پاکستان دنیا میں سب سے کم ٹیکس جمع کرتا ہے، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے اسٹیٹ بینک کے ڈیجیٹیل ادائیگی کے نئے نظام کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دنیا میں تقریباً سب سے کم ٹیکس اکٹھا کرتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں اسٹیٹ بینک کے ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام ‘راست’ کی افتتاحی قریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘اسٹیٹ بینک کو راست پروگرام پر مبارک دیتا ہوں اوریہ پاکستان کو اپنا پورا پوٹینشل کا احساس دلانے پر، ہماری 22 کروڑ کی آبادی ہے لیکن ہم اس کا پوری طرح فائدہ نہیں اٹھا سکتے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘کیش اکانومی 22 کروڑ کے ملک کو فائدہ اٹھانے میں رکاؤٹ ہے، کیش اکانومی کا سب سے بڑا نقصان ٹیکس کی وصولی میں ہے، پاکستان دنیا میں تقریباً سب سے کم ٹیکس اکٹھا کرتا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہماری 22 کروڑ کی آبادی میں تقریباً 20 لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں اور 20 لاکھ میں سے 70 فیصد ٹیکس دینے والے صرف 3 ہزار پاکستانی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘یہ رکاوٹ اس لیے ہے کیونکہ ہم اپنا انفراسٹرکچر نہیں بنا سکتے، بچوں کو تعلیم نہیں دے سکتے، ہسپتالوں کو بہتر نہیں کرسکتے ہیں، 50 سال پہلے خطے میں تیزی سے ترقی کرنے والا ملک آگے اس لیے نہیں جاسکتا کیونکہ اس کے پاس ملک کی ترقی کے لیے اتنا پیسہ نہیں ہے’۔

عمران خان نے کہا کہ ‘اپنے عوام پر جتنا پیسہ خرچ کرنا چاہیے وہ ہم نہیں کر سکتے، یہ ڈیجیٹل پاکستان کی طرف بہت بڑا قدم ہے، یہ ہمیں جس طرح کسی کو نشے سے دور کرتے ہیں اسی طرح ہم کیش اکانومی سے آہستہ آہستہ دور ادھر جار ہے ہیں جہاں ہم اپنے 22 کروڑ عوام کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘راست پروگرام کی وجہ نچلے طبقے کو بھی ہم اپنی ترقی میں شامل کرسکتے ہیں، احساس پروگرام میں غربت کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، موبائل والٹ استعمال کر رہے ہیں اور خواتین کے بینک اکاؤئنٹس کی بات کررہے ہیں اس کو راست پروگرام اس کو آگے بڑھائے گا’۔

یہ بھی پڑھیں: ترسیلات زر مسلسل 7ویں ماہ بھی 2 ارب ڈالر سے زائد

وزیراعظم نے کہا کہ ‘اسٹیٹ بینک نے جس طرح ہمارے سمندر پار پاکستانیوں سے معاملات کیے اس پر مبارک دیتا ہوں، ہمارے سرمائے میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، پاکستان کی تاریخ میں کبھی اتنا اضافہ نہیں ہوا’۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے بیرون ملک پاکستانیوں نے آفیشل طریقے سے پیسہ بھیجوایا جس کے باعث برسوں سے جاری کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 5 مہینے سرپلس میں چلا گیا اور اس سے کتنا فائدہ ہوا اس کی لوگوں کو اہمیت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا ہے ہمارے روپے پر دباؤ کم ہوا کیونکہ جب کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ ہوتا ہے تو روپے پر دباؤ پڑتا ہے جس سے خاص کر غریب لوگوں پر اثر پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہونے سے ہمارے روپے سے بڑا دباؤ اتارا ہے اور پاکستانیوں کو باقاعدہ ذرائع سے پیسے بھیجنے کی ترغیب دی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ راست کی اصل کوشش ہماری معیشت کو بہتر کرنے کی ہے، ہمیں سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ انفارمل معیشت بہت بڑی ہے جس کی وجہ سے ٹیکس جمع نہیں کرسکتے اور ملک ترقی بھی نہیں کرسکتا۔

سپریم کورٹ نےمیشا شفیع کی اپیل سماعت کیلئےمنظورکرلی

سپریم کورٹ نے علی ظفر کیخلاف میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراسگی کیس سماعت کیلئےمنظورکر لیا۔

درخواست قابل سماعت ہونےکامطلب ہے کہ مبینہ طور پرمیشا شفیع کو ہراساں کرنےکامطلب کام کی جگہ پر ہراساں کرنا ہے۔

سپریم کورٹ نےعلی ظفر اورپنجاب حکومت کو باضابطہ نوٹس جاری کرتے ہوئے قراردیا کہ کیس میں اٹھائے گئَے نکات کاجائزہ لینا ضروری ہے۔ جنسی ہراسگی کی تعریف پر لیا گیا ازخودنوٹس بھی کیس کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے۔

میشا شفیع کے وکیل کا موقف تھا کہ محتسب اور ہائی کورٹ نے قانون کا درست جائزہ نہیں لیا۔

سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ اپریل 2018 میں میشا شفیع نے ٹوئٹر پرعلی ظفرکیخلاف الزام عائد کیا تھا کہ وہ انہیں ایک سے زیادہ مواقع پرجسمانی طورپرہراساں کرچکے ہیں، جواب میں علی ظفرنے میشا کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائرکیاتھا۔

علی ظفرنے موقف اختیارکیا کہ میشا شفیع نے 19 اپریل 2018 کو اپنا ٹوئٹراکاونٹ میرے خلاف تحقیرآمیزجملے اورجھوٹے الزامات پوسٹ کرنے کے لئے استعمال کیا۔ ملزمان کو دفاع کے کئی مواقع ديے گئے ليکن وہ تسلی بخش جواب نہيں دے سکے۔ میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزام سے ہفتوں قبل کئی جعلی اکاؤنٹس کی جانب سے میرے خلاف مذموم مہم کا آغازکیا گیا۔

حال ہی میں ایف آئی اے کی جانب سے جمع کرائے جانے والے چالان میں گلوکارہ میشا شفیع اور اداکارہ عفت عمرسمیت 8 ملزمان کو نامزد کرتے ہوئے کہا گیا کہ میشا شفیع سمیت دیگر ملزمان نے علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے لیکن ملزمان اپنی صفائی میں ٹھوس شواہد پیش نہیں کر سکے۔

میشا کی درخواست کا پس منظر

یاد رہے کہ لاہورہائی کورٹ نے 11 اکتوبر 2019 کو میشا شفیع کیخلاف فیصلہ دیتے ہوئے گورنرپنجاب اور خاتون محتسب کے فیصلوں کو برقراررکھا تھا۔

مئی 2018 میں خاتون محتسب نے مئی اورجولائی میں گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے میشا شفیع کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے ان کی درخواست کو ناقابل قبول قراردیا تھا۔

خاتون محتسب نے قرار دیا تھا کہ ملازمت نہ ہونے پر میشاء شفیع حق دعویٰ نہیں رکھتیں جس کے بعد گورنر پنجاب نے بھی اس فیصلے کیخلاف گلوکارہ کی درخواست پر قرار دیا کہ محتسب نے تکنیکی بنیادوں پر درخواست مسترد کی کیونکہ فریقین کے درمیان مالک اورملازم کارشتہ نہیں ہے، اس لیےمعاملے کی شنوائی ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی۔

بعد ازاں میشا نے لاہور ہائیکورٹ نے رجوع کیا تھا جہاں گورنرپنجاب کا فیصلہ برقراررکھتےہوئےکیس خارج کردیا گیا تھا

ویناملک کاسابق شوہرکیخلاف ایک ارب روپےہرجانے کا دعویٰ

اداکارہ وینا ملک نےسابق شوہراسدخٹک کيخلاف خود کو بدنام کرنے کے الزام میں ایک ارب روپے کے ہتک عزت کا دعویٰ دائرکردیا۔

سیشن کورٹ میں دعویٰ دائرکرنے والی وینا ملک کا موقف ہے کہ سابق شوہر جھوٹے الزامات عائد کررہا ہے۔

ہرجانے کی درخواست کے متن کے مطابق وینا کا کہنا ہے کہ سابق شوہرسےخلع لے رکھی ہے اور عدالت نے بچوں کی حوالگی میرے سپردکی ہے۔ اسدخٹک جھوٹے الزامات عائد کرکے شہرت متاثرکررہا ہے۔

