گھروں میں بیٹھے افراد کا مذاق اڑانے والا اماراتی نوجوان گرفتار

ام القوین(ویب ڈیسک) متحدہ عرب امارات میں کورونا وائرس پر قابو پانے کی خاطر حکومت نے لوگوں کے گھروں سے باہر نکلنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے، جس کی خلاف وزری کرنے والے کو جرمانوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تاہم کچھ افراد نے عوامی مفاد میں چلائی گئی اس حکومتی مہم کو مذاق بنا کر رکھ دیا ہے۔ پولیس کی جانب سے گزشتہ چند دنوں میں ایسے درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جنہوں نے ”گھروں پر رہو“ مہم ، کرفیو اور سیکیورٹی اہلکاروں کا سوشل میڈیا پر مذاق اڑایاتھا۔اماراتی ریاست ام القوین میں بھی پولیس نے ایک منچلے کو گرفتار کر لیا ہے جو اپنی ایک ویڈیو میں گھروں پر بیٹھے افراد کا مذاق اڑا رہا تھا۔ ام القوین پولیس کے اعلیٰ عہدے دار بریگیڈیئر حامد مطار بن عجیل نے بتایا کہ ام القوین کے ایک مقامی نوجوان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں اس نے ایک خاص علاقے کے لوگوں کا خاص طور پر مذاق اڑاتے ہوئے انہیں گھروں میں قید رہنے پر بزدل قرار دیا تھا۔پولیس کے نوٹس میں معاملہ آنے کے بعد اس نوجوان کی نشاندہی کرنے کے بعد گرفتار کر لیا گیا۔ ام القوین میں جو بھی مقامی یا تارک وطن اپنے الفاظ یا عمل کے ذریعے لوگوں کی توہین و تضحیک کرے گا، اسے قانونی کارروائی کا سامنا کرنا ہو گا۔ واضح رہے کہ دبئی پولیس کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ جو افراد مملکت میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث نافذ کیے گئے کرفیو یا حکومتی اقدامات کا مذاق اڑائیں گے یا سیکیورٹی اہلکاروں کی تضحیک اور توہین کریں گے، ان کی تصاویراور دیگر کوائف میڈیا پر جاری کر دیئے جائیں گے تاکہ ان افراد کو ان کی غیر ذمہ دارانہ حرکات پر صحیح معنوں میں شرمندہ کیا جا سکے اور لوگوں کی جانب سے بھی ان کے غیر ذمہ دارانہ اقدام کی مذمت کی جائے۔یہ افراد اپنی غیر سنجیدگی کے باعث مستقبل میں کسی بھی جگہ ملازمت حاصل نہیں کر پائیں گے۔ پولیس کے مطابق کرفیو کی خلاف وزری اور سیکیورٹی اہلکاروں کا مذاق اڑانے والے نہ صرف قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں بلکہ دوسرے افراد کو بھی غلط اقدامات پر ابھارتے ہیں۔ دبئی پولیس کے مطابق رواں ہفتے کے دوران سے ان تمام اماراتی اور غیر ملکیوں کے خلاف کریک ڈاون شروع کیا جا رہا ہے جنہوں نے ‘Stay Home’ (گھروں میں ہی رہو) کی حکومتی مہم کا مذاق اڑایا تھا۔ان غیر ذمہ داروں کا نام ، تصاویر اور دیگر تفصیلات میڈیا کو جاری کرنے کے علاوہ دبئی پولیس کے سوشل میڈیا چینلز پر بھی ظاہر کی جائیں گی۔اس لیے دبئی پولیس کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ جو لوگ کرفیو اور Stay Home جیسی حکومتی مہم کا مذاق اڑائیں گے، ان کی تصاویر بغیر دھندلی کیے میڈیا کو بھیجی جائیں گی۔ یہ کام اسی ہفتے سے شروع ہو جائے گا۔ اس طرح ان لوگوں کو سماج میں بڑی شرمندگی کا سامنا کرنا ہو گا۔

دبئی میں پاکستانیوں کے دو گروپوں میں شدید دھینگا مشتی اور لڑائی کی ویڈیو وائرل

دبئی(ویب ڈیسک) دبئی میں مقیم چند پاکستانیوں کی سڑک پر ہونے والی لڑائی نے تمام پاکستانی کمیونٹی کے سر شرم سے جھکا دیئے۔ تفصیلات کے مطابق دبئی کے علاقے المدرابہ کی ایک رہائشی عمارت میں مقیم پاکستانیوں میں کسی بات پر جھگڑا ہو گیا جس کے بعد 20 کے قریب پاکستانی افراد ایک دوسرے پر حملہ آور ہو گئے۔ سعودی ویب سائٹ المرصد اور خلیج ٹائمز کے مطابق اس لڑائی کے دوران دونوں جانب سے ایک دوسرے پر ڈنڈے سوٹوں اور لاتوں گھونسوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔یہاں تک کہ ایک پاکستانی شخص نے اپنے مخالف کو لکڑی کا دروازہ اٹھا کر دے مارا۔ سڑک اور عمارت کی چھت پر ہونے والی اس خوفناک لڑائی نے وہاں سے گزرنے والے راہگیروں اور دیگر افراد کو بھی اپنی طرف متوجہ کر لیا۔ایک شخص نے اس واقعے کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دی۔پاکستانی صارفین نے اس واقعے کو امارات میں مقیم تمام پاکستانیوں کے لیے باعثِ شرمندگی قرار دیا۔آپسی جھگڑے کی یہ ویڈیو اتنی تیزی سے وائرل ہو گئی کہ پولیس کی جانب سے واقعے کے ایک گھنٹے کے اندر اندر فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے 6 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ دبئی پولیس کے کریمنل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ بریگیڈیئر جمال سالم الجلاف نے بتایا کہ اس لڑائی جھگڑے کے دوران کئی افرادکو درمیانے درجے کی چوٹیں آئی ہیں۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے چند منٹوں بعد ہی پولیس حرکت میں آ گئی اور جائے وقوعہ پر پہنچ کر 6 ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کر لیا، پوچھ گچھ کے بعد مزید افراد کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔بریگیڈیئر الجلاف کا کہنا تھا کہ اماراتی مملکت کو اس وقت کورونا کی وبا کا سامنا ہے، ایسے حالات میں ان لوگوں کا یوں ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہونا اور لڑائی کرنا بہت سنگین معاملہ ہے۔ جبکہ جائے وقوعہ پرجھگڑے کے وقت بہت سے لوگ بھی جمع ہو گئے تھے۔ ملزمان اور دیگر افراد کا یہ رویہ سماجی دوری کے ضابطے کی خلاف ورزی ہے۔ جس سے کورونا کے پھیلاوکا خدشہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

