خواتین پر تشدد اورانور مقصود

روہیل اکبر
کچھ دنوں سے خواتین پر تشدد کے حوالہ سے مسلسل ویڈیوز سامنے آرہی ہیں خاص کرکچھ گھٹیا اور ذہنی طور پر گندے انسان شائد جن کی پیدائش کسی بدبودار گٹر کے اندر ہوتی ہوگی لڑکیوں کو وحشیانہ طریقے سے قتل کرکے سمجھتے ہیں کہ شائد وہ بچ جائیں گے ایسا ممکن نہیں ذلالت اور کتے کی موت انکا مقدر تو ہوگی ہی ساتھ ساتھ انکے گھر والے بھی ساری عمر کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے بلکہ ہر کوئی ایسے گھٹیا اور کمینے شخص کے منہ پر تھوکے گا ضرورکچھ لوگ اپنی بیوی پر ہاتھ اٹھا کر اپنے آپ کو شائد مرد سمجھتے ہونگے مگر اندرسے غلیظ، ذہنی بیمار اور گھٹیا انسان ہونے کے ساتھ ساتھ باہر سے بھی کہیں زیادہ بزدل،منحوس اور لعنتی ہوتے ہیں جن کے والدین کی گھٹیا تربیت ساری عمرانہیں چین اور سکون سے بیٹھنے نہیں دیتی جبکہ بیوی بچوں سے دوستانہ ماحول رکھنے والا انسان ذہنی طور پر بھی مطمئن رہتا ہے اور آنے والی زندگی میں بھی اسے اپنے بچوں سے ٹھنڈے ہوائیں ملتی رہتی ہیں جوانی میں مار پیٹ کرنے والے افراد بڑھاپے میں ذلیل وخوار تو ہوتے ہی ہیں ساتھ ساتھ نفرت کا سبب بھی بنتے ہیں اگر ہم میں تھوڑی بہت انسانیت موجود ہو تو پھر یہ بات بھی ہمیں سمجھ جانی چاہیے کہ عورت اگر بیٹی ہے تو رحمت، ماں ہے تو جنت اور بیوی ہے تو شریکِ حیات جو ہر اچھے برے وقت میں آپ کا ساتھ نبھانے والی، قدم بقدم چلنے والی ذات ہے۔ نبی اکرمؐ کے وجود سے قبل عورت کی معاشرتی حیثیت نہ ہونے کے برابر تھی اور آپ نے خواتین کو عزت و مقام اور ایک بلند مرتبہ دلوایا، لیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ پھر جہالت کا دور دوران ہے۔
آج پھر سے خواتین اتنی ہی تکلیف میں مبتلا ہیں جتنی کہ دورِ جہالت میں تھیں، اس وقت بھی خواتین کی عصمت دری اور غلامی کی زندگی عروج پر تھی اور آج بھی بالکل ویسا ہی ہے آج کے دور اور ماضی کے دور میں فرق ہے تو وہ سوچ کا ہے، ماحول کا ہے، پڑھائی لکھائی اور فرقوں کا ہے۔ اس کے علاوہ شاید ہی کوئی دوسرا فرق عیاں ہو کچھ بد کردار، بد اخلاق لوگ ایسے بھی ہیں جو خواتین کو اب بھی پاؤں کی جوتی ہی سمجھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ آئے روز خواتین کی ساتھ زیادتی اور ان کو تشدد کرکے قتل، عزت کے نام پر قتل کرنے کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں، مگر پوچھنے والا کوئی نہیں ہوتا، زیادہ سے زیادہ ملزمان کو جیل ہو جاتی ہے اور پھر ان کو چھوڑ بھی دیا جاتا ہے، ملزمان دندناتے پھرتے ہیں مگر انصاف کی راہیں دیکھتی خواتین اپنے ساتھ ہونے والے مظالم کو بھی ہونٹ سی کر برداشت کرلیتی ہیں اسی ماہ جولائی ہی میں ایک کے بعد ایک واقعہ ہواجس میں قرۃ العین عمر، نور مقدم، صائمہ اور خدیجہ نامی خواتین کے ساتھ ظلم و بربریت کی انتہا کردی گئی، قرۃ العین کی بات کریں تو اس کی کیا غلطی تھی؟ 