وینا نے استدعا کی کہ عدالت اسد خٹک کو 100 کروڑ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے۔

زاہدہ ملک المعروف کے مطابق اسد خٹک نے ٹوئٹر پر پاسپورٹ اور شناختی کارڈ سمیت گھر کا پتہ بھی شیئرکیا۔ لگائے جانے والے الزامات سے ساکھ متاثر ہوسکتی ہے۔

اسد خٹک نے حال ہی میں پاکستان پہنچ کر پریس کانفرنس بچوں کو دبئی سے اسمگل کرنے اور دیگرالزامات عائد کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مدد کی اپیل بھی کی تھی۔

اس سے قبل اسد خٹک نے بچوں کے معاملے پر وینا کو50 کروڑ روپے پرجانے کا نوٹس بھجوایا تھا جس کے بعد وین نے ٹوئٹرپردعویٰ کیا تھا کہ 25 ستمبر2019 سے بچوں کی سرپرستی ان کے پاس ہے۔

جمعرات 12 نومبرکو ٹویٹس اور ویڈیوبیان میں اسد خٹک نے کہا کہ وینا ملک نے ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باجود بچوں سے ملنے دیا نہ بات کرنے دے رہی ہے۔ تنگ آکر قانونی راستہ اپنانا پڑا اور دبئی کورٹ نے بھی میرے حق میں فیصلہ دیا، لیکن وینا فرار ہوئی اور بچے متحدہ عرب امارات سے پاکستان سمگل کر دیے گئے۔ دونوں بچے امریکن شہری ہیں۔

 اسد نے وينا ملک کا ايک مبينہ آڈيو کلپ شيئر کرتے ہوئے ان پر دھمکياں دينے کا الزام بھی عائد کيا۔ آڈیو کلپ میں انتہائی نازیبا زبان کا استعمال سنا جاسکتا ہے۔

سنگین نوعیت کے الزامات کے بعد وینا نے 2017 میں اسد خٹک سے لی جانے والی طلاق کی دستاویز شیئرکرتے ہوئے بچوں کی سرپرستی کے حوالے سے عدالت کے فیصلے کی کاپی بھی شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ قانون اور شریعت کی رو سے بچوں کی سرپرست وہی ہیں۔

اسد خٹک کے مطابق انہوں نے بچوں کی غيرقانونی منتقلی اور پاسپورٹ جاری کیے جانے کے خلاف ايف آئی اے، وزارت داخلہ، اماراتی اورامريکی سفارت خانے ميں درخواستيں جمع کرادی ہیں۔

ڈیڑھ سال کی خاموشی کی وجہ بتاتے ہوئے اسد خٹک نے لکھاتھا کہ نامور لوگوں اور علما کے کہنے پر زبان بند رکھی، بچوں کی خاطر ہر چیز برداشت کی، لیکن وقت آ گیا ہے کہ اصلیت سب کے سامنے رکھی جائے۔ ہراتھارٹی سے درخواست کرتا ہوں کہ مجھے انصاف دلوائیں۔

اسد خٹک نے ان نامور لوگوں اور علماء کے نام نہیں بتائے جن کے کہنے پر وہ خاموش تھے البتہ دونوں کا نکاح مولانا طارق جمیل نے پڑھایا تھا۔

بھارتی رئیلٹی شو ” بگ باس” اور متنازع فوٹو شوٹس سے شہرت حاصل کرنے والی وینا ملک نے اچانک شوبز سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے بعد 25 دسمبر 2013 کو دبئی میں اسد خٹک سے شادی کی تھی۔

نیب کا سعد رفیق کیخلاف لوکو موٹیو انکوائری بند کرنے کا فیصلہ

لاہور: انسدادِ بدعنوانی کے ادارے قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کے خلاف لوکو موٹیو انکوائری بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

نیب ذرائع کے مطابق ڈی جی نیب لاہور نے تفتیشی ٹیم کی انکوائری بند کرنے کی سفارشی رپورٹ چیئرمین نیب جاوید اقبال کو بھجوا دی ہے جو اس کی حتمی منظوری دیں گے۔

