عامرکا مصباح الحق اور وقار یونس کی کوچنگ میں کھیلنے سے صاف انکار

‏فاسٹ بولر محمد عامر نے واضح کیا ہےکہ کوچز مصباح الحق اور وقار یونس کچھ بھی وضاحت دیں ان کے ساتھ کبھی نہیں کھیلوں گا۔

لاہور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاسٹ بولر محمد عامر کا کہنا تھا کہ کوچ اور کپتان میرے معاملے کو کہیں اور لےکر جانے کی کوشش کر رہے ہیں،میں نے اپنی پرفارمنس اور ٹیم سے ڈراپ ہونے پر تو ریٹائر منٹ لی نہیں میرے کرکٹ سے الگ ہونے کی وجہ کچھ اور ہے۔

‏ محمد عامر نےکہاکہ وقار یونس بھائی نےگزشتہ روز کہا کہ میرے بیانات سے انہیں دکھ ہوا ہے، مجھے خوشی ہے کہ انہیں کچھ احساس تو ہوا کہ کسی کے بیانات کسی کو تکلیف پہنچا سکتے ہیں، میں نے تو غلط کچھ نہیں کہا میں نے تو سچ بولا جس کا انہیں افسوس ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ جب آسٹریلیا کے خلاف سیریز ختم ہو ئی تو کبھی انہوں نے کہا کہ محمد عامر دھوکا دے گیا،کبھی یہ کہا کہ عامر ٹیسٹ کرکٹ کھیلنا ہی نہیں چاہتا یہ ورک لوڈ کا مسئلہ نہیں ہے، یہ وہ بیانا ت تھے جن سے مجھے دکھ پہنچ رہا تھا جو مجھے ذہنی ازیت دے رہے تھے ۔

فاسٹ بولر نے کہا کہ مجھے سبق پڑھایا جا رہا ہے کہ میں ڈومیسٹک میں جاتا پرفارم کرتا اور ٹیم میں آجاتا ،کرکٹر کو خود علم ہوتا ہے کہ اس نے کہاں کھیل کر واپس آنا ہے ،ڈومیسٹک کھیلنا ہے یا لیگ کھیلنی ہے ، جہاں تک صبر کی بات ہے تو مجھ سے بہتر صبر کرنا کوئی نہیں جانتا، میں نے کرکٹ کھیلنے کے لیے 5 برس انتظار کیا ہے، میں پانچ برسوں میں تب ہمت نہیں ہارا تھا جب میں بال کو ہاتھ نہیں لگا سکتا تھا اب میں کیسے ہمت ہار سکتا تھا کہ اگر پرفارم نہیں ہو رہا تو میں کرکٹ چھوڑ دوں ۔

‘گلگت کی طرح کشمیر میں بھی سلیکٹڈ حکومت لانے کی کوشش کی تو وہ مودی کا ایجنٹ ہوگا’

مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کی سلیکٹڈ حکومت کی طرز پر گلگت بلتستان میں بھی سلیکٹڈ حکومت مسلط کی گئی اور اگر آزاد کشمیر کے انتخابات میں بھی کسی نے ایسا کرنے کی کوشش کی تو وہ مودی کا ایجنٹ ہو گا۔

اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ہم مسلسل قوم کو اس بات سے آگاہ کرتے رہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کے حقِ نمائندگی کو، ان کی ووٹ کی عزت کو پامال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان ایک دوراہے اور فیصلہ کن موڑ کن موڑ پر کھڑا ہے، پاکستان کے 22 کروڑ عوام اپنے ووٹ کی عزت کا حق مانگ رہے ہیں اور تاریخ یہ بتلاتی ہے کہ جس ملک میں عوام کے ووٹ کی عزت نہیں کی جاتی اس ملک کی سالمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے اور ووٹ کو پامال کرنے کے نتیجے میں ہم نے آدھا ملک کھو دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تشکیل کسی خانہ جنگی یا خون خرابے سے نہیں ہوئی تھی بلکہ پاکستان کی تشکیل ووٹ کی طاقت سے ہوئی تھی، پاکستان کے ڈی این اے میں ووٹ کو عزت کا تصور ایک ریاست کی بنیاد یا اساس کے طور پر موجود ہے لیکن بدقسمتی سے 72 سالوں میں پاکستان میں ووٹ کی عزت کے ساتھ جو ڈراما کیا جاتا رہا، جو کھیل کھیلا جاتا رہا، آج اس کا نتیجہ یہ ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت اپنا آدھا وجود کھو چکی ہے اور باقی ماندہ پاکستان میں بھی ہچکولے آتے رہتے ہیں کیونکہ عوام کے ووٹ کی عزت نہیں کی جاتی۔

