الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری اور اعظم سواتی کی معافی قبول کرلی

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے وفاقی وزرا اعظم سواتی اور فواد چوہدری کی معافی کو قبول کرلیا۔

الیکشن کمیشن میں اعظم سواتی کے الیکشن کمیشن پر الزامات کے کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں وفاقی وزیر کمیشن میں پیش ہوئے۔

ممبر کمیشن نے وزیر ریلوے سے سوال کیا کہ اعظم سواتی صاحب آپ مصروف آدمی ہیں پیش کیوں نہیں ہوتے؟ آپ پر ذمہ داری زیادہ ہے۔

الیکشن کمیشن سندھ کے ممبر نے کہا کہ تمام ادارے آپ کے ہیں، انہیں برا بھلا کہا درست نہیں، اس پر اعظم سواتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو خودمختار بنانے کیلئے ہمیشہ آواز اٹھائی ہے۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے اعظم سواتی کی معافی کو قبول کرتے ہوئے انہیں تنبیہ کی کہ وہ اور فواد چوہدری آئندہ محتاط رہیں۔

واضح رہےکہ وزیر ریلوے اعظم سواتی اور وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن پر الزامات عائد کیے تھے جس کے بعد الیکشن کمیشن نے دونوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔

اس سے قبل فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن سے غیر مشروط معافی مانگی تھی۔

بلوچستان، قلات میں اومیکرون کے 30مشتبہ مریضوں کا انکشاف

بلوچستان کے ضلع قلات میں اومی کرون کے 30 مشتبہ مریضوں کا انکشاف ہوا ہے۔

انچارج کورونا آپریشن سیل بلوچستان ڈاکٹر نقیب اللّٰہ نیازی کا کہنا ہے کہ نمونے تصدیق کیلئے این آئی ایچ ڈی اسلام آباد بھجوائے جارہے ہیں۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر قلات کو مشتبہ مریضوں کو تلاش کر کے فوری قرنطینہ کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس حوالے سے نوٹس لے کر محکمہ صحت سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

اس سے قبل رواں سال پاکستان میں اومی کرون کے پہلے کیس کی باقاعدہ تصدیق بھی کی گئی تھی۔

دوسری جانب کورونا کے ویرینٹ اومی کرون کی روک تھام کے اقدامات کے سلسلے میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے بوسٹر ڈوز کیلئے عمر کی حد مزید کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

این سی او سی کے مطابق اب 30 سال سے زائد عمر کے افراد بھی کورونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز لگوانے کے اہل ہوں گے۔

ویکسین سرٹیفکیٹ پر مودی کی تصویر کیخلاف کیس کرنے والے پر اُلٹا 1 لاکھ کا جرمانہ

بھارتی ریاست کیرالہ کی ایک عدالت نے کورونا ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ پر مودی کی تصویر ہٹائے جانے کا مطالبہ کرنے والے شہری پر اُلٹا 1 لاکھ کا جرمانہ عائد کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ہائی کورٹ نے شہریوں کو دیے جانے والے ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ پر مودی کی تصویر کیخلاف شہری کی درخواست کو مسترد کردیا۔
عدالت نے درخواست کو ‘فضول’ ، سیاسی مقصد اور عوامی شہرت کے حصول کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے مدعی پر 1 لاکھ کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔
مدعی پیٹر میالی پارمپل ہیں جو کہ سماجی کارکن (information activist) ہیں۔ جرمانہ عائد کرنے والے کیرالہ ہائی کورٹ کے جسٹس پی۔وی کنھیکریشنن ہیں۔ جج نے مدعی کو جرمانے کی رقم 6 ہفتوں کے اندر اندر جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
جج کا اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہنا تھا کہ شہریوں کے سنگین مسائل سے متعلق ہزاروں درخواستیں جمع ہیں اور ایسے وقت میں اس قسم کی درخواست عدالت کا وقت برباد کرنے کے سوا اور کچھ نہیں کرتی۔

5 ملی میٹر کی کتاب ہزاروں ڈالرز میں فروخت

5 ملی میٹر کی کتاب کو نیلام کرنے والے اس وقت حیران رہ گئے جب اسکی بولی 4 ہزار 739 ڈالرز تک پہنچ گئی۔
آرنبرگ نامی نیلام گھر نے بتایا کہ کتاب میں انگریزی، فرانسیسی، جرمن، ہسپانوی اور سوئیڈش زبانوں میں کیتھولک چرچ کی دعا تحریر ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ کتاب ان کتابوں میں سے ایک ہے جسے جرمنی کے ایک میوزیم نے 1952 میں عالمی جنگ سے ہوئے نقصانات کا ازالہ کرنے کے لیے عطیہ جمع کرنے کی غرض سے صرف 100 کی تعداد میں شائع کیا تھا۔
کتاب محض 5 ملی میٹر اور 2 انچ کی ہے۔ نیلام گھر کا یہ بھی کہنا تھا کہ امید یہ تھی کہ کتاب حد سے حد 1700 ڈالرز میں نیلام ہوگی لیکن 4 ہزار ڈالرز سے زائد اس کی قیمت لگی جس کا سوچا بھی نہ تھا۔

یہ کنکھجورا ایک کار جتنا بڑا تھا!

برطانیہ سے ایک ایسے قدمی کنکھجورے کی باقیات دریافت ہوئی ہیں جو تقریباً 9 فٹ لمبا تھا یعنی اس کی جسامت ایک کار جتنی تھی۔ لیکن اس میں ریڑھ کی ہڈی بالکل بھی نہیں تھی
یہ دیوقامت کنکھجورا جسے ’’آرتھروپلیورا‘‘ کا نام دیا گیا ہے، آج سے 32 کروڑ 60 لاکھ سال پہلے جہاں رہتا تھا وہ جگہ موجودہ برطانیہ میں نارتھمبرلینڈ کے ساحل پر، اور نیوکیسل سے 64 کلومیٹر دور واقع ہے۔
اس کا رکاز 2018 میں ایک چٹان کے ٹوٹنے سے اتفاقاً دریافت ہوا تھا، جس پر برطانوی اور جرمن ماہرین نے تقریباً دو سال تک تحقیق کرنے کے بعد کئی اہم معلومات حاصل کیں۔
پہلی بات تو یہی معلوم ہوئی کہ یہ رکاز لگ بھگ 32 کروڑ 60 لاکھ قدیم ہے، جو ڈائنوسار کے زمانے سے بھی 10 کروڑ سال پہلے کا ہے۔
یہ رکاز نامکمل اور مختلف جسمانی قطعات (segments) پر مشتمل ہے جن کی مجموعی لمبائی 75 سینٹی میٹر ہے۔
انہیں دیکھ کر سائنسدانوں نے اندازہ لگایا ہے کہ زندہ حالت میں یہ کنکھجورا 2.7 میٹر (8.85 فٹ) لمبا رہا ہوگا جبکہ ممکنہ طور پر یہ 50 کلوگرام وزنی تھا۔
اس عجیب و غریب اور معدوم کنکھجورے کی تفصیلات ’’جرنل آف دی جیولوجیکل سوسائٹی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
ان تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانیہ کا یہ علاقہ تقریباً 33 کروڑ سال پہلے کے زمانے میں خطِ استوا کے قریب تھا جہاں نہ صرف گرمی زیادہ پڑتی تھی بلکہ بارش بھی خوب ہوا کرتی تھی۔
اسی گرم اور مرطوب ماحول کی بناء پر شاید یہاں گھنے جنگلات بھی رہے ہوں گے جہاں یہ کنکھجورا اور اس جیسے دوسرے جانوروں کا ارتقاء ہوا ہوگا۔

پنجاب اسمبلی میں تبلیغی جماعت کے حق میں قرارداد متفقہ طورپر منظور

پنجاب اسمبلی میں تبلیغی جماعت کےحق میں قرارداد متفقہ طورپرمنظور کرلی گئی۔

قرارداد مسلم لیگ ق کی رکن خدیجہ عمر نے پیش کی جس میں اسپیکرپرویز الٰہی نے واحد تبلیغی جماعت سے ’واحد‘ لفظ کی ترمیم کی۔

قرارداد متفقہ طور پر منظور ہونے کے بعد اسپیکرچوہدری پرویزالٰہی کا کہنا تھا کہ تبلیغی جماعت اور دیگردینی جماعتیں اسلام کی دعوت وتبلیغ کا فریضہ انجام دے رہی ہیں، یہ جماعتیں اسلام اورامن کی سفیر ہیں اور پاکستان کیلئے قابل فخراثاثہ ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں 72 ممالک کےلوگ اورسعودی عرب کےکرتادھرتا بھی آئے، سفیروں کوبلاکرایک میٹنگ آج اورایک گزشتہ روز ہوچکی ہے، معاملے کی اصلاح کر رہے ہیں، امید ہے جلد ہی بہتری نظرآئے گی۔

ترک اداکار سے فراڈ کرنے والا ملزم جیل سے رہا

لاہور: ترک اداکار آنگین آلتن سے مبینہ فراڈ کرنے والے ملزم کاشف ضمیر کو جیل سے رہا کردیا گیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ترک ڈرامہ سیریل ارطغرل غازی کے مرکزی کردار سے فراڈ کرنے والے کاشف ضمیر کو 7 ماہ قبل پولیس نے گرفتار کیا اور پھر  اُس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

پولیس نے یہ گرفتاری ترک اداکار کی موصول ہونے والی شکایتی ای میل پر کی تھی۔

ملزم کے وکیل نے بتایا کہ کاشف ضمیر کے خلاف پولیس نے ایک درجن سے زائد مقدمات درج کیے مگر کوئی ایک بھی ثابت نہ ہوسکا۔

نہوں نے کہا کہ کاشف ضمیر نے ان جھوٹے مقدمات کی وجہ سے 7 ماہ جیل میں گزارے، جس کے بعد اُس نے ہر ایک مقدمے کے خلاف درخواست ضمانت دائر کی۔

وکیل کے مطابق اب آخری مقدمے میں کاشف ضمیر کی ضمانت منظور ہوئی اور پھر اُسے عدالتی حکم پر جیل سے رہا کیا گیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ میرا مؤکل اپنے اوپر قائم مقدمات کا سامنا عدالتوں میں کرے گا اور وہ پولیس سے تفتیش میں تعاون بھی کرے گا۔

برطانوی عدالت کا امیر دبئی شیخ راشد کو 251 ملین پاؤنڈ ادائیگی کا حکم

دبئی کے حکمران شیخ محمد راشد بن المکتوم اور ان کی سابقہ اہلیہ شہزادی حیا بنت الحسین کے درمیان نان نفقے اور دو بچوں کے اخراجات کے حوالے سے لندن میں جاری عدالتی جنگ کا فیصلہ ہوگیا۔

لندن ہائیکورٹ نے شیخ محمد راشد بن المکتوم کو تین ماہ کے اندر سابقہ اہلیہ شہزادی حیا بنت الحسین کو 251.5  ملین پاؤنڈ ادا کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ وہ برطانیہ میں واقع اپنے محل کے مالی معاملات خوش اسلوبی سے چلا سکیں۔

اِس کے علاوہ لندن ہائیکورٹ نے شیخ راشد کو سابقہ اہلیہ سے دو بچوں کی حوالگی کی قانونی جنگ میں 554 ملین پاؤنڈ سے زائد (733 ملین ڈالر) کا برطانوی ریکارڈ بھی فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔

شہزادی حیا بنت الحسین جو اُردن کے شاہ عبداللہ کی سوتیلی بہن بھی ہیں، کو یہ دولت اپنے دونوں بچوں کی زندگی کے تحفظ کے طور پر ادا کی جائے گی جن کو بقول جج فلپ مُور، خود اپنے والد سے ہی خطرہ ہے۔

برطانیہ میں کیا جانے والا مقدمہ ان کے دو بچوں کے اخراجات سے متعلق ہے جو شہزادی حیا کے ساتھ ہی برطانیہ میں مُقیم ہیں۔ شہزادی حیا نے پہلے جرمنی میں پناہ لی تھی لیکن بعد میں وہ برطانیہ چلی گئیں جہاں لندن کے کینسنگٹن پیلس گارڈنز میں 8 کروڑ 50 لاکھ پاؤنڈ مالیت کے ایک شاندار محل میں رہائش پذیر ہیں۔

جاپان کا افغانستان کیلیے کروڑوں ڈالر امداد کا فیصلہ

جاپان نے افغانستان کے لیے 10 کروڑ ڈالر امداد بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جاپانی میڈیا کے مطابق حکومت کی جانب سے افغانستان کے لیے 100 ملین ڈالر مالیت کا تازہ ‏پیکیج دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ امداد منظور شدہ ضمنی بجٹ کا حصہ ہے۔ جاپان اس سے قبل بھی 5 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کا ‏ہنگامی عطیہ افغانستان کو فراہم کر چکا ہے۔

حکومتی عہدیدار کا کہنا ہے کہ افغان عوام کی امداد کا مقصد ملک اور گرد و نواح کے خطے میں ‏استحکام لانا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان سمیت کئی ممالک اس مشکل وقت میں افغانستان کی امداد کر رہے ہیں۔ ‏وزیر اعظم عمران خان نے انسانی بنیاد پر افغانستان کےلیے پانچ ارب روپے امداد کی منظوری دے ‏رکھی ہے جس میں 50 ہزار میٹرک ٹن گندم اور ادویات و میڈیکل کا سامان شامل ہے۔

روس کی جانب سے انسانی امداد پر مشتمل سامان کی پہلی کھیپ کابل پہنچ چکی ہے۔ چند دنوں ‏کے دوران ایران، پاکستان، ازبکستان، چین اور قطر سمیت کچھ ممالک نے افغانستان کو انسانی ‏امداد اور طبی سامان کی فراہمی میں تعاون کیا ہے۔