ذرائع کے مطابق خواجہ سعد سمیت دیگر پر لوکو موٹیو مہنگے داموں خریدنے کے الزامات تھے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل نیب لاہور نے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کے خلاف ریلوے اراضی سے متعلق انکوائری بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ڈی جی نیب نے خواجہ سعد رفیق کے خلاف ریلوے اراضی لیز پر دینے کی انکوائری بند کرنے کی سفارشات حتمی منظوری کے لیے چیئرمین نیب کو بھیج دی تھیں۔

نیب کے مطابق خواجہ سعد رفیق پر ریلوے کی زمین من پسند افراد کو سستے داموں لیز پر دینے کا الزام تھا اور شکایت کنندہ نے کہا تھا کہ خواجہ سعد رفیق نے لاہور والٹن روڈ اور یو ای ٹی پر اراضی 33 سال کے لیے لیز پر دلوائی۔ سعد رفیق نے ریڈمکو کے ذریعے یہ زمین من پسند کنٹریکٹرز کو فائدہ پہنچانے کے لیے دی۔

نیب ذرائع کے مطابق ریلوے نے جس کمپنی کو زمین لیز پر دی تھی انہوں سے سب سے زیادہ بولی لگائی اور خواجہ سعد رفیق پر جو الزام لگایا گیا کہ من پسند افراد کو زمین ٹھیکے پر دی وہ ثابت نہیں ہوتا۔

نئی پرائیویسی پالیسی پر واٹس ایپ کے سربراہ کی وضاحت

کیلیفورنیا: واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی پر شدید تنقید کے بعد سربراہ ول کیتھ کارٹ نے وضاحت پیش کی ہے۔ 

واٹس ایپ کے سربراہ ول کیتھ کارٹ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے ایک پیغام میں کہا ہے کہ واٹس ایپ کی نئی پالیسی سے صارفین متاثر نہیں ہوں گے نہ ہی اُن کا ڈیٹا کسی کو فراہم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کے باعث واٹس اور فیس بک نجی پیغامات یا کالز کو نہیں دیکھ سکتے، جبکہ وہ ٹیکنالوجی کی فراہمی اور عالمی سطح پر اس کے دفاع کے لیے پرعزم ہیں۔

ول کیتھ کارڈ کا مزید کہنا تھاکہ انہوں نے اپنی پالیسی کو شفافیت کے لیے اپ ڈیٹ کیا ہے اور اس میں پیپل ٹو بزنس آپشنل فیچرز کی بہتر وضاحت کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس پالیسی کو اکتوبر میں تحریر کیا تھا، جس میں واٹس ایپ میں موجود کامرس کو بھی شامل کیا تھا۔

واٹس ایپ کے سربراہ نے توئٹر پیغام میں تحریر کیا کہ ہر ایک کو شاید علم نہیں کہ متعدد ممالک میں کاروباری اداروں کے واٹس ایپ پیغامات کتنے عام ہیں، درحقیقت روزانہ 17 کروڑ سے زیادہ افراد کسی ایک بزنس اکاؤنٹ کو میسج کرتے ہیں، اور متعدد ایسا کرنا چاہتے ہیں۔

خیال رہے کہ ایپ واٹس ایپ نے اپنی پالیسی تبدیل کر دی ہے اور صارفین کو 8 فروری تک کا وقت دیا ہے کہ وہ اسے قبول کریں ورنہ اکاؤنٹ ڈیلیٹ کردیا جائے گا۔

واٹس ایپ نے صارفین کے لیے اپنی اپڈیٹ پالیسی کے نوٹیفیکیشنز اینڈرائیڈ اور آئی او ایس دونوں قسم کے موبائل صارفین کو بھیج دیے ہیں۔

نئی پالیسی کے مطابق واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا نہ صرف استعمال کرے گا بلکہ اسے فیس بک کے ساتھ شیئر بھی کرے گا۔

واٹس ایپ کی جانب سے جاری ہونے والے پیغام میں بتایا گیا ہے کہ کمپنی کس طرح آپ کی ذاتی معلومات حاصل کر کے اُسے فیس بک کے لیے استعمال یا اسے فراہم کرتی ہے۔

پالیسی کے مطابق واٹس ایپ سروس استعمال کرتے ہوئے آپ کسی دوسرے بزنس کے ساتھ رابطے میں آتے ہیں تو اس کی تمام معلومات کمپنی کے پاس پہنچ جاتی ہیں جس کو فیس بک کی زیرملکیت دیگر ایپلیکیشنز سے شیئر کیا جاتا ہے۔

