نیب نے شہباز شریف اور دیگر کیخلاف نئی انکوائری شروع کر دی

بہاولپور کے صحرائے چولستان میں 14 ہزار 400 کنال اراضی کی الاٹمنٹ میں بےضابطگیوں پر قومی احتساب بیورو (نیب) ملتان نے انکوائری کا آغاز کر دیا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب ملتان نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، سابق وفاقی وزیر میاں بلیغ الرحمن اور دیگر درجنوں افراد کے خلاف  انکوائری کا آغاز کرتے ہوئے چولستان ترقیاتی ادارے سے زمینوں کی الاٹمنٹ کا ریکارڈ طلب کر لیا۔سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے مئی 2012ء میں لال سوہانرا نیشنل پارک کے 238 متاثرین کو زمین الاٹ کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا۔مذکورہ افراد پر الزام ہے کہ الاٹیوں کی پیدائش پارک بننے کے کئی سال بعد میں ہوئی ہے اور زمینوں کی الاٹمنٹ میں پنجاب حکومت نے کئی بوگس نام بھی شامل کیے۔ الاٹمنٹ میں ہونے والی ان مبینہ بے ضابطگیوں کی شکایت پر نیب نے شہباز شریف، بلیغ الرحمن اور سابق جنرل سیکرٹری ہائیکورٹ بار چوہدری عمر محمود ایڈووکیٹ سمیت دیگر افراد کے خلاف انکوائری کا حکم دیا تھا

ملک کے شمالی علاقوں میں شدید سردی، اسکردو میں درجہ حرارت منفی 18 تک گر گیا

ملک بھر میں سردی کی شدت برقرار ہے جب کہ شمالی علاقے شدید سردی کی لپیٹ میں ہیں۔سکردو میں درجہ حرارت منفی 18 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر گیا ہے جب کہ استور میں درجہ حرارت  منفی12 اور گوپس میں منفی 9 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔استور میں شدید سرد موسم کے باعث ہر چیز جم جانے سے عوامی مسائل اور مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔دوسری جانب  کراچی میں بھی سرد ہواؤں کا راج ہے جہاں کم سے کم درجہ حرارت 9 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسلام آباد میں ریکارڈ کیا جانے والا کم سے کم درجہ حرارت ایک ڈگری سینٹی گریڈ رہا جب کہ لاہور میں 6، پشاور میں صفر، کوئٹہ میں منفی 4، مظفر آباد میں صفر، گلگت میں منفی 6، ملتان میں 3، فیصل آباد میں 2 اور حیدر آباد میں کم سے کم درجہ حرارت 8 ڈگری سینٹی گریڈ رہا۔ملک بھر میں سردی کی شدت کے حوالے سے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ پنجاب اور بالائی سندھ کے بیشتر میدانی علاقوں جب کہ خیبر پختونخوا کے بعض اضلاع میں رات اور صبح کے اوقات میں شدید دھند چھائے رہنے کی توقع ہے۔محکمہ موسمیات کا مزید کہنا ہے کہ  ملک کے دیگر علاقوں میں موسم سرد اور خشک جبکہ بالائی علاقوں میں شدید سرد رہے گا

پرویز مشرف نے سنگین غداری کیس کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے اپنے خلاف سنگین غداری کیس میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ میں متفرق درخواست کے ذریعے چیلنج کردیا۔

پرویز مشرف کی جانب سے ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے لاہور ہائی کورٹ میں 86 صفحات پر مشتمل درخواست دائر جمع کرائی ہے جس میں وفاقی حکومت اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔مذکورہ درخواست پر جسٹس مظہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں فل بینچ 9جنوری، 2020 کو سماعت کرے گا۔عدالت عالیہ میں دائر کی گئی اس درخواست میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ’ فیصلے میں غیرمعمولی اور متضاد بیانات کا مرکب موجود ہے‘۔اس میں مزید کہا گیا کہ خصوصی عدال نے ’عجلت میں ٹرائل کو مکمل کیا جو کسی نتیجے تک نہیں پہنچا تھا‘۔مزید پڑھیں: ‘پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ تہذیب اور اقدار سے بالاتر ہے’پرویز مشرف کی درخواست میں کہا گیا کہ ’ خصوصی عدالت نے کرمنل پروسیجر کوڈ کے سیکشن 342 کے تحت ملزم کا بیان ریکارڈ کیے بغیر سزائے موت سنائی‘۔درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ’مجرمانہ ٹرائل میں ملزم کا بیان ریکارڈ کرنے کی اہمیت بہت زیادہ ہے اور اس میں کوئی غفلت، ناکامی اور بھول چُوک پروسیکیوشن کے کیس کو بری طرح متاثر کرتی ہے‘۔درخواست میں کہا گیا کہ ’مجرمانہ ٹرائل اس لازمی قانونی شرط پر عمل کیے بغیر مکمل نہیں ہوسکتا‘۔یہ بھی پڑھیں: پرویز مشرف سے متعلق فیصلہ: ‘افواج میں شدید غم و غصہ اور اضطراب ہے’ساتھ ہی درخواست میں سنگین غداری کیس کے تفصیلی فیصلے کے پیراگراف نمبر 66 کو بھی چیلنج کیا گا جس میں کہا گیا تھا کہ ’ ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کرتے ہیں کہ وہ مفرور/مجرم کو پکڑنے کے لیے اپنی بھرپور کوشش کریں اور اسے یقینی بنائیں کہ انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے اور اگر وہ وفات پاجاتے ہیں تو ان کی لاش کو گھسیٹ کر اسلام آباد میں ڈی چوک پر ایا جائے اور 3 دن کے لیے لٹکایا جائے‘۔درخواست میں کہا گیا کہ خصوصی عدالت کے متعلقہ معزز صدر نے پیرا 66 کے ذریعے سنگدلی، غیر قانونی طریقے، غیر حقیقی طور پر کمزور کرنے والی، ذلت آمیز، غیر معمولی اور وقار کے خلاف ایک شخص کو سزا دے کرتمام مذہبی اخلاقی، سول اور آئینی حدود پار کیں۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ لاہور ہائی کورٹ، خصوصی عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا پر فوری عمل درآمد روکنے کا حکم دے اور سزا کو کالعدم قرار دے۔

2007میںبی بی شہید کی امتنان شاہد کے ہمراہ عشائیہ کے موقع پر آخری تفصیلی گفتگو محترمہ شہید کا کسی میڈیا گروپ ،چینل یا ادارے کو دیا گیا آخری انٹرویو

ء2007کے وسط میں پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم شہید بینظیر بھٹو نے خبریں گروپ کو اپنی 9 سالہ جلا وطنی ختم کرنے سے چند ماہ قبل آخری تفصیلی انٹرویو دیا جو دبئی میں ان کی رہائشگاہ پر ایڈیٹر خبریں گروپ امتنان شاہد کو عشائےے کے موقع پردیا گیا۔ اسوقت شہید بینظیر بھٹو کی والدہ نصرت بھٹو حیات تھیں اور اسی گھر میں مقیم تھیں۔ البتہ بیماری کی وجہ سے اپنے کمرے تک محدود رہتیں ۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے موجودہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ان دنوں اپنی تعلیم مکمل کرکے چھٹیاں گزارنے والدہ کے پاس دبئی میں مقیم تھے اور اپنے لڑکپن سے گزررہے تھے۔ پاکستان اور بین الاقوامی حالات پر گہری نظر رکھنے والے بینظیر بھٹو ایک منجھی ہوئی سیاستان اورباخبرشخصیت کی مالک تھیں۔ ….کمال کا حافظہ‘ بہترین میزبان اور بطور لیڈر اپنے ملک سے لگاﺅ رکھنے والی بے باک خاتون۔ وہ پاکستان کے ہر ادارے کو مضبوط دیکھنا چاہتی تھیں اور بار بار یہ بات دہراتیں کہ پاکستان کی نوجوان نسل میں بہت ”Potential“ہے۔ آرمی چیف اور اس کے وقت صدر پرویز مشرف سے اپنے مذاکرات کو ”Normal “قرار دیتیں اور اس بارے ہنستے ہوئے کہتی تھیں کہ یہ کوئی نئی چیز نہیں بلکہ معمول کی بات ہے اور روایت ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں ہر دور میں فوجی اور عسکری اداروں سے بات چیت کرتی آئی ہیں۔ وہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے زیادہ حق میں نہ تھیں البتہ کھل کر مخالفت بھی نہیں کرتی تھیں۔ انہوں نے اس وقت کے صدر پرویز مشرف کو انٹرویو میں ایک ”Flexible “جرنیل قرار دیا۔ 2008ءکے عام انتخابات میں اس وقت چند ماہ باقی تھے۔ انہوں نے بات چیت میں پیش گوئی کی تھی کہ آنے والے انتخابات میں پاکستانی قوم کے سامنے تین ”Choices“ ہونگی‘ فوج کی حمایت یافتہ جماعتیں‘ دینی جماعتیں یا جمہوریت پر یقین رکھنے والی طاقتیں…. ان کی پیش گوئی اس وقت بالکل درست ثابت ہوئی جب 2007ءکے آخر میں ان کی وطن واپسی پر پنڈی میں قاتلانہ حملے میں ان کی شہادت ہوئی اور اس کے بعد ہونے والے انتخابات میں پیپلز پارٹی نے میدان مارلیا۔ یہ تھی شہید بینظیر کی سیاسی بصیرت جوکہ ان کی شہادت کے بعد بھی درست ثابت ہوئی۔ خبریں گروپ کو دیا گیا یہ انٹرویو ان کی 9 سالہ جلاوطنی ختم ہونے سے قبل پاکستان کے کسی میڈیا ادارے‘ اخبار یا ٹیلی ویژن چینل کو دیا جانے والا آخری تفصیلی انٹرویو تھا جس کے کچھ روز بعد وہ پاکستان روانہ ہوئیں اور اپنے وطن کی مٹی پر شہادت پاکر جہان فانی کی طرف کوچ کرگئیں۔ اللہ ان کے درجات بلند فرمائے۔ آمین
آج ان کی شہادت کو 12 سال پورے ہوگئے لیکن بینظیر بھٹو تاقیامت اس ملک میں ایک حقیقت بن گئیں جس کو مٹاناناممکن ہے۔

مودی کا متنازعہ شہریت بل،بھارتی عیسائی بھی احتجاج میں شامل

نئی دہلی، مظفر نگر، گجرات، احمد آباد، لکھنو (نیٹ نیوز) بھارت میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف حتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور اس کے خلاف اب کئی دیگر حلقوں کے ساتھ ساتھ مسیحی رہنماو¿ں کی جانب سے بھی آوازیں بلند ہونے لگی ہیں۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق دارالحکومت نئی دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ، جو ان احتجاجی مظاہروں کا مرکز ہے، میں کرسمس کے جشن کو مظاہرین کی جانب سے انوکھے انداز میں منایا گیا۔ مسیحی مکتب فکر کی کئی سرکردہ شخصیات جامعہ پہنچیں اور طلبہ کے ساتھشہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف اپنی آواز بلند کی۔ اس موقع پر بھارتی آئین کو پڑھا گیا اور اس کی پاسداری کا عہد کیا گیا۔ اس موقع پر دہلی کے انسانی حقوق کے کئی کارکنوں نے انقلابی گیت گائے اور کرسمس کا کیک کاٹا گیا۔ گزشتہ روز بھارتی عیسائی بھی مسلمانوں کے ساتھ متنازعہ شہریت بل کیخلاف احتجاج میں شامل ہو گئے۔وزیراعلیٰ مغربی بنگال نے تیسرے روز بھی جاری احتجاجی جلوس کی قیادت کی اور احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی کے متنازعہ شہریت بل پر اپنے صوبے میں عملدرآمد نہیں کروں گی۔ معروف بھارتی مصنفہ اروندھتی رائے نے کہاہے کہ نیشنل رجسٹر فار سٹیزن شہریوںکے لئے ایک ڈیٹا بیس کے طور پر کام کرے گا ۔ انہوں نے دہلی یونیورسٹی میں ایک احتجاجی اجتماع میں کہاکہ شہریوں کا قومی رجسٹر ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف ہے۔اروندھتی رائے نے کہاکہ سرکاری عہدیدار قومی آبادی رجسٹر مہم کے تحت لوگوں کے نام ، پتے اور دیگر تفصیلات لینے کے لئے لوگوں کے گھروں کا دورہ کریں گے۔ وہ آپ کا نام ، فون نمبر لیں گے اور آدھار اور ڈرائیونگ لائسنس جیسی دستاویزات طلب کریں گے ۔ہمیں اس کے خلاف لڑنے کی منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔ رائے نے کہا کہ لوگوں کو چاہئے کہ وہ اپنا اصل پتہ دینے کی بجائے مختلف پتہ درج کروائیں اور اپنا پتہ وزیر اعظم ہاو¿س،7 ریس کورس روڈ لکھوانا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں مضبوط بغاوت کی ضرورت ہوگی ، ہم لاٹھیوں اور گولیوں کا سامنا کرنے کے لئے پیدا نہیں ہوئے ہیں۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ظالمانہ اقدامات پر ایک ہندو طالبہ نے رد عمل کے طور پر مسلمان ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق بھارت میں اقلیتوں کے خلاف قانون پر احتجاج کی آگ مزید پھیل گئی ہے، بھارتی پولیس نے مسلمانوں کے گھروں پر حملے شروع کر دیے، مظفر نگر اور کانپور میں گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی گئی۔احتجاج میں ہلاکتوں کی تعداد اب تک 28 ہو گئی ہے، جب کہ ساڑھے تین ہزار سے زائد افراد گرفتار کر لیے گئے ہیں۔دلی کی ایک ہندو طالبہ نے احتجاجا اعلان کیا ہے کہ میرے کسی ساتھی کو حراستی مرکز میں ڈالا گیا یا ہندو مسلم کے نام پر تفریق کی گئی تو میں بھی مسلمان ہو جا وں گی، مذہب تبدیل کر لوں گی، ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں، ایک کو گولی ماروگے تو دوسرا کھڑا ہوگا۔ بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش نے متنازعہ شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج میں شریک 200 سے زائد مظاہرین سے سرکاری جائیدادوں کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کی جائیدادیں ضبط کرنے کی دھمکی دے دی۔ کرناٹک میں مسلم خواتین نے شہریت قانون کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے اپنا احتجاج درج کرایا۔ شہریت قانون کے خلاف مسلم خواتین نے بھی بڑی تعداد میں سڑک پر اتریں اور پرامن طریقہ سے احتجاج کرتے ہوئے شہریت قانون کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف طلبائے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے احتجاج کا آٹھواں دن تھا۔ بنگلور کے قریب سوندیکوپاگاﺅں میں کرناٹک کا پہلا حراستی کیمپ تیار ہو گیا ہے، جہاں غیر قانونی طور پر ہندوستان آنے والے اور رہ رہے غیر ملکی شہریوں کو رکھا جائے گا۔

جی ایس پی پلس سے سالانہ 3ارب ڈالر فائدہ ہوتا ہے ،گورنر پنجاب 2013ءمیں بھی چودھری سرور نے پاکستا ن کو جی ایس پی پلس سٹیٹس دلانے کیلئے کلیدی کردار ادا کیا تھا:ضیا شاہد ضیا شاہد اور امتنان شاہد کی گورنر چودھری سرور سے ملاقات‘ ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال

لاہور ( خبر نگار) گورنر پنجاب چودھر ی محمد سرور سے چیف ایڈیٹر خبریں ضیاءشاہد اور ایڈیٹر خبریں و سی او چینل فائیو امتنان شاہد کی گورنر ہاﺅس میں ملاقات ہوئی ہے ، ملاقات میں گورنر پنجاب سے ملکی و سیاسی صورتحال پر گفتگو ہوئی ، گورنر پنجاب نے یورپی پارلیمنٹ کے وائس پریزیڈنٹ فابیو ماسیموکاستالدو کے دورہ پاکستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یورپی پارلیمنٹ کے وائس پریزیڈنٹ فابیو ماسیموکاستالدو کا پاکستان کا دورہ بہت اہمیت کا حامل ہے جس سے پاکستان کو معاشی طور پر بڑے پیمانے پر فائدہ ہوگا ۔ گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ رواں ماہ کے آغاز میں یورپ کا دورہ انتہائی شاندار اور کامیاب رہا جس میں جی ایس پی پلس سٹیٹس میں تجدید کے لئے تمام ستائیس بین الاقوامی کنوینشنز کی پاکستان کی جانب سے عملداری کا یقین دلایا تھا اور انہیں پاکستان کی جانب سے امن کے قیام ، مذہبی آزادی ، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ، لیبر قوانین ، آزادی رائے اور ماحولیات کے تحفظ پر اٹھائے جانیوالے اقدامات بارے اعتماد میں لیا تھا ۔ اس موقع پر گورنرپنجاب کا کہنا تھا کہ دورے میں بھارت کی کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور مودی سرکار کی نسل پرست پالیسیوں کو بھی بین الاقوامی سطح پر اجاگر کیا تھا ۔ گورنر پنجاب نے بتایا کہ جی ایس پلس سٹیٹس کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ تین ارب ڈالر کا فائدہ ہوتا ہے اور پچھلے پانچ سالوں میں پاکستانی معیشت کو پندرہ ارب ڈالر کا فائدہ ہوا ہے اور پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے ۔ گورنر پنجاب نے مزید گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ تمام بین الاقوامی معاشی ادارے بھی اس امر کی تصدیق کر چکے ہیں کہ ایسے میں بھارتی لابی نہیں چاہتی کہ پاکستان کو مزید تین سال کے لئے جی ایس پی پلس کی تجدید ملے ۔ ملاقات میں سیاسی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ چیف ایڈیٹر خبریں ضیاءشاہد اور ایڈیٹر خبریں و سی او چینل فائیو امتنان شاہد نے یورپی پارلیمنٹ کے وائس پریزیڈنٹ فابیو ماسیموکاستالدو کے دورہ پاکستان کے حوالے سے گورنر پنجاب چودھر ی محمد سرور کی کاوشوں کو سراہا اس موقع پر چیف ایڈیٹر خبریں ضیا ءشاہد نے کہا کہ گورنر پنجاب چودھر ی سرور نے 2013میں بھی پاکستان کو جی ایس پی پلس اسٹیٹس دلانے کے لئے کلیدی کردار ادا کیا تھا جس پر پوری قوم آپ کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے ۔

بابائے قوم کا 144واں یوم پیدائش ملی یکجہتی سے منایا گیا

کراچی، اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی )بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کا 144 واں یوم پیدائش ملی جوش و خروش سے منایا گیا ، دن کا آغاز نماز فجر کے بعد خصوصی دعا وں سے ہوا ، قائد اعظم کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔وفاقی دارالحکومت میں 31 کہ صوبائی دارالحکومتوں میں 21 ، 21 توپوں کی سلامی دی گئی،یوم قائد اعظم کی مناسبت سے ملک بھر میں سیمینار اور کانفرنسز کا اہتمام کیا گیا بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کا 144 واں یوم پیدائش انتہائی عقیدت واحترام اور ملی جوش وخروش سے منایا گیا ۔دن کا آغاز نماز فجر کے بعد خصوصی دعا وں سے کیا گیا جس میں قائداعظم محمد علی جناح کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی اور دعائے مغفرت کی گئی۔وفاقی دارالحکومت میں 31 جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔ مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب بھی منعقد ہوئی جس میں اعلی حکومتی، عسکری اور سیاسی شخصیات شریک ہوئیں، اس موقع پر مزار قائد پر پھولوں کی چادریں چڑھائی گئیں اور فاتحہ خوانی کی گئی۔یوم قائداعظم کی مناسبت سے لاہور سمیت ملک بھر میں سیمینار، کانفرنسز اور مذاکروں کا اہتمام کیا گیا جن میں بابائے قوم کی مسلمانان ہند اور پاکستان کے قیام کے لئے کی جانے والی انتھک اور ناقابل فراموش خدمات کے اعتراف کے طور پر خراج تحسین پیش کیا گیا ۔سرکاری اور نجی ٹی وی چینلز اور ریڈیو پاکستان سے بانی پاکستان کی شخصیت کے حوالے سے خصوصی پروگرام پیش جبکہ اخبارات اور رسائل خصوصی مضامین شائع کئے گئے ۔کراچی کی بندرگاہ کے قریب واقع وزیر منشن میں 1876 میں گجراتی تاجر جناح بھائی پونجا کے گھر آنکھ کھولنے والے محمد علی جناح آنے والے برسوں میں مسلمانان ہند کے میر کارواں بن گئے اور عرصہ دراز سے استحصال میں پھنسی قوم کو اپنی سیاسی بصیرت کی وجہ سے الگ مملکت کی شناخت دی۔برصغیر میں ایک آزاد مسلم ریاست کے قیام کا وہ دیرینہ خواب جو مسلمانان ہند دو صدیوں سے دیکھتے چلے آ رہے تھے, 14 اگست کو شرمندہ تعبیر ہوا۔ اس خواب کی تعبیر ایک فرد واحد کی چشم کرشمہ ساز کا نتیجہ تھی اور وہ قائد اعظم محمد علی جناح تھے۔یہ حقیقت ہے کہ تاریخ کے انتہائی نازک موڑ پر جب ہندوستان کے مسلمان اپنی بقا اور سلامتی کی جانب سے بڑی حد تک مایوس ہو چکے تھے۔ قائداعظم نے تدبر، غیر متزلزل عزم, سیاسی بصیرت اور بے پناہ قائدانہ صفات سے کام لے کر مسلمانوں کو سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح متحد کر دیا تھا۔1948 بابائے قوم کی زندگی کا آخری سال تھا، اگرچہ آپ نے اپنی سیاسی زندگی نہایت تن دہی سے گزاری، مگر قیام پاکستان کے بعد نومولود مملکت کے مسائل ایسے نہ تھے جنہیں قائد نظر انداز کر دیتے۔ انھوں نے قوم کے سنہرے مستقبل کو اپنی بیماری پر ترجیح دی۔پے در پے مصروفیات کی وجہ سے بابائے قوم کی صحت جواب دے گئی۔ یوں 11 ستمبر کو پاکستانی قوم کے ناخدا، فراست اور ذہانت کے پیکر محمد علی جناح ہمیشہ کے لیے اللہ کی رحمت میں پہنچ گئے۔ بانی پاکستان محمد علی جناح کے144ویں یوم پیدائش کے موقع پربدھ کو مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب منعقد کی گئی۔کمانڈنٹ پاکستان ملٹری اکیڈمی میجر جنرل محمد علی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔پی ایم اے کیڈٹس کے چاق و چوبند دستے نے گارڈز کے فرائض سنبھال لیے۔ گارڈ کے دستے میں خواتین کیڈٹس بھی شامل ہیں۔تقریب کے دوران پاک فضائیہ کا دستہ گارڈز کے فرائض سے سبکدوش ہوا۔ گارڈز نے کمانڈنٹ پاکستان ملٹری اکیڈمی میجر جنرل محمد علی کو بھی سلامی دی۔تقریب کے آخر میں بابائے قوم کو اعزازی سلام پیش کیا گیا۔ میجر جنرل محمد علی نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی قلمبند کیے۔قبل ازیں بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے144 ویں یوم پیدائش پر مزار قائد کو سبز رنگ کی روشنیوں سے سجادیا گیاتھاجبکہ مزار قائد کے احاطے میں بھی مختلف لائٹس نصب کی گئی تھیں جو خوب صورت منظر پیش کررہی ہیں ۔