احسن اقبال نے کہا کہ گلگت بلتستان پاکستان کا انتہائی حساس خطہ ہے اور پاکستان کو چین سے ملاتا ہے، یہ سی پیک کے حوالے سے بھی اسٹریٹجک اہمیت رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ہمارے لیے ضروری تھا کہ ہم گلگت بلتستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا نہ ہونے دیں اور گلگت بلتستان کے عوام کو اچھی حکمرانی سے ترقی، خوشحالی کے ثمرات دیں تاکہ وہاں کسی دشمن کو عدم استحکام پیدا کرنے کا موقع نہ ملے۔

چائے پانی کا انتظام تو ابھی نندن کیلئے بھی کیا تھا، یہ تو اپنے لوگ ہیں، شبلی فراز

حکومت نے اپوزیشن کو اسلام آباد میں احتجاج کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کرلیا۔

وفاقی وزیراطلاعات شبلی فراز کہتے ہیں کہ حکومت اسلام آباد میں اپوزیشن کے احتجاج کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔

انہوں نے کہا کہ احتجاج کیلئے کوئی جگہیں مختص ہونی چاہئیں۔

شبلی فراز کا مزید کہنا تھا کہ چائے پانی کا انتظام تو ابھی نندن کیلئے بھی کیا تھا، پھر یہ تو ہمارے اپنے لوگ ہیں۔

وزیراطلاعات نے کہا کہ یہ لوگ حلوے کے عادی ہیں، پیزا نہیں انہیں حلوہ دیں گے۔

لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے پاک فوج کا جوان شہید

لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی جانب سے ایک بار پھر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے جس کے نتیجے میں پاک فوج کا ایک جوان شہید ہوگیا۔

پاک فوج کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول کے دیوا سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کی، پاک فوج کی جانب سے بھارتی فوج کی فائرنگ کا بھرپور جواب دیا گیا۔

 آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کی جوابی فائرنگ سے بھارتی فوج کا جانی ومالی نقصان ہوا ہے جبک بھارتی فوج کی فائرنگ سے پاک فوج کا 28 سال کا سپاہی نبیل لیاقت شہید ہوا۔

شہید اہلکار نبیل لیاقت گوجرخان کا رہنے والا تھا۔ پاک فوج کی جوابی کارروائی میں بھارتی پوسٹوں کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا گیا۔

16 جنوری سے پیٹرول کی قیمت میں بھاری اضافے کی سفارش

اسلام آباد: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سفارش کردی۔

ذرائع کے مطابق 16جنوری سے پیٹرولیم مصنوعات مزید مہنگی ہوسکتی ہیں جس کی سفارشات اوگرا نے پیٹرولیم ڈویژن کو بھیج دی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ اوگرا کی سفارشات کے تحت پیٹرول 11 روپے 95 پیسے اور ڈیزل بھی 9 روپے 57 پیسے فی لیٹر تک مہنگا ہوسکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین 30 روپے فی لیٹرلیوی کے حساب سے کیا گیا ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا حتمی فیصلہ وزارت خزانہ وزیراعظم کی مشاورت سے کرے گی۔

سنتھیا رچی نے رحمان ملک کیخلاف زیادتی کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست واپس لے لی

اسلام آبادہائیکورٹ نے امریکی شہری سنتھیا رچی اور سابق وزیر داخلہ رحمان ملک کی مقدمات اندراج کے کیسز واپس لینے کی درخواستیں منظور کرلیں۔

امریکی شہری سنتھیارچی اور رحمان ملک نے ایک دوسرے کے خلاف کیسز واپس لینے کی درخواستیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی تھیں۔

سنتھیارچی کے وکیل نے مؤقف اپنایا تھا کہ اُن کی موکلہ نے رحمان ملک پر زیادتی کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست واپس لینے کی ہدایت کی ہے۔

جب کہ رحمان ملک کے وکلا نے بھی سنتھیا ڈی رچی پر اندراج مقدمے کی درخواست واپس لینے کی استدعا کی تھی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے سنتھیا رچی اور رحمان ملک کی درخواستیں منظور کرلیں۔

خیال رہے کہ پاکستان میں 10 سال سے قیام پزیر امریکی خاتون سنتھیا رچی نے چند روز قبل پہلے پیپلز پارٹی کی سابق سربراہ بے نظیر بھٹو پر الزامات عائد کیے اور پھر سابق وزیر داخلہ رحمان ملک پر جنسی زیادتی جب کہ یوسف رضا گیلانی اور مخدو شہاب الدین پر دست درازی کے الزامات عائد کیے۔

پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے سنتھا رچی کے الزامات کی سختی سے تردید کی گئی تھی اور پیپلز پارٹی نے امریکی خاتون کے خلاف عدالت سے بھی رجوع کیا تھا۔

کورونا بحران: شکیرا نے 145 گانوں کے حقوق فروخت کردیے

عالمی شہرت یافتہ کولمبین گلوکارہ شکیرا نے کورونا بحران کے پیش نظر 145 گانوں پر مشتمل کیٹلاگ کے حقوق فروخت کردیے۔

شکیرا نے 145 گانوں پر مشتمل کیٹلاگ کے حقوق لندن میں کی ہپگنوسس سونگ فنڈز کو فروخت کیے ہیں۔

اس حوالے سے سرمایہ کار فرم کا کہنا ہے کہ کورونا بحران کی وجہ سے کنسرٹ سے ہونے والی آمدنی کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

تین بار گریمی ایوارڈ یافتہ اور 2010 کے فٹبال ورلڈکپ میں شہرہ آفاق گانا واکا واکا گانے والی شکیرانے 80 ملین سے زائد ریکارڈز فروخت کیے ہیں۔

کورونا وائرس کے سبب براہ راست کنسرٹ سے حاصل ہونے والی آمدنی رکنے کے باعث شکیرا سے قبل گلوکار نیل یانگ اور باب ڈیلان بھی اپنے کیٹلاگ حقوق فروخت کرچکے ہیں۔

43 سالہ گلوکارہ شکیرا کا کہنا ہے کہ گلوکاری سے بہت عرصہ قبل 8 سال کی عمر میں دنیا کو احساس دلانے کے لیے لکھا تھا۔

شکیرا کے مطابق ہر گانا اس شخص کی عکاسی کرتا ہے جس وقت میں یہ لکھا تھا لیکن جب کوئی گانا دنیا کے سامنے آجائے تو یہ گانا نہ صرف میرا ہوتا ہے بلکہ یہ ہر اس شخص کا ہے جو اس کی تعریف کرتے ہیں۔

شکیرا نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ میں جانتی ہوں کہ ہپگنوسس سونگ فنڈز میرے گانوں کی کیٹلاگ کے لیے بہترین مقام ثابت ہوگا۔

برطانیہ سے شروع ہونے والا وائرس 50 ممالک تک پھیل چکا، ڈبلیو ایچ او

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تصدیق کی ہے کہ دسمبر 2020 میں یورپی ملک برطانیہ سے شروع ہونے والا نیا کورونا وائرس دنیا کے دیگر 50 ممالک تک بھی پھیل چکا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق جنوبی افریقہ سے بھی گزشتہ برس کے آخر میں شروع ہونے والا کورونا کا نیا وائرس 20 ممالک تک پھیل چکا ہے۔

خبر رساں ادارے ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا میں جتنا تیزی سے سارس کوو- 2 وائرس پھیلے گا، اتنے ہی نئے وائرس پیدا ہونے کا امکان ہے۔

سارس کوو-2 نامی وائرس کورونا کا سبب بنتا ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق مذکورہ وائرس کے بڑے پیمانے پر پھیلنے سے اس بات کے امکانات ہوتے ہیں کہ اس ہی وائرس سے نیا وائرس بھی پیدا ہو۔

عالمی ادارہ صحت نے اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا کہ برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والے نئے وائرسز کی طرح جاپان میں حال ہی میں دریافت ہونے والے تیسرے وائرس کے پھیلنے کا بھی امکان ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق برطانیہ میں پہلی بار 14 دسمبر جب کہ جنوبی افریقہ میں 18 دسمبر 2020 کو نئے کورونا وائرس کی دریافت ہوئی۔

اسی طرح جاپان میں تیسرے کورونا وائرس کی دریافت تین دن قبل 11 جنوری کو ہوئی، جس سے متعلق اب عالمی ادارہ صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وہ تیزی سے پھیل سکتا ہے۔

برطانیہ میں دریافت ہونے والے کورونا کے نئے وائرس کو وی یو آئی 202012/01 یا لائنیج بی 117 کا نام دیا گیا تھا جو دراصل دسمبر 2019 میں چین سے شروع ہونے والے وائرس کی تبدیل شدہ شکل ہے۔

جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والے وائرس کو 501.V2 کا نام دیا گیا ہے اور یہ بھی پہلے وائرس کی تبدیل شدہ تیزی سے پھیلنے والی شکل ہے۔

تین دن قبل جاپان میں دریافت ہونے والی نئی قسم کو بی 1.1.248 کا نام دیا گیا ہے اور اس میں کم از کم 12 میوٹیشنز موجود ہیں۔

ان میں سے ایک میوٹیشن برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں دریافت اقسام میں بھی موجود ہے، جس سے خدشہ پیدا ہوتا ہے کہ جاپان میں دریافت قسم بھی ممکنہ طور پر زیادہ متعدی ہوسکتی ہے۔

میوٹیشنز دراصل ایک ایسے عمل کو کہتے ہیں جو کسی بھی وائرس یا بیماری کو پھیلانے میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ جاپان میں ابتدائی طور پر نئی قسم کو 9 جنوری کو نوٹ کیا گیا اور جن افراد میں کورونا کی نئی قسم پائی گئی، وہ لاطینی امریکی ملک برازیل سے سفر کرکے آئے تھے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق برازیل سے سفر کرکے آنے والے افراد میں کورونا کی نئی قسم دریافت ہونے سے معلوم ہوتا ہے کہ برازیل میں بھی نئی قسم پھیل رہی ہے یا موجود ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے نعیم بخاری کو بطور چیئرمین پی ٹی وی کام سے روک دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے معروف وکیل نعیم بخاری کو بطوری چیئرمین پی ٹی وی کام سے روک دیا۔

نعیم بخاری کی بطور چیئرمین پی ٹی وی تعیناتی کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے کی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر وزارت اطلاعات کا نمائندہ عدالت میں پیش ہوا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ حکومت نے عمر کی حد میں نرمی کی؟ جس پر وزارت اطلاعات نے جواب دیا کہ جی سر، عمر کی حد میں نرمی کی گئی ہے۔

نمائندہ وزارت اطلاعات نے بتایا کہ ایک سمری 13 اور دوسری 26 نومبر کو بھیجی گئی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ آپ نے خود ہی نعیم بخاری کا چیئرمین پی ٹی وی تقرر کر کے سمری کابینہ کو بھجوا دی، وزارت اطلاعات چیئرمین پی ٹی وی کی تقرری کی مجاز نہیں ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں پڑھا، اُس میں کیا لکھا ہے؟ تنخواہ لیں یا نا لیں وہ الگ بات ہے، طریقہ کار کے بارے میں بتائیں۔

وزارت اطلاعات کے نمائندے نے بتایا کہ ہم نے اپنی سمری میں لکھا ہے کہ نعیم بخاری اس عہدے کے قابل ہیں اور ان کا کافی تجربہ بھی ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ عمر کی حد میں نرمی کے لیے آپ نے وجہ کیا لکھی ہے؟

عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ نے واضح لکھا ہے کہ وفاقی حکومت کسی کو چیئرمین نہیں بنا سکتی، آپ فیصلہ پڑھے بغیر سمری کابینہ کو بھیج کر کابینہ کو بھی شرمندہ کریں گے، آپ نے سمری بھیجتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے کا متعلقہ پورشن نہیں پڑھا تھا؟ نہ کابینہ نے واضح طور پر عمر کی حد میں نرمی کا کوئی فیصلہ کیا اور نہ ہی آپ نے صحیح سمری بھیجی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ نعیم بخاری ہمارے لیے قابل احترام ہیں لیکن کوئی قانون سے بالاتر نہیں، ہم یہ معاملہ وفاقی کابینہ کو بھیج رہے ہیں، وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اسے دیکھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدالت عمومی طور پر ایگزیکیٹو کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتی، عدالت اس تعیناتی کو کالعدم نہیں کر رہی، تحمل کا مظاہرہ کرتی ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھیں تاکہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے نعیم بخاری کو کام سے روکتے ہوئے چیئرمین پی ٹی وی کی تعیناتی کے خلاف درخواست کی سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

نیب نے اس ملک کا پیسہ لوٹنے والوں کو این آر او دیا، شاہد خاقان

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ(ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے براڈشیٹ کے معاملے پر سپریم کورٹ سے ازخودنوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب نے اس ملک کا پیسہ لوٹنے والوں کو این آر او دیا.

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اور احترام کرتے رہیں گے لیکن جو انصاف کی بات یہ ہے کہ کیس کی کوئی حقیقت ہے، نہ کیس کے اندر کوئی دلیل ہے لیکن کیس چل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ سیاستدانوں کا ہی کام ہوتا ہے کہ معاملات کا سامنا بھی کرتے ہیں اور اس کے باوجود اس نظام کے ساتھ بھی چلتے ہیں، جمہوریت کی بات بھی کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسروں کو کٹہرے میں کھڑا کرنے والا ادارہ نیب آج خود کٹہرے میں کھڑا ہے، براڈ شیٹ کا معاملہ معمولی بات نہیں، اس کی مکمل تفصیل نیب کی کہانی ہے کہ آج سے 20سال پہلے نیب کیا کررہا تھا اور آج نیب کیا کررہا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ 20سال کی تاریخ براڈشیٹ کے معاملے میں بڑی واضح اور تلخ حقیقت ہے کہ نیب اس ملک میں کیا کرتا رہا ہے اور نیب آج کیا کررہا ہے لیکن یہ بدقسمتی ہے کہ نہ نیب کو خود شرم آتی ہے اور اس سے پوچھنے والے بھی آج خاموش بیٹھے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر انصاف کی بات ہوتی تو آج عدالتوں میں ازخود نوٹس لیا جاتا کہ نیب کو کس نے یہ اختیار دیا کہ وہ پاکستان کے عوام کا 7ارب روپیہ ایک کمپنی کے حوالے کردے اور جب وہ کمپنی رپورٹ دے تو اس سے کہا جائے کہ چند نام وہاں سے نکالے جائیں، چند نام چھپائے جائیں اور نیب کا پورا زور ایک شخص پر ڈالا جائے جس کا نام محمد نواز شریف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 20سال کے بعد بھی براڈشیٹ کو تو بہت سے لوگوں کے خلاف ثبوت بھی مل گیا، ثبوت مہیا بھی کردیا لیکن ایک شخص کے خلاف کچھ نہ ملا اور اس کا نام محمد نواز شریف ہے۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ یہ نیب کی حقیقت ہے، یہ وہی بات ہے جو سپریم کورٹ اپنے فیصلوں میں لکھتی رہی کہ نیب سیاسی انجینئئرنگ کا ذریعہ ہے، یہ سیاستدانوں کو دبانے کا ذریعہ ہے اور میرا سوال یہ ہے کہ وہ نیب جو اس ملک کے تین مرتبہ کے وزیراعظم کو پراسیکیوٹ(مقدمہ چلانا) نہیں بلکہ پرسیکیوٹ(اذیت دینا) کرتا رہا، اس سے کوئی پوچھنے والا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا نیب کے پاس کوئی جواب ہے کہ جو اس نے 7ارب روپے دیے اس سے انہیں کیا ملا، آج حقیقت یہ ہے کہ جو فیصلہ برطانیہ کی عدالت نے دیا ہے آج حکومت پر لازم ہونا چاہیے کہ وہ اس فیصلے کو عوام کے سامنے رکھیں، وہاں سے آپ کو حقیقت ملے گی کہ ہوتا کیا رہا ہے اور نیب کرتا کیا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے اس ملک کا پیسہ لوٹا، نیب نے ان کو این آر او دیا، ان کے نام نکلوائے گئے، ان کے جرم کو چھپایا گیا اور جن کے خلاف کچھ نہ ملا ان کو نیب بدنام کررہا ہے، عدالتوں میں بھی گھسیٹ رہا ہے، ججوں کو بھی بلیک میل کررہا ہے، یہ آج اکستان میں انصاف کی حقیقت ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ شخص جس کو ہم نے مواد اکٹھا کرنے کے لیے 7ارب روپے دیے، جس کو کچھ نہ ملا اس نے اعلیٰ نیب کے افسران، موجودہ حکومت کے لوگ اور عسکری اراد پر بھی الزام عائد کیا ہے کہ یہ مجھ سے پیسے مانگتے رہے، یہ معمولی الزام نہیں ہے، آج اگر انصاف ہوتا تو ہم نہیں بلکہ یہ لوگ اور نیب کے چیئرمین کٹہرے میں کھڑے ہوتے اور جواب دیتے کہ انہوں نے سیاستدانوں اور ملک کے تین مرتبہ کے وزیراعظم کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف تو مواد نہ ملا لیکن جنہوں نے اس ملک کی دولت لوٹی ہے، جنہوں نے آج بھی اس دولت کو لوٹنے کے لیے نیب نے جو رقم دی ہے، اس میں سے بھی حصہ مانگا، یہ معمولی باتیں نہیں ہے، آج حقائق عوام کے سامنے آ گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حقائق برطانیہ کی عدالت کی رپورٹ میں ہیں، ان پر کارروائی ہونی چاہیے، حکومت خود اس کرپہشن میں شامل ہے، آج حکومت کے وزرا پر الزام لگا ہے، آج عسکری اداروں کے افسران پر الزام لگا ہے، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، کوئی جواب دینے والا نہیں ہے لیکن یہ جواب ایک نہ ایک دن دینے پڑیں گے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ اعلیٰ عدلیہ اس بات کا ازخود نوٹس لے، اگر ایک ملک کے وزیراعظم کے ویزے پر نوٹس لے کر حکومت کو توڑا جا سکتا ہے تو پھر وہ لوگ جنہوں نے اس ملک میں کرپشن کو چھپایا، اس ملک کے پیسے ضائع کیے، ان سے بھی پوچھنے کی ضرورت ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ برطانوی ہائی کورٹ کا حکم نیب اور حکومت کے پاس ہے، میرے پاس نہیں لیکن وہ ایک دن چھہے گا، آج بھی جو باتیں سامنے آئی ہیں وہ معمولی نہیں ہیں، نام لے کر کہا گیا کہ کس شخص نے پیسے مانگے ہیں، اس شخص کا تعلق کس ادارے سے تھا، حکومت کا کونسا آدمی وہاں بیٹھا ہوا تھا، آج کوئی جواب نہیں ہے تو حکومت اس فیصلے کو رپورٹ کو سامنے لانے سے کیوں خائف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ موجود ہے، اپنا کام کررہی ہے اور پاکستان کے عوام کو ریلیف دے گی۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ اسٹیل مل پچھلے 30سال سے نجکاری کی لسٹ پر ہے، 1990 میں شامل کیا گیا تھا، اسٹیل ملز کے ملازمین کا تحفظ ضروری ہے، اسٹیل ملز کی اپنی صلاحیت پر کئی سوالات موجود ہیں، ہم نے پہلے دن سے اسٹیل ملز کے ملازمین کا تحفظ کیا اور ان کا تحفظ ہونا چاہیے کیونکہ اس معاملے میں ان کا قصور نہیں ہے۔