اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومتی اقدامات کو عوام کا معاشی قتل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں سب سے زیادہ مہنگائی گزشتہ ایک برس میں ہوئی ہے، وزیراعظم بتائیں کہ ان کی کون سیکرپشن کی وجہ سے مہنگائی ہوئی ہے ،موجودہ دور حکومت میں مہنگائی اور غربت مزید بڑھ گئی ہے اور ہرطبقہ پریشان ہے، بے بس پارلیمنٹ میں مہنگائی پربحث ہورہی ہے، وزیراعظم مان لیں وہ نااہل، نالائق اور سلیکٹڈ ہیں انہیں گھر جانا پڑےگا،آئی ایم ایف سے ڈیل پاکستان اور پاکستان کے عوام کے حق کے لیے اچھی نہیں ، سندھ کے سیاسی یتیموں کا ٹولہ عمران حکومت کا حصہ ہے، اس ٹولے پر شہید بینظیر بھٹو کے بہت احسانات ہیں، کسیف کو وزیر، کسی کو سینیٹر اور کسی کی خواتین کو ممبر اسمبلی بنایا لیکن وہ ہی سیاسی یتیم بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے بی بی کا نام ہٹانے میں مدد کررہے ہیں،وزیراعظم ہمارا قتل کرتا ہے پھر کہتا ہے کہ قبر میں سکون ملتا ہے، پاکستانی عوام اب تجربے برداشت نہیں کر سکتی، حکومت 50 ہزار یوٹیلٹی اسٹورز کا منصوبہ لا رہی ہے، اس منصوبے کا حال بھی 50 لاکھ گھروں کے منصوبے جیسا ہوگا ،حکومت کو منی بجٹ لانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ منگل کو قومی اسمبلی میں مہنگائی پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ بے بس بے اختیار اور جعلی پارلیمنٹ میں ملک کی اقتصادی حالات پر بحث کرائی جا رہی ہے ،چھوٹے وزیر ایوان میں آتے ہیں اصل وزیر ایوان میں نہیں آتے ۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ وزیر وزیر ہوتا ہے کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ مہنگائی کبھی اتنی نہیں بڑھی جتنی آج بڑھی ،اشیاءخردو نوش میں مہنگائی اٹھہتر فیصد اضافہ ہوا۔ انہوںنے کہاکہ پیاز ایک سو بیس ٹماٹر ایک سو اٹھاون فیصد بڑھ گیا،دالوں کی قیمتوں میں 83 فیصد اضافہ ہوا ہے،یہ میرا نہیں حکومت کے ادارہ شماریات کا ڈیٹا ہے۔ انہوںنے کہاکہ عوامی نمائندے مہنگائی پر خاموش نہیں بیٹھ سکتے،ہم نے اپنے حلقوں میں جانا ہے عوام کو کیا جواب دیں گے،وزیراعظم کہتا تھا میں قرض نہیں لوں گا۔انہوںنے کہاکہ ہم خود کشی کا مطالبہ نہیں کرتے یہ تو ماں لیں آپ غلط تھے ،آپ گھر جاﺅ تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت ٹیکس اکٹھا کرنے کا اپنا ہی ہدف پورا نہیں کر پا رہی ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم بتائیں وہ کرپٹ ہیں اس لیے ٹیکس وصول نہیں ہو رہا ،یا جیسے ہم کہتے تھے کہ آپ نااہل نہیں آس لیے ٹیکس اکٹھا نہیں ہو رہا ۔ انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف سے ڈیل پاکستان ،پاکستان کے عوام کے حق کے لیے اچھی نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف ڈیل میں غیر حقیقی اہداف مقرر کیے گئے ،پاکستان کے جو لوگ ٹیکس نہیں دے رہے وہ کرپٹ نہیں ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ان لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ریفارمز کی ضرورت ہے ،حکومت کاروباری طبقے کو ایف آئی اے ،نیب کے زریعے حراساں کر رہی ہے ،حکومت مہنگائی ،غربت، بےروزگاری کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا کر رہی کوئی خواب نہیں ،حفیظ پاشا کا کہنا یے کہ 12 لاکھ نوکریوں سے محروم ہو چکے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ عمران جیسے سیاستدانوں کی سیاست کسی نہ کسی آئی ایس آئی چیف کی مرہون منت ہے۔بلاول بھٹو زرداری کے الفاظ پر ایوان میں وزرا ءاپنی نشستوں سے اٹھ کر کھڑے ہوگئے اور اپوزیشن کے ارکان بھی اپنی نشستوں سے اٹھ کر کھڑے ہوگئے،دونوں جانب سے شور شرابہ کیا گیا ۔ بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم عمران خان کو چھوٹا آدمی کہہ دیا، بلاول بھٹو کی بات پر ایوان میں حکومتی اراکین نے شور شرابہ کیا ۔ اسپیکر نے ہدایت کی کہ آپ جب بھی بات کریں وزیراعظم کے عہدے کا لحاظ کریں۔ بلاول بھٹوزر داری نے کہاکہ آپ اسپیکر ہیں آپکا کام نہیں وزیراعظم کا دفاع کریں،کون کتنا بڑا یا کتنا چھوٹا ہے یہ وزیر پوسٹل بتائےگا۔ انہوںنے کہاکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں وزیراعظم سے ایک تصویر اور ا±س کا نام ہضم نہیں ہوتا ۔ انہوں نے کہاکہ سندھ کے سیاسی یتیموں کے ٹولے میں سے بہت سوں کو بی بی نے ایم این اے بنایا، وہ ہی سیاسی یتیم بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے بی بی کا نام ہٹانے میں مدد کررہے ہیں ،شرمناک حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پرگرام کا نام تبدیل کر رہی ہے ،جناب اسپیکر ہم اپ کی اور چیئر کی عزت کرتے ہیں۔ سپیکر نے بلاول بھٹو کو رولز 284 کا حوالہ دیدیا۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ چھوٹے اور بڑے میں کونسا لفظ غیر پارلیمانی ہے، آپ کا استحقاق اگر چھوٹے بڑے سے مجروح ہوتا ہے تو میں یہ لفظ نہیں بولوں گا۔انہوںنے کہاکہ آپ نے سب کچھ آئی ایم ایف کے حوالے کردیا، جب آپ ملک چلانے میں نااہل ہیں تو آپ مذاکرات کے لئے کیسے اہل ہوسکتے ہیں ۔ بلاول بھٹو کی تقریر پر وفاقی وزرا نے سپیکر کو مداخلت کے اشارے کئے ۔ اسد قیصر نے وفاقی کابینہ ارکان کو جواب دیتے ہوئے اپنے ارکان پر برہم ہوگئے اور کہاک ہمجھے علم ہے ایوان کیسے چلانا ہے۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ میں نے پہلے دن ہی کہا تھا کہ پی ٹی آئی آئی ایم ایف ڈیل عوام کا معاشی قتل ہے،وزیر اعظم ہمارا قتل کرتا ہے پھر کہتا ہے کہ قبر میں سکون ملتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستانی عوام اب تجربے برداشت نہیں کر سکتی۔ انہوںنے کہاکہ اب حکومت 50 ہزار یوٹیلٹی اسٹورز کا منصوبہ لا رہی ہے ،اس منصوبے کا حال بھی 50 لاکھ گھروں کے منصوبے جیسا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ حکومت میں بجٹ لانے جا رہی ہے ،حکومت کو منی بجٹ لانے کی اجازت نہیں دیں گے ۔انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف ڈیل کو ختم کرو ،عوام کے حق میں ڈیل لے کر آﺅ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہم نہ کوئی سازش کریں گے نہ ڈیل کریں گے ،انتظار کریں گے کہ حکومت کرپشن کے نتیجے میں خود انجام تک پہنچے،وزیراعظم نے کہا تھا جب مہنگائی اور ٹیکس بڑھے تو سمجھ لو حکومت کرپٹ ہے، مہنگائی کی قیمت 50 فیصد کم ہونے کے بجائے 50 فیصد بڑھ گئی ہے ،آٹے اور چینی کا بحران پیدا کرنے والے حکومت میں بیٹھے ہیں، عمران خان لوگوں سے چندہ جمع کرتے ہیں ، خود نہیں دیتے ،وزیراعظم جس کو کہتے تھے چپڑاسی نہیں رکھوں گا اسے وزیر بنا دیا، جس کو پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو کہا اسے اسپیکر پنجاب اسمبلی بنادیا ، سیاست میں اتنا ظلم کریں جتنا برداشت کر سکیں، وقت بدل رہا ہے، ہوا بدل رہی ہے، اپوزیشن نے حکومت کا کچھ نہیں بگاڑا ،حکومتی پہلوان اپنے بوجھ سے گر رہا ہے ،آئینی تبدیلی کو مانیں گے ۔ منگل کو قومی اسمبلی میں وزیر مملکت پارلیمانی امور نے ملکی معاشی حالت اور مہنگائی پر بحث کےلئے تحریک پیش کی اور کہاکہ اپوزیشن کے مطالبہ پر حکومت اپنا وعدہ پورا کررہی ہے، حکومت اپوزیشن سے مہنگائی کو قابو اور معیشت کی بہتری کےلئے تجاویز لینا چاہتی ہے۔ اسپیکر نے کہاکہ ہم تین گھنٹے اس مسئلہ پر بحث کر نے کے بعد بدھ کو ایوان میں زراعت پر بحث کی جائےگی۔ بحث کا آغاز کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہاکہ کاش وزیراعظم کے فرمودات سکرین پر چلا کر دکھائے جاتے۔