اسلام آباد ( انٹرویو : ملک منظور احمد ،تصاویر : نکلس جان ) پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے کہا ہے کہ امریکہ کو سی پیک منصوبے سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے سی پیک منصوبے میں سرما یہ کاری کے لیے بھارت سمیت کسی بھی تیسرے
ملک کے دروازے کھلے ہوئے ہیں ۔ سی پیک پراجیکٹ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے ۔ چین دیگر ممالک میں عدم مداخلت کی پالیسی پر گامزن ہے لیکن اگر کسی بھی ملک کی طرف سے چین کے خلاف جارحیت کی جاتی ہے تو چین اس کا منہ تو ڑ جواب دے گا ۔سی پیک کے منصوبے کرونا وائرس کے باوجود شیڈیول کے مطابق جاری ہیں ، چین پاکستان کی ترقی اور دفاع اور اپنی ترقی اور دفاع سمجھتاہے۔پاکستان چین کا قابل فخر دوست ہے ۔دنیا میں رونما ہونے والے واقعات پاک چین دوستی کو متاثر نہیں کر سکتے ہیں ۔پاکستان میں چینی ورکرز کی سیکورٹی کے حوالے سے مطمئن ہیں ۔دہشت گردی کے خاتمے کے لیے افواج پاکستان نے لازوال قربانیاں دیں ہیں۔ گوادر میں فنی تربیت کا انسٹیٹیوٹ اور ہسپتال قائم کیا جا رہا ہے ،مقامی شہریوں کو پینے کا صاف پانی اور سولر یونٹس مہیا کیے جا رہے ہیں ۔افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد ہمسایہ اور خطے کے ممالک کی ذمہ داری ہے کہ افغانستان کے امن اور استحکام کے لیے کام کریں ۔پاکستان کی میزبانی میں افغانستان کے حوالے سے منعقد ہونے والی ٹرائیکا پلس میٹنگ بہت کامیاب رہی ہے ۔چین کی طرح پاکستان میں بھی حکومت کی بہتر حکمت عملی کے باعث کرونا وائرس پر بڑی حد تک قابو پالیا گیا ہے ۔چین پاکستان کو کرونا ویکسین مہیا کرنے والا پہلا ملک تھا اور اب تک چین کی جانب سے پاکستان کو 110ملین کرونا ویکسین فراہم کی جا چکی ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے خبریں کو خصوصی انٹر ویو دیتے ہوئے کیا ۔ایک سوال کے جواب میں چین کے سفیر نے کہا کہ پاکستان کی میزبانی میں ٹرائیکا پلس میٹنگ بہت کامیاب رہی ہے ،پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس حوالے سے بہترین کام کیا ۔عالمی برادری اور ہمسایہ ممالک کی یہ مشترکہ ذمہ داری ہے کہ افغانستان کے امن اور استحکام کے لیے کام کریں ۔امریکہ اور نیٹو کے افغانستان سے نکل جانے کے بعد اس حوالے سے مل کر کام کریں ۔اور افغانستان کے حوالے پاکستان اور چین کی ایک ہی پالیسی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں چین کا سفیر کا کہنا تھا کہ تجارتی تعلقات کی پاکستان اور چین کے باہمی تعلقات کا اہم حصہ ہیں ۔پاکستان اور چین کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے اس حوالے سے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔سی پیک کے تمام منصوبے شیڈول کے مطابق چل رہے ہیں ۔اس حوالے سے کو ئی مسئلہ درپیش نہیں ہے ۔کرونا کی مہلک وبا کے باوجود سی پیک کے منصوبوں میں تعطل نہیں آیا ہے ۔یہاں پر میں یہ بات بتانا چاہوں گا کہ کرونا وائرس کے باوجود سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے کسی بھی چینی یا پاکستانی ورکر کو نہیں نکالا گیا ہے ۔میں سی پیک منصوبوں کی رفتار سے بالکل مطمئن ہوں ۔اگر آپ گوادر کا دورہ کریں تو آپ کو کام ہوتا ہوا دیکھائی دے گا ۔گوادر شہر میں چین کے تعاون سے ایک فنی تربیت کا انسٹیٹیوٹ قائم کیا گیا ہے ،گوادر میں ہسپتال بھی زیر تعمیر ہے جوکہ جلد مکمل ہو گا ،دہشت گرد حملے کے باوجود ایسٹ بے ایکسپرس وے پر کام جاری ہے اور یہ اہم شاہراہ اسی سال مکمل ہو جائے گی ۔