لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کیلئے بڑا اعزاز حاصل کرنے والے کم عمر ترین ورلڈ چیمپئن کو ایک ماہ سے زائد کا عرصہ بیت گیا، کسی حکومتی عہدیدار نے حوصلہ افزائی نہ کی۔ احسن رمضان کو سکالرشپ ملی نہ ہی رہائش کیلئے کوئی جگہ فراہم کی گئی۔
دوحہ میں ہونے والی آئی بی ایس ایف مینز ورلڈ چیمپئن شپ کا ٹائٹل جیتنے والے 16 سالہ احسن رمضان نے پوری دنیا میں سبز ہلالی پرچم لہرایا، احسن رمضان کو ورلڈ چیمپئن بنے ایک ماہ ہوگیا مگر بدقسمتی سے کسی بھی حکومتی عہدیدار نے نوجوان چیمپئن کی حوصلہ افزائی نہ کی۔
احسن رمضان کے والدین وفات پاچکے جبکہ نوجوان چیمپئن ایک سنوکر کلب کے کمرے میں اپنی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ احسن رمضان نے جولائی میں امریکہ میں شیڈول ورلڈ گیمز کیلئے بھی کوالیفائی کیا ہے۔
نجی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے احسن رمضان نے کہا کہ جب سنوکر چیمپئن بنا تو امید تھی کہ حکومت میری حوصلہ افزائی کرے گی، اب حکومت تبدیل ہوئی ہے تو امید جاگی ہے کہ اپنی چھت ملے گی اور روز گار میسر ہوگا۔
سنوکر اکیڈمیز اینڈ کلب ایسوسی ایشن کے صدور فیصل اکرم اور عمران نوشاہی کہتے ہیں کہ جب محمد آصف چیمپئن بنے تھے تو اس وقت کے وزیرِ اعلیٰ شہباز شریف نے فوری طور پر مالی امداد کی تھی، امید ہے اس نوجوان کی صلاحیتوں کو بھی سراہا جائے گا۔ احسن رمضان نے ورلڈ چیمپئن شپ کے فائنل میں ایران کے عامر سرخوش کو شکست دی تھی۔