تازہ تر ین

نیب نے اس ملک کا پیسہ لوٹنے والوں کو این آر او دیا، شاہد خاقان

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ(ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے براڈشیٹ کے معاملے پر سپریم کورٹ سے ازخودنوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب نے اس ملک کا پیسہ لوٹنے والوں کو این آر او دیا.

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اور احترام کرتے رہیں گے لیکن جو انصاف کی بات یہ ہے کہ کیس کی کوئی حقیقت ہے، نہ کیس کے اندر کوئی دلیل ہے لیکن کیس چل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ سیاستدانوں کا ہی کام ہوتا ہے کہ معاملات کا سامنا بھی کرتے ہیں اور اس کے باوجود اس نظام کے ساتھ بھی چلتے ہیں، جمہوریت کی بات بھی کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسروں کو کٹہرے میں کھڑا کرنے والا ادارہ نیب آج خود کٹہرے میں کھڑا ہے، براڈ شیٹ کا معاملہ معمولی بات نہیں، اس کی مکمل تفصیل نیب کی کہانی ہے کہ آج سے 20سال پہلے نیب کیا کررہا تھا اور آج نیب کیا کررہا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ 20سال کی تاریخ براڈشیٹ کے معاملے میں بڑی واضح اور تلخ حقیقت ہے کہ نیب اس ملک میں کیا کرتا رہا ہے اور نیب آج کیا کررہا ہے لیکن یہ بدقسمتی ہے کہ نہ نیب کو خود شرم آتی ہے اور اس سے پوچھنے والے بھی آج خاموش بیٹھے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر انصاف کی بات ہوتی تو آج عدالتوں میں ازخود نوٹس لیا جاتا کہ نیب کو کس نے یہ اختیار دیا کہ وہ پاکستان کے عوام کا 7ارب روپیہ ایک کمپنی کے حوالے کردے اور جب وہ کمپنی رپورٹ دے تو اس سے کہا جائے کہ چند نام وہاں سے نکالے جائیں، چند نام چھپائے جائیں اور نیب کا پورا زور ایک شخص پر ڈالا جائے جس کا نام محمد نواز شریف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 20سال کے بعد بھی براڈشیٹ کو تو بہت سے لوگوں کے خلاف ثبوت بھی مل گیا، ثبوت مہیا بھی کردیا لیکن ایک شخص کے خلاف کچھ نہ ملا اور اس کا نام محمد نواز شریف ہے۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ یہ نیب کی حقیقت ہے، یہ وہی بات ہے جو سپریم کورٹ اپنے فیصلوں میں لکھتی رہی کہ نیب سیاسی انجینئئرنگ کا ذریعہ ہے، یہ سیاستدانوں کو دبانے کا ذریعہ ہے اور میرا سوال یہ ہے کہ وہ نیب جو اس ملک کے تین مرتبہ کے وزیراعظم کو پراسیکیوٹ(مقدمہ چلانا) نہیں بلکہ پرسیکیوٹ(اذیت دینا) کرتا رہا، اس سے کوئی پوچھنے والا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا نیب کے پاس کوئی جواب ہے کہ جو اس نے 7ارب روپے دیے اس سے انہیں کیا ملا، آج حقیقت یہ ہے کہ جو فیصلہ برطانیہ کی عدالت نے دیا ہے آج حکومت پر لازم ہونا چاہیے کہ وہ اس فیصلے کو عوام کے سامنے رکھیں، وہاں سے آپ کو حقیقت ملے گی کہ ہوتا کیا رہا ہے اور نیب کرتا کیا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے اس ملک کا پیسہ لوٹا، نیب نے ان کو این آر او دیا، ان کے نام نکلوائے گئے، ان کے جرم کو چھپایا گیا اور جن کے خلاف کچھ نہ ملا ان کو نیب بدنام کررہا ہے، عدالتوں میں بھی گھسیٹ رہا ہے، ججوں کو بھی بلیک میل کررہا ہے، یہ آج اکستان میں انصاف کی حقیقت ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ شخص جس کو ہم نے مواد اکٹھا کرنے کے لیے 7ارب روپے دیے، جس کو کچھ نہ ملا اس نے اعلیٰ نیب کے افسران، موجودہ حکومت کے لوگ اور عسکری اراد پر بھی الزام عائد کیا ہے کہ یہ مجھ سے پیسے مانگتے رہے، یہ معمولی الزام نہیں ہے، آج اگر انصاف ہوتا تو ہم نہیں بلکہ یہ لوگ اور نیب کے چیئرمین کٹہرے میں کھڑے ہوتے اور جواب دیتے کہ انہوں نے سیاستدانوں اور ملک کے تین مرتبہ کے وزیراعظم کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف تو مواد نہ ملا لیکن جنہوں نے اس ملک کی دولت لوٹی ہے، جنہوں نے آج بھی اس دولت کو لوٹنے کے لیے نیب نے جو رقم دی ہے، اس میں سے بھی حصہ مانگا، یہ معمولی باتیں نہیں ہے، آج حقائق عوام کے سامنے آ گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حقائق برطانیہ کی عدالت کی رپورٹ میں ہیں، ان پر کارروائی ہونی چاہیے، حکومت خود اس کرپہشن میں شامل ہے، آج حکومت کے وزرا پر الزام لگا ہے، آج عسکری اداروں کے افسران پر الزام لگا ہے، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، کوئی جواب دینے والا نہیں ہے لیکن یہ جواب ایک نہ ایک دن دینے پڑیں گے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ اعلیٰ عدلیہ اس بات کا ازخود نوٹس لے، اگر ایک ملک کے وزیراعظم کے ویزے پر نوٹس لے کر حکومت کو توڑا جا سکتا ہے تو پھر وہ لوگ جنہوں نے اس ملک میں کرپشن کو چھپایا، اس ملک کے پیسے ضائع کیے، ان سے بھی پوچھنے کی ضرورت ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ برطانوی ہائی کورٹ کا حکم نیب اور حکومت کے پاس ہے، میرے پاس نہیں لیکن وہ ایک دن چھہے گا، آج بھی جو باتیں سامنے آئی ہیں وہ معمولی نہیں ہیں، نام لے کر کہا گیا کہ کس شخص نے پیسے مانگے ہیں، اس شخص کا تعلق کس ادارے سے تھا، حکومت کا کونسا آدمی وہاں بیٹھا ہوا تھا، آج کوئی جواب نہیں ہے تو حکومت اس فیصلے کو رپورٹ کو سامنے لانے سے کیوں خائف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ موجود ہے، اپنا کام کررہی ہے اور پاکستان کے عوام کو ریلیف دے گی۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ اسٹیل مل پچھلے 30سال سے نجکاری کی لسٹ پر ہے، 1990 میں شامل کیا گیا تھا، اسٹیل ملز کے ملازمین کا تحفظ ضروری ہے، اسٹیل ملز کی اپنی صلاحیت پر کئی سوالات موجود ہیں، ہم نے پہلے دن سے اسٹیل ملز کے ملازمین کا تحفظ کیا اور ان کا تحفظ ہونا چاہیے کیونکہ اس معاملے میں ان کا قصور نہیں ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain