نیو یا ر ک (ویب ڈیسک)فلمی دنیا کے سب سے معتبر فلمی ایوارڈ آسکر دینے والے ادارے دی اکیڈمی آف موشن پکچرز آرٹس اینڈ سائنس نے پہلی بار فلموں کی نامزدگی کے حوالے سے منفرد تبدیلی کا اعلان کردیا۔آسکر ایوارڈز دینے والی اکیڈمی نے پہلی بار اعلان کیا ہے کہ آئندہ اس فلم کی ہی دنیا کے معتبر ترین ایوارڈ کے لیے نامزد کیا جائے گا، جس فلم کی ٹیم رنگ و نسل کی تفریق کے بغیر اداکاروں اور دیگر ٹیم کی خدمات حاصل کرے گی۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق آسکر ایوارڈ دینے والی اکیڈمی کے عہدیداروں نے دنیا بھر میں نسلی تعصب کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے بعد اعلان کیا کہ آئندہ اس فلم کو ہی ایوارڈ کے لیے نامزد کیا جائے گا جس کی ٹیم رنگ و نسل سے بالاتر ہوکر کام کرے گی۔رپورٹ کے مطابق اکیڈمی کے عہدیداروں نے واضح کیا کہ ایوارڈ دینے والی اکیڈمی پروڈیوسرز گلڈ آف امریکا نامی فلمی پروڈیوسرز کی تنظیم کے ساتھ مل کر کام کرے گی اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ اس فلم کو ہی ایوارڈ کے لیے نامزد کیا جائے جس کی ٹیم نے ہر رنگ اور نسل کے افراد کو یکساں مواقع فراہم کیے ہوں۔آسکر کے عہدیداروں کے مطابق آئندہ اس فلم کو ہی نامزد کیا جائے گا جس کی ٹیم نے اسکرین پر بھی ہر رنگ و نسل کے اداکاروں کو کاسٹ کیا ہوگا اور اس نے ہر طرح کے افراد کو دیگر مواقع بھی فراہم کیے ہوں گے۔یعنی اب آسکر کی نامزدگی کے لیے لازمی ہے کہ فلم کی ٹیم کاسٹ سمیت تکنیکی عملے میں بھی ہر رنگ یعنی سیاہ و سفید فام افراد کی خدمات حاصل کرے۔
اکیڈمی نے واضح کیا کہ یہ شرط رواں سال نامزد ہونے والی فلموں پر عائد نہیں ہوگی، تاہم آئندہ سال سے فلموں کی نامزدگی اور فلموں کے ایوارڈ جیتنے کا فیصلہ اسی بنیاد پر کیا جائے گا۔یہ پہلا موقع ہے کہ آسکر اکیڈمی نے اتنی بڑی تبدیلی کا اعلان کیا ہے، اس سے قبل رواں برس اپریل میں اکیڈمی نے اعلان کیا تھاکہ رواں سال کورونا کی وبا کے باعث ریلیز نہ ہو پانے والی فلموں کو بھی آسکر کے لیے نامزد کیا جائے گا۔ساتھ ہی اکیڈمی عہدیداروں نے اعلان کیا کہ اس بار دو کیٹیگریز کے لیے ایوارڈز نہیں دیے جائیں گے۔اکیڈمی کے مطابق سال 2021 میں ہونے والے آسکر ایوارڈز میں ساو¿نڈ مکسنگ اور ساو¿نڈ ایڈیٹنگ کی کیٹیگریز میں ایوارڈز نہیں دیے جائیں گے۔آسکر اکیڈمی کو گزشتہ چند سال سے خصوصی طور پر سفید فام اداکاروں، ہدایت کاروں اور پروڈیوسرز کو ایوارڈ دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