اسلام آباد (ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال میں لوگوں کی نوکریاں بچانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔کورونا لاک ڈاون کی وجہ سے عام آدمی کے ساتھ ساتھ انڈسٹری مالکان بھی مشکلات کا شکار ہوگئے۔ مقامی سیمنٹ فیکٹری بجلی کے بل میں ریلیف لینے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئی اور بجلی کا سات کروڑ سے زائد کا بل اقساط میں جمع کرانے کی درخواست دائر کی۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ کورونا وائرس کے باعث سیمنٹ فیکٹری بند ہے، عدالت بجلی کے بل کی تین اقساط میں ادائیگی کا حکم دے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے مقامی سیمنٹ فیکٹری کو پندرہ اپریل تک 33 فیصد بل کی ادائیگی کا حکم دیتے ہوئے اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) کو باقی رقم وصول کرنے سے روک دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے وزارت توانائی اور آئیسکو سے جواب طلب کرلیا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ وہ حالات ہیں جس میں حکومت نے ہر کسی کی حوصلہ افزائی کرنی ہے، حکومت نے بجلی کے بلوں کی ادائیگی کی تاریخ میں اضافہ کیا ہے،حکومت کی ذمہ داری ہے وہ ان حالات میں ملازمین کی نوکریاں بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے، عدالت اس وقت ریاست کو مکمل سپورٹ کرے گی۔جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ حکومت ایسے اقدامات لے تاکہ کسی پرائیویٹ ادارے کا ملازم بھی نوکری سے ہاتھ نہ دھو بیٹھے۔ عدالت نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 17 اپریل تک ملتوی کردی۔