اسلام آباد‘لاہور‘کراچی(نمائند گان خبریں) وفاقی حکومت نے کرونا وائرس کی وبائی صورتحال کے پیش نظر لاک ڈان میں مزید 15 روز کی توسیع کا فیصلہ کر لیا ہے۔ صوبائی حکومتیں صورتحال کے مطابق فیصلہ کریں گی۔یہ اہم فیصلہ وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں کرونا وائرس صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ چاروں وزرائے اعلی نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے اعدادوشمار پر شرکا کو بریفنگ دی گئی۔یاد رہے کہ قومی رابطہ کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں لاک ڈان میں 28 اپریل تک توسیع کی گئی تھی۔قومی رابطہ کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے سربراہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ 9 مئی تک لاک ڈان کی موجودہ صورتحال کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ اجلاس میں صوبوں نے بھی اپنی اپنی تجاویز دیں۔ ہم ملک بھر میں کرونا ٹیسٹنگ کی صلاحیت بڑھا رہے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچا جا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک ہر مسلمان کے لئے اہم ترین مہینہ ہوتا ہے، اس دوران پاکستان کے کسی بھی حصے میں سحر اور افطار میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوگیادھر پنجاب حکومت نے بھی لاک ڈان میں مزید 15 دن توسیع کا فیصلہ کر لیا ہے۔ سحر وافطار کے وقت دودھ دہی کی دکانیں کھولنے کی اجازت جبکہ افطار کے اجتماعات پر پابندی ہوگی۔یہ فیصلہ وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کے زیر صدارت ہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں کرونا وائرس کے پھیلا، اس کو روکنے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات سمیت دیگر ایشوز پر تفصیلی غور کیا گیا۔اجلاس میں صوبے بھر میں لاک ڈان کو مزید 15 دن توسیع دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے ہدایات جاری کی گئیں کہ اجتماعی افطاری کی اجازت پر پابندی ہوگی تاہم رمضان المبارک میں سحر وافطار کے وقت دودھ دہی اور پکوڑے سموسے کی دکانیں کھولنے کی اجازت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے تمام انتظامیہ کو دی گئی ہدایت پر سختی سے عملدرآمد کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے حکومت ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔حکومت پنجاب کی جانب سے جاری اجازت کے تحت کریانہ سٹورز، دودھ، دہی کی دکانیں، بیکریاں اور تندور صبح دو سے چار بجے تک کھل سکیں گی۔ کاروبار کے اوقات کار پہلے کی طرح نافذ العمل ہوں گے۔ پنجاب میں مساجد کے ایس او پیز پر عملدرامد کے لئے کمیٹیاں بنیں گی۔ محلہ اور مساجد کمیٹیاں ایس او پیز پر نفاذ کو دیکھیں گی۔ جو مساجد ان ہدایات کو فالو نہیں کریں گی ان کو بند کیا جا سکتا ہے، باقی جن کاروبار کی پہلے اجازت تھی انہی اوقات کے مطابق کام کریں گے۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ مئی میں وائرس کے پھیلا پر قابو پا لیا تو عید کے بعد صورتحال بہت بہتر ہوگی لیکن اگر احتیاط نہ برتی گئی تو عیدالفطر پر مزید بندشیں لگانی پڑ سکتی ہیں۔یہ بات انہوں نے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ مئی کرونا وائرس کے پھیلا سے متعلق فیصلہ کن مہینہ ہوگا۔ بیماری کے پھیلا کے ساتھ ہمیں صحت نظام کی صلاحیت بھی بڑھانا پڑے گی۔وفاقی وزیر نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر عوام نے احتیاط نہ کی تو یہ نہ ہو عید کے لئے ہمیں کوئی بندشیں لگانی پڑیں تاہم اگر ہم نے احتیاط کی تو عید کے بعد زندگی بہتری کی طرف جانا شروع ہو جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے حوالے سے رمضان کا مہینہ فیصلہ کن ہے۔ ہم ماہرین کی مدد سے ان حالات کا جائزہ لے رہے ہیں اور بیماری کے پھیلا کو دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ ہم نے حقوق العباد کا خاص خیال رکھنا ہے کہیں آپ کی وجہ سے دوسرے کو یہ بیماری نہ لگے۔ وفاقی حکومت نے کرونا وائرس کی صورتحال کے پیش نظر 9 مئی تک لاک ڈان میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔کراچی(صباح نیوز)وزیراعلیٰ سندھ نے رمضان المبارک کے دوران پیر تا جمعرات صبح 9 سے دوپہر 3 بجے تک کاروبار کھولنے کی اجازت دے دی۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی صدارت میں رمضان المبارک کے دوران کاروبار کی ایس او پیز سے متعلق اجلاس ہوا جس میں سعید غنی، امتیاز شیخ، مکیش چاولہ، ناصر شاہ، مشیر مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، آئی جی پولیس مشتاق مہر اور دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ رمضان المبارک میں بھی شام 5 بجے کے بعد لاک ڈاو¿ن ہوگا اور احترام رمضان ا?رڈیننس جاری رہے گا۔ وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ کاروبار پیر تا جمعرات صبح 9 سے 3 بجے تک ہوگا اور صبح 8 سے شام 5 بجے تک گروسری کی دکانیں کھلی رہیں گی۔انہوں نے کہا کہ پکے ہوئے کھانے کی ڈیلیوری 5 سے 10 بجے تک ہوگی اور سحری میں کوئی ہوم ڈلیوری سروس نہیں ہوگی۔مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ محکمہ داخلہ ایک ایس او پی اور کاروباری سرگرمیوں کے لیے نوٹیفکیشن جاری کرے گا جس میں وقت بتایا جائے گا۔واضح رہے کہ سندھ میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 3900 سے زائد ہے اور اب تک 73 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں سے نصف سے زائد ہلاکتیں کراچی سے رپورٹ ہوئی ہیں۔
