تازہ تر ین

سپریم کورٹ: پراسیکوشن نظام میں مبینہ مداخلت کا ازخود نوٹس، سماعت شروع

لاہور: (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں حکومتی عہدیداروں کی جانب سے مداخلت کے ازخود نوٹس پرچیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سماعت شروع ہو گئی۔
عدالت میں اٹارنی جنرل پیش ہوئے، چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا آپ نے پیپر بک پڑھا ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ جی میں نے پڑھا ہے۔ اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس کی ہدایت پر پیپر بک کا صفحہ نمبر ایک پڑھا۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پیپر بک میں عدالت کے معزز جج کی جانب سے مداخلت کے بارے میں ہے۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایتکی کہ کہ اس نوٹس لینے کی جو وجوہات ہیں، صفحہ نمبر دو پر موجود ہیں، وہ پڑھیں، پیپر بک نمبر دو میں ڈاکٹر رضوان کی اچانک دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے موت کا ذکر ہے۔ ازخود نوٹس کیس میں تیارکی گئی پیپر بک میں مختلف اخبارات کے تراشے شامل ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ لاہور میں ایک کیس کے دوران ایف آئی اے کے استغاثہ کو پیش نہ ہونے کی ہدایت کی گئی، ہم آپ سے گارنٹی چاہتے ہیں کہ استغاثہ کا ادارہ مکمل آزاد ہونا چاہیے، ایسا کیوں ہوا، ڈی جی ایف آئی جو خیبرپختونخوا کے آئی جی تھے اچھا کام کررہے تھے، انہیں کیوں ٹرانسفر کیا گیا؟ ڈاکٹر رضوان ایک قابل افسر تھا،اس کو کیوں ہٹایا گیا؟ یہ سب ڈویلپمنٹس بظاہر کریمنل جسٹس سسٹم میں مداخلت کے مترادف ہے۔ اٹارنی جنرل صاحب آپ اس ساری صورتحال کا جائزہ لیں، ای سی ایل سے چار ہزار سے زائد افراد کے نام نکالے گئے، نام نکالنے کا طریقہ کار کیا تھا؟کرمنل جسٹس سسٹم جو ہمارے ملک میں اس کے بارے میں خبریں آئیں، اس وقت ہم کوئی اوپینین نہیں دے رہے، ہم رول آف لا، جس کے بارے میں لوگوں سے وعدہ کیا ہے اس کی حفاظت کرنے والے ہیں، میں امید کرتا ہوں کی وفاقی حکومت پولیس کے ساتھ تعاون کریگی۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ان تمام کرمنل کیسز کو سنبھالنے رکھنا استغاثہ کی ذے داری ہے،اس سماعت کا مقصد کسی کو خفا کرنا نہیں، عدالت نوٹس جاری کرتی ہے۔
عدالت نے ڈی جی ایف ائی اے، چیئرمین نیب ، سیکریٹری داخلہ کو نوٹس جاری کر دئیے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain