لاہور: مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کے لیے اپنا نام بلیک لسٹ سے نکلوانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔
عدالت میں دائر درخواست میں شہباز شریف نے وفاقی حکومت، وزارت داخلہ اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو فریق بنایا ہے۔
شہباز شریف نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ سے آشیانہ اقبال اور رمضان شوگر ملز ریفرنس میں ضمانت ملی۔
انہوں نے کہا کہ ضمانت کے بعد بیرون ملک گیا اور پھر وطن واپس بھی آگیا تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے درخواست گزار کا نام بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔
صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے درخواست گزار کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
بعدازاں لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے شہباز شریف کی درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کل (7 مئی) کو شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کریں گے۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ اور اعظم تارڑ صدر مسلم لیگ (ن) کی جانب سے عدالت میں پیش ہوں گے۔
خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے بینچ سے ضمانت پانے والے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی منی لانڈرنگ ریفرنس میں جیل سے رہائی تاخیر کا شکار ہے۔
شہباز شریف کو 28 ستمبر 2020 کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع منظور نہ کرنے پر منی لانڈرنگ ریفرنس میں گرفتار کیا گیا تھا جس نے ابتدائی طور پر 3 جون کو قبل از گرفتاری ضمانت منظور کی تھی۔
وہ تین ہفتوں سے زیادہ عرصے تک نیب کی تحویل میں رہے جس کے بعد ٹرائل کورٹ نے انہیں 20 اکتوبر کو عدالتی تحویل میں بھیج دیا تھا۔
اس سے قبل نیب نے شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم اور بعد ازاں رمضان شوگر ملز کیس میں گرفتار کیا تھا۔
دونوں ہی کیسز میں لاہور ہائی کورٹ نے انہیں 17 فروری 2019 کو ضمانت پر رہا کردیا تھا۔