گوادر کا ایک اہم مسئلہ بجلی اور پانی کی کمی ہے چین اس حوالے سے مقامی افراد کی مشکلات میں کمی لانے کے لیے متحرک ہے اور دن رات کام کر رہا ہے گوادر کے مقامی شہریوں کو صاف پینے کا پانی مہیا کرنے کے لیے منصوبے پر کام ہو رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ شہر میں بجلی کے مسئلہ سے نمٹنے کے لیے گھیر یلو سطح پر استعمال ہونے والے سولر یونٹس بھی مہیا کیے جا رہے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں نونگ رونگ نے کہا کہ سی پیک کے تحت کئی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے حال ہی میں رشکئی میں ایس ای زی یعنی کہ سپیشل اکنامک زون کا افتتاح کیا گیا ہے ،وزیر اعظم عمران خان نے خود گوادر میں نئے بزنس ایریا کا افتتاح کیا ۔جہاں تک توانا ئی اور بلخصوص جوہری توانائی کے منصوبوں کا تعلق ہے تو اس حوالے سے بھی چین پاکستان کے ساتھ تعاون میں پیش پیش ہے اور حال ہی میں کے ٹو منصوبے کا افتتاح کیا گیا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ کے 3منصوبہ بھی تکمیل کے مراحل طے کر رہا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں چین کے سفیر کا کہنا تھا کہ پاک چین باہمی تعلقات میں فوجی تعلقات ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ،دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں دونوں ملکوں کی مسلح افواج کا باہمی اشتراک مثالی ہے ۔عسکری اور دفاعی میدان میں دونوں ممالک قریبی تعاون کررہے ہیں میں دونوں ممالک کے درمیان دفاعی شعبے میں تعاون سے مطمئن ہوں ۔ایک سوال کے جواب میں چین کے سفیر نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف گراں قدر کامیابیاں حاصل کیں ہیں ۔پاکستان نے اپنے ملک اور خطے کو دہشت گردی کے ناسور سے نجات دلانے کے لیے بہت کام کیا ہے اور اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعاون موجود ہے ۔جہاں تک پاکستان میں چینی ورکرز کی سیکورٹی کا تعلق ہے تو میں اس حوالے سے یہی کہوں گا کہ چینی ورکرز اور ٹیکنیشن پاکستان میں انفرا سٹکچر اور توانائی کے شعبے میں کام کررہے ہیں اور مکمل طور پر پر امن مقاصد رکے لیے کام کررہے ہیں ،دہشت گرد گروپوں کی جانب سے ان کو نشانہ بنایا سراسر غیر انسانی فعل ہے ،چین اور پاکستان دونوں ممالک اس کی مذمت کرتے ہیں ۔دونوں ممالک کے لیے پاکستان میں کام کرنے والے چینی ورکرز کی سیکورٹی بہت اہمیت کی حامل ہے اور دنوں ملک اس حوالے سے مل کر کام کررہے ہیں ۔میں یہاں پر یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی پولیس اور فوج نے اس حوالے سے بہترین کام کیا ہے ۔میں یہاں پر حکومت پاکستان کی جانب سے پاکستان میں موجود غیر ملکیوں کی سیکورٹی کے لیے قائم کیے گئے فارن سیکورٹی سیل کا دورہ کیا ہے ۔یہ اقدام پاکستان میں موجود غیر ملکیوں بشمول چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے ایک احسن اقدام ہے اور پاکستان کی جانب سے غیر ملکیوں کی سیکورٹی یقینی بنانے کے اس کے عزم کا اظہار کرتا ہے ۔میرا یقین ہے کہ تمام سیکورٹی اداروں اور دنوں ممالک کے تعاون سے پاکستان میں چینی شہریوں کی سیکورٹی بھی یقینی بنائی جائے گی اور میں پر امید ہوں ،آئندہ آنے والوں دنوں میں مزید سرما یہ کاری پاکستا ن میں آئے گی ۔حال ہی میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اور چین کے صدر کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے ،جو کہ دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے ۔