کراچی: (ویب ڈیسک) بین الاقوامی تجارت سے متعلق ریگولیٹری تقاضوں کو پوراکرنے کے لیے سہولت فراہم کرنے والا کی جگہ متعارف کرایا جانے والا پاکستان سنگل ونڈو سسٹم امپورٹرز اور ایکسپورٹرز کے لیے مشکلات کا سبب بن گیا۔ بینکوں نے امپورٹرز اور ایکسپورٹرز کو مطلع کیا ہے کہ پاکستان سنگل ونڈو سسٹم میں اندراج میں مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے گڈز ڈکلیریشن کی تیاری تاخیر کاشکار ہے۔ بینکوں نے اپنے ٹریڈ کسٹمرز کو مطلع کیا ہے کہ پاکستان سنگل ونڈو سسٹم رسپانڈ نہیں کررہا جس کی وجہ سے گڈز ڈکلیریشن (جی ڈی) نہیں بن رہی جو ہر قسم کی درآمدات یا برآمدات کے لیے ایک بنیادی دستاویز ہے۔ پاکستان سنگل ونڈو سسٹم میں کنسائمنٹس کا اندراج نہ ہونے سے برآمدات اور درآمدات کا عمل متاثر ہونے کا خدشہ ہے جس سے پورٹ کے اندر اور باہر کنسائمنٹس پھنس جانے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، پورٹ ٹرمینلز پر اژدھام ہوگا اور جہازوں کی آمدورفت کا شیڈول بگڑنے کے ساتھ حکومت کی ریونیو وصولی میں بھی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پاکستان سنگل ونڈو پلیٹ فارم کی جانب سے حکومت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ امپورٹرز اور ایکسپورٹرز کی جانب سے پریشانی کا شکار کیا جارہا ہے اور ان کے بینکوں کو پی ایس ڈبلیو سے ٹرانزیکشن کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ پی ایس ڈبلیو کا کہنا ہے کہ زیادہ تر شکایات ایک ہی بنک سے متعلق ہیں جس کے کلائنٹس کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے مسئلہ گھمبیر لگ رہا ہے۔زیادہ تر وہ ٹریڈرز متاثر ہورہے ہیں جنہوں نے وی بوک سسٹم کے تحت فارم ای اور فارم آئی کو استعمال کیا اور ان کے بینک منتقلی کے طے شدہ دورانیے میں انہیں نئے فارمیٹ پر منتقل نہیں کرسکے۔ ایف پی سی سی آئی نے امپورٹرز اور ایکسپورٹرز کو پاکستان سنگل ونڈو سسٹم سے متعلق آگاہی فراہم کرنے اور مسائل کے حل کے لیے پیر کو ایک زوم اجلاس کا انعقاد کیا ہے جس میں پاکستان سنگل ونڈو سسٹم کے ماہرین ٹریڈرز کے سوالات کا جواب دیں گے۔ پاکستان سنگل ونڈو سسٹم ایک جدید ٹریڈ سسٹم ہے جو تجارت اور ٹرانسپورٹ سے متعلقہ پارٹیزکو امپورٹ، ایکسپورٹ اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے درکار ریگولیٹری تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے سنگل انٹری پوائنٹ کے ذریعے دستاویزات اور معلومات کو ایک معیاری طریقے سے سسٹم میں داخل یا درج کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