دوحہ: قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ جب امریکا سے جنگ تھی تو وہ ہمارا دشمن تھا لیکن اب حالات یکسر مختلف ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا کی نمائندہ مونا شاہ کو خصوصی انٹرویو میں امریکا کے دوست یا دشمن ملک ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا کہ جب امریکا سے افغانستان میں جنگ تھی تب وہ ہمارا دشمن تھا تاہم اب جنگ کا چیپٹر ہی ختم ہوگیا اور امریکا کو بھی سمجھ آگیا کہ مسئلے کا حل مذاکرات میں ہے۔
ترجمان طالبان سہیل شاہین نے مزید کہا کہ جنگ کا دور ختم ہوگیا اور اب نیا دور شروع ہو رہا ہے جس میں امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات کی شروعات چاہتے ہیں تاہم یہ امریکا پر منحصر ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کام کرکے افغانستان میں غربت کے خاتمے، تعلیم کے شعبے، اور افغانستان کے بنیادی ڈھانچے کو کھڑا کرنے میں مدد کرتا ہے یا نہیں۔
ترجمان طالبان سہیل شاہین نے عبوری حکومت میں افغانستان کی تمام اقوام اور طبقات کی نمائندگی نہ ہونے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت تمام نسلی گروپس کی حمایت سے بنائی گئی ہے جب کہ فوری الیکشن کا امکان کو بھی رد کرتے ہوئے کہا کہ ابھی آئینی مسودے پر کام جاری ہے۔
خواتین کی تعلیم اور ملازمتوں سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ شریعت کے تحت خواتین کو تمام حقوق دیں گے لیکن اعلیٰ حکومتی عہدوں پر خواتین کی تعیناتی پرعلمائے دین سے مشوروں کے بعد ہی غور کیا جاسکتا ہے۔
یہ خصوصی انٹرویو وائس آف امریکا کی ویب سائٹ پر شائع ہوا تھا۔