خون جما دینے والی سردی اور دھند نے نظام زندگی مفلوج کر دیا

لا ہور (خصوصی ر پورٹر) پنجاب بھر میں شدید دھند نے ڈیرے ڈال لیے جس کے نتیجے میں شہریوں کے معمولات زندگی متاثر ہوگئے۔دھند کے باعث حد نگاہ کم ہو گئی اور موٹروے کو متعدد مقامات سے ٹریفک کےلیے بند کردیا گیا جبکہ دیگر شاہراہوں پر بھی ٹریفک کی روانی سست روی کا شکار ہوگئی۔ٹھنڈی ہواو¿ں کے باعث سردی کی شدت میں بھی اضافہ ہوگیا۔ اوس پڑنے سے سڑکوں پر پھسلن بھی پیدا ہوگئی ہے اور مختلف حادثات میں متعدد افراد زخمی ہوگئے جنہیں قریبی اسپتالوں میں طبی امداد فراہم کی گئی۔حد نگاہ کم ہونے کے باعث ایئرپورٹس پر متعدد پروازیں تاخیر کا شکار ہوگئیں اور ٹرینوں کا شیڈول بھی سخت متاثر ہے۔

رانا ثنا کے خلاف ثبوت آنکھوں دیکھے،شہریار آفریدی قسمیں کھانے کا موقف چکنا چور،خواجہ آصف

