لاہور: (ویب ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے میشا شفیع سمیت دیگر کی درخواستوں پر 30 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے میشا شفیع سمیت دیگر کے خلاف درج مقدمہ خارج کرنے کی درخواستیں جرمانے کے ساتھ مسترد کردیں۔ عدالت نے سائبر کرائم کے حوالے سے کارروائی کرنے والے پیکا کے سیکشن 20 کو آئینی قرار دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے میشا شفیع سمیت دیگر کی درخواستوں پر 30 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
میشا شفیع سمیت دیگر نے ایف آئی اے کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کے اقدام کو چیلنج کیا تھا۔ درخواست گزاروں کے خلاف گلوکار علی ظفر نے مقدمہ درج کروایا تھا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ہمارے ملک میں لوگ اپنے تنازعات کو حل کرنے کےلیے فوجداری اور دیوانی قانون کا سہارا لیتے ہیں۔ ہمیشہ یہ سوال رہتا ہے کہ کیا فوجداری اور سول کارروائی ساتھ ساتھ چل سکتی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا سول معاملات میں شواہد پیش کرنا فوجداری کیسز سے بالکل مختلف ہے موجودہ کیس میں اگر ہتک عزت دعوے کا فیصلہ درخواست گزار کے خلاف آتا ہے تو اس کا اثر کریمنل ٹرائل پرنہیں پڑے گا اوراگر ہتک عزت کا دعوی مسترد بھی ہوتا ہے تو درخواست گزار ٹرائل سے بری نہیں ہوسکتا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ بات تسلیم شدہ ہے کسی شخص کو کسی دوسرے کی عزت اچھالنے اور شہرت کو نقصان پہنچانے کا لائسنس نہیں دیا جاسکتا۔ عدالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
میشا شفیع کی جانب سے ایڈوکیٹ ثاقب جیلانی جبکہ علی ظفر کی جانب سے ایڈوکیٹ عمر طارق نے دلائل مکمل کیے تھے۔ میشا شفیع اور دیگر کے وکلاء نے موقف اختیار کیا تھا کہ ایف آئی اے نے علی ظفر کی درخواست پر سائبر کرائم دفعات کے تحت مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ ایف آئی اے نے حقائق کے برعکس مقدمہ درج کیا۔ ایف آئی اے نے ملزمان کا موقف لیے بغیر مقدمہ درج کیا۔ عدالت ایف آئی اے کی جانب سے درج مقدمہ خارج کرنے کا حکم دے۔
علی ظفر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق مقدمہ درج ہوا۔ ایف آئی اے کی جانب سے طلب کیے جانے کے باوجود ملزمان پیش نہیں ہوئے۔ ملزمان نے سوشل میڈیا پر علی ظفر کے خلاف منفی مہم چلا کر بدنام کرنے کی کوشش کی، عدالت ملزمان کی دائر درخواستیں خارج کرے۔