واٹس ایپ کی جانب سے جاری نئی پالیسی کے مطابق ادارے کو اپنی مارکیٹنگ، سپورٹ، تبدیلیاں اور سروسز کو بہتر بنانے کے لیے صارفین کی معلومات درکار ہیں، جو نئی پالیسی کو قبول کیے بغیر حاصل نہیں کی جاسکتیں۔

واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ وہ نئی پالیسی کے مطابق موبائل کی معلومات بھی حاصل کر رہا ہے جن میں بیٹری لیول، ایپ ورژن، موبائل نمبر، موبائل آپریٹر اور آئی پی ایڈریس سمیت دوسری معلومات شامل ہیں۔

نئی پالیسی 8 فروری سے نافذ العمل ہوگی، جو صارف اس سے اتفاق نہیں کرے گا کمپنی اس کا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دے گی۔ دوبارہ اکاؤنٹ بنانے کے لیے اس قواعد و ضوابط کی شرائط کو پورا کرنا ہوگا۔

پاکستان میں اب دہشتگردوں کا کوئی منظم انفرا اسٹرکچر موجود نہیں: ترجمان پاک فوج

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار جی ایچ کیو میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔

جی ایچ کیو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ آپ کو بلانے کا مقصد تقریباً ایک دہائی کے چیلنجز اور مختلف امور سے متعلق میڈیا کو آگاہی فراہم کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10 سال پاکستان کے لیے ہر لحاظ سے بہت چیلنجنگ رہے، اگر 2020 کی بات کی جائے تو اس سال سیکیورٹی چیلنجز کے علاوہ لوکسٹ (ٹڈی کے حملے) اور کووڈ جیسی عالمی وبا نے بھی پاکستان کی معیشت اور فوڈ سیکیورٹی کو خطرے میں ڈالے رکھا۔

انہوں نے بتایا کہ پچھلی دہائی میں ایک طرف مشرقی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر ہندوستان کی شرانگیزیاں جاری تھیں تو دوسری جانب مغربی سرحد پر کالعدم دہشتگرد نتظیموں ، ان کے جوڑ توڑ اور پشت پناہی کے ذریعے پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کیا جا رہا تھا۔

میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ تمام تر چیلنجز کے باوجود تمام اداروں اور پوری قوم نے متحد ہو کر مشکلات کا سامنا کیا اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں سرخرو کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مغربی سرحد پر قبائلی علاقوں میں امن و امان بحال کرنے کے ساتھ ساتھ وہاں سماجی و معاشی اقدامات کا آغاز کیا جا چکا ہے، پاک افغان اور پاک ایران سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے مربوط اقدامات کیے گئے اور دہشتگردی کے خلاف کامیاب آپریشنز کے نتیجے میں ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال بہت بہتر رہی۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے مذموم عزائم ہوں یا پاکستان کے خلاف ہائبرڈ وار فیئر کی اپیلیکیشن، خطرات اندرونی ہوں یا بیرونی ہم نے ہمیشہ شواہد اور حقائق کے ذریعے ان کی نشاندہی کی اور مقابلہ بھی کیا، اس چیز کو اب دنیا بھی مان رہی ہے کیونکہ سچ ہمیشہ سامنے آکر رہتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آپریشن ردالفساد کے تحت گزشتہ تین سالوں کے دوران 371173 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے گئے جن میں 72 ہزار سے زائد اسلحہ اور ساڑھے 4 ٹن سے زائد بارود برآمد کیا گیا، دہشتگردوں، ان کے مددگاروں اور مالی معاونین کا بڑی حد تک خاتمہ کیا گیا، آج پاکستان میں کوئی بھی منظم دہشتگرد تنظیم کا اسٹرکچر ماضی کی طرح موجود نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر دہشتگردی کے خلاف آپریشن کی کامیابی کو پیمانے پر پرکھا جائے تو 08-2007 میں قبائلی اضلاع میں صرف 37 فیصد علاقے پر ریاستی عملداری رہ گئی تھی، آج الحمد اللہ تمام ڈسٹرکٹس خیبر پختونخوا کا حصہ بن چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دہشتگردی کے بڑے واقعات میں 2019 کے مقابلے میں 2020 میں 45 فیصد کمی آئی، دہشتگردی کے واقعات 2013 میں اوسطاً 90 فی سال تھے جو آج گھٹ کر 13 فی سال ہو گئے ہیں۔

ان کا بتانا تھا کہ اگر دہشتگردی کے واقعات میں ہونے والی اموات کا جائزہ لیں تو 2013 میں دہشتگردی کے واقعات میں جاں بحق افراد کی تعداد 414 تھی اور 2020 میں 98 تھی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ خودکش حملوں میں 97 فیصد کمی واقع ہوئی، 2014 میں کراچی کرائم انڈکس میں چھٹے نمبر پر تھا اور 2020 میں سیکیورٹی کی صورتحال میں بہتری کے بعد 103 نمبر پر آ گیا ہے، اب یہاں دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے بڑے بڑے دارالحکومتوں سے بھی زیادہ بہتر امن و امان کی صورتحال ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کراچی میں دہشتگردی میں 95 فیصد، ٹارگٹ کلنگ میں 98 فیصد، بھتہ خوری میں 99 فیصد اور اغوا برائے تاوان کے واقعات میں 98 فیصد کمی واقع ہوئی۔

ٹیم کی کارکردگی اچھی نہ ہونے کی وجہ صرف میں نہیں: مصباح الحق

پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈکوچ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ اگر ٹیم کی  پرفارمنس نہیں ہورہی تو اس کی وجہ صرف مصباح الحق نہیں ہے بلکہ پرفارمنس نہ ہونے کی وجوہات دیکھنی چاہئیں۔

لاہور میں آرائیول پریس کانفرنس میں میڈیا کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے مصباح الحق نے کہا کہ گورننگ بورڈ کے سامنے بھی پیش ہوچکا ہوں اور اب کرکٹ کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر بھی نیوزی لینڈ کے خلاف کارکردگی اور دیگر معاملات کے حوالے سے بریف کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے وہ میری بات کو سمجھیں گے، کمیٹی جو بھی تجاویز دے یہ ان پر ہے وہ میرے کنٹرول میں نہیں ہے۔

ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ کمیونی کیشن گیپ نہیں ہونا چاہیے، اگر کارکردگی کا جائزہ لینا ہے تو لیں، نتائج کیوں نہیں آئے اس کی وجوہات دیکھنی چاہئیں کسی کو پرو ایکٹو نہیں ہونا چاہیے، مجھے نہیں لگتا کہ ہماری باز پرس کی جائے گی، یہ ضرور کہوں گا کہ ابھی تسلسل اعتماد اور یقینی صورتحال ہونی چاہیے۔

 مصباح الحق نے مزید کہا کہ نتائج نہیں آئے میں مانتا ہوں لیکن کسی کی بھی کمٹمنٹ میں فرق نہیں تھا، سب نے محنت کی ہے، میں معذرت کر رہا ہوں اور نہ بہانے پیش کر رہا ہوں، ٹورنگ ٹیموں کو موجودہ کووڈ حالات میں مشکلات پیش آرہی ہیں، انجریز بڑھ رہی اور ہیں دماغی مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ دیگر ٹیموں کے کوچز بھی کہہ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نیوزی لینڈ میں 18 سے 19 روز  کمروں میں رہے اور ٹریننگ نہیں کی جس سے فرق پڑا جب کہ جانے سے قبل فخر زمان بخار میں مبتلا ہو گئے وہ نیوزی لینڈ نہ جاسکے، نیوزی لینڈ میں بھی انجریز ہوئیں بابر اعظم کا سب سے زیادہ فرق پڑا یہ ایسے ہی تھا جیسے نیوزی لینڈ کو کین ولیمسن کی خدمات حاصل نہ ہوں لیکن پھر بھی دیگر ٹورنگ ٹیموں کے مقابلے میں ہماری پرفارمنس اچھی رہی۔

مصباح الحق نے کہا کہ محمد عامر کی ذاتی رائے ہے جو انہوں نے کہا انہیں ہمیشہ عزت دی، 2016 میں جب وہ آئے تو انہیں عزت دی اب وہ فارم اور پرفارمنس پر ٹیم کا حصہ نہیں تھے، کوئی ذاتی معاملہ نہیں ہے محمد عامر اب بھی فارمنس ثابت کریں ان کے لیے دروازے کھلے ہیں۔