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ے کہ ہم نے سابق صوبائی وزیر رانا ثناءاللہ منشیات برآمدگی کیس میں 17 روز میں تمام ثبوت عدالت کے سامنے رکھ دیئے تھے،منشیات برآمدگی کے کیس میں کسی بھی لیول پر ڈیل نہیں ہو گی، جتنا دباو¿ آئے گا برداشت کروں گا،رانا ثناءبری نہیں ہوئے ضمانت ہوئی ہے ، اب بھی ملزم ہیں ،ثبوت اپنی آنکھوںسے دیکھے ہیں ، رانا ثناءاللہ کیس ک منطقی انجام تک پہنچائیں گے ،ہم دل سے عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، عدالتیں جس معاشرے میں نہیں ہوتیں وہ کھوکھلے ہو جاتے ہیں، تمام لیگل پروسیجر کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کو پڑھیں گے۔ بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ اے این ایف ایک پروفیشنل فورس ہے، ہم نے رانا ثناءاللہ منشیات برآمدگی کیس میں 17 روز میں تمام ثبوت عدالت کے سامنے رکھ دیئے تھے۔انہوں نے کہا کہ رانا ثناءاللہ سے منشیات برآمدگی کے کیس میں کسی بھی لیول پر ڈیل نہیں ہو گی، جتنا دباو¿ آئے گا برداشت کروں گا، تمام ثبوت اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں، کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔میڈیا پر تاثر یہ دیا گیا کہ رانا ثناءاللہ شاید بری ہو گئے ہیں لیکن قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ وہ اب بھی ملزم ہیں۔انہوںنے کہاکہ میڈیا پر کہا گیا کہ کدھر ہے ویڈیو، میں بتا دوں کہ ویڈیو کا ہرگز مقصد یہ نہیں کہ رانا ثناءاللہ کے مختلف پوز والی ویڈیوز ہوں، ویڈیو اور فوٹیج میں فرق ہوتا ہے اور ہم نے تین ہفتے تک رانا ثناءاللہ کی نقل و حرکت کو چیک کیا۔شہریار آفریدی نے کہا کہ میں ملک سے باہر تھا، تاثر دیا گیا کہ بھاگ گیا ہوں، ہم بھاگنے والے نہیں ہیں، ہم نے قانونی معاملات میں کوئی دخل اندازی نہیں کی، وقت ثابت کرے گا کہ یہ موسم ضمانتوں کا موسم ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے پلیٹیلیٹس گر گئے لیکن وہ بیرون ملک جا کر علاج نہیں کروا رہے، نواز شریف باہر جا کر شاپنگ کر رہے ہیں۔رانا ثناءاللہ سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ رانا ثناءکے اثاثے کیسے بڑھے، رانا ثناءاللہ کہتے ہیں کہ آمدنی کا ذریعہ پراپرٹی اور وکالت ہے لیکن آج تک ایک بار بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پریس کانفرنس کے دوران 17 دسمبر کو تمام ثبوت پیش کیے، جب میں کہتا ہوں کہ جان اللہ کو دینی ہے تو اس کا مطلب ہے حلف ہے جو ہم اٹھاتے ہیں۔وزیر مملکت نے کہا کہ ہم دل سے عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، عدالتیں جس معاشرے میں نہیں ہوتیں وہ کھوکھلے ہو جاتے ہیں، تمام لیگل پروسیجر کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کو پڑھیں گے۔انہوںنے کہاکہ پہلے عدالتی فیصلہ آنے دیں، جب کیس کا ٹرائل شروع ہو گا تو قانونی نکات کا بغور جائزہ لے کر گواہان کو عدالت میں پیش کر دیں گے۔شہریار آفریدی نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم اپنی ٹیم کو سپورٹ کرتے ہیں اور مجھ پر عمران خان کا اندھا اعتماد ہے۔ایک سوال کے جواب میں شہریار آفریدی نے کہا کہ ہم جیوری نہیں کسی کو سزا نہیں دے سکتے، مجھے جو فیڈ بیک ملتا ہے اس کی بنیاد پر بات کرتا ہوں، جب عدالتی فیصلہ آئے گا تو آئندہ کا لائحہ عمل تیار کریں گے۔انہوں نے تردید کی کہ میں کانفرنس میں لفظ ویڈیو نہیں بلکہ فوٹیج استعمال کیا تھا۔شہریار آفریدی نے کہا کہ میڈیا کو تصویر کے دونوں رخ دیکھانے چاہیے، میڈیا کی بہت بڑی اخلاقی ذمہ داری ہے۔انہوںنے کہاکہ رانا ثنا اللہ کیس کو میڈیا ٹرائل نہ بنائیں، کیا قوم اور میڈیا سانحہ ماڈل ٹاو¿ن بھول چکے ہیں،انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاو¿ن میں کس نے معصوم لوگوں کو گولیاں ماریں؟انہوںنے کہاکہ میری یا اے این ایف کی کسی سے کوئی ذاتی رنجش نہیں، قانون کی حکمرانی پر کسی صورت سودے بازی نہیں ہوگی۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان سمیت پوری ٹیم کو اللہ کے بعد میڈیا نے عوامی شناخت دی۔

