تازہ تر ین

خبریں بہاولپور سے

سجادوریا
پاکستان کے پرنٹ میڈیا کی معتبر اور شاندار شناخت’روزنامہ خبریں‘مسلسل عزت و وقار کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہے،روزنامہ خبریں نئی منزلوں کا متلاشی ہے اور انکی طرف گامزن بھی ہے،روزنامہ خبریں بہاولپور بھی کامیابی سے اشاعت کے سفر میں قدم رکھ چکا ہے،یہی اس بات کا ثبوت ہے کہ ”خبریں“ قیادت میں پہل کرنا جانتا ہے۔جناب ضیا شاہدصاحب کی روح بھی یہ جان کر بھر پور مسرت سے سر شار ہو گئی ہو گی کہ ان کے بنائے ہوئے ادارے نے ترقی کے سفر کو نئے چیف ایڈیٹر کی قیادت میں کا میابی سے نہ صرف رواں دواں رکھا ہوا ہے بلکہ نئے اسٹیشنز بھی بن رہے ہیں۔چیف ایڈیٹر جناب امتنان شاہد بہت متحرک،محنتی اور ذمہ دار نگہبان کے جیسے ”خبریں“ کی نگہبانی کر رہے ہیں۔میرے چیف جناب امتنان شاہد نے بھی کمال ذہانت،ذمہ داری اور لیڈرشپ کا مظاہرہ کیا،ایک ماہر اور تجربہ کار کپتان کی طرح اپنی ٹیم کو پورے جذبے کے ساتھ متحرک کیا ہے،نئی راہوں اور نئی منزلوں کو ڈھونڈنے نکل پڑے ہیں۔پرنٹ میڈیا جیسے کہا جا رہا ہے کہ زوال کا شکار ہو رہا ہے،کئی بڑے اخبارات کئی اسٹیشنز سے اپنی اشاعت بند کر رہے ہیں،کئی ادارے اپنے کارکنان کو ملازمتوں سے فارغ کر رہے ہیں،اس دور میں ”خبریں“ کی بہاولپور سے اشاعت کامیابی اور اعتماد کا جھنڈا گاڑنے کے مترادف ہے۔میں اس کامیابی پر جناب امتنان شاہد صاحب اور’خبریں‘ فیملی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔اپنے کالم نگار دوستوں،کارکنان صحافیوں اور خبریں ٹیم کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ ان کی کاوش اور محنت بھی”خبریں“ کے ہمقدم ہے۔
روزنامہ خبریں اپنی کامیابی کے سفر کی تین دہائیاں مکمل کرنے کو ہے،مجھے یاد پڑتا ہے کہ1992ء میں جب روزنامہ خبریں کی اشاعت کا آغاز ہوا تھا،تب اخباری صنعت میں ایک طرح کا انقلابی نعرہ بھی متعارف ہوا تھا،جناب ضیا شاہد نے معاشرے کی نبض پر گویا ہاتھ رکھ دیا تھا، دیکھتے دیکھتے خبریں نے معاشر ے کے نباض کی حیثیت اختیار کر لی تھی۔”جہاں ظلم وہاں خبریں“ کا نعرہ اس قدر گونجا کہ عوام کے کان پوری طرح متوجہ ہو گئے،خبریں کو ایک نجات دہندہ کے طور پر دیکھا جانے لگا۔عملی طور پر یہ دیکھا بھی گیا کہ عوام اپنے مسائل لے کر ”خبریں“ کے علاقائی دفاتر پہنچ جایا کرتے تھے۔جناب ضیا شاہد کی ساری زندگی عملی صحافت میں گزری،عوام کے مسائل جانتے تھے،سب سے بڑھ کر انہیں خبروں کو پرکھنے اور شہ سُرخی لگانے میں ”کمال“ حاصل تھا۔میں نے کئی بار لکھا ہے کہ ”خبریں“ عام طرز کی بھیڑ چال،ریٹنگ اور جھوٹی خبروں کی دوڑ سے باہر،بے نیاز اپنی دُھن میں مگن اپنے سفر کو جاری رکھے ہوئے ہے۔روزنامہ خبریں کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ اس نے صرف سیاست کو موضوع نہیں بنایا بلکہ سماجی،معاشرتی اور معاشی موضوعات کو بھی بھر پور کوریج دی۔پاکستانیت کی بات ہو،خبریں ہراول دستے کا کردار ادا کرتا ہے۔پاکستان کے دفاعی،عسکری اور فوجی طاقت کے عروج و استحکام کی بات ہو تو بھی خبریں پیچھے نہیں رہتا۔یہ وہ نظریاتی موضوعات ہیں جن پر”خبریں“گہری نظر رکھتا ہے۔زمینی اور نظریاتی سرحدوں کے تحفظ میں اپنا حصہ ڈالتا ہے۔
اب آتے ہیں اس سوال پر کہ عوام میں ”خبریں“ اس قدر مقبول کیوں ہے؟میں سمجھتا ہوں کہ ”خبریں“ نے سوچ سمجھ کر عوامی مزاج اپنایا ہے۔علاقائی،لسانی اور قومی مسائل کا بھر پور ادراک کرتے ہوئے ان کے حل کے لئے آواز اُٹھائی ہے۔پاکستان کی سا لمیت کے حوالے سے اندرونی مسائل پر بھی آواز اُٹھائی ہے۔
کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا معاملہ ہو،ستلج،بیاس کے پانی کا مسئلہ ہو،اندرونی دہشت گردی کا معاملہ ہو،پاکستان کے غداروں کی بات ہو،خبریں نے کسی مصلحت اور خوف کا سہارا نہیں لیا، ببانگِ دُہل اپنا کردار نبھانا شروع کر دیا ہے۔پاکستان کے اند ر علاقائی مسائل کو بھی اُجاگر کیا،نئے صوبوں کی ضرورت کو محسوس کرتے ہو ئے خبریں نے بھر پور آواز اٹھائی۔جنوبی پنجاب میں نئے صوبے کے مطالبے اور ضرورت کو سب سے پہلے خبریں نے آواز دی،سرائیکی خطے میں نئے صوبے کے لئے آواز خبریں نے اس وقت اٹھائی جب کسی بھی نئے صوبے کے لئے بات کرنے کو غداری سے منسوب کر دیا جاتا تھا۔سرائیکستان صوبے کے قیام میں اگر کسی نے سُستی دکھائی ہے تو وہ جنوبی پنجاب کی سیاسی قیادت نے دکھائی ہے۔مجھے لگتا ہے اگر نئے صوبے کے قیام کا اعلان ہو بھی گیا تو سرائیکی علاقے کی سیاسی قیادت،صوبے کے نام اور صدر مقام کے حوالے سے اختلافات کا شکار ہو جائے گی،کوئی صوبہ بہاولپور بنانا چاہتا ہے،کوئی ملتان کو جنوبی پنجاب کا صدر مقام دیکھنا چاہتا ہے۔انشاء اللہ اس مسئلے کے حل میں خبریں رہنمائی کرے گا۔کیونکہ خبریں آپ کے ساتھ ساتھ ہے۔
کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے خبریں نے بھر پور مہم چلائی،کالاباغ ڈیم کی ضرورت کے حوالے سیمینارز،آبی ماہرین کے انٹرویوز،واپڈا انجینئرز کے مطالعاتی سروے،غرضیکہ جس قدر بھی ضرورت اور کوشش ممکن ہوئی ’خبریں‘ نے سستی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ واپڈا کے سابق چیئرمین جناب شمس الملک ایک محترم پختون بزرگ ہیں، چند سال قبل اسلام آباد کے ایک نجی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار میں ان سے ملاقات ہوئی،انتہائی محترم،شفیق اور سادہ طبیعت شخصیت کے سحر نے گویا گرویدہ کر لیا۔میں نے ان سے سوالات کیے کہ کالاباغ ڈیم کیوں ضروری ہے؟ اسکی تعمیر کے حوالے سے نوشہرہ اور گردونواح کے علاقوں کو کیا نقصانات ہو سکتے ہیں؟کیا ہم کالاباغ ڈیم کا کوئی متبادل بنا سکتے ہیں؟انتہائی شفیق بزرگ،ایک دم ٹھہرے،مجھے دیکھا اور فرمایا،بس سیاست ہو رہی ہے،کالاباغ ڈیم جیسا اہم قومی منصوبہ سیاست کی نظر ہو گیا ہے۔پھر انہوں نے کچھ اعدادوشمار بیان کیے،جس کے مطابق کالا باغ ڈیم ایک قدرتی ڈھلوان پر واقع ہے،جس کو بہت کم لاگت میں تعمیر کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے یہ بھی بیان فرمایا کہ صوبہ کے پی کے بہت زیادہ مستفید ہو سکتا ہے،کتنا علاقہ ڈیرہ اسماعیل خان تک سیراب ہو سکے گا۔سستی بجلی بھی دستیاب ہو گی۔
روزنامہ خبریں نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے ایسی جاندار مہم چلائی،کہ اس کی نظیر نہیں مل سکتی۔اسی طرح سماجی موضوعات کو بھی اہمیت دی،طاقت ور کے خلاف کمزور کا ساتھ دیا،جبری شادیوں اور بے جوڑ شادیوں کے حوالے اصلاحی اور آگاہی مہم شروع کی۔خاندانی نظام کی اہمیت و حرمت کو اُجاگر کیا۔میڈیا میں آواز اُٹھانے کے ساتھ ساتھ قانونی امدادبھی فراہم کی،شکایات سیل بھی قائم کیا۔
ان تمام کارناموں کو اپنے سر لئے روزنامہ خبریں اب بہاولپور بھی پہنچ چکا ہے۔جنوبی پنجاب کا مقبول ترین اخبار ہونے کا اعزاز پہلے ہی نام کر چکا ہے، بہاولپور سے اشاعت اس بات کا ثبوت ہے۔جنوبی پنجاب کے دوسرے اسٹیشن اور پاکستان بھر میں ۹واں اسٹیشن بہاولپور سے اشاعت پر ایک بار پھر جناب امتنان شاہد صاحب کو مبارکبادپیش کرتا ہوں، دعا گو ہوں کہ اللہ پر ادارے کو دن دُگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے۔روزنامہ خبریں سے منسلک ہو نا ایک اعزاز کی بات ہے،کہ یہ ایک عوامی اخبار ہے اور عوام پر انحصار کرتا ہے۔عوام کا اعتماد ہی ہمارا سرمایہ ہے،ہم روزنامہ خبریں کی ترقی و خوشحالی کے سفر کے تسلسل کے لئے دعا گو ہیں۔اہل ِ بہاولپور کو مبارک ہو کہ خبریں انکی آواز بن کے آن کھڑا ہوا ہے۔بہاولپور کو مبارکباد اور ہمارا سلام،انشاء اللہ رابطہ رہے گا۔
(کالم نگارقومی امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain