تازہ تر ین

Lead-p1

لاہور، اسلام آباد، قصور، کوٹ رادھا کشن، کراچی (نمائندگان خبریں) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کورونا وائرس سے متعلق تازہ ترین اپ ڈیٹ جاری کر دی گئی جس کے مطابق ملک میں کورونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 10ہزار تک پہنچ گئی۔نیشنل کمانڈ
اینڈ آپریشن سینٹر نے کہاکہ پاکستان میں ایکٹو کیسز کی تعداد بھی 6958 ہوگئی،گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 796 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق پنجاب میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد سب سے زیادہ 4195 تک پہنچ گئی۔ کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹرنے بتایاکہ سندھ میں 2764 کورونا وائرس کیسز رپورٹ ہوئے،خیبر پختونخواہ میں کیسز کی تعداد 1276 اور اسلام آباد میں 185 ہوگئی۔کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق بلوچستان میں 465 گلگت بلتستان میں 281 کیسز رپورٹ ہوئے۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کہاکہ آزاد کشمیر میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد 50 ہوگئی،م±لک بھر میں اب تک 2066 افراد اب تک مکمل صحتیاب ہوگئے۔ کمانڈ سینٹر کے مطابق کورونا وائرس سے موت کے منہ میں جانے والے افراد کی تعداد 192 تک پہنچ گئی۔ بیان کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں سولہ افراد جاں بحق ہوئے، سندھ میں 61، پنجاب میں 45، کے پی کے میں 74 مریض زندگی کی بازی ہار گئے،گلگت بلتستان میں 3 اور بلوچستان میں 6 مریض کورونا وائرس کے باعث جاں بحق ہوئے ،وفاقی دارلحکومت میں اموات کی تعداد 3 ہے ۔کمانڈ سینٹر کے مطابق ملک میں 52 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے،34 فیصد کیسز کا تعلق بیرون م±لک سے ہی جبکہ 64 فیصد مقامی طور پر پھیلے، م±لک بھر میں 597 ہسپتالوں میں 2443 مریض زیر علاج ہیں، م±لک بھر میں ابتک ایک لاکھ 11 ہزار 886 لوگوں کے ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں ،گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 5347 افراد کے ٹیسٹ کیے گئے۔ لاہور میں 42 افراد کو کورونا وائرس میں مبتلا کرنے والا مریض میو اسپتال سے صحتیاب ہو کر گھر واپس لوٹ گیا۔ تفصیلات کے مطابق سوڈیوال کی اسکندریہ کالونی کے رہائشی 40 سالہ محمد رزاق کورونا وائرس میں مبتلا ہوکر میو اسپتال میں زیر علاج تھے جو شفایاب ہو کر اسپتال سے روانہ ہوگئے ہیں۔ محمد رزاق کی کورونا سے لاعلمی کی وجہ سے 2 بچوں اور 3 خواتین سمیت ان کی فیملی کے 10 افراد کورونا سے متاثر ہو گئے تھے، اس کے علاوہ محلے کے افراد میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق کی گئی جس کے بعد ضلعی انتظامیہ نے 57 گھروں پر مشتمل اسکندریہ کالونی کی ایک گلی کو مکمل طور پر سیل کردیا تھا۔ قصور کے علاقہ کوٹ حلیم خاں میں کورونا کے چار مریض اور سامنے آگئے اس طرح کوٹ حلیم خاں میں قرنطینہ کیے گئے میاںبیوی کے ساتھ ساتھ کورونا مریضوں کی تعداد چھ ہوگئی ہے ضلعی انتظامیہ اورمتعلقہ اداروںنے اس پوری گلی کے گھروںکو قرنطینہ کر دیا تھا تاہم بعد ازاں فرح نامی خاتون سمیت تمام مریضوںکو کڑے پہرے میں ڈسٹرکٹ ہسپتال قصور کے متعلقہ وارڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے انتظامیہ کو شبہ ہے کہ اس علاقہ میں کورونا کے مزید کیسز سامنے آسکتے ہیں جس کی وجہ سے علاقہ میں خوف وہراس کی فضاءہے تاہم شہریوں کے احتجاج کے باوجود محکمہ صحت کے متعلقہ حکام مزید ٹیسٹ نہیں کر رہے قصور کے نمائندہ شہریوںنے بتایا کہ اگر اس علاقہ میں مشکوک افراد کے ٹیسٹ کیے جائیں تو کورونا کے ناصرف کئی ایک مریض مزید سامنے آسکتے ہیں بلکہ اس سے اس وباءکو پھیلنے سے روکنے کے لیے بھی یہ عمل مددگار ثابت ہوسکتا ہے لیکن گزشتہ چار روز سے قنات لگانے کی حد تک تو علاقہ سیل نظر آتا ھے لیکن حقیقت میں تمام مکین شہر بھر میں آزادانہ گھوم رہے ہیں جس سے ناصرف شہر قصور میں کورونا پھیلنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں سول سوسائٹی اراکین نے پولیس جی مجرمانہ غفلت پر سوالات اٹھاتے ہوئے آئی جی پنجاب اور وزیر اعلی پنجاب سے اپیل کی ہے کہ متاثرہ علاقوں کے مکینوں کو گھروں تک محدود کرنے کے موثر اقدامات اٹھائے جائیں۔ کوٹ رادھا کشن سرکاری ہسپتال دوران ڈیوٹی گائناکالوجسٹ میں کرونا کا شبہ خاوند ڈاکٹر سے منتقل ہونے کا انکشاف خاوند کئی روز سے قرنطینہ میں ہسپتال انتظامیہ نے لیڈی ڈاکٹر کو چھٹی پر گھر روانہ کردیا۔وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ٹاسک فورس کے سربراہ ڈاکٹر عطاءالرحمان نے کہا ہے کہ کوروناوائرس کا بہت بڑا طوفان آ رہا ہے اور اس کو روکنے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ ہم ایک دوسرے سے فاصلہ رکھیں۔ حکومت کے سامنے بڑا مشکل فیصلہ ہے کہ اگر وہ چینی حکومت کی طرح سخت لاک ڈاﺅن کرتی ہے تو پھر ہمارے کروڑوں غریب افراد بھوک سے مرنا شروع ہوجائیں گے اور سڑکوں پر آجائیں گے ۔ اگر لاک ڈاﺅن نہیں کرتے تو پھر بیماری اور تیزی سے پھیلے گی کیونکہ اس طرح کا وائرس ہم نے نہیں دیکھا جو اتنی تیزی سے پھیلتا ہو ا ور اتنی آسانی سے پھیلتا ہو۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر عطاءالرحمان نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں سائنسدان پریشان ہیں کہ اس کا میکنزم آف ایکشن کیا ہے اور کس طریقہ سے اس سے لڑا جاسکتا ہے۔ دو الگ ، الگ راستے ہیں اگر آپ مکمل لاک ڈاﺅن کرتے ہیں تو پھر لوگ بھوک اور افلاس سے مرنا شروع ہو جائیں گے ۔کوروناوائرس کے مریضوں کی تعداد کے حوالہ سے کوئی پیشگوئی کرنا مشکل ہے ، یہ اس بات پر منحصر ہے کہ ہم کتنے سماجی فاصلے رکھتے ہیں اور اگر ہم نہیں رکھتے اور مجھے اس بات کی بہت فکر ہے اور کاص طور پر بہت سارے شہروں میں لوگ ٹی وی پرآرہے ہیں اور مل رہے ہیں، لوگ ماسک نہیں پہن رہے اور شاپنگ پر جاررہے ہیں اور اگراس طرح کا حال رہا تو پھر بڑے پیمانے پر روزانہ کئی سو اور پھر کئی ہزار اموات کا بھی خدشہ موجود ہے اوریہ بہت زیادہ پھیل جائے، تاہم اگر سماجی طور پر فاصلہ رکھیں گے تو پھر اس پر قابوکیا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کوروناوائرس کے خلاف جو جنگ ہم لڑ رہے ہیں اس کے چار پہلو ہیں، سب سے پہلے ہمیں بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کرنا ہو گی ، اس وقت 24یا25پورے ملک میں ہیں اور ہم سات یا ساڑھے سات ہزار ٹیسٹ روزانہ کررہے ہیں ، ان مشینوں کی صلاحیت اتنی ہے کہ ہم روزانہ 20ہزار ٹیسٹ کرسکتے ہیں لیکن ابھی ہم صرف 30فیصد صلاحیت پر پہنچے ہوئے ہیں اس کے علاوہ بھی ملک کے اندر پی سی آر مشینیں ہیں اور ہمیں چاہئے کہ 50ہزار سے ایک لاکھ ٹیسٹ روزانہ کریں اور صرف انہیں لوگوں کے ٹیسٹ نہ کریں جن پر شبہ ہے بلکہ جنرل ٹیسٹنگ بھی کریں تاکہ اندازہ ہو کہ اس مرض میں کتنے فیصد لوگ مبتلا ہو گئے ہیں ۔ ٹیسٹنگ کے بعد جن افراد میں مرض نکلتا ہے ان لوگوں کو آئیسولیشن میں رکھنا ہے اور اس کے بعد ان لوگوں کو ٹریس کریں جو مریضوں سے ملے ہیں ان کی بھی ٹیسٹنگ کریں اور اگر ان کو بھی ضرورت ہو تو انہیں قرنطینہ میں رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ماسک پہننا لازمی کر دیں اگر ماسک نہیں پہنیں گے تو دکانوں پر جانے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے، مساجد کے اندر جانے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ مکمل لاک ڈاﺅن کرنا چاہئے تاہم یہ کر نہیں سکتے لیکن ہم یہ ضرور کرسکتے ہیں کہ کچھ ایس او پیز کے اوپر سختی سے عمل کروائیں اور جو عمل نہیں کررہے ان کے خلاف ایکشن لیں ۔ ا نہوں نے کہا کہ اگر ہم نے ابھی اس وقت کنٹرول نہیں کیا تو پھر اگلے چار، چھ یا آٹھ ہفتے میں ایک بہت بڑا طوفان آرہا ہے اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے بچائے لیکن یہ وقت پاکستان کے لئے بہت اہم ہے کہ اس مصیبت سے بچنے کے لئے جو بھی اقدام کرسکتے ہیں وہ کریں ۔ جس طرح ملک میں لوگ ایک دوسرے سے مل رہے ہیں اور ان کو کوئی پروا نہیں، اس سے کوروناوائرس تیزی سے پھیل سکتا ہے اور ملک کے افراد کی بہت بڑی تعداد اس سے متاثر ہوسکتی ہے۔

لاہور (جنرل رپورٹر )پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں اور بڑھتی ہوئی اموات کے حوالے سینئر طبی ماہرین کا خبریں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کرونا وائرس دنیا بھر میں پھیل چکا ہے ۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سینئر رہنما پروفیسر شاہد ملک کا کہنا تھا کہ کرونا ٹیسٹ ریٹ بڑھانے کے باعث کیسز سامنے آرہے ہیںابھی تو صرف 10فیصد کرونا سے متاثرہ مریض آئے ہیں ۔پاکستان میں کرونا وائرس 6ماہ پہلے ہی شہریوں کو متاثر کرچکا ہے اس موزی وبا سے 80فیصد لوگ اب صحت یاب ہو چکے ۔ گزشتہ سال نومبر کے بعد لوگوں کو کھانسی کی شکایت عام تھی یہ کرونا وائرس کی علامت تھی جس کومحکمہ صحت نے نظر انداز کیا تھا ۔ اس وقت کرونا وائرس سے سب نا واقف تھے پاکستان میں کرونا وائرس سے اموات کی شرح کم ہے ۔ ریسرچ کے مطابق ہر 1سو میں سے ایک آدمی اس سے بری طرح متاثر ہو گا کہ اس کی جان چلی جائے گی ۔ پاکستان فیملی فزیشن ایسوسی ایشن کے رہنما کیپٹن (ر) پروفیسر ارشد ہمایوں کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثر ہ مریض مزید آئیں گے کیونکہ ایک مریض مزید 3لوگوں کو انفیکٹڈ کرتا ہے ۔ حکومت کی جانب سے احتیاطی تدابیر بہت ہی اہمیت کی حامل ہیں کھانسی ، چھینک اور زور سے بولنے کے دوران مریض کے منہ سے وائرس باہر آتا ہے اور زمین پر گر جاتا ہے ۔ کرونا وائرس اگلے کچھ مہینوں نہیں بلکہ سالوں تک بات جائے گی اور دنیا بھر میں اس سے اموات بھی زیادہ ہوں گی ۔کرونا وائرس سانس ،بلڈ پریشر ، گردے اور شوگر کے مریضوں کو زیادہ انفیکٹ کرتا ہے اور تقریباً 2فیصد لوگ اس سے متاثر ہوتے ہیں ۔ لوگ کرونا وائرس سے بہت زیادہ ڈرے ہوئے ہیں یہاں تک کہ وہ ڈاکٹر کے پاس جانے سے بھی پرہیز کر رہے ہیں ۔پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے رہنما ڈاکٹر اظہار چوہدری کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام کے لیے کئی طریقوں سے کام کیا جاتا ہے جن میں سے ایک ماڈل ہے کہ بہت سے لوگوں کے ٹیسٹ کیے جائیں۔سب سے بہترین ماڈل کوریا کا ہے جہاں اموات کی شرح دو فیصد سے بھی کم رہی ہے۔پاکستان کو بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کرنے کی ضرورت ہے۔اس وقت ہم جس ٹیسٹنگ پر انحصار کر رہے ہیں وہ آر ٹی پی سی آر ہے اور سب سے معتبر ٹیسٹ بھی یہی ہے۔ لیکن بہت سارے اور ٹیسٹ بھی سامنے آ رہے ہیں جو استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ اگرچہ بیماری توبیماری ہوتی ہے، اس میں احتیاط کرنا اور دوا لینا ضروری ہے، مگر بیماری کو اپنے اوپر سوار کر لینا درست نہیں ہوتا، ایسا کرنے سے انسان مزید ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے اور بیماری کا اثر بھی زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ چنانچہ بیماری کے دوران خاص طور پر موجودہ حالات میں کورونا بیماری کو اپنے اوپر سوار نہ ہونے دیں بلکہ خوش رہیں اور دوسروں کو بھی خوش رکھیں۔ اگر کسی وجہ سے خوش نہیں ہیں تو خوش رہنے کی کوشش کریں۔

نیویار ک ،روم ،لندن ،میڈرڈ،پیرس (صباح نیوز) کورونا وائرس کی وبا کے سبب دنیا بھرمیں مریضوں کی تعداد 24 لاکھ 82ہزار 44 ہو گئی جبکہ ہلاکتیں 1 لاکھ 70 ہزار سے تجاوز کر گئیں اور6 لاکھ 46 ہزار سے زائد مریض صحت یاب ہوچکے ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکہ میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 1200 سے زائد اموات ہوئی ہیں اور مجموعی تعداد 41 ہزار سے زائد ہوگئی۔امریکہ میں کورونا کیسز 7 لاکھ 64 ہزار سے بڑھ گئے۔ نیویارک میں کورونا سے 18 ہزار سے زائد اموات ہوئی ہیں جبکہ 2لاکھ 47ہزار سے زائد افراد بیمار ہیں۔سپین میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 2 لاکھ کے قریب پہنچ گئی جبکہ ہلاکتوں کی تعداد20 ہزار سے زائد ہوگئی ۔اٹلی میں کورونا سے مزید 433افراد ہلاک ہو چکے اور مجموعی تعداد 23 ہزار 600 سے بڑھ گئی جبکہ کورونا کیسز 1 لاکھ 78 ہزار سے زائد ہو گئی ۔برطانیہ میں کورونا وائرس کے سبب اموات 16 ہزار سے تجاوز کر گئیں ، کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد1 لاکھ 20ہزار سے بڑھ گئی ۔فرانس میں کورونا وائرس کے سبب ہلاک ہونے والوں کی تعداد 19ہزار700 سے بڑھ گئی جبکہ 1لاکھ 52 ہزار سے زائد مریض ہیں۔جرمنی میں کورونا کے 1 لاکھ 45ہزار سے زائد کیسز ہیں تاہم شرح اموات سب سے کم ہونے کی وجہ سے ساڑھے 4 ہزارسے زائد افراد ہلاک ہو چکے ۔بیلجیم میں کورونا کیسز 38 ہزار سے بڑھ گئے ہیں اور 5 ہزار600 سے زائد مریض چل بسے ۔ ایران میں کورونا سے اموات کی تعداد 5 ہزار سے بڑھ گئیں۔سعودی عرب میں کورونا مریضوں کی تعداد نو ہزار تین سو سے زائد ہوگئی اور 97 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain