سلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر اپنی ٹیم کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مشکل وقت ہے گھبرائیں نہیں، مہنگائی پر قابو پا لیں گے۔جمعہ کووزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کور کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس کی اندرونی
کہانی سامنے آ گئی، وزیراعظم نے اپوزیشن کے سیاسی معاملات پر گفتگو سے گریز کیا۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کور کمیٹی کے اجلاس کے دوران معیشت مہنگائی اور عوامی ریلیف کے اقدامات زیر بحث رہے۔وزیراعظم نے ویلفیئر کے حکومتی اقدامات کو عوام تک پہنچانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو آسان الفاظ میں بتائیں کہ حکومت ان کیلئے کیا کر رہی ہے، عام آدمی کا ریلیف اس وقت حکومت کی توجہ کا مرکز ہے۔اجلاس کے دوران وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر اپنی ٹیم کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ مشکل وقت ہے گھبرائیں نہیں ہم اس پر قابو پا لیں گے۔اس دوران وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر قومی کرکٹ ٹیم کو نہ گھبرانے کا مشورہ دیا، انھوں نے گفتگو کے دوران سیمی فائنل میچ میں شکست کا حوالہ دیا، اور ارکان سے کہا کہ کل کے میچ میں آپ نے دیکھا کیا ہوا؟وزیر اعظم نے کہا کہ پر اعتماد ٹیم جیسے ہی خوف کی جانب گئی تو بولنگ غلط ہونے لگی، بظاہر ٹیم آخر میں دبا کو بہتر طریقے سے ہینڈل نہیں کر سکی، اگر ٹیم آخر تک پر اعتماد رہتی تو نتیجہ مختلف ہو سکتا تھا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عالمی برادری صورتحال کی سنگینی کو تسلیم کرے، افغان عوام کی مشکلات کو کم کرنے میں مدد کیلئے منجمد اثاثوں کی بحالی سمیت فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔جمعہ کووزیر اعظم سے ٹرائیکا پلس کے خصوصی نمائندگان برائے افغانستان کی ملاقات ہوئی، ملاقات کے دوران انہوں نے ٹرائیکا پلس میکانزم کی اہمیت کو اجاگر کیا۔انہوں نے افغانستان کی صورتحال اور چیلنجز پر قابو پانے کے لیے کامیاب خصوصی نمائندگان کو مبارکباد دی اور ٹرائیکا پلس کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔اس موقع پر عمران خان نے خطے کی سلامتی اور خوشحالی کے لیے افغانستان میں امن و استحکام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلسل کہتا رہا ہوں افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، پاکستان نے ہمیشہ ایک جامع سیاسی تصفیے کی حمایت کی۔وزیراعظم نے انسانی حقوق کے احترام اور انسداد دہشت گردی کے پرعزم اقدامات کی اہمیت پر زور دیا اور بین الاقوامی برادری کا افغانستان کے ساتھ عملی اور تعمیری کردار کی اہمیت پر بھی زور دیا۔انہوں نے افغانستان میں انسانی بحران اور اقتصادی تباہی سے بچنے کے لیے بھی اقدامات پر خصوصی طور پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری صورتحال کی سنگینی کو تسلیم کرے، افغان عوام کی مشکلات کو کم کرنے میں مدد کے لیے منجمد اثاثوں کی رہائی سمیت فوری اقدامات کی ضرورت ہے