نااہل خوردبین کے ذریعے عمران خان کا نام پنڈورا پیپرز میں تلاش کررہے ہیں: شہباز گل

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ نا اہل خوردبین کے ذریعے عمران خان کا نام پنڈورا پیپرز میں تلاش کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ڈاکٹر شہباز گل کہاکہ نااہل خوردبین کے ذریعے عمران خان کا نام پینڈورا پیپرز میں تلاش کر رہے ہیں، ہر بار کی طرح اس بار بھی نااہل درباریوں کو منہ کی کھانی پڑے گی۔ ڈاکٹر شہباز گل نے کہاکہ نااہل لیگی پہلے پاناما لیکس کے ذریعے بے نقاب ہوئے، قوم کو عمران خان کے ذریعے پتا چلا کہ میاں مفرور نے قوم کو کس بے دردی سے لوٹا، بڑے میاں پراجیکٹس کے ذریعے کیسے ایون فیلڈ فلیٹس خریدتے رہے۔ انہوں نے کہاکہ درباریوں نے چوری پکڑے جانے پر دھیان بٹانے کیلئے پروپیگنڈہ شروع کیا، عمران خان نے پنڈورا پیپرز کا خیر مقدم کر کے اپوزیشن کے بیانیے کا پول کھول دیا۔ ڈاکٹر شہباز گِل نے مزید کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے بلا تفریق احتساب کا کہہ کر نااہلوں کا ناطقہ بند کر دیا۔

بدترین سیاسی انتقام کے باوجود کسی ادارے سے لڑائی نہیں: حمزہ شہباز

ملتان(خبر نگار)مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ نئے پاکستان کا خواب چکنا چور ہو گیا،پنڈورا پیپرز کی غیرجانبدارتحقیقات ہونی چاہئیں،کسی ادارے سے لڑائی نہیں، اب یہ کھیل تماشا بند ہونا چاہیے، تمام تر انتقام کے باوجود آئیں سب جماعتیں بیٹھیں روڈ میپ بنائیں، ہمارے بچوں نے یہیں رہنا ہے۔ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ بد ترین انتقام کے باوجود کسی ادارے سے لڑائی نہیں، لڑائی غربت اور بےروزگاری سے لڑنی ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر ملک کی سمت کا تعین کرنا چاہیے۔حمزہ شہباز نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ لوگ میری شکل دیکھ کر محبت نہیں کرتے، کام دیکھ کر کرتے ہیں، پرانے پاکستان میں موٹر ویز بنتی تھیں، چیزیں سستی تھیں۔انہوں نے کہا کہ نئے پاکستان کا خواب چکنا چور ہوگیا، پاناما لیکس آئی تو عمران خان کہہ رہے تھے وزیراعظم استعفی دیں، عمران خان صاحب آج آپ کی کابینہ کے افراد کے نام پنڈورا پیپرز میں آئے ہیں، پنڈورا پیپرز کے معاملے پر صاف شفاف تحقیقات ہونی چاہیے، جن کے نام پنڈورا پیپرز میں آئے ہیں انہیں مستعفی ہونا چاہئے ۔حمزہ شہباز نے کہا کہ حکومت کا فرض ہوتا ہے قومی مسئلے پر سب کو ایک ساتھ بٹھائیں، عمران خان 4 سالوں میں اپوزیشن کو ساتھ نہیں بٹھا سکے کیونکہ ان کی انا بڑی ہے، ہم جنوبی پنجاب صوبے کے حق میں ہیں، تمام سیاسی جماعتوں کو ملا کر صوبہ بنائیں گے، ہم بہاولپور صوبے کو بھی سپورٹ کرتے ہیں۔ ن لیگ کے نائب صدر نے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن کو بھی بلیک میل کر رہے ہیں، خان صاحب اب ون مین شو نہیں چلے گا، آپ جنوبی پنجاب کی احساس محرومیوں کو ختم نہیں کرسکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی عدالت نے کہا شہباز شریف کےخلاف کوئی ثبوت نہیں ملا ہے، ملک میں شفاف الیکشن ہونے چاہئیں ۔انہوںنے کہا کہ جنوبی پنجاب میں بہترین سڑکیں تعمیر کرائیں، جنوبی پنجاب میں کڈنی سینٹر، ہسپتال اور کارڈیالوجی یونٹس بنائے، جنوبی پنجاب کا کوئی پرسان حال نہیں، 100 دن میں جنوبی پنجاب صوبے کا نعرہ لگایا تھا وہ کہاں گیا ؟ جنوبی پنجاب کے عوام کو سیکرٹریٹ کا جھانسہ دیا گیا، صوبہ سیکرٹریٹ سے نہیں بلکہ ترمیم سے بنتا ہے، عمران خان جنوبی پنجاب کی محرومیوں کوختم نہ کرسکے، کاش عمران خان انتقام کے بجائے کام پر توجہ دیتے۔ شہباز شریف کی میثاق معیشت کی بات کا مذاق اڑایا گیا، آئیں سب جماعتیں مل کر ملک کا سوچیں، دشمن باہر بیٹھ کر سازشیں کر رہا ہے، کھیل تماشا بند ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے 2 سال جیل میں رکھا گیا، منی لانڈرنگ کے الزامات لگائے گئے، مسلم لیگ (ن) کی پوری قیادت کو پابند سلاسل رکھا گیا، مسلم لیگ( ن) نے بدترین سیاسی انتقام کا سامنا کیا۔انہوںنے کہا کہ 2018ئ میں 52 روپے والی چینی آج 110 روپے فی کلو ہوگئی، کیا یوریا کھاد کی بوری کی قیمت میں اضافہ نہیں ہوا ؟ 3 سال میں ادویات کی قیمتوں میں 500 فیصد اضافہ ہوا، کہاں گئے وہ 200 ارب ڈالر جو بیرون ملک سے آنے تھے، کہاں گئے وہ 50 لاکھ گھر جو غریبوں کو دینے تھے۔

جماعت اسلامی کا آف شور کمپنیوں کے مالکان کیخلاف سپریم کورٹ جانیکا اعلان

لاہور(وقائع نگار ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پنڈورا پیپرز میں شامل حکومتی وزراءکے فی الفور مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی آف شور کمپنیوں کے مالکان کی شفاف تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ جائے گی۔ منصورہ میں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیرالعظیم اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے وزیراعظم کی طرف سے اعلان کی گئی تحقیقاتی کمیٹی کو مستردکرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی تعجب کی بات ہے کہ وزیراعظم پانامہ لیکس کے موقع پر عدالتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کررہے تھے اور اب انہوں نے اپنے دوستوں کو بچانے کے لیے اپنے ہی دفتر میں چھوٹا سا سیل قائم کردیا ہے۔ انھوں نے سوال کیا کہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ سرمایہ دار، سرمایہ دار کی اور دوست، دوست کی تفتیش کر سکے۔ جماعت اسلامی وزیراعظم کے دوہرے معیار کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور چیف جسٹس سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ازخود نوٹس لیتے ہوئے پنڈورا پیپرز میں شامل سات سو پاکستانیوں کی تحقیقات کے لیے تحقیقاتی کمیشن قائم کریں اور ان چار سو چھتیس افراد کو بھی بلایا جائے جن کے نام پانامہ لیکس میں آئے تھے۔ یہ انتہائی شرم کا مقام ہے کہ حکمران طبقہ اوورسیز پاکستانیوں کو جو کہ زیادہ تر محنت کش کلاس ہے، دن رات پاکستان رقم بھیجنے کی تبلیغ کرتا ہے، مگر خود اپنی ٹیکس چوری اور غبن سے بنائی گئی دولت کو آف شور کمپنیوں کے ذریعے بیرونی ممالک میں رکھتا ہے۔ انھوں نے اس امر پر دکھ کا اظہار کیا کہ قوم کی توجہ بانٹنے کے لیے اب حکمران اشرافیہ نے آف شور کمپنیوں کے قانونی یا غیرقانونی ہونے کی بحث شروع کردی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس بحث کی کوئی حیثیت نہیںاور آف شور کمپنیاں چاہے وہ کسی بھی شکل میں ہوں غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہیں۔ بنیادی طور ظالمانہ اور کرپٹ سرمایہ دارانہ نظام نے انسانیت کو تباہ کردیا ہے اور ہمارے حکمران اس نظام سے فائدہ بھی اٹھارہے ہیں اور اس کے محافظ بھی ہیں۔ تہتر برسوں سے ملک کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا جا رہا ہے۔ ایک طبقہ اپنی جیبیں بھر رہا ہے جب کہ دوسرا نان و نفقہ کا بھی محتاج ہے۔ پی ٹی آئی کے دور میں جتنے بھی سکینڈلز بنے ان پر کبھی شفاف تحقیقات نہ ہو سکیں اور قوم کو محض جھوٹے وعدوں اور دعوﺅں کے ذریعے بہلایا جا رہا ہے۔ سراج الحق نے مغربی ممالک کے دوہرے معیار کوبھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ غریب ممالک کاپیسہ لوٹ کر لے جانے والوں کو مغربی ممالک مکمل تحفظ فراہم کرتے ہیں، مگر دن رات جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون و انصاف کے بالاتر ہونے کا پرچار کیا جاتا ہے۔ سراج الحق نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی نے لیگل ٹیم سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ ہم پانامہ لیکس کے کیس کی طرح پنڈورا پیپرز کا ایشو بھی سپریم کورٹ لے کر جائیں گے۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ اب کی بار اعلیٰ عدلیہ قوم کو مایوس نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ جن سرکاری افسران یا ان کے اہل خانہ کے نام پنڈورا پیپرز میں آئے ہیں وہ بھی استعفیٰ دیں۔ جن اداروں سے وابستہ ریٹائرڈ یا حاضر سروسز افراد کے نام آئے ہیں، ان اداروں کے سربراہان بھی اپنے تئیں تحقیقات کا آغاز کریں تاکہ اداروں کی ساکھ اور عوام کا اعتماد بحال ہو۔ امیر جماعت کا کہنا تھا کہ اگر آف شور اکا ¶نٹ ہولڈرز وزراءخود استعفے نہیں دیتے تو ان سے استعفے لیے جائیں تاکہ تحقیقات کی شفافیت پر انگلی نہ اٹھے۔ انہوں نے کہا اگر پانامہ لیکس میں ملوث تمام افراد کے خلاف تحقیقات ہوجاتیں تو شاید ملک و قوم کو اس حد تک ہزیمت اور شرمندگی نہ اٹھانا پڑتی۔حد تو یہ ہے کہ بھارت کے چار سو افراد جبکہ پاکستان جو بھارت سے کہیں چھوٹا ملک ہے کے سات سو افراد نے ملکی سرمایہ لوٹ کر آف شور کمپنیاں بنا رکھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی یہ سمجھتی ہے کہ پنڈورا پیپرز کے معاملہ میں حکومت اور دونوں بڑی سیاسی جماعتیں ایک ہی پیج پر ہیں اور بنیادی طور پر انہی جماعتوں سے وابستہ سیاستدانوں کے نام بھی پیپرز میں آئے ہیں۔ اس کے علاوہ سرکاری اور ریٹائرڈ افسران ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت نے کہا کہ قوم نیب کی کارکردگی سے قطعی طور پر مطمئن نہیں۔ انہوں نے کہا نیب چیئرمین کی تعیناتی کے لیے آئین و قانون کی تشریح کو مقدم رکھا جائے۔ مہنگائی اور بے روزگاری سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سراج الحق کا کہناتھا کہ پی ٹی آئی حکومت سوا تین سالوں میں عوام کو کسی بھی قسم کا ریلیف دینے میں مکمل ناکام ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس معیشت کی بحالی کا کوئی ایجنڈا نہیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک بھر سے بے روزگار افراد کو 31اکتوبر کو اسلام آباد لے کر جائے گی اور حکمرانوں کے خلاف بھرپور مظاہرہ کیا جائے گا۔

مارک زکر برگ کی دولت میں پاکستانی 10 کھرب روپے سے زائد کی کمی

نیویارک (این این آئی)دنیا کی سب سے بڑی سوشل ویب سائٹ فیس بک اور اس کی ذیلی ایپس انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی 6 گھنٹے تک بندش کے بعد ان کے بانی مارک زکربرگ کی ذاتی دولت میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹاگرام کی سروسز 4 اور 5 اکتوبر کی درمیانی شب دنیا بھر میں بند ہوگئی تھی جو 6 گھنٹے بعد بحال ہوئی۔فیس بک کے مطابق ان کے ٹریفک نیٹ ورک اور ڈیٹا سینٹر کے آلات میں خرابی کی وجہ سے ان کی سروس بند ہوگئی تھی، تاہم تصدیق کی کہ سروس کی بندش کے دوران صارفین کا ڈیٹا لیک نہیں ہوا۔تینوں سوشل ایپس اور ویب سائٹس کی سروس بند ہونے کی وجہ سے جہاں ان کے شیئرز میں 5 فیصد کے قریب کمی دیکھی گئی، وہیں سب سے زیادہ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کی ذاتی دولت میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔امریکی اقتصادی اخبار بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق فیس بک کی سابق خاتون ملازمہ فرانسس ہافن کے انکشافات اور واٹس ایپ، انسٹاگرام اور فیس بک کی سروس بند ہونے سے مارک زکربرگ کی دولت میں 6 ارب امریکی ڈالر یعنی پاکستانی 10 کھرب روپے سے زائد کی کمی ہوئی۔دولت میں نمایاں کمی ہونے کے بعد مارک زکربرگ دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص سے نیچے آکر پانچویں امیر شخص بن گئے اور حیران کن طور پر وہ مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس اور فرانسسی کاروباری شخص برنارڈ ارنالٹ سے بھی زیادہ غریب ہوگئے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ مارک زکربرگ کی دولت میں کمی صرف فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹاگرام کی سروس بند ہونے کی وجہ سے نہیں ہوئی بلکہ سابق ملازمہ فرانسس ہافن کی جانب سے حال ہی میں کیے گئے انکشافات کی وجہ سے بھی انہیں پیسوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔فیس بک کی سابق ملازمہ نے حال ہی میں امریکی ٹی وی سی بی ایس کو دیے گئے انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ فیس بک کمائی کی خاطر پرتشدد، توہین آمیز مواد سمیت غلط معلومات کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔خاتون کے بیان کے بعد ہی مارک زکربرگ کی کمائی کم ہونے لگی تھی کیوں کہ فیس بک کے شیئرز میں کمی دیکھی گئی تھی اور پھر 4 اور 5 اکتوبر کی درمیانی شب کو ان کی سروسز بند ہوگئیں، جس وجہ سے انہیں ڈھیر ساری دولت سے ہاتھ دھونا پڑا۔فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹاگرام کی سروسز بند ہونے کی وجہ سے مارک زکربرگ کی ذاتی دولت میں فی گھنٹہ ایک ارب امریکی ڈالر یعنی پاکستانی ڈیڑھ کھرب روپے تک کی کمی دیکھی گئی۔دولت میں 6 ارب ڈالر کی کمی کے بعد مارک زکربرگ ارب پتی افراد کی بلوم برگ کی فہرست میں پانچویں نمبر پر آگئے اور ان کی مجموعی دولت 122 ارب ڈالر ہوگئی۔وہ فیس بک کے بانی ہیں اور واٹس ایپ سمیت انسٹاگرام بھی ان کی کمپنی کی ملکیت ہے، علاوہ ازیں وہ دیگر چند ایپس کے مالک بھی ہیں۔

کٹھ پتلی حکومت کیا چیز ہے‘ ہم نے آمروں کا مقابلہ کیا: بلاول بھٹو

کوٹلی (صباح نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت عوام اور غریب دشمن ہے، وفاق اور پنجاب کی طرح کشمیر میں بھی کٹھ پتلی حکومت ہے، ہم نے آمروں کا مقابلہ کیا تو یہ کٹھ پتلی حکومت کیا چیز ہے، اگر کل صاف شفاف الیکشن کرائے جائیں تو پی پی پی کی حکومت آجائے گی اور آنے والا وزیراعظم جیالا ہوگا۔کوٹلی میں بلاول بھٹو نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر کے عوام نے دھاندلی کا مقابلہ کیاہے، پی پی پی کے جیالے آخری جنگ کیلئے تیار ہیں، کشمیر کے کارکنوں کو سلام پیش کرتا ہوں، کشمیر کا بھٹو زندہ ہے، کشمیر کی بی بی زندہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جیالے عمران خان کی کٹھ پتلیوں کا مقابلہ کر رہے ہیں، کٹھ پتلی حکومت سازشوں میں لگی ہوئی ہے، پیپلزپارٹی کا کشمیر سے سیاسی نہیں، نسلوں کا رشتہ ہے، ہم عمران خان کی کٹھ پتلی حکومت کا مقابلہ کر رہے ہیں ، ہم نے آمروں اور ظالموں کا مقابلہ کیا یہ کٹھ پتلی کیا چیز ہے، ہر جیالے کے لیے جیل جانا ضروری ہے وہاں ان کی ٹریننگ ہوتی ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاق اور پنجاب کی طرح کشمیر میں بھی کٹھ پتلی حکومت ہے، موجودہ حکومت عوام اور غریب دشمن ہے، اس نے 16 ہزار خاندانوں کو بےروزگار کردیا، 10 اکتوبر کو ضمنی الیکشن میں آپ نے تیر پر ٹھپہ لگانا ہے، یہ سیٹ آپ نے پیلز پارٹی کے حصے میں ڈالنی ہے تاکہ ہم کشمیر دشمن عناصر کا مقابلہ کرسکیں۔چیئرمین پی پی پی نے مزید کہا کہ نئی حکومت نے آپ کے لیے کیا کیا، عمران خان کے وعدے کیا ہوئے کہ گرین پاسپورٹ کی عزت کروائیں گے، باہر سے لوگ پاکستان نوکریاں کرنے آئیں گے، درحقیقت حکومت نے اپنا کوئی وعدہ پورا نہیں کیا، سچ تو یہ ہے کہ اگر کل صاف شفاف الیکشن کرائے جائیں تو پی پی پی کی حکومت آجائے گی اور آنے والا وزیراعظم جیالا ہوگا۔

کورونا کے خاتمہ تک قرضوں میں رعایت دی جائے‘ عالمی برادری غریب ممالک کی لوٹی دولت واپس کرائے: عمران خان

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ ویکسین کی مساوی دستیابی، غریب ملکوں کے قرضوں کی ادائیگی میں رعایت، کلائمیٹ فنانس میں اضافہ اور ترقی پذیر ممالک سے چرائی گئی دولت کی واپسی کو اپنی ترجیحات میں شامل کرے تاکہ کوویڈ۔ 19 کی وباسے بری طرح متاثرہ غریب ممالک کی معاشی بحالی میں مدد دی جا سکے۔ وزیراعظم عمران خان نے ان خیالات کا اظہار یونائیٹڈ نیشنز کانفرنس آن ٹریڈ اینڈ ڈویلپمنٹ(یو این سی ٹی اے ڈی) کے بارباڈوس کی میزبانی میں منعقدہ 15ویں ورلڈ لیڈرز سمٹ ڈائیلاگ سے ورچوئل خطاب کے دوران کیا۔ ویکسین کی غیر مساوی دستیابی پر اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں ویکسین کی زیادہ سے زیادہ مساوی تقسیم کو یقینی بنائے۔ انہوں نے غریب ممالک کے قرضوں کی ادائیگی میں رعایت کے حوالہ سے اپنی مہم کا حوالہ دیتے ہوئے کوویڈ۔19 کی وباکے خاتمہ تک ترقی پذیر ممالک کے قرضوں میں رعایت کا مطالبہ بھی کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے موسمیاتی تبدیلیوں کے خاتمہ کیلئے امیر ممالک پر زور دیا کہ وہ کلائمیٹ فنانس میں فی الفور اضافہ کریں تاکہ پاکستان سمیت چھوٹے، کم آمدنی والے اور ترقی پذیر ممالک میں موسمیاتی تبدیلیوں کے موجودہ مسائل پر قابو پایا جا سکے۔ وزیراعظم عمران خان نے ترقی پذیر دنیا سے امیر ممالک کو کی جانے والی منی لانڈرنگ (رقوم کی غیر قانونی منتقلی) پر اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے اور سالانہ تقریبا ایک کھرب ڈالر ترقی پذیر ممالک سے امیر ممالک کو منتقل ہو رہے ہیں جو ٹیکس چوروں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ رقوم کی بیرون ملک غیر قانونی منتقلی کو روکنے کیلئے جامع اقدامات کو یقینی بنائے۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ایف اے سی ٹی آئی پینل کی تجاویز پر جلد از جلد عملدرآمد کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ ترقی پذیر ممالک مو ثر طریقہ سے غربت کے خاتمہ اور انسانی وسائل کی ترقی کو یقینی بنا سکیں۔ انہوں نے کینیا اور گیانا کے صدور اور یو این سی ٹی اے ڈی کے سیکرٹری جنرل سمیت اقوام متحدہ کے دیگر اداروں کے سربراہوں کو دعوت دی کہ وہ خوشحال، ترقی میں اضافہ، وقت کی اہم ضرورت کے موضوع پر بین الاقوامی مذاکراہ میں شرکت کریں۔ واضح رہے کہ یو این سی ٹی اے ڈی کے تحت کانفرنس بارباڈوس میں 4 تا 7 اکتوبر 2021ءتک ہو رہی ہے جس میں غیر یقینی معاشی صورتحال، عوامی صحت اور اثرات سمیت کورونا وباکی صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کم قیمت ہاؤسنگ منصوبے حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں،حکومت قرضوں کی فراہمی میں مزید آسانی پیدا کرنے کیلئے اقدامات کررہی ہے، انہوں نے ان خیالات کا اظہار چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی لیفٹینینٹ جنرل (ر) انور علی حیدر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے منگل کو یہاں ان سے ملاقات کی۔انہوں نے اتھارٹی کے تحت کم قیمت ہاؤسنگ کے جاری منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا، وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ کامیاب پاکستان کے تحت بنکوں سے قرضوں کے حصول میں مزید آسانی آئے گی۔ وزیرِ اعظم نے جاری منصوبوں کی معینہ مدت میں تکمیل کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم عمران خان سے وزیر خزانہ شوکت فیاض ترین نے ملاقات کی ہے، ملاقات میں اثاثہ جات مینجمنٹ اتھارٹی کے قیام سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ منگل کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے قیمتی قومی اثاثوں کے پیداواری استعمال کو یقینی بنانے کے لئے موثر اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے پاکستان کے قیمتی تاریخی اور ثقافتی اثاثوں سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے ملک میں سیاحت کے شعبے کی ترقی پر توجہ دینے کی بھی ہدایت کی۔وزیر اعظم نے بورڈ آف انویسٹمنٹ (بی او ا?ئی) کو مو ثر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے ملک میں کاروبار کرنے میں آسانی کو یقینی بنایا جا ئے۔ اس موقع پر وزیر خزانہ کی طرف سے وزیراعظم کو ملک کی موجودہ معاشی صورتحال پر بھی بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم نے ملک میں عام لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے لئے موثر اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعظم عمران خان سے وزیر دفاع پرویز خٹک نے ملاقات کی۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق منگل کو یہاں وزیراعظم آفس میں وزیراعظم عمران خان سے وزیر دفاع پرویز خٹک نے ملاقات کی۔ اس موقع پر ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

برطانیہ کالے دھن کا سب سے بڑا مرکز،95ہزار آف شور کمپنیاں

لندن( ڈاکٹر اختر گلفام سے)امریکہ، برطانیہ، سوئٹزر لینڈ، ہالینڈ میں دنیا بھر کے کرپشن کے ساڑھے 6کھرب ڈالر پڑے ہیں، تحقیقاتی رپورٹ
۔ پانامہ پیپرز، وکی لیکس پیراڈائز پیپرز اور فن سین فائلز کا مرکز بھی برطانیہ تھا،کالے دھن سے خفیہ جائیدادیں خریدنے کیلئے آف شور کمپنیاں بنائی جاتی ہیں، برٹش ورجن آئی لینڈ،کجن آئی لینڈ جزیرہ بھی برطانوی حکومت کی ملکیت ۔ برطانوی جزیروں پر بنائی کمپنیوں پر ٹیکس صفر، لوٹے پیسوںکو تحفظ حاصل، 1598پاکستانوں کے نام بھی شامل۔

نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک جاوید اقبال قائم

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) حکومت کی جانب سے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو توسیع دینے کا فیصلہ کر لیا گیا،وزراء پر مشتمل حکومتی کمیٹی نے سفارشات کا مسودہ تیار کر لیا، مسودے میں نیب آرڈیننس میں 1 سے زائد ترامیم کی گئی ہیں۔ترامیم مشیرِ پارلیمانی امور بابر اعوان اور وزیرِ قانون فروغ نسیم نے تجویز کیں۔مسودے میں موجودہ چیئرمین کی توسیع سے متعلق قانونی نکات کا جائزہ بھی لیا گیا۔ذرائع کے مطابق گزشتہ روز حکومتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین نیب کی توسیع سے متعلق قانونی نکات کا تفصیلی طور پر جائزہ لیا گیا اور کئی تجاویز پیش کی گئیں۔ذرائع کے مطابق وزرا پر مشتمل حکومتی کمیٹی نے سفارشات کا مسودہ تیار کرلیا جب کہ مسودے میں نیب آرڈیننس میں ایک سے زائد ترامیم کی گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق ترامیم مشیرپارلیمانی اموربابراعوان، وزیرقانون فروغ نسیم اور شہزاد اکبر نے تیار کی ہیں۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے حکومتی کمیٹی کی جانب سے نیب آرڈیننس کے ترمیمی مسودے کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد چیئرمین نیب کی ملازمت میں توسیع کیلئے صدارتی آرڈیننس جاری کیا جائے گا۔واضح رہے کہ چیئرمین نیب جاوید اقبال کی مدت ملازمت 8 تاریخ کو ختم ہورہی ہے اور گزشتہ روز ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں اپوزیشن لیڈر کے ساتھ مشاورت کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے چیئرمین نیب کی تقرری کے معاملے پر اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، نئے چیئرمین نیب کی تقرری تک موجود چیئرمین اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیتے رہیں گے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ چیئرمین نیب کو ہٹانے کا فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہو گی، چیئرمین نیب کو ہٹانے کا طریقہ کار نئی ترامیم میں واضح کردیا ہے۔

پولیس کے شہیدوں کو سلام

انجینئر افتخار چودھری
چندروزقبل اے ایس آئی اسلم فاروقی تھانہ سول لائنز کی حدود میں منشیات فروشوں کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہو گئے۔اللہ کے پیارے اس نوجوان کی عمر صرف اٹھائیس سال تھی انا للہ و انا الیہ راجعون
مقابلے میں ایک منشیات فروش بھی ہلاک ہو گیا لعنت بر مردار
راولپنڈی پولیس کے ملازم اس سے پہلے ان سماج دشمن عناصر کے خلاف لڑتے ہوئے جان جان آفریں کے سپرد کر چکے ہیں
اس سے چند ماہ قبل مری میں ایسا واقعہ ہو چکا ہے عمر صدیق گجر نامی ایک سب انسپکٹر نے بہادری کا مظاہرہ کیا منشیات فروشوں پر ہاتھ ڈالا تو اس کو گولیاں ماری گئیں جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے۔پولیس کے اس بہادر جوان کی ہمت دیکھئے کہ اپنے سینے میں سانس کی نالی کے پاس گولی کے ٹکڑے لئے یہ گجروں کا بیٹا پھر ڈیوٹی پر پہنچ گیا اور اگلے روز اس نے ایک منشیات فروش کو گرفتار بھی کر لیا۔شیر کا جگرا ہے اس کے پاس اللہ پاک اپنی حفاظت میں رکھے آمین۔
قارئین نشے نے ہماری نسل کشی شروع کر دی ہے ندی نالوں میں پڑے آدھ موئے یہ بھی کسی کے لعل ہیں۔ ان کے پیدا ہونے پر بھی شادیانے بجائے گئے ہوں گے ماؤں نے خوشیاں کی ہوں گی اور باپ نہال ہوئے ہوں گے لیکن دولت کے پجاریوں نے انہیں نشے پر لگا کر انہیں ناکارہ بنا دیا ہے جس گھر میں ایک بھی نشئی ہوتا ہے وہ گھرانہ تباہ ہو جاتا ہے معاشرے میں وہ نفرت کا نشانہ بن جاتا ہے ۔میں سمجھتا ہوں اس کی سرکوبی کے لیے عام پولیس ناکافی ہے ANF گرچہ ایک الگ سے فورس موجود ہے لیکن اس کا کام شہروں گلیوں اور چوکوں میں کارروائیاں کرنا نہیں یہ کام پولیس کو ہی کرنا پڑتا ہے۔عام ملزمان سے نپٹنا پولیس کے لیے معمولی کام ہے لیکن منشیات فروش کوئی معمولی لوگ نہیں ہیں انہیں علم ہے کہ گرفتاری کی صورت میں عمر بھر جیل کا سامنا کرنا پڑے گا وہ اس ڈر سے پولیس پر فائر کھول دیتے ہیں کہ پکڑے گئے تو مارے جائیں گے۔سماج کے یہ دشمن کسی رحم کے قابل نہیں ہیں
دوسری جانب پولیس کو دیکھیں تو اکثر اوقات یہ گلہ سننے کو ملتا ہے کہ پولیس کے پاس مناسب لوازمات نہیں ہوتے اسلحہ مناسب نہیں ہوتا گاڑیاں کھٹارہ ہوتی ہیں ان کے پاس وہ ضروری چیزیں نہیں ہوتیں کہ وہ ان سماج دشمن عناصر کا مقابلہ کر سکیں جن کے پاس جدید اسلحہ اور گاڑیاں ہوتی ہیں اور مزے کی بات ہے ان کی سر پرستی بھی کرنے والے موجود ہوتے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ راولپنڈی پولیس کی کارکردگی پہلے سے بہت بہتر ہے۔خاص طور پر سی پی او احسن یونس کے آنے کے بعد راولپنڈی قدرے سکون میں ہے۔جرم انسانی فطرت کے ساتھ جڑا ہوا ہے روز اول سے قتل ہو رہے ہیں۔شہر کی بیٹیاں مائیں سلام کہتی ہیں ۔ایک دن ڈی سی کی میٹنگ میں سی پی او نے جو بریفینگ دی اس سے ہمیں حوصلہ ملا کہ عوام محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔
کاش دوسرے محکموں کے ہیڈ بھی سر جوڑ کر اور دل سے اپنا کام کریں۔شہر بدلنا کوئی مشکل کام نہیں اگر محکمے کا سربراہ سوچ لے کہ میں نے یہ کام کرنا ہے تو وہ کام ہو کے رہتا ہے۔
قارئین ایک اسلم فاروقی نہیں ہزاروں ایسے جوان ہیں جو ہماری حفاظت پر مامور ہیں۔افسوس یہ ہے کہ شہریوں کی جانب سے جو ستائش ہونی چاہئے تھی وہ ہو نہیں رہی۔ایک بے حسی کا عالم ہے۔”پولیس کا ہے فرض مدد آپ کی“ بھی اپنی جگہ مگر یہ بھی تو ہے ”عوام کا ہے فرض مدد پولیس کی“ کے وہ بھی تو اس سلوگن کو اپنائے ۔
یہ میرے اور آپ کے لیے ایک خبر ہے اس سے پہلے عمران شہید کی بھی ایک خبر ہی تھی جسے شہید کر دیا گیا تھا کیا ہمارا فرض نہیں بنتا کہ انہیں بھی فوج کے شہدا کی طرح مانا جائے ان کو بھی بہادری کے تمغات دئے جائیں انہیں بھی زمینیں مربعے الاٹ ہوں اور ان کے نام کی سڑکیں ہوں بازار اور شہر ہوں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ان شہدا کے لیے ایک فنڈ قائم کیا جائے ان کی اولاد اور بچوں کو دست شفقت مہیا ہوں۔صدر پاکستان اور گورنر ان کے گھروں میں پہنچیں یا اپنے پاس بلائیں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں۔میں نے تو صدر پاکستان کو مشورہ دیا تھا کہ کم از کم ان شہدا کے ورثا کو تو بلائیں جو اس ملک کو بدلنے کے لئے گمنام راہوں میں مارے گئے ۔
اسلم فاروقی تو اپنا فرض نبھا گیا لیکن اب اس کے ماں اور باپ پر جو گزر رہی ہے اس کا مداوا کون کرے گا ۔ ضروری ہے کہ ہم انہیں قومی ہیرو تسلیم کریں۔میں اس روز دکھی ہوا جب میں نے دیکھا کہ انسپکٹر عمران شہید کے بیٹے کو سی پی او اور ان کا سکواڈ ایک جلوس کی شکل میں لے کر سکول جا رہے تھے۔
کاش یہ کام اس شہر کے اور اس حلقے کے اسمبلی کے ممبر نے کیا ہوتا کاش ہم اس جلوس میں شامل ہوتے اور ثابت کرتے کہ ہمارے لئے جس نے جان دی ہے ہم اس کی قدر بھی کرتے ہیں۔