کویت میں مزید 8پاکستانی کورونا وائرس کا شکار ہو گئے

کویت(ویب ڈیسک) خلیجی ریاست کویت میں حکومت کے بہترین احتیاطی اقدامات کے باوجود کورونا وائرس کے مریضوں کی گنتی میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ مملکت میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 83 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو گئی، جن میں 8 پاکستانی بھی شامل ہیں۔ وزارت صحت کے مطابق نئے مریضوں میں کورونا کی تشخیص کے بعد مملکت میں اس موذی وائرس سے متاثرہ افراد کی گنتی 993 تک جا پہنچی ہے۔وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر عبداللہ السند نے بتایا کہ کورونا کے تازہ متاثرین میں51 بھارتی، 7 بنگالی،2 کویتی، 8 پاکستانی، 5نیپالی، 3 مصری، 1 فلپائنی اور 1شامی باشندہ شامل ہے۔کورونا کے تازہ ترین کویتی مریض بیرون ملک سے آئے تھے۔ جبکہ دیگر مریض مقامی طور پر کورونا متاثرین سے میل جول رکھنے کے باعث اس موذی مرض کا شکار ہوئے۔اس کے علاوہ کچھ افراد کو کورونا کے شبے میں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔اس وقت کورونا کے 10 مریضوں کی حالت نازک ہے، جنہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا ہے۔ مملکت میں گزشتہ روز مزید 12 افراد کورونا سے صحت یاب ہو گئے ہیں۔ جس کے بعد کویت میں کورونا سے شفا پانے والوں کی کل گنتی 123 ہو گئی ہے۔ جبکہ باقی قرنطینہ مراکز میں زیر علاج ہیں۔گزشتہ چند روز کے دوران بھی درجنوں پاکستانیوں میں کورونا کی تشخیص ہوئی تھی۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتہ کے روز بھارت سے تعلق رکھنے والا 46سالہ مریض زندگی کی بازی ہار گیا تھا۔ یہ شخص کئی دنوں سے انتہائی نگہداشت کے شعبے میں داخل تھا، تاہم اس کی تشویش ناک حالت میں س±دھار نہ آ سکا اور دنیا سے ک±وچ کر گیا۔کویتی حکومت نے کورونا پر قابو پانے کے سلسلے میں کڑے انتظامات کر رکھے ہیں۔ اسی سلسلے میں دو علاقوں جلیب الشیوخ اور مہبولہ کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے جہاں غیر ملکیوں کی بڑی تعداد آباد ہے۔ترجمان ڈاکٹر عبداللہ السندنے لوگوں کو تاکید کی کہ وہ خود کو گھروں تک ہی محدود رکھیں، تاکہ کورونا کے وار سے ممکنہ حد تک محفوظ رہ سکیں۔

عید کا چاند 29 رمضان کو بغیر دور بین نہیں دیکھا جا سکتا

کراچی(ویب ڈیسک) پاکستان میں عید الفطر کا چاند 29 رمضان المبارک بغیر دور بین (ٹیلی اسکوپ) کے نظر آنے کے امکانات موجود نہیں۔علوم فلکیات سے متعلق پاکستان کے معروف سائنسدان اور جامعہ کراچی انسٹی ٹیوٹ آف سپیس اینڈپلانیٹری ایسٹرو فزکس کے سابق ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر شاہد قریشی نے “ پاکستان میں عید الفطر کا چاند 29 رمضان المبارک بمطابق 23 مئی کو بغیر دور بین (ٹیلی اسکوپ) کے نظر آنے کے امکانات موجود نہیں تاہم گوادر اور پسنی سے اس روز دور بین کے ذریعے شوال (عید الفطر ) کے چاند کی رویت کے انتہائی معمولی امکانات ہیں۔شوال کے چاند کی پیدائش birth of moon اور اس کے رویت کے امکانات کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ شوال کا چاند اس سال 22 مئی، 2020 کو پاکستان کے وقت کے مطابق رات 10 بج کر 39 منٹ پر پیدا ہو گا۔واضح رہے کہ اس روز پاکستان میں ممکنہ طور پر 28واں روزہ ہوگا اورغروب آفتاب کے بعد پیدائش کے سبب 22 مئی کی شام یہ چاند دنیا میں کسی مقام سے نہیں دیکھا جا سکتا پاکستان میں اس شام 22ویں مئی کو غروب آفتاب کے 3 گھنٹے 27 منٹ کے بعد نئے چاند کی پیدائیش عمل میں آئے گی لہذا اس شام ہلال کے دکھائی دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ڈاکٹر شاہد قریشی نے مزید بتایا کہ23 مئی کی شام شوال کا چاند چند مشرقی افریقہ اور شمالی و جنوبی امریکا کے ممالک میں با آسانی دکھائی دے گا پاکستان میں اس دن ممکنہ طور پر 29واں روزہ ہوگااس شام کراچی میں غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر صرف 20 گھنٹے 34 منٹ ہو گی جبکہ غروب آفتاب کے وقت افق سے اس کی بلندی لگ بھگ 9 ڈگری ہو گی اور چاند غروب آفتاب کے 40 منٹ بعد تک افق سے اوپر رہے گا لہذا 23 مئی کی شام کراچی، صوبہ سندھ کے جنوبی اور صوبہ بلوچستان کے جنوبی علاقوں سے دوربین کی مدد سے ہلال دکھائی دینے کے بہت معمولی امکانات ہیں جبکہ بقیہ ملک میں یہ امکان بھی نہیں ہے۔انھوں نے واضح کیا کہ 23 مئی کی شام ملک میں بغیر ٹیلی اسکوپ برہنہ آنکھ naked eye سے ہلال دکھائی دینے کا کوئی امکان نہیں ہے البتہ 24 مئی کو ہلال بہت واضح اور “موٹا” دکھائی دے گا۔

بھارتی فورسز کی ایل او سی پر گولہ باری، بچی سمیت متعدد شہری زخمی

راولپنڈی(ویب ڈیسک) بھارتی فورسز نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گولہ باری کی جس کے نتیجے میں آزاد کشمیر میں متعدد شہری زخمی ہوگئے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فورسز نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران متعدد بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایل اوسی کے شاردہ ،ددنیال اور شاہ کوٹ سیکٹرز میں مارٹر گولے فائر کئے۔ بھارتی فورسز نے جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں چھری اور بسن والی گاو¿ں کی 15 سالہ بچی سمیت4 شہری زخمی ہوگئے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک فوج نے بھارتی اشتعال انگیری کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے بھارتی چوکیوں کو موثر اندار میں نشانہ بنایا اور دشمن کی توپوں کو خاموش کرادیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اس سال بھارتی فوج ایل او سی پر اب تک 708 بار اشتعال انگیزیاں کرچکی ہے جس سے 2 شہری شہید اور 40 زخمی ہوئے ہیں۔

حج کے انعقاد سے متعلق حتمی فیصلہ رمضان المبارک میں ہوگا، وفاقی وزیر مذہبی امور

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے کہا ہے کہ 15 رمضان المبارک تک حج ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ ہو جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وزیر مذہبی امور کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکومت حج سے متعلق پاکستان سے مشاورت کرکے حتمی فیصلہ کرے گی۔ سعودی وزارت حج نے فی الوقت کوئی بھی معاہدہ کرنے سے روک رکھا ہے۔ ان کے حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت کورونا وائرس کے پھیلاو کا مکمل طور پر جائزہ لے رہی ہے اورحج ادائیگی سے متعلق مختلف تجاویز ان کے زیر غور ہیں۔ جن میں پہلا آپشن یہ ہے کہ صرف سعودی عرب کے مقامی افراد کو حج کی اجازت دی جائے اس کے علاوہ تمام ممالک کے کوٹے کو صرف دس فیصد تک لے جانے اور صرف خلیجی ممالک کے حجاج کو حج کی اجازت دینے کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔

ملک میں روزانہ 40ہزار ٹیسٹ کی صلاحیت موجود ہے، چیئرمین این ڈی ایم اے

اسلام آباد(ویب ڈیسک) نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا ہے کہ سندھ میں کورونا کٹس فوج کے ذریعے تقسیم ہوںگی تاکہ بازاروں میں فروخت نہ ہوسکیں۔ این ڈی ایم اے کی جانب سے چین سے منگوایا گیا سامان اسلام آباد پہنچ گیا۔ اس موقع پر چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سامان کی خریداری میں صوبوں نے کوئی فنڈ نہیں دیے، اب تک جتنا بھی سامان آیا ہے یا خریدا گیا وہ سب وفاقی حکومت کے فنڈ سے آیا ہے اور صوبوں سے کوئی خریداری نہیں ہوئی۔ لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا کہ ملک میں کورونا کے ٹیسٹس کم ہونے کا تاثر غلط ہے، ملک میں ٹیسٹ کٹس اور مشینوں کی کمی نہیں، روزانہ 30سے40ہزار ٹیسٹ کی صلاحیت تک موجودہے، آرمی چیف نے فوج کی 11 لیبارٹریز بھی استعمال کے لئے دی ہیں۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ چین سے آنے والاسامان تمام صوبوں کوفراہم کریں گے، پنجاب کے اسپتالوں کے لیے حفاظتی سامان کل تک پہنچ جائے گا جبکہ خیبر پختونخوا کے چھوٹے بڑے اسپتالوں میں سامان پہنچ چکا ہے، سندھ میں کورونا وائرس سے بچاو¿ کا سامان فوجی اداروں کے ذریعے اسپتالوں تک پہنچایا جائے گا تاکہ جو خلا موجود تھا اور سامان نرسز ڈاکٹرز تک نہیں پہنچ رہا تھا، وہ ان تک پہنچ سکے۔ لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے مزید کہا کہ اب جو بھی سامان جاری ہوگا اس پراین ڈی ایم اےکی مہرلگی ہوگی،اس کا مقصدسامان کو بازار سمیت دیگرمقامات پر فروخت ہونے سے بچانا ہے۔