اسرائیلی خفیہ ایجنسی کےسابق سربراہ کی ایرانی جنرل کے قتل میں کردار کی تصدیق

اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ نے جنوری 2020 میں امریکی کارروائی میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت میں ملک کا کردار کی تصدیق کردی ہے۔

خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کی کارروائی میں اسرائیل کے ملوث ہونے کے بارے میں یہ پہلا سرعام اعتراف ہے۔

ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو جنوری 2020 میں بغداد کے ایئرپورٹ پر امریکی ڈرون حملے میں قتل کیا گیا تھا، جس سے ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔

جنرل سلیمانی پر الزام تھا کہ وہ ایرانی فورس کو ملک سے باہر اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتےہیں۔

این بی سی نیوز نے امریکی کارروائی کے ایک ہفتے بعد رپورٹ میں کہا تھا کہ اسرائیلی کی انٹیلی جنس نے جنرل سلیمانی کی دمشق اور بغداد جانےوالی پرواز کی تصدیق میں مدد کی تھی۔

رواں برس کے آغاز میں یاہو نیوز نے رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیل کا جنرل سلیمانی کے نمبرز تک رسائی تھی اور امریکا کو خفیہ اطلاع فراہم کی۔

اب اس وقت کے اسرائیلی ملیٹری انٹیلی جنس کے سربراہ میجر جنرل تیمر ہیمن نے ریٹائرمنٹ کے بعد پہلی دفعہ اسرائیل کے ملوث ہونے کی تصدیق کی ہے۔

تیمر ہیمن کا بیان نومبر میں عبرانی زبان کے میگزین میں شائع ہوا تھا جو اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز سےمنسلک ہے اور یہ انٹرویو ستمبر کے آخر میں ان کی ریٹائرمنٹ سے چند ہفتے قبل ہوا تھا۔

رپورٹر نے بتایا تھا کہ ہیمن نے انٹرویو کا آغاز جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے لیے امریکی فضائی کارروائی سےکیا، جس میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی نے اہم کردار ادا کیا۔

ہیمن نے میگزین کو بتایا تھا کہ جنرل سلیمانی کا قتل ایک کامیابی تھی، جیسا کہ میری نظر میں ہمارا مرکزی دشمن ایران ہے اور فوجی انٹیلی جنس سربراہ کی حیثیت سے میرے دور میں دو اہم قتل ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ ‘پہلا میں بتا چکا ہوں، وہ قاسم سلیمانی تھا، کسی سینئر کا سراغ لگانا غیرمعمولی تھا، جو فائٹنگ فورس کا تخلیق کار تھا اور یہ غیرمعمولی حکمت عملی بنانے والا اور منتظم تھا’۔

ان کا کہنا تھا کہ جنرل سلیمانی پڑوسی ملک شام میں ایرانی اثررسوخ کی ریل کا انجن تھا۔

اسرائیلی گزشتہ ایک دہائی کے دوران شام میں سیکڑوں کارروائیاں کرچکا ہے لیکن کم تر واقعات ایسے ہیں جس کا کھلم کھلا اعتراف کیا گیا ہے، اسرائیل کہ چکا ہے کہ اس نے ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ کے ٹھکانوں اور ایرانی پراکسی کے لیے جمع اسلحہ تباہ کرنے کے لیے اس کو نشانہ بنایا ہے۔

ہیمن نے کہا کہ اسرائیلی حملے ایران کو شام میں اپنے قدم جمانے سے روکنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

اسرائیلی فوج نے انٹیلی جنس کے سابق سربراہ ہیمن کے اعترافات پر فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔

یہ انٹرویو ایک ایسے وقت میں شائع ہوا ہے جب ایران اور عالمی طاقتیں ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے نئے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے مذاکرات میں مصروف ہیں۔

ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کا 2015 میں طے پانے والا معاہدہ 2018 میں امریکا کی دستبرداری کے بعد خطرے میں پڑ گیا تھا جبکہ امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کردی تھیں۔

ترجمان امریکا کی قومی سلامتی کونسل ایملی ہورن کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیوان اور اسرائیلی وزیراعظم نیفتالی بینیٹ کے درمیان رواں ہفتے مقبوضہ بیت المقدس میں ملاقات شیڈول ہے جہاں امریکا اور اسرائیل کے باہمی تعلقات کے حامل اسٹریٹجک امور سمیت ایران کے خطرات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

اسرائیل خطے میں ایران کو اپنا سب سے بڑا حریف تصور کرتا ہے اور کہتا آیا ہے کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیاروں تک رسائی سے روکنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا جبکہ ایران کا اصرار ہے کہ اس کا پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