس بک کی جانب سے فی الحال اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔خیال رہے کہ 3 جولائی کو بھی فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹاگرام کی سروسز دنیا بھر میں متاثر ہوئی تھیں جو کئی گھنٹوں تک برقرار رہی۔اسی طرح انسٹاگرام پر بھی متعدد صارفین کے سامنے یہ پیغام آیا کہ سروس مینٹیننس کے لیے بند ہے اور کچھ وقت بعد کام کرنا شروع کردے گی۔اس سے پہلے مارچ میں ایسا سروس کنفگریشن چینج کی بدولت ہوا جس کے ایک ماہ بعد فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کو ایک بار پھر اس تجربے کا سامنا ہوا اور اب ایک سال میں چوتھی بار ایسا ہو رہا ہے۔خیال رہے کہ فیس بک میں اس طرح کے مسائل متعدد ایپس کو متاثر کرتے ہیں جو اس سے جڑی ہوتی ہیں جبکہ دنیا بھر میں اربوں صارفین اس سے متاثر ہوتے ہیں، جو ان ایپس پر انحصار کرتے ہیں، خصوصاً معلومات کی ترسیل بہت مشکل ہوجاتی ہے۔

کہاں گئی بھارت کی انسانیت، کشمیریت اورجمہوریت؟ محبوبہ مفتی

لاہور(ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ کہاں گئی انسانیت، کشمیریت اورجمہوریت؟ کشمیر میں جان بوجھ کر بدامنی پھیلائی جا رہی ہے، بھارت کشمیریوں کے احساس تحفظ اور ریلیف کو نظرانداز نہ کرے۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں بھارتی حکومت سے سوال کیا کہ بھارت کشمیر میں جان بوجھ کر بدامنی پھیلا رہا ہے تاکہ یاتری، کرکٹرز، سیاح، طلباء اور مزدور کشمیر کو خالی کردیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کے احساس تحفظ اور ریلیف کو نظرانداز نہ کرے۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے سوال کیا کہ کہاں گئی انسانیت، کشمیریت اورجمہوریت؟ دوسری جانب برطانیہ میں مقیم کشمیری اورسکھ کمیونٹی ایل اوسی پرکلسٹربموں کے استعمال پر سیخ پا ہوگئی۔ جس پر کشمیری اورسکھ کمیونٹی کا بھارتی یوم آزادی پریوم سیاہ منانے کا اعلان کردیا ہے۔کشمیری اورسکھ رہنماﺅں نے اعلان کیا ہے کہ بھارتی یوم آزادی پر بھارتی ہائی کمیشن لندن کے باہر احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔ کشمیری اورسکھ رہنماو¿ں نے کہا کہ سکھ کمیونٹی15 اگست کوآزاد ریاست خالصتان کا پرچم بھارتی ہائی کمیشن کے باہرلہرائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں پرکلسٹربم حملوں کا ذمہ داربھارتی دہشتگرد وزیراعظم مودی ہے۔ اسی طرح پاکستان نے مسئلہ کشمیر اور کشمیروں پر ظلم وجبر کی آواز عالمی سطح پر بلند کردی ہے۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں قومی سلامتی کے امورپرغورکیا گیا۔ وزیرخارجہ اورڈی جی ملٹری آپریشنز نے شرکاءکواہم بریفنگ دی۔ اجلاس میں وزیر دفاع، خارجہ، داخلہ اور وزیرامورکشمیر شریک ہوئے۔اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے بھی شرکت کی۔اجلاس وادی نیلم میں بھارت کی جانب سے کلسٹربم حملوں کے بعد طلب کیا گیا تھا۔ کشمیرمیں بھارتی فوج کی تعداد میں اضافے سمیت مختلف دفاعی امورپربات چیت کی گئی۔ قومی سلامتی کمیٹی نے بھارتی فوج کی جانب سے کلسڑبموں کے استعمال کی شدید مذمت کی۔ جبکہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پراظہار تشویش کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں بھارتی اشتعال انگیزی کو بے نقاب کرنے کے لیے اہم فیصلے کیے گئے۔شرکاء قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ عالمی برادری بھارتی جارحیت اوراشتعال انگیزی کا نوٹس لے۔ وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں وزیر اعظم عمران خان ایل او سی پر بھارت کی جانب سے معصوم شہریوں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج کی جانب سے کلسٹر بموں کا استعمال عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت 1983ءکے کنونشن معاہدہ کی خلاف ورزی کررہا ہے، سیکورٹی کونسل عالمی امن اور سلامتی کے خطرے کا نوٹس لے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پر ظلم کی سیاہ رات ختم ہونے کا وقت آن پہنچا ہے، کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کی اجازت ہونی چاہیے، جنوبی ایشیا میں امن کا واحد راستہ مسئلہ کشمیر کا پرامن اور منصفانہ حل ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے بھی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے باعث لائن آف کنٹرول پر صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے، کشمیر کی موجودہ صورتحال خطے کے بحران کا سبب بن سکتی ہے۔