10 سال تک شوہر کا ظلم و ستم سہتی رہی، کتنی مرتبہ والدین کے گھر لوٹی، مگر بھائیوں نے اپنی عزت کی خاطر کہ خاندان والے کیا بولیں گے؟ بس اس ڈر سے بہن کو ایک ظالم کے ہاتھوں بندھا رہنے دیا جس کا نتیجہ آخر کار تشدد کی موت نکلا کہ اس کے ہاتھ، ناک، کان اور منہ کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں۔ 4 سالہ چھوٹی بچی ماں پر ہونے والی ظلم کا احوال بتاتے ہوئے رو پڑی اور کہا کہ پاپا میری امی کو بہت مارتے تھے، روزانہ رات کو وہ امی کو مارتے رہتے اور امی رو رو کر چپ ہو جاتی کیونکہ امی کی بات کوئی نہیں سنتا تھا پھر آپ نے دیکھا کہ کس طرح بیوی کو مارنے کے بعد ویڈیوز میں ملزم عمرجھومتا رہا، رقص کرتا رہا؟ کیونکہ وہ ایک بااثر باپ کی اولاد ہے‘ ایسے لوگ سزا سے بچ جاتے ہیں۔
صائمہ رضا کی بات ہو تو اس معصوم کا کیا قصور تھاا؟ صرف یہی کہ وہ اپنا گھر بچانے کی خاطر ایک ایسے شخص کے ساتھ زندگی گزار رہی تھی جو انسان نما حیوان اور درندہ تھا،خدیجہ صدیقی جو خود ایک وکیل تھی جو دوسروں کو انصاف دلواتی تھیں یہ خود مر گئیں، حیدرآباد میں عمر خالد میمن نامی شخص نے اپنی اہلیہ اور 4 بچوں کی ماں قرۃالعین کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا تھا نْور مقدم کا کیس توبالکل واضح ہے۔ آخر کب تک اس قسم کے واقعات ہمارے سامنے آتے رہیں گے اور ہمارا ضمیر ملامت کرتا رہے گا؟ ان سب کیسز کا جائزہ لیا جائے تو تربیت اور سوچ ہی وہ یکساں جْز ہے جو سب کیسز میں دکھائی دے رہا ہے اور بااثر باپ کی اولاد ہونا یا پیسے والا ہونا مجرموں کو بلا خوف نڈر بنا رہا ہے۔ جب تک ہمارے معاشرے میں والدین اپنے بچوں کی غلطیوں پر سخت ردِعمل کا اظہار نہیں کریں گے، اپنا فرض پورے طریقے سے نہیں نبھائیں گے شاید ہم ایسے واقعات سنتے رہیں گے اور نوجوان یا ایسے افراد جن کی سوچ میں اس حد تک منفی رویہ ہوگاانہیں جب تک کڑی سزاؤں سے نہ گذارا جائے تب تک ہم سدھر نہیں سکیں گے۔
آخر میں انور مقصود کی ایک خوبصورت بات کہ میں خود کو مجرم سمجھتا ہوں کیونکہ مجھے زندگی میں جو کرنا چاہئے تھا میں نے وہ نہیں کیا 60 برس صرف لوگوں کو ہنسایا مجھے بچوں کو تعلیم دینی چاہئے تھی کیونکہ اس سے تبدیلی آتی اور یہ میں نے نہیں کیا۔اب بھی وقت ہے کہ ہم حیوان سے انسان بن جائیں زندگی صرف ایک پل کی ہے جانے کے بعد لوگ دعاؤں میں یاد رکھیں نہ کہ تھو تھو کریں۔
(کالم نگارسیاسی امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭

ایپکس کمیٹی اجلاس ، محرم میں امن و امان کرونا کی چوتھی لہر سے نمٹنے کا عزم، عوام کا تحفظ ترجیح : عثمان بزدار

لاہور (سپیشل رپورٹر)وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی زیرصدارت صوبائی اپیکس کمیٹی کا اجلاس ایوان وزیر اعلیٰ میں ہوا ،کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل محمد عبدالعزیز ،جنرل آفیسر کمانڈنگ 10 ڈویژن میجر جنرل محمد انیق الرحمن ملک، ڈی جی رینجرز پنجاب میجر جنرل محمد عامر مجید، صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت اور اعلیٰ سول و عسکری حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔اجلاس میں کورونا کی چوتھی لہر سے نمٹنے کیلئے کئے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا گیا،اجلاس میں محرم الحرام کے دوران امن و امان برقرار رکھنے کیلئے انتظامات پر بھی غور کیا گیا۔

اجلاس میں صوبے کے زیادہ سے زیادہ شہریوں کی کورونا ویکسی نیشن کے عمل کو مزید تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا ، اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے مشترکہ حکمت عملی کے تحت موثر اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔کورونا سے نمٹنے کیلئے عسکری قیادت کی جانب سے حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ۔ کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل محمد عبدالعزیز نے کورونا کی چوتھی لہر پر قابو پانے کیلئے سول حکومت کی معاونت جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاک فوج مشکل وقت میں ہمیشہ قوم کے شانہ بشانہ کھڑی رہی ہے ۔کورونا کی چوتھی لہر پر قابو پانے کیلئے ہر ضروری اقدام پہلے بھی اٹھایا ہے اور آئندہ بھی اٹھائیں گے ۔

صوبائی اپیکس کمیٹی میں کہا گیا کہ محرم الحرام کے دوران امن و امان کی فضا برقرار رکھنے کیلئے جامع پلان پر من و عن عملدرآمد کیا جائے گا۔محرم الحرام کے دوران بھائی چارے اورمذہبی ہم آہنگی کے فروغ کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا ،مساجد، امام بارگاہوں اور دیگر عبادت گاہوں پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کی جائے گی،اسلحہ کی نمائش پر پابندی کے قانون پر بھی موثر انداز میں عملدرآمد کرایا جائے گا ۔

وزیراعلیٰ سے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے مصالحت وہم آہنگی بلوچستان نوابزادہ شاہ زین بگٹی نے ملاقات کی ،بزدار نے کہا کہ پنجاب اوربلوچستان یک جان دوقالب ہیں،میرچاکر اعظم رندکے مقبرے پر سیاحوں کے لئے سٹیٹ آف دی آرٹ سہولیات فراہم کریں گے ،حکومت پنجاب نے تربت میں ہسپتال کی تعمیر کیلئے خطیر فنڈزمختص کیے ہیں،بلوچستان کے عوام کے لئے صحت کی مزید سہولتیں بھی فراہم کریں گے ،ترقی کے سفر میں پنجاب بلوچستان کو ساتھ لے کر چلے گا۔ادھر وزیراعلیٰ کے حکم پر رحیم یار خان کے نواحی علاقے بھونگ میں مندر میں توڑ پھوڑ کرنے والے شرپسند عناصر کے خلاف ایکشن لے کر پولیس نے 50 سے زائد حملہ آوروں کو گرفتار کر لیا،عثمان بزدار نے کہا قانون شکنی کرنے والوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا ۔پاکستان میں اقلیتوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں ،اقلیتوں کے حقوق کا ہر قیمت پر تحفظ کریں گے ۔

او آئی سی انسانی حقوق کمیشن کا دورہ ایل او سی، بھارتی مظالم پر بریفنگ دی گئی

راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلامی تعاون تنظیم کے آزاد انسانی حقوق کمیشن کے ارکان پر مشتمل وفد نے گزشتہ روز لائن آف کنٹرول کے چری کوٹ سیکٹر کا دورہ کیا۔ اس موقع پر وفد کو لائن آف کنٹرول کی موجودہ سکیورٹی صورتحال پر جامع بریفنگ دی گئی۔ وفد کو دشمن کی فائرنگ سے علاقہ مکینوں کو محفوظ رکھنے کیلئے انتظامات کے بارے میں بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس میں کمیونٹی بنکرز کی تعمیر شامل ہے ۔

اس موقع پر وفد کے ارکان نے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے متاثرین، گاؤں کی دفاعی کمیٹیوں کے ارکان اور سول انتظامیہ سے بھی ملاقاتیں کیں ۔ وفد نے زمینی حقائق کے مشاہدے اور لائن آف کنٹرول کی صورتحال کو سمجھنے کا موقع دینے پر پاک فوج کا شکریہ ادا کیا۔اس موقع پر ملائشیا کے رکن احمد اعظم نے متاثرین کی باتیں سننے کے بعد کہا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی ایک حقیقی مسئلہ ہے ، جس پر عالمی ایجنسیوں نے کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی۔

انہوں نے کہاکہ ان حقائق کو ریکارڈ پر لانا اور انہیں نمایاں کرنا چاہیے کیونکہ ہلاکتیں اور مصائب حقیقی ہیں۔ مراکش کے رکن حافظ الہاشمی نے کہاکہ ہم نے یہاں مقبوضہ کشمیر سے آنیوالے مہاجرین سے ملاقات کی۔ ہم ان کی آواز ہر ممکن حد تک دنیا تک پہنچائیں گے ، سرحد کے پار جس سطح کے مصائب کا انہیں سامنا ہے ، وہ ہم تسلیم کرتے ہیں۔ ہم کشمیر ی عوام کیساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کیساتھ انصاف ہو گا، اور اپنے خود ارادیت کے حق کو استعمال کریں گے ، تاکہ آزادی اور وقار کیساتھ زندگی گزار سکیں۔ متحدہ عرب امارات کے رکن اور چیئرمین آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن ڈاکٹر سعید محمد عبداللہ نے کہا کہ ان کا یہ دور اس لئے بھی اہم ہے کہ بھارتی فیصلے کے بعد کیا گیا ہے جوکہ ان کی نظر میں انتہائی خطرناک فیصلہ ہے ۔ یہ فیصلہ ہمارے جموں وکشمیر کے بہن بھائیوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے جس سے آبادی کا تناسب تبدیل ہو جائے گا۔

ترکی کے رکن اور نائب چیئرمین آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن ڈاکٹر حاجی علی نے کہاکہ بلاشبہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی سنگین اور افسوسناک ہے ۔ انہیں زندگی کے حق سے ہی نہیں، مذہب کے حق، آزادی اظہار کے حق ، آزادانہ نقل وحرکت کے حق سمیت دیگر حقوق کی محرومی کے علاوہ تشدد اور بدسلوکی کا سامنا ہے ۔ اگرچہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قرار داد حق خود ارادیت پر زور دیتی ہے مگر بدقسمتی سے بھارت نے 70 سال گزرنے کے بعد بھی اس پر عمل درآمد دور کی بات، کشمیری عوام کا حق خود ارادیت تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں۔

آذربائیجان کے رکن ڈاکٹر ایدین صفی خانلی نے کہا کہ ہم یہاں کشمیریوں کی مدد اور صورتحال کی مکمل تحقیق کیلئے آئے ہیں تاکہ متعلقہ عالمی تنظیموں سے بات کر سکیں۔ آپ نے جنگی جرائم کی بات کی ہے ، جوکہ انسانی حقوق کی عام خلاف ورزیاں نہیں بلکہ سنگین خلاف ورزیاں ہیں۔یہ جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں جس پر سزا ملنی چاہیے ۔

امریکی ویکسین خریداری کیلئے 9 ممالک کے فوجی اڈے سفارت خانے گروی

لندن : (ڈاکٹر اختر گلفام سے) امریکے کمپنی نے کرونا ویکسین کے بدلے فوجی اڈے اور بیرون ممالک سفارت خانوں کی عمارتیں مانگ لیں۔

لندن میں قائم بیورو ٓف انویسٹی گیٹیو جرنلزم لندن کی ایک غیر معمولی تحقیقاتی  رپورٹ  نے طوفان برپا کردیا ہے جس کے مطابق کووڈ ویکسین بنانے والی امریکی کمپنی فائز نے برازیل ، ارجنٹائن ،چلی، کولمبیا، کوسٹاریکا، ڈومینیگن ریپبلک، ایکواڈور، میکسیو، پاناما، پیرو،اور ارگوائے کے سامنے شرائط رکھیں کہ  اگر وہ امریکہ سے ویکسین حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اپنے فوجی اڈے،اور بیرون ملک سفارت خانے ارو ان کے اثاثے ہمارے حوالےرہن رکھیں جائیں۔

برازیل ، ارجنٹائن ،چلی، کولمبیا، کوسٹاریکا، ڈومینیگن ریپبلک، ایکواڈور نے انتہائی ذلت آمیز شرائط قبول کیں ، تمام اثاثے گروی رکھ دئیے فراڈ پر بھی کاروائی نہیں ہوسکے گی۔

شرائط 5 برس تک خوفیہ رکھی جائینگی، لندن میں قائم  بیورو ٓف انویسٹی گیٹیو جرنلزم لندن کی ایک غیر معمولی تحقیقاتی  رپورٹ  نے طوفان برپا کردیا، تمام ممالک نے فائزر کمپنی سے معائدہ کیا: ذرائع

کوئٹہ: عدالت کا وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن اراکین کی درخواست پر کوئٹہ کے ایڈیشنل سیشن جج نے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور سابقہ ایس ایس پی آپریشنز کوئٹہ کے خلاف مقدمہ درج کر نے کا حکم دے دیا۔

ہفتہ کو ایڈیشنل سیشن جج کوئٹہ نے اراکین صوبائی اسمبلی اختر حسین لانگو، ثنااللہ بلوچ (بی این پی ۔ مینگل) اور عبدالواحد صدیقی کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان، ایس ایس پی کے خلاف مقدمے کیلئے عدالت میں درخواست

عدالت نے کرمنل پراسیجر کوڈ کی دفعہ 22-اے کے تحت دائر کی گئی درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے پولیس کو وزیر اعلیٰ جام کمال خان اور سابق ایس ایس پی آپریشنز کوئٹہ احمد محی الدین کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کر دی۔

واضح رہے کہ 18جون کو بلوچستان اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے موقع پر ہنگامہ آرائی کے دوران پولیس کی جانب سے بکتر بند گاڑی کے ذریعے بلوچستان اسمبلی کے دروازے کو توڑا گیا تھا جس کے نتیجے میں رکن صوبائی اسمبلی عبدالواحد صدیقی زخمی بھی ہوئے تھے۔

اراکین صوبائی اسمبلی اختر حسین لانگو، ثنااللہ بلوچ (بی این پی ۔ مینگل) اور عبدالواحد صدیقی (جے یو آئی ۔ ف) نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: اپوزیشن لیڈر، 9 اراکین اسمبلی کے خلاف مقدمہ درج

انہوں نے درخواست میں الزام عائد کیا تھا کہ وزیر اعلیٰ اور ایس ایس پی نے اپوزیشن اراکین اسمبلی کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا اور 18 جون کو کشیدگی میں 3 اراکین اسمبلی زخمی ہوئے لہٰذا وزیر اعلیٰ اور ایس ایس پی کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے۔

اس کے علاوہ بلوچستان کی اپوزیشن جماعتوں نے 18 جون کو صوبائی اسمبلی کے احاطے میں پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ جام کمال اور ایس ایس پی آپریشنز کوئٹہ احمد محی الدین کے خلاف مقدمے کے لیے مقامی عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ وہ پولیس کو وزیر اعلیٰ اور ایس ایس پی آپریشنز کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔

قبل ازیں اپوزیشن نے بجلی روڈ تھانے میں مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی تھی لیکن پولیس نے اپوزیشن جماعتوں کے مطالبات پر ایف آئی آر درج نہیں کی تھی۔

مزید پڑھیں: بلوچستان اسمبلی کے باہر ہنگامہ، اپوزیشن اراکین گرفتاری دینے تھانے پہنچ گئے

اس کے برعکس حکومت کی شکایت پر بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان سمیت اپوزیشن کے 17 اراکین اسمبلی اور اپوزیشن کے 200 سے زائد کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا۔

اپوزیشن کے اراکین نے بجلی روڈ تھانے پہنچ کر گرفتاری کی پیشکش کی تھی تاہم پولیس نے یہ کہہ کر انہیں گرفتار کرنے سے انکار کردیا تھا کہ الزامات کی تحقیقات اور ثبوتوں کے بغیر وہ کوئی گرفتاری نہیں کر سکتے۔

امریکا نے پاکستان کیلئے سفری پابندیاں نرم کردیں

پاکستان میں سیکورٹی کی صورتحال بہتر قرار دے کر امریکا نے پاکستان کیلئے سفری پابندیاں نرم کردیں۔

امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کے لیے اپنی نئی ٹریول ایڈوائزری کو ’لیول فور‘ سے لیول تھری کردیا ہے۔

لیول فور کے تحت امریکی شہریوں کو ’پاکستان کے غیر ضروری سفر سے گریز‘ کی ہدایت کی گئی تھی۔

محکمہ خارجہ کے مطابق امریکی حکومتی اور سفارتی عملے کے پاکستان میں سفر سے متعلق پابندیاں قائم رہیں گی۔

 اس حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا ہے کہ یہ ایک مثبت قدم ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے پاکستان سے متعلق سفری ہدایات کو لیول تھری پر منتقل کردیا گیا ہے جو کہ درست سمت میں ایک قدم ہے اور ملک میں سکیورٹی صورتحال کی بہتری اور حکومت پاکستان کی جانب سے کورونا وبا کے مؤثر تدارک کا اعتراف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے پر امریکی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے تاکہ پاکستان کے لیے امریکی سفری ہدایات میں مزید مثبت تبدیلی آسکے۔

سندھ میں 9 اگست سے لاک ڈاؤن ختم کرنے کا فیصلہ

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کراچی سمیت سندھ بھر میں لگائے گئے لاک ڈاؤن کو 9 اگست کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ملک کے 13 اہم شہروں میں ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی گئی ہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی) کا مشترکہ اجلاس وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان، جنرل حمود اور این سی او سی کے ساتھ ساتھ حکومت سندھ کے اکابرین نے شرکت کی۔

اجلاس میں صوبے خصوصاً کراچی میں وبا کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ حکومت سندھ کی جانب سے اعلان کردہ لاک ڈاؤن 9اگست سے ختم ہو جائے گا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی اور حیدرآباد سمیت ملک کے ان تمام شہروں میں ایس او پیز پر سختی سے عمل کیا جائے گا جن میں وبا کا پھیلاؤ زیادہ ہے اور ہر سطح پر بہتر روابط اور تعاون کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اجلاس میں حکومت سندھ کی ویکسینیشن کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا گیا کہ سندھ میں اسکول کھولنے اور امتحانات لینے کے حوالے سے حتمی فیصلہ صوبائی وزرائے تعلیم کے اگلے اجلاس میں کیا جائے گا۔

دوران اجلاس لاک ڈاؤن کے خاتمے اور ماہ محرم کی آمد کے پیش نظر ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد پر زور دیا گیا۔

اس حوالے سے مزید فیصلہ کیا گیا کہ جن علاقوں میں وبا کا پھیلاؤ زیادہ ہے، وہاں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کے سبب سندھ میں یکم اگست سے 8 اگست تک سخت لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن کے دوران پابندیوں پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا اور اس عرصے میں تمام کاروباری مراکز اور سرکاری دفاتر بند رہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کورونا وائرس کے 4 ہزار 720 نئے کیس رپورٹ ہوئے اور 95 افراد کی موت واقع ہوئی۔

9 اگست کے بعد بھی چند پابندیاں برقرار رہیں گی، ایڈمنسٹریٹر کراچی

ایڈمنسٹریٹر کراچی اور حکومت سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ صوبے میں 9 اگست سے پابندیوں میں نرمی کی جائے گی تاہم چند پابندیوں کو برقرار رکھا جائے گا۔

کراچی میں کورونا ویکسینیشن ڈرائیو تھرو سینٹر کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے جب لاک ڈاؤن کا سخت فیصلہ کیا تھا تو کہا تھا کہ 9 اگست کو صورتحال کو دیکھتے ہوئے پابندیوں کو ختم کرنے کی جانب جائیں گے، اب کراچی اور حیدرآباد میں کیسز کی تعداد میں اضافہ ختم ہوگیا ہے اور اب ہمارا ہدف ہے کہ ان کیسز کی تعداد میں کمی لائیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت 9 اگست سے پابندیوں میں نرمی کرے گی تاہم پابندیوں کو برقرار رکھا جائے گا۔

وزیراعلیٰ پنجاب اپنی سکیورٹی میں خامیوں پر تشویش میں مبتلا

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اپنی سکیورٹی میں خامیوں پر تشویش میں مبتلا ہوگئے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیرصدارت صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ پنجاب نے  گزشتہ روز لاہور میں  ہونے والی تقریب کی ناقص سکیورٹی پر برہمی کا اظہار کیا۔

 وزیراعلیٰ کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی اجلاس میں سکیورٹی سے متعلق از سر نو حکمت عملی بنانے کا  بھی فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں  نامزد صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بھائی مبشر کھوکھر کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔

واقعہ کیا ہے ؟

خیال رہےکہ گزشتہ روز لاہور کے علاقے ڈیفنس میں پنجاب کے نامزد وزیر اسد کھوکھر کے بیٹے کے ولیمے کی تقریب میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی موجودگی میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں اسد کھوکھرکے بھائی مبشر کھوکھر فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے تھے۔

عینی شاہد کے مطابق  نامزد صوبائی وزیر سمیت تینوں بھائی وزیراعلیٰ پنجاب کوگیٹ تک الوداع کرنے آئے تھے، وزیراعلیٰ واپسی کے لیےکار میں بیٹھے ہی تھےکہ فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، فائرنگ کا واقعہ وزیراعلیٰ کی کار سے چندگز کے فاصلے پر ہوا۔

دوسری جانب ذرائع کاکہنا ہے کہ اسپیشل برانچ کے اہلکاروں نے سراغ رساں کتوں سے پنڈال چیک ہی نہیں کرایا جب کہ لاہور پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نجی طورپر دعوت ولیمے میں شریک ہوئے، پولیس کو وزیر اعلیٰ آفس کی جانب سے وزیراعلیٰ کی آمد کا صرف ایک گھنٹے قبل بتایا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق  تقریب میں 1500 سے زائد مہمان مدعو تھے جلدی میں سب کو چیک کرنا ممکن نہیں تھا، پولیس کو تقریب میں واک تھرو گیٹ پہنچانے کا ٹائم ہی نہیں ملا۔

’ملک کے 6 بڑے شہر کورونا کی لپیٹ میں ہیں‘، این سی او سی کو بریفنگ

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے کراچی میں ہونے والے اجلاس میں شرکا کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں کورونا کی چوتھی لہر چھٹے ہفتے میں داخل ہوچکی ہے اور  اب ملک میں کوونا کیسز میں کچھ کمی آئی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی میزبانی میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا مشترکہ اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوا جس میں وفاقی وزیر اسدعمر، لیفٹیننٹ جنرل حمود الزمان، وزیراعظم کے معاون خصوصی سی پیک خالد منصور، میجر جنرل محمود اور ڈاکٹر فیصل سمیت دیگر نے شرکت کی۔

دورانِ اجلاس ملک میں کورونا کی موجودہ صورتحال پرشرکا کو بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ سندھ میں 13 فیصد کیسز ہیں جب کہ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں کیسز سست روی سے بڑھ رہے ہیں۔

بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ کراچی میں 21 فیصد کیسز ہیں جن میں 3 فیصد کمی آئی ہے، ملک بھر سے آنے والے کیسز میں سے 67 فیصد کیسز کراچی، لاہور، اسلام آباد ، پشاور ، راولپنڈی اور حیدرآباد سے آرہے ہیں جب کہ کراچی میں 1210 مریض تشویشناک حالت میں ہیں جو ملک میں سب سے زیادہ ہے، کراچی میں اموات کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ سندھ حکومت نے 31 جولائی سے 8 اگست تک کورونا پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔

ٹوکیو اولمپکس: ارشد ندیم جیولین تھرو میں میڈل جیتنے میں ناکام

ٹوکیو اولمپکس 2020 میں پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم جیولین تھرو کے مقابلے میں میڈل کی دوڑ سے باہر ہو گئے اور بھارت کے نیرج چوپڑا نے پہلی پوزیشن حاصل کر کے اپنے ملک کو پہلا گولڈ میڈل دلا دیا۔

ارشد ندیم نے اپنی پہلی تھرو 82.40 میٹر دور پھینکی تاہم میڈل کے حصول کی جدوجہد کو اس وقت دھچکا لگا جب وہ دوسری تھرو میں فاؤل کر گئے۔

بھارت کے نیرج چوپڑا 87.58 میٹر تھرو کے ساتھ پہلے نمبر پر رہے۔

نیرج 87میٹر کا ہندسہ عبور کرنے والے اس تھرو میں واحد ایتھلیٹ رہے اور وہ ابتدائی دونوں تھرو میں ایسا کرنے میں کامیاب رہے البتہ ان کی تیسری تھرو 76.79 میٹر کا فاصلہ ہی طے کر سکی۔

ارشد ندیم نے تیسری تھرو میں شاندار انداز میں کم بیک کرتے ہوئے 84.62میٹر لمبی تھرو کی اور میڈل کی دوڑ میں چوتھے نمبر پر آ گئے۔

پہلے راؤنڈ کی تین باریوں کے اختتام پر ارشد چوتھے نمبر پر رہے اور فائنل مقابلے کے لیے کوالیفائی کر لیا جبکہ جیولین تھرو کے مقابلے میں جرمنی سے تعلق رکھنے والے عالمی نمبر ایک جوہانس ویٹر مقابلے سے باہر ہو گئے۔

فائنل راؤنڈ کا آغٖاز

ارشد ندیم نے فائنل راؤنڈ کی پہلی باری میں 82.91 میٹر کی تھرو کی اور اپنی چوتھی پوزیشن برقرار رکھی جبکہ بھارت کے نیرج چوپڑا کی پہلی تھرو ضائع ہو گئی کیونکہ وہ اووراسٹیپ کر گئے۔

فائنل راؤنڈ کی دوسری باری میں ارشد ندیم نے 81.98 میٹر طویل تھرو کی جس کے نتیجے میں وہ ایک درجہ تنزلی کے بعد پانچویں نمبر پر آ گئے جبکہ بھارتی ایتھلیٹ کی دوسری تھرو بھی ضائع ہو گئی۔

فائنل راؤنڈ کی آخری تھرو میں ارشد ندیم تھرو کرتے ہوئے کراس لائن سے ٹکرا گئے اور فاؤل کر بیٹھے۔

ارشد ندیم کی چھ میں سے دو تھرو ضائع ہوئیں اور اس طرح سے وہ جیولین تھرو کے مقابلے میں پانچویں نمبر پر رہے۔

نیرج چوپڑا نے پہلی پوزیشن حاصل کر کے سونے کا تمغہ جیتا اور تاریخ رقم کرتے ہوئے بھارت کے لیے ایتھلیٹکس میڈل جیتنے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔

جمہوریہ چیک کے ایتھلیٹ جیکب ویلڈچ نے دوسرے نمبر کے ساتھ چاندی کا تمغہ جیتا جبکہ ان ہی کے ہم وطن ویٹازلیو ویزلے کانسی کا تمغہ اپنے نام کرنے میں کامیاب رہے۔