اسلام آباد‘راولپنڈی‘ کراچی‘ کوئٹہ‘ لاہور‘ پشاور‘ سکھر‘ تفتان (نمائندگان خبریں) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور شہر قائد کراچی میں کورونا وائرس کےمزید ایک ایک کیس سامنے آگئے جس کے بعد ملک بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 33ہوگئی ۔ میڈیا ر پورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک خاتون کے ٹیسٹ میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے،متاثرہ خاتون امریکا سے آئی ہیں اور انہیں پمز اسپتال کے آئسولیشن وارڈ منتقل کردیا گیا ہے۔ ڈاکٹرز نے بتایا کہ مریضہ کی حالت تشویشناک ہے۔ادھر ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کے مطابق کراچی میں بھی ایک خاتون میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔ خاتون کراچی کی رہائشی ہیں اور 6 مارچ کو سعودی عرب سے وطن واپس لوٹی ہیں، انہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا ۔ سعودی عرب سے واپسی پر کراچی ائیرپورٹ پر معائنے کے دوران ان میں کورونا وائرس کا شبہ ہوا اور مزید ٹیسٹس میں اس بیماری کی تصدیق ہوگئی۔مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 16 ہوگئی جن میں سے 2 افراد صحت یاب ہوکر گھر چلے گئے اور 14 زیرِ علاج ہیں۔ محکمہ صحت سندھ نے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہری گھروں یا دفاتر میں رہیں، غیر ضروری باہر نہ نکلیں پرہجوم مقامات پر ہر شخص کو دوسرے شخص سے ایک میٹر فاصلہ رکھنے کی ہدایت کی ہے محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ تمام پرہجوم جگہوں پر ہیلتھ ڈیسک قائم کیا جائے لوگوں کی چیکنگ کرنے والے سیفٹی گیئرز کا استعمال کریں۔معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ ملک میں چند نجی لیب پر ٹیسٹ کئے جارہے ہیں پر وہ ناقص ہیں ملک بھر میں صرف آٹھ لیبارٹریوں میں مفت کورونا وائرس کی تشخیص کے ٹیسٹ کررہی ہیں۔ کورونا وائرس کا خطرہ، محکمہ جنگلی حیات کے تمام وائلڈ لایف پارکس میں حفاظتی اقدامات شروع’خطرے کے پیش نظرمحکمہ جنگلی حیات نے تمام وائلڈ لائف پارکس بند کرنے کا فیصلہ ۔تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس نے پوری دنیا کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے جانور اور پرندے متاثر ہونے سے یہ خطرناک وائرس انسانون تک منتقل ہو سکتا ہے، محکمہ جنگلی حیات نے ان خطرات کے پیش نظر لاہور کے مختلف وائلڈ لائف پارکس میں ہنگامی حفاظتی اقدامات شروع کردیے ہیں۔ کرونا وائرس کے باعث بلوچستان کے علاقے تفتان میں رکھے گئے 289 زائرین کو سکھر منتقل کردیا گیا ہے۔تفتان بارڈر سے زائرین کو لے کر دوبسیں سکھر کی لیبر کالونی پہنچیں جن میں مرد، خواتین اور بچے سوار تھے۔ انتظامیہ نے زائرین کو لیبر کالونی میں قائم آئسولیشن یونٹ منتقل کیا ہے جہاں انہیں 14 روز کے لیے قرنطینہ میں رکھا جائے گا اور اسکریننگ بھی کی جائے گی۔ انتظامیہ سے اجازت لیے بغیر 40 کے قریب زائریں قرنطینہ سنٹر کا دروازہ توڑ کر زبردستی نکل گئے، سیکورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں نے بھاگنے والوں کو سونا خان تھانے کے حدود میں پکڑلیا۔سیکورٹی فورسز زائرین کو پکڑ کر واپس ہزارگنجی کورنٹائن مرکز لے گئے جس پر زائرین نے احتجاج شروع کر دیا۔ بھارتی حکومت کی طرف سے غیرملکی شہریوں کو جاری ویزے منسوخ کئے جانے کے بعد واہگہ اٹاری بارڈرکے راستے مسافروں کی آمدورفت بند ہوگئی ہے۔کورونا وائرس کے خدشہ کے پیش نظر بھارتی حکومت نے غیرملکی شہریوں کوجاری کئے گئے ویزے منسوخ کردیئے ہیں۔ اس حوالے سے 13 مارچ سہ پہرساڑھے پانچ بجے تک کی ڈیڈلائن دی گئی تھی جوگزشتہ روز ختم ہوگئی۔ اس پابندی کی وجہ سے اب کوئی بھی پاکستانی یا غیرملکی شہری واہگہ اٹاری بارڈرکے راستے بھارت نہیں جاسکتا جبکہ بھارتی شہری بھی پاکستان نہیں آسکیں گے۔نوٹی فکیشن کے مطابق پاکستان اوربھارت میں موجود ایک دوسرے ملک کے شہریوں کو واپس اپنے ملکوں میں آنے کی اجازت ہوگی۔ اس سے قبل بھارتی حکومت کی طرف سے واہگہ اٹاری بارڈرپر ہر روزہونے والی پرچم اتارے جانے کی تقریب میں بھی شہریوں کی شرکت پرپابندی لگائی جاچکی ہے اوراب پریڈکے وقت بھارتی اسٹیڈیم خالی ہوتاہے۔ اسلام آباد انٹر نیشنل آئیر پورٹ سمیت تحصیل کلر سیداں سے مجموعی طور پر 6 مریضوں کو کرونا وائرس کے شبہ میں پمز سمیت تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں منتقل کردیا گیاہے۔ذرائع کے مطابق 10روز قبل عمرہ کی سعادت حاصل کر کے پاکستان پہنچنے والی 60سالہ (ر، ب) کو کورونا وائرس کے شبہ میں تحصیل ہیڈ کوارٹرہسپتال کلر سیدا ں منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ نیو اسلام آباد ایئر پورٹ سے کرونا وائرس کے 4 مشتبہ مریض پمز منتقل کر دیئے گئے جن میںپیرس سے آنے والا سکندر حیات سکنہ منڈی بہاﺅالدین،پیرس سے آنے والی فرانسیسی خاتون حلیمہ دستگیر ، جدہ سے آنے والی تاج بی بی سکنہ اٹک ، دبئی سے آنے والے سید ممتاز حسین سکنہ چکوال شامل ہیں مذکورہ تمام افراد کو تیز بخار کے باعث کرونا کے شبہ میں پمزہسپتال منتقل کیا گیا،ادھر ایف آئی اے ملازم کانسٹیبل حسن نثار کو بھی پمز منتقل کردیاگیاہے،ادھر ذرائع کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی میںاسلام آباد ایئر پورٹ کروناکے خطرے کے پیش نظر پراب تک چار لاکھ 1 ہزار 696 مسافروں کی سکریننگ کی گئی جن میںجنوری میں 1 لاکھ 68 ہزار 907 مسافروں ،فروری میں 1 لاکھ 55 ہزار 877 مسافروں کی سکریننگ کی گئی جبکہ مارچ کے ابتدائی 14دنوں میں 76 ہزار 912 مسافروں کی سکریننگ کی گئی ذرائع کے مطابق اسلام آبادائیر پورٹ سمیت تمام بین الاقوامی ائیر پورٹس پر آئسولیشن وارڈ بنا دیئے گئے ہیں اس ضمن میںاسلام آباد ایئر پورٹ پر6 بستروں لاہور میں 6 جبکہ کراچی میں16 بستروں پر مشتمل آئسولیشن وارڈ بنادیئے گئے ہیںاسی طرح بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کا ہیلتھ فارم سختی سے مکمل کروایا جارہا ہے سول ایوی ایشن ذرائع کے مطابق مسافروں کا ریکارڈمکمل نہ ہونے پر ایئر لائن پر جرمانے بھی کئے جائیں گے سول ایوی ایشن نے مسافروں اور انکے پیاروں سے اپیل کی ہے کہ روانگی اور استقبال کے لئے کم سے کم لوگ ایئرپورٹ پر آئیں۔ پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے اور سندھ وبلوچستان میں 2,2 کیسز کے علاوہ اسلام آباد میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا جس کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 33 ہوگئی۔
بیجنگ/ووہان/منیلا/سیول/واشنگٹن/جنیوا(نیٹ نیوز) دنیا بھر میںکرونا وائرس سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے ،اقوام متحدہ نے پوری دنیا سے کروناوائرس کیخلاف جنگ کااعلان کرنے کی اپیل ،عالمی ادارہ صحت کی جانب سے یورپ کو اس عالمی وبا کا نیا مرکز قرار دیے جانے کے بعد کئی ملکوں نے اپنی سرحدیں بند کر دیں،فلپائن نے کرونا وائرس کا پھیلا ﺅروکنے کےلئے منیلا میں کرفیونافذکردیا،امریکہ میں آئی ایم ایف کے ہیڈ کوآرٹر کے ایک ملازم میں کروناوائرس کی تشخیص ہوئی ہے جبکہ چینی صدرنے نوول کرونا وائرس کیخلاف جنگ میں اٹلی کی بھر پور حمایت کا اعلان کیا ہے ۔چین میںنوول کرونا وائرس کے مریضوں میں مسلسل کمی آرہی ہے ۔ہفتہ کو چین کے محکمہ صحت نے کہا ہے کہ چینی مین لینڈ پر جمعہ کو نوول کرونا وائرس کے مزید11مصدقہ مریضوں اور 13ہلاکتوں کی رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔ قومی صحت کمیشن کے مطابق تمام ہلاکتیں صوبہ ہوبے میں ہوئیں۔اسی دوران 17نئے مشتبہ مریض بھی سامنے آئے۔جمعہ کو ہی 1ہزار430 افراد کو صحت یاب ہونے پر ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا جبکہ شدید بیمار افراد کی تعداد 410کمی کے بعد 3ہزار610 رہ گئی۔جمعہ کے آخر تک مین لینڈ پر کل تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 80ہزار824تک پہنچ گئی جن میں سے 12ہزار94مریضوں کا تاحال علاج جاری ہے جبکہ صحت یاب ہونے والے 65ہزار 541 مریضوں کو ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔ بیماری کی وجہ سے 3ہزار189افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔کمیشن نے کہا کہ 115افراد کے وائرس سے متاثر ہونے کا تاحال خدشہ ہے جبکہ 10ہزار879 قریبی رابطہ کار تاحال طبی نگرانی میں ہیں، جمعہ کو 2ہزار174افراد کو طبی نگرانی سے فارغ کردیا گیا۔کمیشن نے کہا کہ جمعہ کو مین لینڈ پر7درآمدی کیسز کی اطلاعات بھی موصول ہوئی جن میں سے 4 شنگھائی میں، 2 صوبہ گانسو اور ایک بیجنگ میں ہے۔جمعہ کے آخر تک درآمدی مریضوں کی تعداد 95 ہوچکی ہے۔جمعہ کے آخر تک ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقہ میں4ہلاکتوں سمیت 137مصدقہ مریض، مکا خصوصی انتظامی علاقہ میں 10اور تائیوان میں ایک ہلاکت سمیت 50 مصدقہ مریض سامنے آچکے ہیں۔ہانگ کانگ میں78، مکا میں10 اور تائیوان میں 20 مریضوں کو صحت یاب ہونے پر ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔فلپائن نے کرونا وائرس کا پھیلا ﺅروکنے کےلئے منیلا میں کرفیونافذکرنے کا اعلان کیا ہے ۔ہفتہ کوبلدیہ منیلا ڈویلپمنٹ اتھارٹی(ایم ایم ڈی اے)نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کا پھیلاﺅ روکنے کےلئے اتوار سے فلپائن کی بلدیہ منیلا میں کرفیو کا نفاذ کیا جائیگا۔یہ انکشاف کیا گیا کہ کرفیو کا نفاذ رات 8 بجے سے صبح 5 تک ہو گا جو 15 مارچ سے 14اپریل تک جاری رہے گا۔فلپائن میں کرونا وائرس کے 64 مریضوں کی تصدیق ہو چکی ہے جس میں 6اموات بھی شامل ہیں۔بلدیہ منیلا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے بونگ نیبریجا نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ وائرس کے پھیلا کو محدود کرنے کےلئے ہمیں لوگوں کی نقل وحرکت محدود کرنی ہو گی۔بلدیہ منیلا شہر اور قصبے کے حکام نے کرفیو کو متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے۔نیبریجا نے کہا کہ وہ افراد جو کرفیو کے اوقات میں نوکری یا کوئی ضروری کام کررہے ہوں انہیں باہر نکلنے کی آزادی ہو گی ، ان افراد میں نوکری پیشہ ، طبی اہلکار ،سپر مارکیٹس اور اشیائے ضروریہ کی دکانوں پر کام کرنے والے افراد ودیگر شامل ہیں۔ادھر انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ اس کے واشنگٹن ڈی سی میں ہیڈکوارٹر عملہ کے ایک رکن میں وبائی کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔آئی ایم ایف پیرس سنٹر کی جانب سے بھیجی گئی ایک ای میل کے مطابق ملازم کو تنہائی میں رکھا گیا ہے اور مناسب طبی نگہداشت فراہم کی جا رہی ہے اور ہم مقامی حکام کے ساتھ مل کر ملازم کے ساتھ قریبی تعلق رکھنے والے اور مبینہ متاثرہ افراد کی شناخت کےلئے کام کر رہے ہیں۔ای میل میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس سے متعلق تیزی سے ہونیوالی پیش رفت کے طور پر ہیڈکوارٹر کے عملہ کو اگلے حکم تک گھر سے ہی کام کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے جس کا اطلاق فوری ہوگا۔جمہوریہ کوریا میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے مزید 107 کیسز سامنے آ گئے ہیں جس کے بعد مریضوں کی مجموعی تعداد 8ہزار 86 ہو گئی ہے ۔یہ اعلان ہفتہ کو مقامی وقت کے مطابق نصف شب کو کیا گیا۔جمہوریہ کوریا میں مسلسل تیسرے دن نئے کیسز کی تعداد 200سے نیچے رہی جہاں جمعرات کو 114 اور جمعہ کو 110 مریض رپورٹ ہوئے۔پانچ مزید اموات بھی رپورٹ ہوئی ہیں جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 72 ہو گئی، اموات کی مجموعی شرح 0.84 فیصد ہے۔مکمل صحت یابی کے بعد کل 204 مریضوں کو قرنطینہ سے فارغ کیا گیا ہے جس کے بعد مجموعی تعداد 714 ہو گئی۔گزشتہ کچھ ہفتوں سے وائرس کا پھیلا بڑھ گیا ہے۔شمال مغربی چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقہ نے کرونا وائرس کا پھیلا ﺅ روکنے کی کوششوں کیلئے 2ارب40 کروڑ یوآن(33 کروڑ 80 لاکھ امریکی ڈالر) مختص کردیئے۔علاقائی محکمہ خزانہ کے مطابق اس فنڈز کا ایک حصہ وائرس سے متاثر ہونے والے 76 مریضوں کے علاج اور اگلے محاذ پر کام کرنے والے طبی کارکنوں کیلئے ڈیوٹی سبسڈی کیلئے استعمال کئے گئے ہیں۔ان فنڈز سے ان لوگوں کی مالی مدد کی گئی ہے جن کی زندگیاں اس وبا کی وجہ سے متاثر ہوئی ہیں یا وہ کاروباری ادارے جنہوں نے معذور افراد کو ملازمت دے رکھی ہے یا جو وبا پر قابو پانے میں ضروری اشیا تیار کرتے ہیں۔اس کے علاوہ علاقائی حکام نے ٹیلی مواصلات کیلئے 6 کروڑ 50 لاکھ یوآن اور علاقے کے باہر سے سبزیاں لانے پر آنے والی لاگت کیلئے 40 لاکھ یوآن مختص کئے گئے ہیں۔چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہاہے کہ چین اور اس کے عوام نوول کرونا وائرس کیخلاف جنگ میں اٹلی کی بھر پور حمایت کرتے ہیں۔اٹلی کے صدر سیرگیو ماٹریلا کو بھیجے گئے ہمدردی کے ایک پیغام میں شی نے کہا کہ اس مشکل وقت میں چین اٹلی کے ساتھ تعاون کرنے اور مدد کی پیشکش کرنے کیلئے تیار ہے۔دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اموات اور نئے کیسز رپورٹ ہونے کے اعتبار سے چین کے سوا اب تک یورپ دنیا کے مقابلے میں نوول کرونا وائرس مرض کا مرکز بن چکا ہے۔ اپنی روزانہ بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ یہاں اب چین میں اس وبا کے عروج پر ہونے کی نسبت روزانہ زیادہ سے زیادہ نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔ٹیڈروس نے اس بات کی نشاندہی کی کہ یہ ایک افسوسناک سنگ میل ہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس سے 5ہزار افراد کی موت ہوچکی ہے جبکہ 123 ممالک اور خطوں سے 1لاکھ 32ہزار سے زائد کیسز ڈبلیو ایچ او کو رپورٹ ہوئے ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وبا کسی سے بھی ہو سکتی ہے ، تمام ممالک کو جامع نقطہ نظر اپنانا چاہیئے۔ٹیڈروس نے خبردار کیا کہ کوئی بھی ملک جو وبائی مرض کے شکار دوسرے ملک کو دیکھ کر یہ سوچتا ہے کہ یہ ہمارے ساتھ نہیں ہو گا وہ ایک مہلک غلطی کر رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا ہے کہ اموات اور نئے کیسز رپورٹ ہونے کے اعتبار سے چین کے سوا اب تک یورپ دنیا کے مقابلے میں نوول کرونا وائرس مرض کا مرکز بن چکا ہے۔ اپنی روزانہ بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ یہاں اب چین میں اس وبا کے عروج پر ہونے کی نسبت روزانہ زیادہ سے زیادہ نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔ٹیڈروس نے اس بات کی نشاندہی کی کہ یہ ایک افسوسناک سنگ میل ہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس سے 5ہزار افراد کی موت ہوچکی ہے جبکہ 123 ممالک اور خطوں سے 1لاکھ 32ہزار سے زائد کیسز ڈبلیو ایچ او کو رپورٹ ہوئے ہیں۔ کورونا وائرس دنیا کے 145 ممالک میں پہنچ چکا ہے جہاں اموات کی تعداد 5 ہزار 436 ہو گئی، جبکہ 1 لاکھ 45 ہزار 5 سو سے زائد اس وائرس سے بیمار ہیں۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق یورپ کی صورتِ حال چین سے بھی بدتر ہے۔امریکا میں کورونا وائرس سے مزید 8 ہلاکتوں کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 49 ہو گئی ہے جبکہ بیماروں کی تعداد 2269ہو گئی ہے۔اس صورتِ حال میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے، جبکہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اور امدادی کاموں کے لیے 50 ارب ڈالر مختص کیے ہیں۔ ایران میںمزید 85ہلاکتوں کے بعد مجموعی اموات کی تعداد 514ہوچکی ہے جبکہ 13سو نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی تعداد ساڑھے گیارہ ہزار کے لگ بھگ ہوگئی ہے۔ برطانیہ میں11افراد کورونا وائرس کے سبب ہلاک ہوچکے ہیں۔ اسپین میں معاملہ مزید خراب ہوتا جارہا ہے، وہاں حال ہی میں 36ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ سعودی عرب نے کورونا وائرس کی وجہ سے بین الاقوامی پروازوں پر دو ہفتوں کیلئے پابندی عائد کردی ہے۔ بھارت میں کورونا وائرس سے دوسری ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے جس کے بعد ملک میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 82ہوگئی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ بھی کورونا وائرس سے متعلق اپنا ٹیسٹ کرائیں گے۔ اٹلی میں کورونا وائرس کے باعث ایک ہی دن میں مزید 250افراد جان سے چلے گئے جبکہ مزید 2ہزار 547افراد میں کورونا وائس کا انکشاف ہوا ہے۔ کورونا وائرس سے لندن سے نومولود بچہ بھی نہ بچ سکا۔ پیدائش کے فوری بعد ٹیسٹ کرانے پر بچے میں وائرس کی تشخیص ہوگئی ہے۔ کورونا وائرس دنیا کے 145 ممالک میں پہنچ چکا ہے جہاں اموات کی تعداد 5 ہزار 436 ہو گئی، جبکہ 1 لاکھ 45 ہزار 5 سو سے زائد اس وائرس سے بیمار ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بتایاکہ یورپ کی صورتِ حال چین سے بھی بدتر ہے۔امریکا میں کورونا وائرس سے مزید 8 ہلاکتوں کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 49 ہو گئی ہے جبکہ بیماروں کی تعداد 2269 ہو گئی ہے۔چین سے پھیلنے والا کرونا وائرس 149 ممالک میں پھیل چکا ہے، مہلک وبا،سے اب تک تقریبا ڈیڑھ لاکھ افراد متاثر ہو چکے ہیں، چین نے موثر اقدامات کر کے اس کے خطرے کو کم کر دیا، جہاں پچھلے دو ہفتے میں صرف ایک ہزار کیس رپورٹ ہوئے۔ دنیا کے ہر کونے میں مہلک وائرس کرونا پہنچ گیا، چین کے صوبے ووہان سے چلنے والی وبا کی آہستہ آہستہ پڑوسی اور دیگر ممالک سے دوسرے براعظموں تک رسائی ہوگئی۔21 جنوری سے 31 جنوری تک چین میں 11 ہزار 791 افراد متاثر ہوچکے تھے، 31جنوری کو اٹلی، یکم فروری کو برطانیہ، 19فروری کو ایران، 28 فروری کو امریکا، 27 فروری کو جرمنی میں پہلا کیس رپورٹ کیا گیا۔26 فروری کو پاکستان میں دو کیس سامنے آئے، ایک کراچی اور دوسرا اسلام آباد میں دونوں ایران کے راستے وطن واپس آئے تھے۔چین میں تیزی سے کرونا متاثرین کی تعداد بڑھی جس سے دنیا بھر میں تشویش بھی بڑھ گئی، 21 جنوری سے اب تک چین کے بعد اٹلی اور ایران میں متاثرین میں اضافہ ہوا۔یورپی ممالک میں سپین، فرانس، جرمنی جبکہ جنوب مشرقی ایشیا میں جنوبی کوریا میں وائرس کے شکار زیادہ تھے۔ چین سمیت دیگر ممالک نے موثر اور درکار حفاظتی اقدامات اٹھائے اور کرونا کو مزید بڑھنے سے روکاہے۔21 جنوری سے 31 جنوری کے دوران چین میں 11ہزار سات سو 91، یکم فروری سے دس فروری کے درمیان 30847 ہوگئی، گیارہ فروری سے 20 فروری کے درمیان 32ہزار 827 اور پھر اسے کنٹرول کرتے ہوئے اکیس فروری سے 29 فروری کے درمیان 4 ہزار 359 یکم سے 14 مارچ کے درمیان تعداد صرف ایک ہزار رہ گئی۔چین میں اب تک 80 ہزار 824 افراد متاثر ہوئے جس میں سے 3 ہزار ایک سو نواسی ہلاک ہوئے، ایکٹو کیس اب بھی بارہ ہزار سے زائد ہیں۔اٹلی میں اب تک 17ہزار 660 کیس رپورٹ ہوئے ایک ہزار دو سو چھیاسٹھ ہلاک ہوگئے، ایران میں 12 ہزار 729 متاثرین میں سے 611 افراد دم توڑچکے ہیں۔
لاہور (اپنے نما ئندے سے) کشمیر 224روز سے لاک ڈاﺅن ہے۔ 80لاکھ کشمیری بھارتی فوج کے ہاتھوں یرغمال ہیں۔ کرفیو کے باعث کشمیری گھروں میں محصور ہیں۔ کشمیریوں کی شخصی آزادیاں مکمل طور پر چھین لی گئیں۔ پوری دنیا کے میڈیا میں کشمیری نوجوانوں پر ظلم و ستم کی تصویریں شائع ہوتی ہیں۔ کشمیری قیادت حریت رہنما گیلانی‘ میرواعظ‘ بھارتی جیلوں میں قید‘ کشمیریوں کو آزادی سے مساجد میں نمازیں تک ادا کرنے کی اجازت نہیں‘ کئی بڑی مساجد میں نماز جمعہ تک ادا نہیں کر دی جاتی ہے۔ کشمیریوں کے کاروبار تباہ‘ تعلیمی ادارے بند‘ عوام کو انٹرنیٹ‘ موبائل سروس سے محروم رکھا گیا‘ تقریباً 9ماہ سے کشمیر دنیا سے کٹ کر رہ گیا‘ انسانی حقوق کی تنظیموں کو کشمیر جانے کی اجازت نہیں۔ احتجاج پر کشمیری نوجوانوں پر تشدد کے پہاڑ گرائے جاتے ہیں‘ پیلٹ گنوں کے استعمال سے سینکڑوں کشمیریوں کی آنکھیں ضائع ہو چکی ہیں۔ ان سب مظالم پر دنیا خاموش ہے اور انہوں نے شاید لاک ڈاﺅن کی عملی شکل نہیں دیکھی۔ اب جبکہ کورونا نے تقریباً ساری دنیا کو لپیٹ میں لے لیا ہے اور موت کے ڈر سے مغربی ممالک میں خوف اور دہشت پھیل گئی ہے۔ اٹلی سمیت کئی ممالک میں لاک ڈاﺅن کی نوبت آ گئی ہے۔ پاکستان اور کشمیری قیادت بار بار عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑا مگر بھارت کی طرف سے کشمیریوں پر مظالم پر کسی کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔ کورونا سے جو لاک ڈاﺅن ہوا ہے یہ اللہ کی طرف سے ایک پکڑ ہے جب کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھائے جا رہے تھے اور کشمیر 240دن سے لاک ڈاﺅن ہے توکشمیریوں پر کیا بیت رہی ہو گی۔ یہ کسی نے سوچا نہیں‘ سوچا اس وقت جب پوری دنیا گرفت میں آ گئی ہے اور کشمیری پوچھتے ہوں گے دنیا والو دیکھو لاک ڈاﺅن کیا ہوتا ہے۔