مصباح نے تنقید کرنے والوں کے بارے میں کہا کہ ہر انسان اپنے ظرف کے مطابق بولتا ہے جو بول رہے ہیں وہ بولتے رہیں تنقید ہوتی رہتی ہے، میں کرکٹ پر فوکس کررہا ہوں، چاہوں گا کہ حقائق کو سامنے رکھ کر تجاویز تیار کی جائیں، پرفارمنس نہیں ہورہی تو اس کی وجہ صرف مصباح الحق نہیں ہے بلکہ پرفارمنس نہ ہونے کی وجوہات دیکھنی چاہئیں،  ایک شخص کے بدلنے سے کرکٹ کا کچھ نہیں ہوتا۔

اسرائیلی شہری دبئی کے ہوٹلوں سے قیمتی اشیاءچرانے لگے

اسرائیلی سیاح ہوٹلوں میں رہیں گے تو بہت زیادہ سامان چوری ہوگا، حکومت نوٹس لے ، ہوٹل مالکان

دنیا کے تمام ممالک سے سینکڑوں سیاح آتے ہیں، لیکن کبھی کسی نے ہوٹلوں سے اشیاءنہیں چرائیں۔اسرائیلی سیاح ہوٹل سے لو لئے، چائے، کافی کے بیگز اور کمرے سے لیمپ تک چرا کر لے گئے۔اسرائیل خاندان برج الحلیفہ میں مقیم تھا کمرے خالی کرتے ہوئے سارا سامان ہی اٹھالیا۔ہوٹل کے عملے نے سامان کی تلاشی لی تو اس میں آئس کنٹینر، بیگز اور تولئے برآمد ہوگئے

بجلی کے طویل ترین بریک ڈاﺅن پر گدو تھرمل کے 7 افسر و ملازم معطل، تحقیقاتی کمیٹی قائم

کراچی: ملک میں بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کی تحقیقات کے لیے حکومت کی جانب سے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان بھر میں بجلی کے بریک ڈاؤن کی وجہ جاننے کے لیے حکومت نے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے، گدو تھرمل پاور کے 7 افسران و ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے۔

سینٹرل پاور جنریشن کمپنی کا کہنا ہے کہ پلانٹ منیجر سہیل احمد، جونیئر انجینئر دلدار علی چنا کو معطل کیا گیا، کمپنی کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق فورمین علی حسن گولو، آپریٹر ایاز حسین، سعید احمد، اٹنڈینٹ سراج احمد اور اٹنڈینٹ الیاس احمد کو معطل کر دیا گیا ہے۔

سینٹرل پاور جنریشن کا کہنا ہے کہ معطل افسران و ملازمین روزانہ حاضری یقینی بنائیں گے، ان افسران و ملازمین کی غفلت سے پاور بریک ڈاؤن ہوا۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں بریک ڈاؤن کیوں ہوا؟ اس کی وجوہ جاننے کے لیے حکومتی سطح پر کوششیں بدستور جاری ہیں، وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے آج کہا تھا کہ فالٹ گدو پاور پلانٹ کی چار دیواری کے اندر نہیں ہوا، بلکہ باہر ہوا ہے جس کے لیے پول ٹو پول اسے ڈھونڈا جا رہا ہے۔

عمر ایوب کہتے ہیں اس نوعیت کی ٹرپنگ پہلی بار ہوئی ہے، سسٹم فعال ہو چکا ہے، اب آزادانہ انکوائری کرائی جائے گی۔

سعودی عرب اور قطر کے درمیان ساڑھے 3 سال بعد فضائی سروس بحال

سعودی عرب اور قطر کے تعلقات میں ایک اور اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

دونوں ممالک نے ساڑھے 3 سال بعد پروازیں بحال کرنے کا اعلان کیا، دوحہ اور ریاض کے درمیان پروازیں آج سےشروع ہوں گی۔

چند روز قبل ہی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر کے ساتھ تعلقات بحال کیے تھے۔

یاد رہے کہ جون 2017 میں سعودی عرب، مصر، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے قطر پر دہشت گردوں کی حمایت کرنے کا الزام لگاتے ہوئے زمینی، سمندری اور فضائی پابندی لگاتے ہوئے تعلقات منقطع کرلیے تھے۔

دوسری جانب قطر نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس کی سختی سے تردید کی تھی۔