پاورسیکٹر کی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی گئی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) ملک میں آٹا چینی بحران اسکینڈل کے بعد پاور سیکٹر اسکینڈل بھی سامنے آگیا ہے، پاورسیکٹراسکینڈل میں قومی خزانے کو100 ارب کا نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے، پاورسیکٹر کی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاور سیکٹر اسکینڈل کی تحقیقاتی رپورٹ میں بڑے مالی نقصان کا انکشاف ہوا ہے۔ قومی خزانے کو 100 ارب کا نقصان پہنچایا گیا۔ اسکینڈل کی رپورٹ 9 رکنی کمیٹی نے تیار کی، جو کہ 278 صفحات پر مشتمل ہے۔ انکوائری رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ قومی خزانے کے نقصان کی وجہ ٹیرف، فیول کھپت میں خردبرد اور ڈالرز میں گارینٹڈ منافع ہے۔ انکوائری کمیٹی نے پاور پلانٹس کے ساتھ معاہدوں کو بھی غیر منصفانہ قراردیا۔ رپورٹ میں حقائق بتائے گئے کہ 1994ءکے بعد آئی پی پیز کے مالکان نے پہلی بار350 ارب روپے غیرمنصفانہ وصول کئے۔ 15فیصد منافع کمانے کی بجائے پاورپلانٹس سالانہ 50 تا 70 فیصد منافع کمانے میں ملوث تھے۔ اسی طرح ہر پاور پلانٹ کی قیمت میں 2 سے 15 ارب روپے اضافی ظاہر کرکے نیپرا سے بھاری ٹیرف وصول کیا۔ اگر صرف ایک پاور پلانٹ کی بات کی جائے تو صرف کول پاورپلانٹس کی لاگت 30ارب روپے اضافی ظاہرکی گئی۔ رپورٹ میں انکرائری کمیٹی نے پاورپلانٹس مالکان کے ساتھ ادائیگیوں کا فارمولہ ختم کرکے100ارب روپے ریکورکرنے کی سفارش کی ہے۔ واضح رہے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے آٹے اور چینی بحران کی رپورٹ پبلک کرنے کا وعدہ پورا کیا ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی حکومت نے خود احتسابی کا عمل شروع کیا ہے اس لئے اپوزیشن رپورٹ میں کیڑے نکالنے کی بجائے رپورٹ پبلک کرنے پر انہیں کریڈٹ دے، وزیر اعظم ملک میں قانون کا یکساں اطلاق چاہتے ہیں، 25 اپریل کو کمیشن کی رپورٹ میں تمام حقائق واضح ہو جائیں گے اور جس نے بھی ذاتی مفادات لینے کی کوشش کی اس کے خلاف بلاتفریق احتساب ہو گا اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