سورج گرہن آج ہو گا‘ سیاسی حالات پر اثرات مرتب ہونگے

لاہور(نیٹ نیوز) پاکستان سمیت دنیا کے بیشترممالک میں 26 دسمبرکوسورج گرہن ہوگا یہ گرہن اس لحاظ سے منفردہے کہ یہ 118 برس بعد ہونے جارہا ے۔26 دسمبر کو ہونے والا سورج گرہن اپنی نوعیت کا منفرد دائرہ نما سورج گرہن ہوگا 97 فیصد گرہن ہوگا، ماہرین علم نجوم کا کہنا ہے کہ سورج گرہن کے اثرات 15 دن پہلے ہی شروع ہوگئے تھے جو گرہن لگنے کے 15 دن بعدتک ہوں گے، پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات میں تلخی کی ایک وجہ سورج گرہن بھی ہے، مذہبی اسکالرکہتے ہیں سورج اور چاند گرہن اللہ کی نشانیاں ہیں، یہ کوئی فائدہ اورنقصان نہیں پہنچا سکتے ہیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق سورج گرہن پاکستانی وقت کے مطابق صبح 7 بج کر 30 منٹ پر شروع ہوگا، 8 بج کر 37 منٹ پر یہ اپنے عروج پر ہوگا، گرہن دوپہر1 بج کر 6 منٹ تک مکمل طور پر ختم ہوجائے گا۔موسمیات کے مطابق جب چاند گردش کرتا ہوا زمین اور سورج کے درمیان آجاتا ہے تو اس وقت سورج گرہن واقع ہوتا ہے لیکن جب زمین گردش کرتی ہوئی اپنے مدار میں سورج اور چاند کے درمیان آجاتی ہے تو چاند گرہن واقع ہوتا ہے۔یہ سورج گرہن رواں برس کا چوتھا سورج گرہن ہے۔ سال 2019 میں پہلا سورج گرہن 6 جنوری کو ہوا تھا جو جزوی تھا۔ سال کا دوسرا اور تیسرا مکمل سورج گرہن 2 اور 3 جولائی کو ہوا تھا۔ پہلے تینوں سورج گرہن کا نظارہ پاکستان میں نہیں دیکھا گیا تھا۔محکمہ موسمیات کے مطابق سورج گرہن کے وقت سورج سے خطرناک شعائیں نکلتی ہیں اس لئے گرہن کے وقت سورج کی طرف کھلی آنکھ سے نہیں دیکھنا چاہیئے بلکہ کوئی مخصوص چشمہ یا ایکسرے فلم استعمال کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سورج اورچاند گرہن کے انسانی مزاج اور زندگی پرکیا اثرات مرتب ہوتے ہیں سائنس تواسے نہیں مانتی ہے مگرجولوگ ستاروں کے علوم کومانتے ہیں ان کے مطابق سورج اورچاندگرہن کے مثبت اور منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔علم نجوم کے ماہرسید مصدق زنجانی سے جب اس حوالے سے پوچھاگیا توانہوں نے کہا کہ قرآن پاک میں اللہ تعالی نے مختلف آسمانی برجوں کا ذکرکیاہے۔ اللہ تعالی نے ان کا باقاعدہ ایک نظام بنایاہے۔ انہوں نے کہا سورج گرہن کے وقت یا اس دن جوبچے پیداہوں گے ان پراس کے اثرات مرتب ہوں گے، حاملہ خواتین کو گھرسے باہرنہیں نکلناچاہیے اورکوشش کریں کہ گرہن کے وقت کمرے کے اندرہی رہیں۔انہوں نے مزیدکہا کہ سورج گرہن کے اثرات ملک پربھی مرتب ہوتے ہیں۔یہ اثرات 10 دسمبرکے بعدسے شروع ہوگئے تھے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ لاہورمیں رونما ہونے والا پی آئی سی کا سانحہ، جنرل مشرف کوسنائی گئی سزا اورخطے کی عمومی صورتحال میں کشیدگی کی ایک وجہ سورج گرہن بھی ہے۔ سورج گرہن کے بعدمزید15 دن تک اثرات رہتے ہیں۔ مصدق زنجانی نے کہا برج قوس، حمل اور اسد کے حامل افرادپرسورج گرہن کے زیادہ اثرات مرتب ہوں گے۔