ڈاکٹر جام سجاد حسین
اپنے بچوں کے لئے اعلیٰ تعلیم کا حصول سبھی والدین کا خواب ہوا کرتا ہے، اس خواب کی تکمیل میں صحیح اور معیاری ادارے کا انتخاب ہمیشہ سے انتہائی کٹھن مرحلہ رہا ہے، عمومی طور پر والدین اعلیٰ تعلیم کے اداروں سے ناواقف ہوتے ہیں جس کے سبب ان کے بچے معیاری زیور ِ تعلیم سے محروم رہتے ہیں۔پاکستان میں چیدہ چیدہ شخصیات ایسی ہیں جنہوں نے اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میں گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں،ان میں پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمن اور پروفیسر ڈاکٹر محمد نظام دین نمایاں ہیں، پروفیسر نظام کو پاکستان میں اعلی تعلیم کے فروغ کے لئے جانا جاتا ہے، پروفیسر ڈاکٹر نظام الدین نے دو عشرے اقوام ِ متحدہ میں خدمات سرانجام دیں۔ اگرچہ وہ اقوامِ متحدہ میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے مگر ان کے سینے میں وطن کی محبت انہیں پاکستان واپس لے آئی۔
حکومت نے آتے ہی انہیں ضلع گجرات میں یونیورسٹی قائم کرنے کا ٹاسک سونپ دیا، یوں انہوں نے چند سالوں کی قلیل مدت میں ایک قومی ادارہ جسے یونیورسٹی آف گجرات کے نام سے جانا جاتا ہے، قائم کردی جو اب نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔ حکومت پنجاب نے پروفیسر صاحب کی لگن، جذبے اور صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں سیالکوٹ میں خواتین کے لئے بھی یونیورسٹی قائم کرنے کا ٹاسک سونپ دیا، یوں انہوں نے گورنمنٹ کالج برائے خواتین کو گورنمنٹ کالج یونیورسٹی برائے خواتین سیالکوٹ قائم کردی۔ اِن دونوں پروجیکٹس کی کامیابی کا سہرا پروفیسر ڈاکٹر نظام الدین کے سر سجتا ہے، جنہوں نے انتہائی قلیل عرصہ میں دو طاقتور قومی ادارے اپنے پاؤں پر کھڑے کردیے۔ اسی اثنا میں اٹھارویں ترمیم منظور ہوگئی اور ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے اختیارات صوبائی حکومتوں کو منتقل ہوگئے،اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے حکومت پنجاب کی جانب سے انہیں پنجاب ہائر ایجوکیشن کیشن کا چیئرمین تعینات کردیا گیا۔پروفیسر ڈاکٹر نظام دین نے چار سالوں پر محیط قلیل عرصہ میں پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کو انتہائی طاقتور ادارہ بنا دیا جس نے نہ صرف پنجاب بھر کی جامعات کو اعلیٰ تعلیم پر گائیڈ لائنز فراہم کیں بلکہ انہیں سہولتیں اور فنڈز دے کر مفید معاونت فراہم کی۔
اب پروفیسر محمد نظام دین نے لاہور میں ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب ایک نئے ادارے خلدونیہ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ اپلائیڈ سائنسز (کِٹاس) کالج کی بنیاد رکھی۔افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین بورڈ آف گورنرز کِٹاس کالج پروفیسر محمد نظام دین نے کہا کہ یہ کالج نظام ٹرسٹ کے زیر انتظام عمل میں لایاگیا ہے جو مستقبل میں لاہور کی تاریخ میں بنا کسی مالی منافع کے معیاری تعلیم کے فروغ کے لئے سنگ ِ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ادارہ طلبہ و طالبات کو معیاری تعلیم کے ساتھ ساتھ بہترین اور حوصلہ افزا ماحول فراہم کرے گا جہاں طلبہ و طالبات نظریاتی تعلیم کے ساتھ لیب میں عملی تجربات سے گزریں گے او ر فراغت میں غیر نصابی سرگرمیوں میں بھرپور انداز میں حصہ لے سکیں گے، ابتدائی مرحلے میں چھ ڈگری پروگرامز شروع کیے گئے ہیں جن میں بی ایس کمپیوٹرسائنسز، بی ایس انگلش، بی ایس اپلائیڈ سائیکالوجی، بیچلر بزنس ایڈمنسٹریشن، ڈاکٹر آف فارمیسی (ڈی۔فارم)اور ڈاکٹر آف فزیکل تھراپی(ڈی پی ٹی)شامل ہیں، سہولیات کے متعلق بتایا کہ کالج میں ائیر کینڈیشنڈ لیب، لائبریری اور دیگر سہولیات کے ساتھ ساتھ طلبہ و طالبات کی تعمیر و ترقی اور پیشہ ورانہ تکنیکی مہارتوں سے آراستہ کرنے کے لئے تمام اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
پروفیسر نظام ایک ہمہ جہت شخصیت یہی وجہ ہے انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے معیاری ادارے قائم کیے اور بیورکریسی کو منظم انداز میں قائل کیا کہ پاکستان کو اعلیٰ تعلیم کی اشد ضرورت ہے، پروفیسر ڈاکٹر محمد نظام دین معاشرے میں ٹرینڈ سیٹ کرنے کے حوالے سے مشہور ہیں،پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے ان کی خدمات قابل ِ تعریف ہیں، جنہیں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں سراہا گیا ہے۔ اس کالج میں بلاشبہ طلبہ و طالبات کو تعلیمی تجربات سے گزرنے، معاشرتی مسائل حل کرنے، انہیں پیشہ ورانہ امور سے آراستہ ہونے کے ساتھ ساتھ مارکیٹ کی ضرورت کے مطابق تکنیکی مہارتوں سے لیس ہونے کا تجربہ حاصل ہوگا، اس تعلیمی ادارے سے فارغ التحصیل طلبہ و طالبات نہ صرف کاروباری دماغ رکھنے والے پروفیشنل ہونگے بلکہ ترقی کی دوڑ میں شامل ہوکر وہ ملک کی تعمیر و ترقی میں بھی کلیدی کردار ادا کررہے ہونگے۔پروفیسر نظام دین چونکہ بذاتِ خود ایک ادارے کی حیثیت رکھتے ہیں، اس لئے ادارے بنانا ان کی پہچان بن گیا ہے۔
(کالم نگاراسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور
میں شعبہئ صحافت کے استاد ہیں)
٭……٭……٭