پنجاب :لاک ڈاﺅن میں 24 اپریل تک توسیع کا امکان

لاہور(ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ عثمان بزدارکی زیرصدارت کوروناوائرس کی روک تھام سے متعلق اجلاس میں لاک ڈاﺅن کی توسیع پر غور کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے شرکا نے پنجاب میں لاک ڈاو¿ن میں توسیع پرغور کیا۔ ذرائع کے مطابق صوبے میں لاک ڈاﺅں میں 24 اپریل تک توسیع اور اس کا نوٹیفکیشن جلدجاری ہونے کاامکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی ماہرین نے حکومت پنجاب کو 28 روزلاک ڈاو¿ن رکھنے کی تجویزدی تھی۔ اس لئے متاثرہ علاقوں کو کورونا کا مکمل خاتمہ ہونے تک سیل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس کے دوران پنجاب میں لاک ڈاو¿ن پرسختی سے عملدرآمد یقینی بنانے پر بھی اتفاق کیاگیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ دفعہ144کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائےگی اور کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اقدامات تسلسل برقرار رکھنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ حفاظتی اقدامات،متاثرہ مریضوں کے علاج کیلئے انتظامات کاجائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس میں کورکمانڈرلاہورلیفٹیننٹ جنرل ماجد احسان، ڈی جی رینجرزپنجاب میجر جنرل عامر مجید بھی اجلاس میں شریک ہوئے اور کورکمانڈرلاہورنے حفاظتی اقدامات ودیگرامورپربھرپورتعاون کی یقین دہانی کروائی۔ سٹی ٹریفک پولیس کی لاک ڈاو¿ن کی خلاف ورزی کرنےوالی گاڑیوں کے خلاف کارروائی جاری ہے جس کے دوران 11ہزار 132 رکشہ ڈرائیورز اور موٹرسائیکلسٹ سے روڈ پر نہ آنے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔ 7211 گاڑیوں کو شہر کے مختلف تھانوں میں بند کروایا گیا۔ سی ٹی او لاہورسید حماد عابد کے مطابق لاک ڈاو¿ن کے دوران اب تک 3362 بند رکشوں اور موٹرسائیکلوں کو چھوڑا جاچکا ہے۔62703 گاڑیوں، رکشوں اور موٹرسائیکلوں کو چالان ٹکٹ جاری کئے گئے۔ سید حماد عابد نے کہا کہ شہری لاک ڈاو¿ن کے دوران ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ شہریوں کی نقل وحرکت کو محدود کیا جا رہا ہے۔ شہری بلاوجہ اور غیر ضروری گھروں سے نکلنے سے پرہیز کریں۔

پاکستان میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد80ہوگئی

اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور آج بھی مزید کیسز سامنے آنے کے بعد متاثرین کی تعداد 4 ہزار 966 تک پہنچ گئی ہے ہفتہ 11 اپریل کو بھی ملک میں کورونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آئے جبکہ ایک ہی روز میں اب تک 8 اموات ریکارڈ کی جاچکی ہیں جس سے آج شام پانچ بجے تک ہلاکتوں کی مجموعی تعداد80تک جاپہنچی ہے۔ ادھراسلام آباد میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے ہمرا پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ کورنا وائرس کے ٹیسٹ کے نظام کو وسیع کرتے ہوئے علامات ظاہر نہ ہونے والے افراد کے ٹیسٹ کے لیے پائلٹ ٹیسٹ پراجیکٹ شروع کر دیا گیا ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ احساس پروگرام پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام ہے اور ہم ایک لاکھ 20 ہزار خاندانوں تک پہنچانے کی کوشش کررہے ہیںاور اب تک 11 لاکھ لوگوں کو پیسہ دے دیا گیا اس کے لیے13 ارب روپے بانٹے جاچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدنظمی کے حوالے سے خدشہ تھا اور اب بھی ہے لیکن زیادہ تر جگہوں میں اچھے طریقے سے انتظام کیا گیا ہے کچھ جگہ مسائل بھی آئے ہیں‘کورونا وائرس کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ این ڈی ایم اے اب تک 17 لاکھ سرجیکل ماسک تقسیم کرچکی ہے اسی طرح این 95 ماسک 75 ہزار تقسیم ہوچکے ہیں جو ہمارے فرنٹ لائن ورکرز کے لیے ہیں اس لیے دیگر افراد استعمال نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ حفاظتی لباس 73 ہزار، گلوز ساڑھے 6 لاکھ، سرجیکل کیپس ایک لاکھ 37 ہزار تقسیم کرچکے ہیں اور وینٹی لیٹر پر کھرے ہو کر کام کرنے والے عملے کو 10 ہزار فیس شیلڈ فراہم کردی گئی ہیں‘انہوں نے کہا کہ تشخیص کے لیے پی سی آر مشینوں کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کے لیے 14 مشینی لائی گئی ہیں، اب 26 سے 27 لیبارٹریاں فعال ہوچکی ہیں جہاں رکھنے کے لیے 14 نئی مشینیں لائی گئیں اور تمام صوبوں کو دی گئی ہیں۔ حفاظتی اقدامات کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تشخیصی کٹس ایک لاکھ ٹیسٹ کا سامنا آگیا ہے جس میں سے 50 ہزار سندھ، 25 ہزار بلوچستان اور اسی طرح مزید کٹس آرہی ہیں جو دیگر علاقوں تک پہنچائی جائیں گی انہوں نے کہا کہ نیشنل کمانڈ سینٹر کے اندر ایک ٹیم بنائی گئی ہے جو لیبارٹری جہاں ٹیسٹ ہونے ہیں اور صوبوں سے رابطے اور دیگر معاملات پر کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپریل کے آخر تک 20 سے 25 ہزار ٹیسٹ تک پہنچانے کا ہدف ہے اور اس میں کامیاب ہوئے تو ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت میں 30 فیصد اضافہ ہوگا وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے متاثرین کا سراغ لگانے کے لیے اقدامات جو وسیع کرنے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ ہم ٹیسٹ کرنے کے طریقہ کار کو وسیع کر رہے ہیں اس کے لیے پائلٹ ٹیسٹ شروع کردیا گیا ہے جو پورے صوبوں کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر صوبے میں ایک اور کچھ صوبوں کے دو اضلاع میں اسی طرح اسلام آباد، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ہر علاقے میں یہ پائلٹ پراجیکٹ شروع ہوا ہے‘پائلٹ پراجیکٹ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس کے نتائج آنے میں 3 سے چار دن لگیں گے اور وہ نتائج ہمارے پاس آئیں گے تو ہم اس نظام کو بہتر انداز میں چلانے اور تبدیلیوں کے حوالے سے بہتر طور پر سمجھ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اب تک علامات ظاہر ہونے پر ٹیسٹ کرتے تھے لیکن ہم تحقیق کی بنیاد پرکام کرناچاہتے ہیں جس کے لیے وسیع پیمانے پر ٹیسٹ کررہے ہیں اور آبادی کے اندر جا کر اندازہ لگانے کی کوشش کررہے ہیں کہ یہ وبا پاکستان میں کس حد تک پھیلی ہے. وفاقی وزیر نے کہا کہ خصوصی طور پر وہ ٹارگٹ گروپ جن پر ہم نے فیصلہ کرنا ہے جس میں صنعتوں میں کام کرنے والے افراد ہیں کیونکہ ہمیں آگے جا کر فیصلے کرنے ہیں کہ کن صنعتوں، شعبوں اور کاروبار کوکھولا جائے اور کس کو نہیں کھولنا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس عملی طور پر تحقیق کی بنیاد پر دستاویزات موجود ہوں جس کی بنیاد پر ہم فیصلے کریں اور کس شعبے کو کھولنے سے کتنا خطرہ ہے۔ کورونا وائرس سے معیشت پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو وبا شروع ہونے سے ٹیکس وصولی میں ایک تہائی کمی دیکھنے میں آئی ہے‘اگر ایک تہائی کو پورے سال پر پھیلا دیا جائے تو تقریباً 1400 یا 1500 ارب روپے کے اثرات کی بات ہوگی اور ہم اس کو ملک میں دیکھ رہے ہیں اور بندشیں لگانے سے انفرادی طور پر روزگار اور آمدنی پر بوجھ پڑ رہا ہے جس کو ہم نے دیکھنا ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ بیرون ملک سے آنے والا زرمبادلہ کے حوالے سے اچھی خبر ہے کہ مارچ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں بہتری آئی ہے‘ہماری برآمدات جس وقت وبا پھیلنی شروع ہوئی ہے اس کے بعد تقریباً نصف یا نصف سے بھی زیادہ کم ہوگئی ہیں اس کی وجہ سے روپے کی قدر میں تھوڑا دباو¿ آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل سے ہمارے ہاں دیگر ممالک کی طرح اموات زیادہ نہیں ہے لیکن وینٹی لیٹرز میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے کوروناوائرس کے مریضوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس آج سے ہفتہ یا 10 پہلے 8 مریض وینٹی لیٹر پر تھے ، اس کے 17،18 تک پہنچے جس کے بعد 27،28 اور 30 تک پہنچے اور آج 50 لوگ وینٹی لیٹر پر تھے۔ انہوں نے کہا کہ 15 اپریل کے فیصلے میں ہم نے صحت کے معاملات کو بھی مدنظر رکھنا ہے اسی طرح ہمارے فیصلوں کے حوالے سے ہماری تیاری اورمعیشت، لوگوں کی آمدنی اور روزگار کے حوالے سے فیصلے کرنے ہیں انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ، صنعتوں اور تجارت کے حوالے سے متعلقہ وزرا اپنی تجاویز تیار کرہے ہیں جس کے مطابق ہمیں فیصلے کرنے ہیں۔ اسد عمر نے بتایا کہ ڈاکٹر فیصل سلطان قرنطینہ، ٹیسٹ اور ٹریکنگ کی حکمت عملی پر کام کررہے ہیں تاہم صحت کا مجموعی نظام ڈاکٹر ظفر مرزا دیکھ رہے ہیں‘کل وزیر اعظم کے سامنے ہم اپنی سفارشات رکھیں گے اور ان کا مشورہ بھی جانیں گے جس کے بعد پیر کو این سی سی کا اجلاس ہوگا جس میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور آزاد کشمیر کے وزیراعظم بیٹھیں گے اور کوشش کریں گے کہ قومی فیصلہ کرکے بتایا جائے گاکہ 15 اپریل سے آگے کس طرح کام کرنا ہے‘وفاقی وزیر نے کہا کہ بندشیں بتدریج لگی تھیں اور اسی طرح کم ہوں گی لیکن حتمی طور پر کیا ہوگا یہ سب این سی سی کے اجلاس میں طے کیا جائے گا۔ ادھر محکمہ صحت پنجاب کے اعلامیے کے مطابق پنجاب میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 74 مصدقہ متاثرین سامنے آئے ہیں جن کے بعد صوبے میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 2410 ہو گئی ہے اعلامیے کے مطابق صوبے میں اب تک اس مرض سے 21 اموات ہوچکی ہیں جبکہ 39 افراد اس سے صحت یاب ہوچکے ہیں۔ ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے مطابق 701 زائرین، 747 تبلیغی ارکان، 80 قیدیوں اور 882 عام شہریوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے ڈیرہ غازی خان میں 221 زائرین، ملتان میں 457 اور فیصل آباد میں 23 زائرین میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ رائے ونڈ مرکز میں 462، شیخوپورہ میں آٹھ، منڈی بہاﺅالدین میں 13، سرگودھا، حافظ آباد اور جہلم میں 35، میانوالی میں سات، وہاڑی میں 25، راولپنڈی اور فیصل آباد میں چھ، ننکانہ، گوجرانوالہ اور خوشاب میں دو، گجرات 10، رحیم یار خان میں چار، بھکر 47، راجن پور میں ایک، سیالکوٹ 19، لیہ 16، نارووال میں تین اور بہاولنگر میں نو تبلیغی ارکان میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے۔ عام شہریوں میں سب سے زیادہ متاثرین لاہور میں 396 ہیں جبکہ ننکانہ میں 16، قصور میں نو، شیخوپورہ اور میانوالی میں 10،راولپنڈی میں 64، جہلم میں 29، اٹک، جھنگ لیہ اور اوکاڑہ میں ایک، چکوال اور ملتان میں چار، گوجرانوالہ میں 38، سیالکوٹ میں 27، نارووال، منڈی بہا?الدین، سرگودھا اور چنیوٹ میں آٹھ، گجرات میں 129، حافظ آباد میں 12، وہاڑی میں 13، فیصل آباد میں 28، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں دو، رحیم یار خان میں 22، خوشاب میں تین، بہاولنگر اور بہاولپور میں پانچ، لودھراں میں تین، اور ڈیرہ غازی خان میں 18 شہریوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