زرداری 5سال صدر ،یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم رہے ،بینظیر بھٹو کے قتل کا کھوج کیوں نہ لگا سکے ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے وجودہ حکومت کے بارے میں جو کچھ کہا انہیں یہی کچھ کہنا چاہئے تھا۔ سیاسی مخالفت میں ایک دوسرے کے بارے ہمیشہ ایسی ہی باتیں کی جاتی ہیں اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت بہت بڑا واقعہ تھی۔ یہ ایک حیران کن بات ہے کہ اس کے بعد آصف علی زرداری صاحب کی 5 سال حکومت رہی ان کی حکومت کے دوران بھی بے نظیر بھٹو کے قتل کے سلسلے میں کوئی سولڈ بات پتہ نہ چلی۔ اس حکومت میں وزیراعظم بھی ان کا تھا۔ اس کے باوجود اگر کچھ نہیں ہو سکا تو اس کا مطلب ہے کہ کہیں نہ کہیں تو خامی ضرور ہے۔ عام انسانکو اس ملک میں کیا انصاف مل سکتا ہے۔ اگر ملک کا صدر اپنی ہی اہلیہ کی شہادت کا کھوج نہیں لگا سکا۔بلاول تقریریں تو بہت کرتے ہیں لیکن انہوں نے بھی اس سلسلے میں کوئی ڈھنگ کا کام نہیں کیا۔ سندھ میں پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت بھی کچھ نہیں کر سکی اور اس سے یہ لگتا ہے مدینہ کی ریاست تھی یا نہیں تھی یا عمران خان اس کا دعویٰ کرتےے ہیں یا نہیں کرتے لیکن جو نہیں کرتے ان کے کام کون سے اچھے ہیں۔ پیپلزپارٹی اپنی لیڈر کی شہادت کا کھوج نہ لگا سکے۔ پرانی باتیں اس لئے کی جاتی ہیں کہ اپنے پلے کچھ نہیں۔ آدھے لوگوں کو تو یاد ہی نہیں رہا کتنے لوگوں کو یاد ہے کہ بھٹو صاحب کے زمانے میں کیا ہوا تھا کیا نہیں ہوا تھا۔ میری عمر کے لوگ جنہوں نے وہ چیزیں اپنی آنکھوں سے دیکھی تھیں وہ کتنے لوگ رہ گئے ہیں۔ نوجوانوں کو کیا پتہ بھٹو کے دور میں کیا ہوا تھا کیا نہیں ہوا تھا بعض لوگ ان کی حکومت کے خلاف ہیں وہ آج بھی یہ کہتے ہیں کہ بھٹو صاحب کی وجہ سے پاکستان ٹوٹا ہوا یہ بھی کہا جاتا ہے کہ پاکستان توڑنے کے تین کردار تھے ایک ذوالفقار بھٹو، ایک جنرل یحییٰ اور تیسرے شیخ مجیب الرحمن اور تینوں کا حشر جو تھا وہ تاریخ میں بہت بُرا ہے۔ یہ بھی ایک بات ہے جو اپنی جگہ پر جو کہی جاتی ہے۔ پرانی باتیں نہیں کرنی چاہئے بہاول بھٹو کو چاہئے کہ آج جہاں ان کی حکومت ہے اس کو وہ مثالی حکومت بنائیں اور گندگی اور کچرا وہاں سے ختم کریں کراچی کے مسائل ختم کریں۔ ایک یونیک اور مثالی حکومت پیپلزپارٹی کی وہاں بنائیں تا کہ لوگ کہہ سکیں کہ باقی ملک میں بھی پیپلزپارٹی کی حکومت ہو گئی تو ان کے کارنامے یہ ہوں گے۔ یہاں حال میں رہ کر مستقبل کی ۔پلاننگ کی جائے بہ نسبت اس کے کہ ماضی کی باتیں کی جائیں۔ بلاول بھٹو کا جلسہ اچھا تھا کہا جاتا ہے کہ 25,20 ہزار لوگ اس میں شامل تھے پرجوش جلسہ تھا بلاول بھٹو نے پرجوش تقریر کی۔ اسی طرح دوسری طرف عمران خان مدینہ کی ریاست کی بات کرتے ہیں آج کی بات کیوں نہیں کی کہ جب لوگوں کے پاس کھانے کیلئے دو وقت کی روٹی نہیں ہے اور بیروزگاری بڑھ گئی ہے لوگ مفلسی کے ہاتھوں تنگ ہیں۔ آج سے 14 سو سال پہلے کی مثالیں دینے سے کیا حاصل ہو گا۔ تمام سیاسی جماعتوں کو حال میں کچھ کر کے دکھانا چاہئے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ کہنا برا آسان ہے کہ آج معاشی بحران ہے سوال یہ ہے کہ جب اس کی جڑوں میں جائیں تو پچھلے دور میں بھی معاشی بحران تھا اس سے پچھلے دور میں بھی معاشی بحران تھا۔ جب صنعتیں، بینک قومیائے گئے تھے جب بڑے کارخانے قومیا کر نالائق افسر بٹھا دیئے گئے تب نوکریاں پیپلزپارٹی کے کارکنوں کو ملتی تھیں۔ بدقسمتی سے پاکستان کو کبھی بھی ایسی حکومت نہیں ملی جس کے دور میں حالات صحیح ہوں۔ ضیا شاہد نے کہا ہے کہ کل کا سب سے بڑا واقعہ ہے کہ پرویز مشرف نے اپنے لئے جو کیس کیا ہے وہ دیکھنے والا ہے۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت کے حوالے سے جو کیس سپریم کورٹ میں دائر ہوا ہے وہ دیکھنے والا ہے۔ ضیا شاہد نے نیب آرڈی نینس میں جو ترمیم ہوا ہے وہ تو بڑی زبردست ہے اس لئے کہ نیب حکومت نے یہ طے کیا ہے کہ 50 کروڑ سے کم کسی کیس میں کسی کو نہیں پکڑ سکے گی۔ اس کے علاوہ بھی بہت سی اصلاحات سامنے آتی ہیں، رانا ثناءاللہ کی رہائی کے حوالہ سے ٹی وی چینلز پر بحثیں ہوتی رہیں۔ رانا صاحب حلف اٹھا کر یہ کہتے رہے کہ میں نے کوئی ایسا کوئی کام نہیں کیا۔ وہ سارے لوگ جو کہتے تھے کہ ان کے پاس 25 کلو ہیروئن تھی، پھر 15 پر آئی، پھر 12 گرام پر آئی۔ سوال یہ ہے کہ کسی نے یہ سارے کیسز کرائے حکومت وقت کو چاہئے کہ وہ تحقیق کرے کہ جس طریقے سے متعلقہ وزیر نے پریس کانفرنس کی ہے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی پریس کانفرنس سے کوئی ایسا خاص اثر نہیں پڑا ان کو چاہئے کہ وہ اس سوال کا جواب دیں کہ6 ہفتے تک کوئی جج ہی نہیں تھا جو ان کے کیس کی سماعت کر سکتا چنانچہ جج صاحب نے جو کیس لکھا ہے اس میں لکھا ہے کہ ان کی ضمانت اس لئے منظور کی جاتی ہے کہ ان کا کیس سننے والا کوئی جج ہی نہیں تھا۔ مسلم لیگ ن اب سیاسی انتقام کا الزام لگا رہی ہے حکومت اس الزام کو دھوکے اور رانا کیس کو لوگوں کے سامنے پیش کرے اصل حقائق عوام کے سامنے لائیں، ان کے کیس کے لئے جج مقرر کرے اور روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہونی چاہئے اور انصاف فوری طور پر مل سکے۔ کابینہ نے نیب کا 2019ءترمیمی آرڈی نینس منظور کر لیا جب تک سارے فریقین، خواہ اپوزیشن ہو خواہ حکومت ہو کچھ باتوں پر تو اتفاق ہونا چاہئے جو ترمیم ہوئی ہے اپوزیشن کی بھی تجاویز لینی چاہئے تھی۔ کاش اپوزیشن کو بھی اعتماد میں لے کر کوئی قانون بناتے۔ پارلیمنٹ کے اندر تو انہیں منظور ہونے چاہئیں پہلے بحث مباحثہ ہو پھر کسی نتیجے پر پہنچا جائے۔ پرویز مشرف کی فیصلہ کے خلاف درخواست پر بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ وقتی طور پر جو جسٹس سیٹھ صاحب نے بہت سخت الفاظ استعمال کئے تھے۔ ان کو عملدرآمد روک دیا گیا۔ وہ خود پیش ہوتے یا وکیل کے ذریعے کیس ہوت ہے اس کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہاں سے کوئی کمیشن بھیج دیا جائے جو پرویز مشرف کا بیان وہاں جا کر ریکارڈ کر لے۔ ایف آئی اے نے ن لیگ کے دفتر پر چھاپہ اور ریکارڈ قبضہ میں لے لیا۔ ضیا شاہد نے کہا کہ ن لیگ جو اس کا کیس تو عدالت میں کر سکتی ہے۔ جہاں تک میری معلومات کا تعلق ہے واجد ضیا آج کل لاہور میں جو ایف آئی اے ہے اس کے سربراہ ہیں اگر وہ چھاپہ مارنا چاہیں تو ان کو حق حاصل ہے۔ ن لیگ شوق سے مقدمہ کروا سکتی ہے۔ہمیشہ سے ہوتا ہے جب اپنے اوپر پڑتی ہے و آدمی قانونی راستہ تلاش کرتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ن لیگ کیس دائر کرے گی۔ فیصلہ عدالت نے کرنا ہے۔

40روپے کی دوائی 200سے 2ہزار تک بیچی جارہی ہے پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی برائے صحت میں انکشاف

اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی)پارلیمنٹ کی ذیلی پبلک اکاﺅ نٹس کمیٹی میں آڈٹ حکام نے انکشاف کیا ہے روپے کی دوائی دو سو سے 2 ہزار روپے تک بیچی جا رہی ہے،ہم نے ڈریپ کا 2019کا اسپیشل آڈٹ کیا ہے ،جس کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی،وزارت صحت کی جانب سے وزیراعظم کے ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کا 2011 سے 2013 تک کا ڈیٹا فراہم نہیں کیا گیا، جس پر کمیٹی نے وزارت صحت حکام کو ہدایت کی کہ ایک مہینے میں ریکارڈ آڈٹ کو فراہم کیا جائے،بصورت دیگر سیکرٹری اورجوائنٹ سیکرٹری صحت کی تنخواہ روک دی جائے گی،کمیٹی نے پمز کے احاطے میں موجود موبائل فون ٹاورز ہٹا کر ہسپتال سے دور لگانے کی بھی ہدایت کر دی۔جمعہ کو پارلیمنٹ کی پبلک اکاﺅ نٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر شاہدہ اختر علی کی صدارت میں ہوا ،اجلاس میں ارکان کمیٹی سید حسین طارق، ریاض فتیانہ اور شیخ روحیل اصغر نے بھی شرکت کی ،اجلاس میں سیکرٹری صحت کی عدم موجودگی پر کمیٹی نے برہمی اور ناپسندیدگی کا اظہار کیا ،وزارت صحت حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سیکرٹری صحت کو سندھ ہائیکورٹ نے ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہوا ہے،کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ سیکرٹری کی طرف سے کمیٹی کو اس بارے میں پہلے آگاہ نہیں کیا گیا، اجلاس کے دوران وزارت قومی صحت کے سال 2013-14 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا،آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت صحت کی جانب سے وزیراعظم کے ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کا 2011 سے 2013 تک کا ڈیٹا فراہم نہیں کیا گیا،وزارت صحت کے جوائنٹ سیکرٹری ایڈمن نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم نے صوبوں کو ریکارڈ کی فراہمی کا کہا ہے ،صوبے جیسے ہی ریکارڈ دیں گے ہم آڈٹ کو فراہم کردیں گے ، کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ بیماریوں سے بچاﺅ کا ایک جامع پروگرام ہونا چاہیئے ،آج کل پھر پولیو کیسز سامنے آرہے ہیں ،پولیو ورکرز سہولیات فراہم کی جائیں، کمیٹی نے وزارت صحت حکام کو ہدایت کی کہ ایک مہینے میں ریکارڈ آڈٹ کو فراہم کیا جائے ، بصورت دیگر سیکرٹری اور جوائنٹ سیکرٹری صحت کی تنخواہ روک دی جائے،آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پمز کی جانب سے دوائیوں کی خریداری کے حوالے سے بولی میں کم ترین ریٹ والوں کو ٹینڈر نہیں دیا گیا، پیپرا رولز بولی کے بعد بات چیت کی اجازت نہیں دیتے لیکن کئی دفعہ بات چیت کی گئی اور دوسرے اور تیسرے کم ترین ریٹ والوں کو ٹینڈر دیا گیا، جوائنٹ سیکرٹری ایڈمن نے کمیٹی کو بتایا کہ کہا کہ جعلی اور غیر معیاری ادویات بیچنے والوں کے خلاف ایکشن لیا جاتا ہے ،آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم نے ڈریپ کا 2019 کا اسپیشل آڈٹ کیا ہے جس کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔

یورپی پارلیمنٹ کا مسلہ کشمیر پر بھارت کے خلاف پاکستان کی حمایت کا اعلان

لاہور(خبر نگار) گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور سے ملاقات کے بعدےورپی پار لےمنٹ کے نائب صدرفابیوماسیموکاستالد و نے کشمےرےوں پر مظالم ‘متنازعہ بھارتی قانون کےخلاف پاکستانی موقف کی بھر پور حماےت کا اعلان کر دےا‘دہشت گردی کے خلاف جنگ مےں افواج پاکستان ‘عوام اور سےکورٹی فورسز کی قر بانےوں پر بھی زبر دست خراج تحسےن پےش کرتے ہوئے جی اےس پی پلس سٹےٹس مےں توسےع کے لےے بھی پاکستان کو مکمل تعاون کی ےقےن دہانی کروادی ۔تفصےلات کے مطابق ےورپی پار لےمنٹ کے نائب صدرفابیو ماسیموکاستالد و نے جمعہ کے روز ےورپی پار لےمنٹ کے رکن واجد خان ‘پاک ےورپ فر ےنڈ شپ فےڈرےشن کے چےئر مےن چوہدری پر وےز اقبال لوسر کے ہمراہ گور نر ہاﺅس لاہور مےںگور نر پنجاب چوہدری محمدسرور سے ملاقات کی جس مےں خطے کی صورتحال ‘مسئلہ کشمےر اوربھارت کے جنگی جنون اور جی اےس پی پلس سٹےٹس مےں توسےع سمےت دےگر اےشوز پر بات چےت کی گئی ملاقات کے بعد مشتر کہ پر ےس کانفر نس کے دوران گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے کہا کہ ےورپی پار لےمنٹ کے نائب صدرفابیو ماسیموکاستالد وسے ملاقات انتہائی کامےاب رہی ہے ےہ پاکستان اور مےرے لےے فخر کی بات ہے کہ مےں چند روز پہلے ےورپی پار لےمنٹ کا دورہ کر کے وہاں36اراکےن ےورپی پار لےمنٹ سے ملاقاتےں کےں جہاں کشمےر ‘بھارتی جنگی جنون اور جی اےس پی پلس کے حوالے سے گفتگو کی اور اب مےری دعوت پرےورپی پار لےمنٹ کے نائب صدرفابیو ماسیموکاستالد و پاکستان آئےں ہےں اور انشاءاللہ بہت جلد ےورپی پار لےمنٹ وزےر اعظم عمران خان کو بھی ےورپی پار لےمنٹ مےں خطاب کی دعوت دے گی اور مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ ےورپی پار لےمنٹ کے نائب صدر دہشت گردی کے خلاف جنگ ‘امن کے قےام اور کشمےر ےوں کے موقف کی بھی بھر پور حماےت کر رہے ہےں جو سفارتی محاذ پر پاکستان کی اےک بڑی کامےابی ہے اس مےں کوئی شک نہےں انڈیا میں متنازعہ شہریت کا قانون غیر انسانی ، غیر قانونی ہے نر ےندر مودی اور دہشت گرد بھارتی تنظےم آراےس اےس اےک ہی سکے کے دورخ ہےں اور آر اےس اےس کے بھارت مےں ہونےوالے مارچ سے ےہ ثابت ہو چکا ہے کہ نر ےندر مودی آر اےس اےس کے ذرےعے مسلمانوں کی نسل کشی کا منصوبہ بنا رہا ہے مگر مجھے یقین ہے ایک دن پوری دنیا میں انصاف کا سورج طلوع ہوگا اور بھارت کے کشمےر ےوں اور مسلمانوں پر مظالم بھی بندہوں گے عالمی طاقتوں کو بھی چاہےے وہ خاموشی تماشائی بننے کی بجائے بھارتی مظالم کا نوٹس لےں ۔ انہوں نے کہا کہ مےں جی اےس پلس سٹےٹس مےں توسےع سمےت دےگر اےشوز کے حوالے سے ےورپ سمےت دےگر ممالک اپنا بھر پور کردار ادا کر رہاہوں آج وزارت خارجہ ‘بےرون ممالک مےں پاکستانی سفارتخانے اور پاکستان کی متعلقہ وزارتےں سمےت ہم سب اےک پےج پر ہے جسکی وجہ سے ہم کامےاب ہو رہے ہےں مےرے دنےا بھر مےں سےاسی اور حکومتی لوگوں سے جتنے بھی تعلقات ہےں مےں انکو کو صرف اور صرف ملک وقوم کے لےے استعمال کر تاہوں ۔ اےک سوال کے جواب مےں گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے کہا کہ جی اےس پلس سٹےٹس مےں توسےع کے حوالے سے اب تک ےورپی پار لےمنٹ کے اراکےن سے ہونےوالی ملاقاتوں اور فابیو ماسیموکاستالد و کے دورہ پاکستان کے بعد مجھے ےقےن ہے کہ جی اےس پی پلس سٹےٹس مےں توسےع کا مسئلہ حل ہو جائےگا ےورپی پار لےمنٹ کے نائب صدرفابیو ماسیموکاستالد و نے پر ےس کانفر نس کے دوران کہا کہ مےں ےورپی پارلےمنٹ انسانی حقوق کمےٹی کا بھی نائب صدر ہوں پاکستان نے امن کے قےام اور دہشت گردی کے خلاف جو70ہزار قر بانےں دےں ہےں اس پر مےں پاکستانی فوج ‘عوام اور انکی حکومت کو بھر پور خراج تحسےن پےش کرتاہوں اور کشمےر مےں بھارت انسانی حقوق کی جو سنگےن خلاف ورزےاں کر رہا ہے ان کو کسی صورت نظر انداز نہےں کےا جاسکتا کےونکہ وہاں خواتےن ‘بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ غےر انسانی سلوک کےا جارہا ہے اور مےں سمجھتاہوں کہ پاکستان بات چےت کے ذرےعے مسئلہ کشمےرکے حل اور امن کےلئے جو موقف اختےار کر رہا ہے وہ بالکل ٹھےک ہے اور بھارت کو اےسے مظالم نہےں کر نے چاہےے کشمےر مےں بسنے والے تمام کشمےرےوں کو مکمل آزادی کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق ہے مگر بدقسمتی سے وہ عشروں سے مظالم کا شکار ہے مےں اس پر ےورپی پار لےمنٹ مےں بھی بھر پور آواز بلند کرو ں گا بھارت مےں شہر ےت کا نےا قانون بھی انسانی حقوق کے خلاف ہے اور مجھے امےد ہے بھارت اپنے اس بل پر نظر ثانی کر ےگا تمام شہرےوں کو ےکساں بنےادی انسانی حقوق انکا حق ہے فر انس اور جر منی کئی صدےوں تک لڑ ے مگر اب وہ بہتر ےن دوست ہے اور مےں سمجھتاہوں کہ بھارت کو چاہےے وہ پاکستان کےساتھ مذاکرات کے ذرےعے مسائل کو حل کر ےں ۔ اےک سوال کے جواب مےں ےورپی پار لےمنٹ کے نائب صدرفابیو ماسیموکاستالد و نے کہا کہ جی اےس پلس سٹےٹس مےں توسےع کےلئے گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور جو کوشش کر رہے ہےں ےہ پاکستانےوں کےلئے ےقےنا اےک فخر کی بات ہے اور دورہ ےورپ کے دوران بھی ےہ صرف پاکستان کے مفادات کی بات کرتے رہے ہےں مےں پاکستانی عوام کو ےہ ےقےن دلاتاہوں کہ جی اےس پلس سٹےٹس مےں توسےع سمےت جہاں بھی پاکستان کے مفادات کی بات ہوگی مےں انکے ساتھ کھڑا ہوں اور مجھے ےقےن ہے کہ پاکستان کےلئے جی اےس پلس سٹےٹس مےں توسےع ہو جائےگی ۔ ےورپی پارلےمنٹ کے رکن واجد خان نے کہاکہ مےں سب سے پہلے چوہدری محمدسرور کو خراج تحسےن پےش کرتاہوں جنہوں نے2013مےں بھی جی اےس پلس سٹےٹس کےلئے ےورپ مےں پاکستانےوں کا بھرپور مقدمہ لڑا اورآج ا س سے زےادہ آگے بڑھ کر پاکستان کےلئے کام کر رہے ہےں اور مےں نے دوبارہ ےورپ کے دورے کی دعوت دیدی ہے تاکہ ہم سب ملکر پاکستان کے خلاف بھارتی لابی کے منصوبے کو ناکام بنائے اورپاکستان کےلئے جی اےس پلس سٹےٹس مےں توسےع سمےت ملک کو معاشی طور پر زےادہ سے زےادہ مضبوط بنانے کےلئے کام کرےں پاک ےورپ فر ےنڈ شپ فےڈرےشن کے چےئر مےن چوہدری پر وےز اقبال لوسرنے کہا کہ اس مےں کوئی شک نہےں کہ چوہدری محمدسرور پاکستان کےلئے ےورپ مےں بہت زےادہ کام کر رہے ہےں اور انشاءاللہ جی اےس پلس سٹےٹس مےں توسےع کاکر ےڈٹ بھی سب سے زےادہ چوہدری محمدسرور کو ہی جائےگا ۔ انہوں نے کہا کہ ےور پ مےں بھارت پاکستان کے خلاف منفی پراپیگنڈے کر رہا ہے لےکن جب ہم سب مل کر کام کر ےں گے تو ضرور بھارت اپنے مشن مےں ناکام اور پاکستان کامےاب ہوگا۔

متنا زعہ شہریت بل بھارت:ہنگامے، گھیراﺅ ،جلاﺅ ،مظاہرین پر فائرنگ مزید 6ہلاک،انڈین آرمی چیف کو بل کی حمایت مہنگی پڑ گئی ،مخا لفانہ نعرے

نئی دہلی‘ اترپردیش‘ فیروزآباد‘ ممبئی (مانیٹرنگ ڈیسک‘ نیوز ایجنسیاں) بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جبکہ بھارتی ریاست اترپردیش میں اب تک 21 مظاہرین ہلاک ہوچکے ہیں۔ بھارت میں متنازع شہریت کے قانون کے خلاف19 روز سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور روز بروز مظاہروں میں تیزی آرہی ہے۔بھارتی ریاست اترپردیش کے مسلم اکثریتی صوبوں میں احتجاج کے پیش نظر انٹرنیٹ کی سروس بند کردی گئی ہے جبکہ نماز جمعہ کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ریاستی حکومت نے مسلم اکثریتی علاقوں میں پیراملٹری فورس کے دستے تعینات کرکے دفعہ 144 نافذ کردی ہے جس کے باعث ریاست کے 21 اضلاع میں لاک ڈان کی صورتحال ہے۔ بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے ملک میں متنازع شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ طلبہ سمیت مشتعل ہجوم کی رہنمائی کرنا لیڈرشپ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف متنازع قانون سے متعلق سیاسی بحث میں لاحاصل دخل دے رہے ہیں۔ہیلتھ کیئر لیڈرشپ سمٹ میں خطاب کے دوران بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے کہا کہ ‘قائدین وہ لوگ نہیں ہیں جو لوگوں کو نامناسب سمتوں کی جانب لے جاتے ہیں، ہم بڑی تعداد میں یونیورسٹیز اور کالجوں کے طلبا میں گواہی دے رہے ہیں یہ قیادت نہیں ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘قائد وہ شخص ہوتا ہے جو آپ کو صحیح سمت کی جانب لے جاتا ہے، آپ کو صحیح مشورے دیتا ہے اور پھر اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ وہ ان لوگوں کی دیکھ بھال کرے جن کی وہ رہنمائی کرتا ہے، اس لیے ہماری ذاتی مثال ہے جو ہمیں مسلح افواج کو قابل فخر بناتی ہے’۔واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل 31 دسمبر کو ریٹائرر ہورہے ہیں اور اس کے بعد وہ پہلے چیف آف ڈیفنس کا عہدہ سنبھالیں گے۔فوج کے ریٹائرڈ افسران نے آرمی چیف پر زور دیا کہ مسلح افواج کو اپنے غیر سیاسی اور سیکولر اخلاق کے ساتھ فخر کرنا چاہیے، آرمی چیف نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف جاری مظاہروں کے خلاف عوامی موقف اختیار کرتے ہوئے ‘پھر سے لائن عبور کرلی’ ہے۔سابق نیوی چیف ریٹائرڈ ایڈمرل ایل رامداس نے کہا کہ جنرل راوت کے بیانات واضح طور پر ‘غلط’ تھے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسلح افواج کے اہلکاروں کو ‘ملک کی خدمت کرنے کے دہائیوں پرانے اصول پر عمل کرنا چاہیے نہ کہ کسی سیاسی طاقت’ کے۔ریٹائرڈ ایڈمرل ایل رامداس نے کہا کہ مسلح افواج کے پاس ‘ایک داخلی ضابطہ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ غیرجانبدار اور متعصبانہ نہیں ہونا چاہیے’۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ قواعد کئی دہائیوں سے رہنمائی کا محور ہے۔ایک سینئر حاضر سروس افسر نے کہا کہ ‘بھارتی آرمی انتہائی سیاسی ہوتی جارہی ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ سرحد پار سرجیکل اسٹرائیکس (2016) اور رواں برس فروری میں بالاکوٹ کے فضائی حملوں سے لے کر یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ تک سب نے انتخابی جلسوں میں بھارتی فوج کو ‘مودی جی کی سینا’ قرار دیا۔ایک اور افسر نے کہا کہ ‘افسوس کی بات یہ ہے کہ سینئر افسران اپنی افواج میں اعلی عہدوں کے لیے جستجو کررہے ہیں اور بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ وہ صحیح سیاسی روابط یا حکومت حامی بیانات دینے سے ترقی حاصل کرسکتے ہیں’۔ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف جمعہ کی نماز کے بعد اتر پردیش کے متعدد اضلاع شدید احتجاج کیا گیا۔ احتجاج کے دوران یو پی میں اب تک 6 افراد کی موت ہو چکی ہے۔گزشتہ روز لکھو میں ایک شخص جان بحق ہوا تھا، جبکہ جمعہ کے روز بجنور میں گولی لگنے سے دو نوجوان ہلاک ہوگئے، یہاں 8 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ کانپور، سنبھل اور فیروز آباد میں بھی ایک ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ دریں اثنا، میرٹھ میں پولیس چوکی نذر آتش کی گئی۔فیروزآباد میں نماز کے بعد لوٹ رہے لوگوں نے احتجاج کیا۔ اس دوران پولس چوکی میں آگ لگا دی گئی اور کئی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ اد دوران پولس نے آنسو گیس کے گولے داغے اور مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا۔بجنور میں بھی لوگ ایک جگہ جمع ہوئے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ مغربی اتر پردیش کے مظفرنگر اور فیروز آباد میں سی اے اے کے خلاف مظاہرے کے دوران تشدد کی آگ بھڑک اٹھی۔ دریں اثنا، مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق فیروز آباد میں مظاہرین نے کچھ گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا ہے۔فیروز آباد میں مظاہرین نے پولیس پر پتھرا کیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے اور مظاہرین کو منتشر کر دیا۔ مغربی یوپی کے غازی آباد میں بھی سی اے اے کے خلاف احتجاج کیا گیا اور نعرے بازی کی گئی۔ اس کے علاوہ ہاپوڑ میں آنسو گیس کے گولے بھی داغے گئے۔ فیروز آباد کے علاوہ مغربی اتر پردیش کے مظفر نگر میں بھی جمعہ کے روز احتجاج ہوا۔ مظفر نگر میں لوگوں نے پولیس پر پتھرا کیا، جس کے بعد پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا۔واضح رہے کہ جمعہ کے پیش نظر اتر پردیش میں احتیاط کے طور پر 15 اضلاع میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا تھا۔ مغربی یوپی میں میرٹھ سمیت دیگر علاقوں میں انٹرنیٹ کو بند رکھا گیا۔ جبکہ گورکھپور اور لکھن میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔جمعرات کے روز راجدھانی لکھن میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج پرتشدد ہو گیا تھا۔ دریں اثنا، ہزاروں مظاہرین نے پتھرا کیا، گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور توڑ پھوڑ بھی کی۔ پولس کی فائرنگ کے دوران لکھنو میں مظاہرہ کر رہے ایک شخص محمد وکیل کی موت واقع ہوگئی تھی۔ لکھن کے علاوہ یوپی کے سنبھل میں سرکاری بسوں کو بھی نذر آتش کیا گیا تھا۔ ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کی رکن پارلیمان اور مالیگاوں بم دھماکہ کی ملزمہ پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے خلاف بھوپال یونیورسٹی کے طلبہ نے نعرے بازی کی۔پرگیہ سنگھ ٹھاکر اپنی حاضری کی کمی کو لے کر دھرنے پر بیٹھی دو طالبات شریا پانڈے اور مونو شرما سے ملنے کے لیے بھوپال یونیورسٹی پہنچی تھیں، جہاں طلبا نے ان کے خلاف ‘دہشت گرد واپس جا’ کے نعرے لگائے۔ بھارت میں حال ہی میں منظور ہونے والے متنازعہ شہریت قانون کے خلاف پورے ملک میں احتجاج جاری ہے، حکومت کی جانب سے مظاہرین کو کنٹرول کرنے کیلئے پولیس کو فری ہینڈ دے دیا گیا ہے جس کے باعث پولیس اہلکار لوگوں کے گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کرتے پائے گئے ہیں، پولیس کے اسی رویے کے خلاف اداکارہ سوارا بھاسکر نے پریس کلب آف انڈیا نئی دلی میں احتجاجی دھرنے میں شرکت کی۔ اس موقع پر اے بی پی نیوز کے ایک رپورٹر نے ان سے انٹرویو کے دوران مودی سرکار کی ترجمانی کی کوشش کی تو اداکارہ نے اسے کھری کھری سنادیں۔ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے آج ایک بار پھر مرکزی حکومت کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بنگال میں میں حراستی کیمپ کسی بھی صورت میں قائم کرنے نہیں دیا جائے گا وزیرا علی نے کہا کہ میں مرجاں گی مگر حراستی کیمپ قائم نہیں ہوگا۔نیہاٹی فیسٹیول کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ ملک کے ہر شہری کے مساوی حقوق ہیں۔وزریا علی نے کہا کہ غریبوں کے جو حقوق ہیں، اسی صنعتکار وں کے بھی وہی حق ہیں۔کسی کو کسی بر برتریت حاصل نہیں ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے بھارتیہ جنتاپارٹی پر وعدہ پورا نہ کرنےکا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ وہ عوام کو گمراہ کرکے مرحلہ وار طریقہ سے اداروں کو بربادکرنے مصروف ہے۔

بھارتی فوج میں بغاوت ،مقبوضہ کشمیر میں کئی آفیسر گرفتار

نئی دہلی (نیٹ نیوز) بھارتی فوج میں بغاوت ہونے لگی ، متعدد اہم عہدیداروں کو گرفتار کر لیا گیاان ہدیداروں پر شبہ تھا کہ وہ اندرون خانہ فوجی بغاوت جیسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں کشیدہ صورتحال کی ذمہ دار مودی سرکار کو زبردست جھٹکا لگ گیا ۔ بھارتی فوج میں بغاوت نے جنم لینا شروع کر دیا ہے۔ مودی سرکار پر جب یہ انکشاف ہوا تو بھارتی فوج کے اہم عہدیداروں کی گرفتاریاں عمل میں لانے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ بھارت کی خفیہ ایجنسیوں میں کئی سال تک ذمہ داریاں نبھانے والے ایک معتبر ذرائع کے مطابق مسئلہ کشمیر واقعی خطرناک موڑ کی طرف بڑھ رہا ہے ، گزشتہ روز بھارتی خفیہ اداروں نے فوجی یونٹوں میں اہم عہدوں پر کام کرنے والے کچھ لوگوں کو گرفتار کیا جن پر شبہ تھا کہ وہ اندرون خانہ فوجی بغاوت جیسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی را اور انٹیلی جنس بیورو نے تازہ رپورٹ بھارتی وزارت دفاع اور داخلہ کو فراہم کی جس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے۔ان انکشافات کے مطابق بھارت کی مسلح افواج میں شامل اقلیتی مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد میں بے چینی پائی جاتی ہے اور ہو سکتا ہے کہ مسلم، سکھ اور عیسائی بغاوت یا کسی بھی نوعیت کی حساس سرگرمیوں میں شامل ہونے سے انکار کر دیں۔

کوفے کی سیاست سے ریاست مدینہ نہیں بن سکتی ،بلاول بھٹو

راولپنڈی(بیورورپورٹ)بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں نیا پاکستان کے نام پر سیاسی یتیموں کا راج ہے، ملک بحرانوں کا شکار ہے، صوبوں حقوق چھینے جا رہے ہیں۔ کوفے کی سیاست سے مدینے کی ریاست نہیں بن سکتی، اصلی جمہوریت بحال کرکے رہیں گے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر لیاقت باغ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہید بی بی نے جلا وطنی کاٹی اور جان کے خطرے کے باجود واپس آئیں۔ 2007 میں اسی جگہ انہوں نے آخری خطاب کیا لیکن مسلم امہ کی پہلی خاتوں وزیراعظم کو شہید کر دیا گیا۔ ایک خاندان سے والد، دونوں بیٹے اور پھر بیٹی بھی شہید کر دی گئی۔بلاول نے کہا کہ بھٹو خاندان طاقت کا سرچمشہ عوام کو سمجھتے تھے۔ ہم نے انتقام اور انتشار نہیں پھیلایا۔ روٹی، کپڑا اور مکان کا وعدہ پورا کیا۔ صدر زرداری نے مفاہمت کی سیاست کی۔ سوات مالاکنڈ کو دہشت گردوں سے آزاد کروایا اور ملک کو سی پیک کا تحفہ دیا۔ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی گواہ ہے کہ شہید بھٹو قائد عوام تھے جنہوں نے ٹوٹا ملک جوڑا، ملک کو آئین دیا، اسے ایٹمی قوت بنایا، مسلم امہ کو لاہور میں جمع کیا، مزدوروں کو حقوق دیے، عوام کو ووٹ کا حق دلوایا۔ لیکن ہر گلی اور ہر محلہ گواہ ہے کہ انھیں تختہ دار پر لٹکایا گیا۔انہوں نے کہا کہ بھٹو کی بیٹی نے اپنے والد کا پرچم تھاما اور ان کی جدوجہد جاری رکھی۔ شہید بی بی نے 30 سال عوام کے حقوق کیلئے جدوجہد کی۔ انہوں نے میڈیا کو آزاد کرایا۔ انہوں نے 2 آمروں کا مقابلہ کیا۔ بی بی شہید کے شوہر کو 12 سال پابند سلاسل رکھا گیا۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ملک میں آج بحران ہی بحران ہے۔ صوبوں سے ان کے حقوق چھینے جا رہے ہیں۔ ملک میں ڈاکٹر اور طالب علم سراپا احتجاج ہیں۔ گیس پیدا کرنے والے صوبے کو گیس سے محروم کر دیا گیا ہے۔ غریبوں سے ان کی چھت چھینی جا رہی ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ آج عوام کا معاشی قتل ہو رہا ہے۔ موجودہ حکومت عوام کے لیے عذاب بنی ہوئی ہے۔ آج پارلیمنٹ پر تالا لگ چکا ہے۔ آج پھر یہ دھرتی پکار رہی ہے کہ میں خطرے میں ہوں۔ 18ویں ترمیم پر حملے ہو رہے ہیں اور صوبوں سے حقوق چھینے جا رہے ہیں۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 8 لاکھ لوگوں کو نکالا گیا۔ ملکی معاشی فیصلے عوام نہیں بلکہ آئی ایم ایف لے رہا ہے۔ کشمیر پر تاریخی حملہ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں نئے پاکستان کے نام پر سیاسی یتیموں کا راج ہے۔ میں بی بی شہید کے مشن کو جاری رکھوں گا اور اسے مکمل کروں گا۔ یہ تجربہ فیل ہو چکا، ملک میں آئینی اور معاشی بحران ہے۔اس موقع پر اپنے ویڈیو پیغام میں سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ہم آگے جا کر بھی عوام کی خدمت کریں گے اور ایک دن ہم عوام کی حکومت لائیں گے۔ اللہ تعالی نے ہمیں یہ خوبصورت ملک دیا ہے جسے عقل کے ساتھ آگے لے کر جا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سب چیئرمین پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں، ہم عوام کی مشکلات آسان کریں گے۔ بلاول بھٹو سب مشکلات سے نکل کر آگے بڑھے گا۔

نیب کا تاجروں کو گرفتار کرنے کا اختیار ختم ،کاروباری افراد کے لیے مزید آسانیاں پیدا کریں گے ،عمران خان

کراچی (مانامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کاروباری طبقے کو سہولتیں دینے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ ہماری معاشی یم ہر وقت بزنس کمیونٹی کے لئے میسر ہوگی۔وزیراعظم عمران خان کا کراچی میں پاکستان سٹاک ایکسچینج کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست کے دو بنیادی اصول تھے، وہ ریاست انصاف اور انسانیت کے اصولوں پر کھڑی تھی۔انہوں نے کہا کہ کمزور طبقے کے حقوق کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ تمام انسانوں کیلئے ایک ہی قانون اور ملک میں انصاف کا نظام سب کیلئے برابر ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ قائداعظم اپنی تقریروں میں جو ویژن بتایا کرتے تھے، وہ مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر مبنی تھے۔ ترقی یافتہ قومیں انہیں دو بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہیں۔عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہمیں مشکل حالات میں حکومت ملی لیکن ہم پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن اور سب سے آگے لے کر جانا چاہتے ہیں۔ پاکستان جس کا مقصد کے لیے وجود میں آیا تھا ہمیں اس کے لیے محنت کرنا ہوگی۔ انصاف اور ہمدردری سے دنیا میں نمایاں مقام حاصل کیا جا سکتا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آگے لے کر جانے میں سرمایہ کاروں کا اہم کردار ہے۔ ان کو درپیش مسائل کو حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ بزنس کمیونٹی کی طرف سے بار بار نیب کا مسلہ سامنے آ رہا تھا۔ ہم نے بزنس کمیونٹی کو نیب سے الگ کر دیا ہے۔ حکومت کاروباری طبقے کو سہولتیں دینے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ ہماری معاشی ٹیم ہر وقت بزنس کمیونٹی کے لئے میسر ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ 2023 تک میں بھولنے نہیں دوں گا کہ ہمیں کس طرح کا پاکستان ملا تھا۔ ہمیں سوئیڈن کی اکانومی نہیں ملی تھی۔ ہم اپنی پرفارمنس کے بارے میں بتاتے رہیں گے۔انہوں نے بتایا کہ نئے نیب آرڈیننس کے ذریعے بزنس کمیونٹی کیلئے آسانیاں پیدا کی ہیں۔ ہماری حکومت سمال اور میڈیم انڈسٹریوں کی بھرپور معاونت کرے گی۔ شرح سود اس وقت اوپر ہے، انشا اللہ جلد نیچے آ جائے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ پوری کوشش ہے کہ ملک میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری آئے۔ ملک میں روزگار کے لئے سیاحت کو فروغ دے رہے ہیں۔ سیاحت کے شعبے میں بہتری لا کر نوجوانوں کیلئے نوکریوں کے مواقع ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے بزنس کمیونٹی کیلئے کاروبار میں مزید آسانیاں پیدا کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری کوشش ہے کہ ملک میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کو فروغ دیں، پاکستان کی ترقی میں تاجر برادری اور سرمایہ کاروں کا اہم کردار ہے، معاشی استحکام کے بعد شرح نمو میں اضافہ ہمارا ا گلا ہدف ہے، چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار کیلئے سہولیات فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے، سیاحتی شعبہ کو فروغ دے کر نوجوانوں کیلئے ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے خواہاں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ایوارڈز تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا، وفاقی وزیر برائے بحری امور سید علی زیدی، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داﺅد، گورنر سندھ عمران اسماعیل، گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان اور گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان رضا باقر سمیت 25 بڑی بزنس کمپنیوں کے اعلیٰ عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو ترقی کی منازل پر صف اول میں لے کر جانا ہمارا وژن ہے، علامہ محمد اقبال نے اپنے کلام میں فلاحی ریاست کا ذکر کیا ہے جبکہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے اسی مقصد کے تحت پاکستان حاصل کیا تھا۔ پاکستان جس مقصد کیلئے معرض وجود میں آیا تھا، ہمیں اس کیلئے محنت کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ انسانیت اور انصاف کے سنہری اصولوں پر قائم تھی، آج بھی دنیا کی ترقی یافتہ قومیں انہی دو بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہیں، انصاف اور ہمدردی کی بنیادپر دنیا میں نمایاں مقائم حاصل کیا جا سکتا ہے۔مسلمانوں نے انہی بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہو کر ہر شعبہ میں دنیا کی قیادت کی۔ ان اصولوں میں تجارت، خارجہ پالیسی سمیت ہر شعبے سے متعلق وژن پنہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بنیاد ریاست مدینہ کی طرز پر رکھی گئی، ان اصولوں پر عمل کرتے ہوئے ملک ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں بزنس کمیونٹی کا اہم کردار ہے، حضرت محمد بھی تاجر تھے، کاروبار سے سرمایہ کاری کو فروغ ملتا ہے اور اس کے بغیر قوم آگے نہیں بڑھ سکتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین نے اپنی بہترین پالیسیوں کی بدولت ترقی حاصل کی، چین نے 70 کروڑ لوگوں کو غربت کی لکیر سے نکالا، یہ ہمارے لئے رول ماڈل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کاروباری مواقع کو آسان بنانا ترجیحات میں شامل ہے، بزنس کمیونٹی کیلئے آسانیوں کی فراہمی اور ترقی سے ملکی معیشت مستحکم ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دانشمندانہ اقدامات کے باعث پاکستان میں کاروبار میں آسانیوں کے حوالے سے درجہ بندی میں 28 پوائنٹس بہتری آئی ہے حالانکہ 2013ءسے 2018ءکے دوران پاکستان اس درجہ بندی میں 28 پوائنٹس نیچے گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نئے نیب آرڈیننس کے ذریعے تاجر برادری کیلئے مزید آسانیاں پیدا کی جا رہی ہیں کیونکہ بزنس کمیونٹی نیب کے خوف کا شکار تھی۔ اس آرڈیننس کے تحت نیب بزنس کمیونٹی سے پوچھ گچھ نہیں کر سکتا، یہ کام ایف بی آر اور دیگر اداروں کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو انتہائی مشکل حالات میں حکومت ملی، ایک سال کے دوران بہت سی کامیابیاں حاصل کیں، 2023 ءتک ماضی کی حکومتوں کی نااہلیوں سے عوام کو آگاہ کرتے رہیں گے۔ عوام کو بتاتے رہیں گے کہ کس طرح کی معیشت، ادارے اور ملک ملا تھا۔ پانچ سال کے دوران اپنی کارکردگی بھی پاکستان کے عوام کے سامنے رکھتے رہیں گے تاکہ عوام کو پتہ چلے کہ ان پانچ سال میں ہماری کارکردگی کیا رہی۔ عمران خان نے کہا کہ پوری کوشش ہے کہ ملک میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری ہو، ماضی کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئیں، ہم چاہتے ہیں کہ تاجر برادری کیلئے کاروباری آسانیاں پیدا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں کے مسائل کے حل کے حوالے سے حکومت کی معاشی ٹیم ہر وقت دستیاب ہو گی، میں خود بھی تاجروں سے ان کے مسائل کے حل کے حوالے سے ملاقاتیں کروں گا اور انہیں یقین دہانی کراتا ہوں کہ ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہونگے۔ عمران خان نے کہا کہ 60ءکی دہائی میں سوشلزم کو فروغ ملا جس میں کمزور طبقے کی ذمہ داری ریاست کی ذمہ داری تھی تاہم اس سے سرمایہ کاری سے متعلق منفی تاثر پیدا ہوا حالانکہ بزنس میں منافع ہو گا تو لوگ کاروبار کریں گے۔ ہم سرمایہ کاری سے متعلق منفی سوچ کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لوگوں کو کاروبار میں منافع کیلئے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں۔ 2019ءمیں متعدد چیلنجز درپیش تھے جس میں کرنٹ خسارہ، روپے پر دباﺅ، 110 ارب ڈالر کے قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی سمیت دیگر چیلنجز درپیش تھے۔ اب روپیہ مستحکم ہوا ہے۔ 2019ءاستحکام کا سال تھا اور 2020ءترقی کا سال ہے۔ صنعتوں کو مراعات دینے کی کوشش کر رہے ہیں، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے فروغ کیلئے تاجروں کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2020ءمیں کاروبار اور سرمایہ کاری کے فروغ سے ملازمتوں کے مواقع پیدا ہونگے، سرمایہ کار سیاحتی شعبہ میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔ پاکستان کو سیاحت کیلئے نمبرون ملک قرار دیا گیا ہے، اس شعبہ کے فروغ سے بھی نوجوانوں کیلئے ملازمتوں کے مواقع پیدا ہونگے۔ اس شعبہ کی ترقی سے ملک میں ڈالر کی فراوانی ہو سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ ہر سال 80 ارب ڈالر سیاحت سے کماتا ہے۔ ہمارے ناردرن ایریاز کا علاقہ سوئٹزرلینڈ سے دگنا ہے، اندرون ملک سے سیاح ناردرن ایریاز کا رخ کر رہے ہیں جبکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے بھی اس علاقے کی سیاحت میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے ایوارڈ حاصل کرنے والے تاجروں کو مبارکباد بھی پیش کی۔ بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے تاجروں میں ایوارڈز بھی تقسیم کئے۔

