تازہ تر ین

PAFنے بھارتی Mig-21گرائے2سال مکمل ،بہادری کی نئی داستان رقم کی

27 فروری 2019 تاریخ کا وہ دن ہے جب پاک فضائیہ کے شاہینوں نے دشمن کو منہ توڑ جواب دے کر دنیا کو یہ بتایا تھا کہ مملکت خداداد کے دفاع کے لیے ہم ہمہ وقت تیار ہیں۔

سال 2019 میں آج ہی کے دن یعنی 27 فروری کو پاک فضائیہ نے ملک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی طیاروں کو مار گرایا تھا اور ان کا پائلٹ ابھی نندن بھی گرفتار کرلیا تھا۔

فضائی معرکے میں نئی تاریخ رقم کرنے سے متعلق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا تھا کہ پاک فضائیہ نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی فورسز کے 2 لڑاکا طیاروں کو مار گرایا۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ایک بھارتی لڑاکا طیارہ مقبوضہ کشمیر میں گر کر تباہ ہوا جبکہ دوسرا طیارہ پاکستان کے علاقے آزاد کشمیر میں گرا اور ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پاک فوج نے ایک بھارتی پائلٹ کو گرفتار بھی کرلیا تھا۔

جسے بعد ازاں پاکستان نے جذبہ خیرسگالی کے تحت بھارت کو واپس کردیا تھا۔

آج کے دن کو پاکستانی تاریخ میں ’آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ‘ کے نام سے یاد رکھا جاتا ہے اور اس معرکے میں تاریخ رقم کرنے پر ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان نے اسے ’آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ‘ کا نام دیا۔

فروری 2019 میں ہونے والی پاک-بھارت کشیدگی

برسوں سے روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے درمیان فروری 2019 میں کشیدگی میں شدت اس وقت آئی جب 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے شہر پلوامہ میں بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بس پر حملے میں 44 بھارتی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے، جس کے بعد بھارت کی جانب سے اس حملے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا گیا تھا جبکہ پاکستان نے انتہائی واضح الفاظ میں ان الزامات کی تردید کی۔

پلوامہ حملے کے بعد سے ہی بھارتی حکومت کی جانب سے مسلسل غیر ذمہ دارانہ بیانات کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا اور انہی غیر ذمہ دارانہ رویوں کو بنیاد بناتے ہوئے بھارتی طیاروں نے پاکستانی حدود میں گھسنے کی ناکام کوشش کی تھی۔

بھارتی طیاروں نے 27 فروری 2019 کو پاکستانی فضائی حدود کی پہلی مرتبہ خلاف ورزی نہیں کی، اس سے ایک روز قبل بھی وہ ایسا کرچکے تھے تاہم پاک فضائیہ کی بروقت کارروائی کی وجہ سے وہ واپس لوٹ گئے تھے۔

بھارت نے الزام لگایا تھا کہ پلوامہ حملہ کالعدم تنظیم جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کی جانب سے کروایا گیا، ساتھ ہی انہوں نے اس حملے کے ماسٹر مائنڈ کی ہلاکت کا دعویٰ بھی کیا تھا تاہم بغیر کسی ثبوت کے بھارت نے اس معاملے کو پاکستان سے جوڑتے ہوئے 1995 میں دیا گیا ’پسندیدہ تجارتی ملک‘ کا درجہ واپس لے لیا تھا۔

اس کے علاوہ 17 فروری 2019 کو بی جے پی حکومت نے بھارت میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 4 کی نشریات پر پابندی عائد کردی تھی اور یہی نہیں بلکہ بھارتی درآمدکنندگان نے پاکستانی سیمنٹ کی درآمد روک دی تھی جس کے نتیجے میں پاکستان کی سیمنٹ فیکٹریوں کو کروڑوں روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

بھارتی حکام کی الزام تراشیوں کے جواب میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو ’قابلِ عمل معلومات‘ فراہم کرنے کی صورت میں تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی تھی اور ساتھ ہی خبردار کیا تھا کہ اگر بھارت نے کسی قسم کی جارحیت کی تو پاکستان اس کا بھرپور جواب دے گا۔

تاہم بھارت نے تحقیقات کی پیشکش کو نہ صرف مسترد کیا تھا بلکہ وزیراعظم عمران خان کے بیان کو حقیقت کے برعکس قرار دیا تھا۔

پلوامہ واقعے کے بعد جہاں دونوں ممالک میں ایک مرتبہ پھر کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا تو وہیں 26 فروری کو بھارت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے پاکستان کی حدود میں در اندازی کرتے ہوئے دہشت گردوں کا مبینہ کیمپ تباہ کردیا۔

بھارت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس کی فضائیہ نے دہشت گردوں کے مبینہ کیمپ پر حملے میں 350 افراد کو ہلاک کردیا، تاہم بعد ازاں بھارتی حکومت کی جانب سے اس دعوے کے کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے تھے اور اسے اپنے ہی ملک میں ہزیمت اور شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر کے علاقے میں دراندازی کی کوشش کو پاک فضائیہ نے ناکام بناتے ہوئے بروقت ردعمل دیا تھا اور دشمن کے طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کردیا تھا۔

بعد ازاں پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا تھا کہ آزاد کشمیر کے علاقے مظفرآباد میں داخل ہونے کی کوشش کر کے بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی خلاف ورزی کی۔

انہوں نے بتایا تھا کہ اس خلاف ورزی پر پاک فضائیہ فوری طور پر حرکت میں آئی اور بھارتی طیارے واپس چلے گئے۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain