کیلیفورنیا: (ویب ڈیسک) میٹا (فیس بک کمپنی کا نیا نام) کے سی ای او مارک زکربرگ اور دیگر عہدیداران کچھ عرصے پہلے واضح کرچکے ہیں کہ ٹک ٹاک کی بڑھتی مقبولیت کا مقابلہ کرنا ان کی اولین ترجیح ہے۔
لیکن میٹا کی جانب سے یہ کیسے ممکن بنایا جائے گا؟ تو اس کا جواب فیس بک ایپ کو مکمل طور پر بدلنے میں چھپا ہوا ہے۔
دی ورج کی ایک رپورٹ میں کمپنی کے ایک میمو کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ میٹا کی جانب سے فیس بک کی مین فیڈ کو مکمل طور پر بدلنے پر کام کیا جارہا ہے۔
اس ری ڈیزائن کے بعد فیس بک ایپ کا ریکومینڈیشن الگورتھم ٹک ٹاک کی طرح کام کرنے لگے گا۔
یعنی مین فیڈ پر ایسے پیجز اور افراد کا مواد ریکومینڈ کیا جائے گا جس کو صارف فالو نہیں کررہا ہوگا۔
اس وقت فیس بک میں جو مواد ریکومینڈ کیا جاتا ہے وہ ان پیجز یا افراد کا ہوتا ہے جن کو صارف فالو کررہا ہوتا ہے یا وہ اس کے کانٹیکٹس میں شامل ہوتے ہیں۔
یہ میمو میٹا کمپنی میں فیس بک ایپ کی سربراہی کرنے والے ٹام ایلیسن کی جانب سے جاری کیا گیا تھا۔
میمو میں کہا گیا کہ ہمارا مقصد فیس بک کو ایک ایسے ڈسکوری انجن میں تبدیل کرنا ہے جس میں ٹک ٹاک کی فار یو فیڈ کی طرح ریکومینڈیشنز پر زیادہ انحصار کیا جائے گا۔
اس تبدیلی کے بعد مختصر ویڈیوز یعنی ریلز یا اسٹوریز کا مواد مین فیڈ پر زیادہ نظر آئے گا جبکہ دوستوں اور گھروالوں کی پوسٹس بہت کم نمایاں ہوں گی۔
کمپنی کی جانب سے فیس بک ایپ میں میسنجر کو ان باکس میں واپس لانے کی منصوبہ بندی بھی کی جارہی ہے تاکہ صارفین اس مجوزہ ڈسکوری انجن میں زیادہ مواد شیئر کرسکیں۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ میٹا کی جانب سے ان تبدیلیوں کا اطلاق کب تک ہوگا، انسٹاگرام میں تو کچھ تبدیلیاں نظر آئی ہیں مگر فیس بک ایپ میں ابھی یہ عمل شروع نہیں ہوا۔
یہ پہلا موقع نہیں جب میٹا عہدیداران کی جانب سے فیس بک ایپ کو مکمل طور پر بدلنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
اپریل 2022 میں مارک زکربرگ نے فیس بک ایپ کی نیوز فیڈ میں بنیادی تبدیلی لانے کی بات کی تھی۔
مگر اس میمو سے پہلی بار واضح ہوا ہے کہ یہ نئی ترجیحات کمپنی کے لیے کتنی اہمیت رکھتی ہیں، جو اس وقت ٹک ٹاک کی مقبولت کا مقابلہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ فیس بک نے آخری بار اپنی ایپ میں ایسی بڑی تبدیلی 2018 میں کی تھی اور اس وقت مارک زکربرگ نے کہا تھا کہ صارفین کی نیوز فیڈ میں میڈیا اداروں کی بجائے دوستوں اور گھروالوں کی پوسٹس زیادہ دکھائی جائیں گی۔