اقراء اور یاسر کی مہندی پر سجل اور احد توجہ کا مرکز

اقراء عزیز اور  یاسر حسین کی مہندی پر  مداحوں کی پسندیدہ ترین جوڑی اداکارہ سجل علی اور احد رضا میر نے شرکت کر کے تقریب کو چار چاند لگا دیئے۔مہندی کی تقریب پر جہاں اقراء عزیز اور یاسر حسین کے چرچے ہو رہے ہیں، وہیں اداکارہ سجل علی اور احد رضا میر بھی سب کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔سجل علی نے اقراء عزیز اور یاسر حسین کی مہندی کی تقریب پر خوبصورت ساڑھی پہنی ہوئی تھی جب کہ احد نے کالا کرتا زیب تن کیے کندھوں پر شال ڈال رکھی تھی۔اداکارہ اقراء عزیز اور  یاسر حسین کی شادی کی تقریبات کا باقاعدہ آغاز چند روز قبل مایوں کی رسم سے  ہوا تھا۔گزشتہ روز کامیڈین یاسر حسین کے گھر پر اداکار جوڑی کی مہندی کی رسم منعقد کی گئی۔ اس موقع پر یاسر حسین اور اقراء عزیز نے زبردست ڈانس کر کے سب کو حظوظ بھی کیا۔اداکارہ اقراء عزیز نے یاسر حسین کے ساتھ ڈانس کیا جو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہا ہے جب کہ تقریب میں موجود دیگر شوبز شخصیات نے بھی ڈانس کیا۔اقراء عزیز اور یاسر حسین کی مہندی کی تقریب میں اداکارہ نے ڈیزائنر فائزہ سقلین کی ڈیزائن کردہ پیلے رنگ کی کام والی خوبصورت فراک  پہن رکھی تھی اور ساتھ ہی انہوں نے بالوں میں سفید پھلوں سے بنا گجرا اور ہاتھوں میں مہندی بھی لگا رکھی تھی۔

2019 پاکستان ویمن کرکٹ کی بہتری کا سال رہا: کپتان بسمہ معروف

‏پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی کپتان بسمہ معروف نے سال 2019 کو پاکستان ویمن کرکٹ کی بہتری کا سال قرار دے دیا۔‏پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی کپتان بسمہ معروف نے 2019 اور 2020 کے حوالے سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ اس سال پاکستان ویمنز ٹیم کی کارکردگی اچھی رہی اور کھیل میں بہتری آئی ہے۔بسمہ معروف نے کہا کہ یہ سلسلہ گزشتہ برس شروع ہوا تھا اور اس میں بتدریج بہتری آتی گئی، ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز سے سال کا آغاز ہوا اور اپنے ہوم گراونڈز پر کامیابی حاصل کی جب کہ ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے میچز جیتے۔انہوں نے کہا کہ سب سے یادگار سیریز ساؤتھ افریقہ کے خلاف رہی کیونکہ ساؤتھ افریقہ کی سرزمین پر کھیلنا کبھی آسان نہیں رہا، جانے سے پہلے سوچا نہیں تھا کہ ساؤتھ افریقہ میں کارکردگی اتنی اچھی ہو گی۔پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی کپتان بسمہ معروف نے کہا کہ کھیل کے تینوں شعبوں میں پاکستان ٹیم نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا، اس سیریز سے کھلاڑیوں میں اعتماد بڑھا کہ وہ کہیں بھی اچھا کھیل سکتی ہیں۔بسمہ معروف کہتی ہیں کہ بنگلہ دیش ویمن ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ٹیم بہتری کی طرف گامزن ہے، لیکن میں سمجھتی ہوں کہ سال کا اختتام اچھا نہیں رہا۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ ملائیشیا میں انگلینڈ کے خلاف سیریز میں نتائج توقع کے مطابق نہیں رہے، پاکستان ٹیم کو شکست ہوئی لیکن اس سیریز سے یہ اندازہ ضرور ہوا ہے کہ پاکستان ویمن ٹیم کو کہاں کہاں بہتری کی ضروت ہے اور اب ان شعبوں پر سخت محنت کی جا ئے گی

بینظیر بھٹو کی 12ویں برسی پر لیاقت باغ راولپنڈی میں جلسے کی تیاریاں مکمل

بینظیر بھٹو کی بارہویں برسی کے موقع پر  پاکستان پیپلز پارٹی آج راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسہ کرے گی۔راولپنڈی کے لیاقت باغ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے تاریخی جلسے کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں، 12 سال میں پہلی بار محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی برسی لیاقت باغ میں منائی جائے گی، یہی وہ مقام ہے جہاں 2007 میں بینظیر  کو شہید کیا گیا تھا۔بینظیر بھٹو کی بارہویں برسی کے موقع پرپیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو پہلی بار لیاقت باغ میں جلسے سے خطاب کریں گے۔راولپنڈی کی اہم سڑکوں اور لیاقت باغ کے اطراف پیپلز پارٹی کے بینرز اور جھنڈے آویزاں کر دیئے گئے ہیں جب کہ  لیاقت باغ کے اطراف میں پارٹی کیمپس بھی قائم ردیئے گئے ہیں۔لیاقت باغ کے اطراف میں قائم کردہ پارٹی کیمپس میں پارٹی ترانے سرد موسم میں کارکنان کا خون گرما رہے ہیں۔لیاقت باغ میں مختلف شہروں سے پارٹی کارکنان کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے جب کہ  جلسہ گاہ میں کرسیاں اور لائیٹں بھی لگا دی گئی ہیں۔یاد رہے کہ ذوالفقار علی بھٹوکی بیٹی بینظیر بھٹو کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں انتخابی جلسے کے بعد دہشت گرد حملے کانشانہ بنایا گیا تھا، دو بار وزیراعظم اور مسلم دنیا کی پہلی خاتون سربراہ حکومت بینظیربھٹو کی شہادت کو 12 برس بیت گئے ہیں۔