طارق ملک
لیجئے قارئین کرام!آج ڈالر 167 روپے 23 پیسے کا ہو گیا ہے اگر ماضی کی طرف نظر دہرائی جائے تو جنرل مشرف کے دور میں ڈالر 57 روپے کا رہا۔جمہوری حکومتوں میں ڈالر 110 روپے 23 پیسے مہنگا ہواجس کی وجہ سے ملک میں غربت، مہنگائی اور بیروزگاری میں اضافہ ہوا۔ملک میں اس وقت سینٹ کی 100 قو می اسمبلی کی 342، بلوچستان اسمبلی کی 65، خیبر پختو نخواہ اسمبلی کی 145 پنجاب اسمبلی کی 371 اور سندھ اسمبلی کی 168 نشستیں بنتی ہیں۔میرے ناقص علم کے مطابق 1 نشست جیتنے کے لئے کم ازکم 10 کروڑ روپے خرچ ہوتے ہیں۔ اس طرح کم ازکم 11 ہزار 910 کروڑ روپے خرچ کرکے 1191 افراد سینیٹرز، ایم این اے اورایم پی اے بنتے ہیں۔اور میرے ناقص علم کے مطابق جیتنے والے سینیٹرز، ایم این اے اور ایم پی اے 5 سال میں اپنی خرچ کی ہوئی رقم کو کم از کم 10 گنا ہ کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں۔ اس طرح ملک کو ان منتخب نمائندوں کے لئیے 1 لاکھ 19 ہزار ایک سو کروڑ روپے کی ضرورت ہے جو کہ سال کے 23 ہزار 8 سو بیس کروڑ بنتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ آج ڈالر 167 روپے 23 پیسے کا ہو گیا ہے۔
علاوہ ازیں تقریباً3 سو کروڑ روپے سالانہ انکی تنخواہوں وغیرہ پر خرچ ہوتے ہیں۔وزرا،مشیران، معاونین خصوصی، پارلیمانی سیکرٹریز اور سٹینڈنگ کمیٹیوں کے چئیر مینوں کے اخراجات اس کے علاوہ ہیں یہی وجہ ہے کہ میرا ملک غریب سے غریب ہوتا جا رہا ہے اور اسکے غریب عوام غربت اور مہنگائی کی چکی میں پیس رہے ہیں۔ہمارے ملک کی ایک بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ کے جنرل سیکرٹری نے ایک ٹی وی کے مورخہ 01-09-2021 کے پروگرام میں بتایاکہ مرغی کا گوشت 500 روپے کلو مل رہا ہے۔جبکہ گزشتہ 1 ماہ سے مرغی کا گوشت 200 سے 250 روپے مل رہا ہے جب ہمارے سیاست دانوں کی عوام کے مسائل سے اس طرح دلچسپی ہوگی کہ ان کو مارکیٹ کے ریٹ کا ہی پتہ نہیں ہوگا تو وہ ہمارے مسائل کیا خاک حل کریں گے۔یہ بہت بڑا لمحہ فکریہ ہے۔ میری رائے میں ہمارا ملک اس طرح کے اخراجات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ہمیں اس جمہوری نظام کو خیر آباد کہنا ہوگا جس میں سیاسی جماعتوں پر کرپشن کے الزامات لگیں اور ثابت ہوئے ہوں۔
ہمیں اپنے غریب عوام کو اس نظام کی بھینٹ نہیں چڑھانا چاہیے کیونکہ ہم اس نظام کے قابل ہی نہیں ہیں یہ نظام صرف ایماندار،کسی کا حق نہ مارنے والے،سچ بولنے والے اور وعدہ خلافی نہ کرنے والے معاشروں کے لئے ہے۔میں نے اپنے گزشتہ کالم میں لکھا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کو مل کر ملک و قوم کی خدمت کرنی چاہیے مجھے بہت خوشی ہوئی ہے کہ محترمہ مریم نواز شریف نے بھی ایک بیان میں میری اس بات کی تائید کی ہے اور چودھری نثا ر علی خان نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں اسی بات پر زور دیا ہے۔چودھری نثار علی خان ایک بے داغ اور تجربہ کار سیاست دان ہیں۔انہوں نے بھی قومی سیاست میں متحرک ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔یا تو ہمارے سیاست دان خدا کو یاد رکھتے ہوئے موت کو یاد رکھتے ہوئے خدا سے ڈرتے ہوئے جھوٹ، بد دیانتی، وعدہ خلافی اور منافقت سے توبہ کرلیں بصورت دیگر ہمیں صدارتی نظام کی طرف بڑھنا ہوگا تمام پارٹیاں اپنا اپنا امیدوار کھڑا کریں۔
جس کو اللہ عزت دے وہ اپنی حکومت بنائے اور انتظامیہ کے ذریعے جس میں وفاقی سیکر ٹریز،ایف آئی اے نیب اور صوبائی چیف سیکر ٹریز انسپکٹر جنرل پولیس کے ذریعے حکومت چلائیں۔اس طرح ایک لاکھ بیس ہزار 6 سو کروڑ روپے 5 سال میں بچائے جا سکتے ہیں۔ملک پر زیادہ قرضہ جمہوری حکومتوں کے دور میں ہی بڑھا ہے ان جمہوری حکومتوں نے سوائے قرضہ بڑھانے اور عوام کو مہنگائی اور غربت سے دوچار کرنے کے سوا اور کچھ نہیں کیا۔
اپنے پچھلے کالم میں بھی عمران خان، نواز شریف، آصف علی زرداری، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمن کی عمروں کا ذکر کر چکا ہوں اور ساتھ ہی ان کی خدمت میں پاکستان میں اوسط عمر 35 سال عرض کر چکا ہوں لہذا ان کی خدمت میں گزارش ہے کہ اگر جمہوریت چاہتے ہیں تو خدا کے لئے سچ بول کر، ایمانداری، وعدہ خلافی نہ کرکے عوام کی خدمت کریں۔بصورت دیگر ملک جو کہ انتہائی نازک دور سے گز ررہا ہے ان کو کبھی معاف نہیں کرے گا اور تاریخ میں ان کا نام اچھے الفاظ میں یاد نہیں کیا جائے گا۔آج بھی وقت ہے کہ ہم سب توبہ کر لیں اور دل و جان سے عوامی مسائل کے حل کے لئے حکومت وقت کی اچھی پالیسیوں پر ان کا ساتھ دیں او ر اگر حکومت وقت کوئی غلط فیصلہ کرتی ہے تو مہذب انداز میں ان کو بتائیں اور ان کو ان مسائل کے حل کے لئے قابل عمل تجاویز دیں اس وقت ہمارا ایک ایک دن اور ایک ایک پل قیمتی ہے ہمیں اپنا وقت ضائع کیے بغیر ملک و قوم کی خدمت کرنا ہے اور اپنی پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر ملک کے دفاع کو مضبوط کرنا ہے۔اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔ آمین
(کالم نگار ریٹائرایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل ہیں)
٭……٭……٭