اسلم فاروقی آج جان پر کھیل گئے اگر ہم نے اس قسم کے جوانوں کو خراج عقیدت نہ پیش کیا تو یاد رکھئے نوکریاں تو سب ہی کرتے ہیں وہ بھی جان بچا سکتا تھا اسے اگر اس خوف نے آن گھیرا کہ میری بھی ایک بچی ہے میں کیوں جان پر کھیلوں لیکن وہ قوم کے ان بیٹوں اوربیٹیوں کے لئے جان دے گیا جو اس قسم کے بد معاشوں کی نظر ہو جاتے ہیں اسلم سوچتا کہ مجھے گولی لگ سکتی ہے میری بیٹی یتیم ہو سکتی ہے میں بھی کنارے ہو جاتا ہوں لیکن یہ جانتے ہوئے بھی کہ آگ کا دریا ہے اور کود کے جانا ہے اس نے اس دریا میں آگ لگا دی۔ہم اہل قلم بھی خاموش رہیں گے دیکھ لیجئے گا کہ کوئی نہیں لکھے گا سب خاموش ہوں گے سب کو چپ لگی ہو گی ستائش ہو گی اس کی جس سے کچھ ملے گا آج کل تو فرمائشی کالم لکھوائے جاتے ہیں تعریف کرائی جاتی ہے اور کالم میں مطالبے کئے جاتے ہیں کہ اس بندے کو فلاں نوکری دے دو۔فلاں پوسٹ پر لگا دو۔
افسوس اس بات پر ہے کہ یہ شہر راولپنڈی فوج کا شہر ہے وزیر داخلہ کا شہر ہے لیکن یہاں امن و امان قائم کرنے والے ادارے کہ ہاں آئے روز لاشیں گر رہی ہیں اور ہم سب خاموش مجرم بنے تماشہ دیکھ رہے ہیں یہ 114 واں شہید ہے ۔منشیات فروش قاتل ہیں ان کے لیے سخت قوانین نافذ کئے جائیں ایک اور افسوس بھی ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک نے کیپٹل پنشمینٹ دے رکھی ہے یہاں ان قومی مجرموں کو وکیل بھی مل جائے گا اور تگڑا وکیل کھڑا ہو گا اور پھر عدالت میں گواہی کون دے گا۔عدالتی نظام کی مثال دیکھئے میرے گھر ڈاکہ پڑا آج دو سال کے قریب ہونے کو ہیں آئے روز ملزمان ضمانت کے لئے عدالتوں میں موجود ہوتے ہیں پولیس مجھے کال کرتی ہے کہ صبح فلاں عدالت میں پہنچ جائیں ایمر جینسی میں کون پہنچ سکتا ہے چار مختلف ڈاکوں نے مجھے تگنی کا ناچ نچا رکھا ہے۔ایک کی ضمانت لگتی ہے تو دوسرا بلا لیتا ہے۔ان کے ہاس اتنے پیسے کہاں سے آ گئے جو تگڑے سے تگڑا وکیل کر لیتے ہیں۔ایک تو گھر سے لاکھوں گئے اوپر سے عدالتوں میں گھسیٹ گھسیٹ کے میرا لک توڑ دیا ہے صبح فلاں عدالت میں پہنچ جائیں اصالتا یا وکالتا۔اس عمر میں گھروں گھر گوایا باہروں۔۔۔
ہم چھوٹے تھے تو کہا کرتے تھے گھروں پئیاں جتیاں تے باہروں پئیاں کتیاں۔
اسلم قریشی کا باپ بھی عدالتوں میں رلے گا؟اس کے ساتھ بھی وہی سلوک ہو گا؟جو ہر شہید کے والدین کے ساتھ ہو رہا ہے۔ایک احسن یونس کے اچھے اقدامات سے اسلم فاروقی کو سکون نہیں ملے گا یہاں سسٹم ہونا چاہئے سب سے پہلا میرا مطالبہ ہے کہ پولیس کے شہید کو بھی فوج کے شہید کی طرح مقام دیا جائے سرکاری اعزاز جو ہمارے ان فوج کے بہادروں جوانوں کو ملتا ہے جو دشمن سے لڑتے ہوئے جان دیتے ہیں پولیس کو بھی وہی اعزاز وہی مراعات ملنی چاہئیں۔
پاکستان کی پولیس کی ٹریننگ بھی اسی سطح کی ہونی چاہئے جس طرح فوج کی ہوتی ہے۔انہیں بھی مشکل سے مشکل تر حالات کا سامنا کرنے کا تجربہ ہونا چاہئے اس لئے کہ پولیس کو بھی فوج ہی کی طرح کی صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
پولیس پر حملے کے واقعات پر دہشت گردی کی دفعات لگنی چاہئیں۔اس کے لیے انکوائری ٹیمز تشکیل دیں کہ ان دفعات کا غلط استعمال نہ ہو۔مری کے واقعے پر جو دفعات لگائی گئی ہیں ان پر نظر ثانی ہونا چاہئے۔پندرہ سالہ بچی کا معاملہ ہے
عمر صدیق تو زندہ بچ گیا اسے بھی علم ہونا چاہئے کہ پولیس کے وہ جوان جو گولیوں کا سامنا کرتے ہیں اگر وہ بچ جائیں تو حکومت ان کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہے۔ملازمین چھوٹے چھوٹے کاموں کے لیے ہماری منتیں کرتے ہیں پولیس کا ایک شعبہ ہو جو ان کے جائز کام آسانی سے کرا دے انسپکٹر مشتاق کی بچی کا وزارت تعلیم میں معمولی کام ہے یہ کام آپ کے آئی جی آفس کی جانب سے ہونا چاہئے کہ وہ وزیر اعلی سے کرا کر دیں ہم سیاست دانوں نے تو شائد اللہ کو جواب نہیں دینا کہ کسی کا آسانی سے کام کر دیں بدنام تو ہم نے اداروں کو کرنا ہے۔مراد راس سے گزارش کی ہے پتہ نہیں کون سی ادا ان کو راس آئے گی کہ وہ لوگوں کے کام آسانی سے کر دیں ایک راس نہیں سب کا یہ حال ہے۔
سوال یہ نہیں کہ 2023 میں کیا ہو گا سوال یہ ہے جو آئیں گے ان کا بھی یہی حال ہو گا عوام پہلے بھی رلتی تھی پھر بھی رلے گی ویسے لگتا تو یوں ہے کہ ہم نے طے کر رکھا ہے کہ عمران خان کو رلائیں گے۔اس کا واحد حل ہے کہ پولیس اپنے لوگوں کی رفاہ کا کام بھی خود ہی کرے باقی،،جاگدے رہنا ساڈے تے نہ رہنا،،
ایک اکیلا عمران خان سر پھوڑ رہا ہے باقیوں کو اللہ سمجھے۔اسلم فاروقی شہید کی خدمات کو سلام اللہ پاک شہید کو جنت کے اعلیٰ مقام پر فائز کرے میرا رب اس کی معصوم بیٹی کو عافیت میں رکھے والدین کو صبر دے۔سلام پنجاب پولیس سلام پنڈی پولیس۔”جاگدے رہنا“
(کالم نگار پاکستان تحریک انصاف کے سینٹرل ایڈوائزر ٹریننگ اور ایجوکیشن ہیں)
٭……٭……٭

شبیہہ مصطفیؐنواسہ رسول حضرت امام حسنؓ

آغا سید حامد علی شاہ موسوی
28صفر المظفر 50ھ تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جب نواسہ رسول ؐ لخت دل علیؑ و بتول ؑخلیفۃ المسلمین حضرت امام حسن مجتبی ؑ درجہ شہادت پر فائز ہوئے۔ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رقم طراز ہیں کہ امام حسن ؑ کی شہادت کا سبب آپ کی بیوی جعدہ بنت اشعث کی جانب سے دیا جانے والا زہر تھا۔یہ زہر اس قدر سخت تھا کہ جگر اور انتڑیاں ٹکڑے ٹکڑے ہو کر نکلتے تھے۔امام حسن فرماتے کہ مجھے کئی بار زہر دیا گیا ہے لیکن اس قدر سخت زہر کبھی نہیں دیا گیا۔(سر الشہادتین)یہ زہر روم سے منگوایا گیا تھا جسے زہر ہلاہل کہا جاتا ہے۔
اے شہسوارِ دوشِ پیمبرؐ مرے امام
اے والیئِ بہشت بریں، رحمت تمام
تونے پیا ہے زہر سے لبریز غم کا جام
تجھ کو غرورِ عظمت سقراط کا سلام
نامور عالم اہلسنت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی امام حسن ؑ اور امام حسین ؑ کی شہادت کو شہادت رسولِ خداؐ سے تعبیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آدم سے لے کر عیسی ٰ ؑ تک تمام پیغمبران کے اوصاف، کمالات اور خوبیاں خاتم الانبیاء محمد مصطفی ؐ میں جمع ہو گئی تھیں،مگر ایک کمال باقی رہ گیا تھا وہ تھا شہادت کا مرتبہ وہ حضور کو خود حاصل نہیں ہوا تھا اس کا راز یہ تھا کہ اگر حضور ؐ کسی جنگ میں شہید ہو جاتے تو اسلام کی شوکت متاثر ہوتی۔حکمت الہی اور کارسازی نے یہ پسند فرمایا کہ شہادت کا کمال بھی حضور ؐ کو مل جائے۔مظلومیت و شہادت ان کی مناسب تھی جن کی منزلت کا رتبہ فرزند کے برابر ہوتاکہ ان کا حال حضور کے حال میں شامل سمجھا جائے اور ان کا کمال رسول ؐ کا کمال سمجھا جائے۔اللہ تعالی کی عنایت نے اس امر پر توجہ کی اور حسنین(حسن و حسین)علیھما السلام کو اپنے نانا کی نیابت بصورت شہادت عطاکی۔اس لئے کہ یہ دونوں پرتو کمال محمدی ؐ کے دوآئینے ہیں حضور اکرم ؐ کے جمال کے دوآئینے ہیں۔ حسن ؑو حسین ؑ کا رسول کا بیٹا ہونا دلائل سے ثابت ہے اور ان دونوں نواسوں کی شہادت رسول ؐ کی شہادت ٹھہری (سر الشہادتین)
خون خیر الرسلؐ سے ہے جن کا ضمیر
ان کی بے لوث طینت پہ لاکھوں سلام
ان کی بالا شرافت پہ اعلی درود
ان کی والا سیادت پہ لاکھوں سلام
(اعلی حضرت بریلوی ؒ)
امام حسن علیہ السلام 15رمضان 3 ہجری کی شب کو مدینہ منورہ میں سورہ کوثر کی پہلی تفسیربن کر صحن علی المرتضی ؑ و خاتون جنت حضرت فاطمہ زہرا ؑ میں تشریف لائے۔ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کیلئے امام حسن ؑ کی آمد بہت بڑی خوشی تھی کیونکہ جب مکہ مکرمہ میں رسول کے بیٹے یکے بعد دیگرے رحلت فرماتے رہے تو مشرکین طعنے دیتے اور آپ کو بڑا صدمہ پہنچتا۔ مشرکین کوجواب کے لیے قرآن مجید میں سورۃ الکوثر نازل ہوئی جس میں آپ کوخوش خبری دی گئی ہے کہ خدا نے آپ کو کثرتِ اولاد عطا فرمائی ہے اور مقطوع النسل آپؐ نہیں ہوں گے بلکہ آپ کا دشمن ہوگا۔دنیا میں ہر انسان کی نسل اس کے بیٹے سے ہے لیکن کائنات کی اشرف ترین ہستی سرور کونین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسل کا ذریعہ ان کی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا یعنی امام حسن ؑ و حسین ؑکو قرار دیا گیا۔
حضرت عمرابن خطاب ؓ اور حضرت جابر ابن عبد اللہ انصاریؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا ”ہر عورت کی اولاد کا نسب اس کے باپ کی طرف ہوتا ہے سوائے اولاد فاطمہؑ کے،میں ہی ان کا نسب ہوں اور میں ہی ان کا باپ ہوں“حضرت عمر ؓ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ قیامت کے دن ہر نسب منقطع ہو جائے گا سوائے میرے نسب (اولاد فاطمہ)اور رشتہ کے (حاکم المستدرک،طبرانی المعجم الکبیر،احمد بن حنبل فضائل الصحابہ،شوکانی)۔نصاری نجران کے ساتھ مباہلہ کیلئے بھی رسول خدا امام حسن و حسین ؑ کو اپنے فرزندان کے طور پر ساتھ لے کر گئے جس پر قرآن کی آیت گواہ ہے۔
بحارالانور میں ہے کہ جب امام حسن ؑ سرورکائنات کی خدمت میں لائے گئے تو آنحضرت نے نوزائیدہ بچے کو آغوش میں لے کر پیار کیا اور داہنے کان میں اذان اوربائیں کان میں اقامت فرمانے کے بعد اپنی زبان ان کے منہ میں دیدی، امام حسنؑ اسے چوسنے لگے اس کے بعدآپ نے دعاکی خدایا اس کو اور اس کی اولاد کو اپنی پناہ میں رکھنا۔
امام شافعی ؒکابیان ہے کہ کسی نے امام حسن سے عرض کی کہ ابوذرغفاری فرمایاکرتے تھے کہ مجھے تونگری سے زیادہ ناداری اورصحت سے زیادہ بیماری پسندہے آپ نے فرمایاکہ خدا ابوذرؓ پر رحم کرے ان کاکہنادرست ہے لیکن میں تویہ کہتاہوں کہ جوشخص خداکے قضا و قدر پر توکل کرے وہ ہمیشہ اسی چیزکوپسند کرے گا جسے خدااس کے لیے پسندکرے۔
امام حسن کے والد بزرگوار امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام نے 21رمضان کو شہادت پائی اس وقت امام حسن کی عمر 37 سال چھ یوم کی تھی۔ حضرت علی کی تکفین و تدفین کے بعد عبداللہ ابن عباس کی تحریک سے قیس ابن سعد بن عبادہ انصاری نے امام حسن کی بیعت کی اوران کے بعدتمام حاضرین نے بیعت کرلی جن کی تعدادچالیس ہزارتھی یہ واقعہ21رمضان40 ھ یوم جمعہ کاہے(ابن اثیر) ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کھڑے ہوکر تقریر کی اور لوگوں کو بیعت کی دعوت دی. سب نے انتہائی خوشی اور رضا مندی کے ساتھ بیعت کی آپ نے مستقبل کے حالات کاصحیح اندازہ کرتے ہوئے اسی وقت لوگوں سے صاف صاف یہ شرط کردی کہ ”اگر میں صلح کروں تو تم کو صلح کرنا ہوگی او راگر میں جنگ کروں تو تمھیں میرے ساتھ مل کر جنگ کرنا ہوگی“سب نے اس شرط کو قبول کرلیا. آپ نے انتظامِ حکومت اپنے ہاتھ میں لیا. اطراف میں عمال مقرر کئے, حکام متعین کئے اور مقدمات کے فیصلے کرنے لگے.لیکن جب آپ نے دیکھا کہ اسلامی معاشرہ انتشار کا شکار ہے اورآپ نے تخت حکومت کو خیر باد کہہ دیا کیونکہ امام حسن ؑ کا واحد مقصد حکم خدا اور حکم رسول کی پابندی کااجراء چاہئے تھاامام حسن ؑ نے دین خدا کی سربلندی کے لئے اورفتنہ وفساد کا سر کچلنے،کتاب خدا اور سنت رسول پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے اپنے نانارسول خدا ؐ کی صلح حدیبیہ کی تاسی میں تخت حکومت کو ٹھوکر مار کر جو تاریخی صلح کی وہ اسلام کی تاریخ کا ایساناقابل فراموش با ب ہے جس کی نظیر نہیں ملتی۔
امام حسن ؑ اگرچہ صلح کے بعد مدینہ میں گوشہ نشین ہوگئے تھے، لیکن حق کے مرکزاور تعلیمات محمدی ؐ کے سرچشمہ امام حسن کا قائم رہنا دشمنان دین کو کب گوارا تھا اسی لئے جعدہ بنت اشعث کو انعام و اکرام کا لالچ دے کرنواسہ رسول ؐ امام حسن کوزہردے کر شہیدکردیاگیا(مسعودی، مقاتل الطالبین، ابوالفداء،روضۃالصفا، حبیب السیر،طبری،استیعاب) رسول کے پیارے نواسے امام حسن ؑ نے 28صفر50ھ کو جام شہادت نوش کیا اور جنت البقیع میں مدفون ہوئے۔
امام حسن و حسین ؑ کے ساتھ رسول خدا ؐ کی محبت محض رشتے کی بنیاد پر نہ تھی بلکہ اس کردار کے سبب تھی جس کا مظاہرہ نبی ئ کریم کے نواسوں نے آزمائش کے ہر مرحلے پر کیا۔امام حسن ؑ کی زندگی تعلیمات مصطفوی ؐ کی عملی تفسیر ہے آپ کا ہر کلام ہر اقدام امت مصطفوی کیلئے درس حیات ہی نہیں راہ نجات بھی ہے۔عہد حاضر جسے دور جنگ و جدل کہا جائے تو بے جا نہ ہو گااور بالخصوص عالم اسلام پر اس ہتھیار کا بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے۔اسلام جو دنیا کے ہر مظلوم اور محروم کے درد کا مداوا اور کائنات کے تمام مسائل کا شافی و کافی علاج پیش کرتا ہے وہ ایک طرف تو دہشت گردی کے الزامات کی زد میں ہے تو دوسری جانب اس کے ماننے والوں میں انتشار افتراق کے بیج مسلسل بوئے جارہے ہیں۔لہذا تاریخ کے اس نازک مرحلے پر پوری امت مسلمہ اور بالخصوص مسلم حکمرانوں و لیڈران کو سیرت امام حسن ؑ کی پیروی کرنا ہوگی جنہوں نے جنگ و جدل کے جھلسے ہوئے ماحول میں اپنے کردارکے ذریعے امن کے پھولوں کی مہکار بکھیر دی اور امن کے چمن کو گلنار رکھنے کیلئے اپنے خون کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی گریز نہ کیا۔ آج بھی بدترین انتشار کا شکارامت مسلمہ کے تمام مسائل کا حل نواسہئ رسول ِزمن ؐحضرت امام حسن ؑ کے افکار و کردار میں پوشیدہ ہے۔
ٹھکرا کے تخت و تاج حسن ؑ نے یہ کہہ دیا
لے لے جسے یہ ریت کی دیوار چاہیے
منشور ِامن عالم اسلام جو بنے
مذہب کو آج بھی وہی کردار چاہئے
(سربراہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ)
٭……٭……٭