تازہ تر ین

پاک سیٹ کنٹریکٹ کرلے تو فوراً DTH سروس شروع کردینگے: شہزاد سکائی کا دعویٰ۔ رپورٹ: ستار خان

بجائے اس کے کہ 11 جنوری 2022ءکو پیمرا سے ملنے والے 60 دن کی مہلت پوری ہونے سے پہلے پیمرا کو تمام بقایا جات ادا کر دیئے جاتے اور DTH کمرشل سروس کر دی جاتی۔ پاکستان کے اکلوتے DTH لائسنس ہولڈر شہزاد سکانی نے پیمرا کو ایک خط کے ذریعے اطلاع دی ہے کہ انہوں نےPAKSAT INTERNATIONAL کوCONTACT PRAFT بھیجا ہے اور اگر PAKSAT INTERNATIONAL نے شہزاد سکائی کے ساتھ کنٹریکٹ فائنل کرلیا تو شہزاد سکائی 72 گھنٹوں میں DTH سگنل UPLINK کر دے گا۔ شہزاد سکائی نے پیمرا کو اسی خط کے ذریعے اطلاع دی ہے کہ شہزاد سکائی نے PAKSAT INTERNATIONAL کو 29 دسمبر 2021ءکو اپروج کیا تھا۔ اس خط کے ملنے کے بعد چیئرمین پیمرا نےPAKSAT INTERNATIONAL کے CEOنے فون پر بات کی تو CEO نے چیئرمین پیمرا کو بتایا کہ وہ شہزاد سکائی کے ساتھ بہت جلد کنٹریکٹ فائنل کر دیںگے۔ چیئرمین پیمرا نے پیمرا اتھارٹی سے کہا ہے کہ شہزاد سکائی پہلی مرتبہ کوئی PROSEES دکھائی ہے۔ اس لئے شہزاد سکائی کو DTH کمرشل سروس شروع کرنے اور بقایا جات کی ادائیگی کیلئے وقت دے دیا جائے لیکن پیمرا کے ممبر پنجاب فیصل شیر جان نے 17 جنوری 2022ءکے پیمرا کی 168 ویںپیمرا میٹنگ میں پیمرا اتھارٹی کو ایڈوائس دی ہے کہ پیمرا کی ٹیکنیکل ٹیم کو سائٹ الیکشن کرلینی چاہیے تاکہ پیمرا کو حقیقی معنوں میں SROUND REALITIES کا پتہ چل سکے۔ اس پر پیمرا کی میٹنگ MINUTES کے مطابق پیمرا کی ٹیکنیکل ٹیم سائٹ الیکشن پر جائے گی اور اس بات کی تصدیق کرے گی کہ کیا واقعی PAKSAT کے ساتھ کنٹریکٹ فائنل ہونے کے بعد شہزاد سکائی DTH سگنل UPLINKکر لے گی یا نہیں۔ اس کے علاوہ پیمرا کی 168 میں میٹنگ MINUTES کے مطابق پیمرا نے اپنے اس فیصلے کو دہرایا ہے کہ شزاد سکائی جلد ازجلد اپنے واجبات ادا کرے اس کے علاوہ پیمرا کے تازہ فیصلے میں دو تین باتیں بھی شامل ہیں جو 22 ستمبر 2021ءمیں پیمرا کی 165 ویں میٹنگ میں کئے گئے تھے۔ ان تین فیصلوں کے مطابق شہزاد سکائی کو پیمرا کو اپنی سیٹلائٹ کیپسٹی کی وسعت سے آگاہ کرنا پڑے گا۔ شہزاد سکائی کو انٹرنیشنل وینڈرز سے حاصل کئے گئے ان ایکوپمنٹس کی تفصیلات دینا پڑیں گی جن ایکویمنٹس کی DTHکمرشل سروس کو شروع کرنے کیلئے انتہائی اہم ہیں۔ اس کیلئے شہزاد سکائی کو اپنے سیٹ اپ قائم کرنے کیلئے کتنی زمین خریدی ہے بتانی ہوگی۔ پیمرا اتھارٹی نے ایک اور اہم فیصلہ یہ بھی کیا ہے کہ شہزاد سکائی کو پیمرا کے واجبات کی ادائیگی کیلئے لیگل نوٹس جاری کر دیا جائے۔ یہ لیگل نوٹس کمپنی کی طرف سے واجبات کی ادائیگی اور پیمرا کی ٹینیکل ٹیم کی سائٹ انسپکشن رپورٹ کے بعد جاری کیا جائے گا۔تیرہ سال کے وقفے کے بعد 2014ءمیں ڈی ٹی ایچ کی نیلامی میں تین کمپنیوں کو مجموعی طور پر 15 ارب روپے کے عوض تین ڈی ٹی ایچ لائسنس مل گئے تھے۔ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں چار سال تک مقدمہ کی شکل میں معاملہ کھٹائی میں پڑا رہا۔ 2018ءمیں نئے سرے سے ایک مرتبہ آغاز ہوا لیکن تین کامیاب کمپنیوں میں سے صرف ایک کامیابی کمپنی کو وزارت داخلہ کی طرف سے سکیورٹی کلیرنس مل گئی۔ واحد سکیورٹی کلیرنس حاصل کرنیوالی کمپنی شہزاد سکائی کی تھی لیکن اس کے بعد شہزاد سکائی کمپنی متعدد بار پیمرا سے ڈی ٹی ایچ کمرشل سروس شروع کرنے کیلئے وقت کی مہلت مانگتی رہی۔ شہزاد سکائی نے سکیورٹی کلیرنس کے ساتھ ساتھ پیمرا کو لائسنس کے 50 فیصد(2 ارب 44 کروڑ روپے)بھی ادا کر دیئے ہیں۔ باقی کے50 فیصد 10 سالوں میں اقساط میں جمع کرانی تھیں کمپنی ڈی ٹی ایچ کمرشل سروس شروع کرنے کیلئے پیمرا سے بار بار مزید وقت کی مہلت بھی مانگتی رہی اور دو سال کے واجبات بھی ادا نہیں کئے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain