ہانگ کانگ: (ویب ڈیسک) سائنسدانوں نے سادہ پلاسٹک ٹیپ اور دھاتی پاؤڈر پر مشتمل ایسے مختصر اور انوکھے روبوٹ بنائے ہیں جو انسانی جسم میں داخل ہوکرمتعلقہ جگہ پر دوا پہنچاسکیں گے۔
تاہم ان روبوٹ کے جسم کے باہر سے مقناطیسی کے ذریعے قابو کیا جاسکے گا۔ ان روبوٹ کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ کئی اشکال اور ڈیزائن میں ڈھل سکتے ہیں۔ اگرچہ انہیں طبی مقاصد کے لیے بنایا گیا ہے لیکن یہ کمپیوٹروں میں داخل ہوکر ٹوٹے ہوئے سرکٹ جوڑیں گے اور انسانی جسم میں آنتوں کے السر کی صورت میں معالجاتی اسٹیکر بھی چپکاسکیں گے۔
ان نرم اور لچکدار روبوٹ میں کوئی بیٹری یا برقی نظام نہیں بلکہ انہیں روشنی یا بیرونی مقناطیسی قوت سے چلایا جاسکے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اپنے سفرمیں رکاوٹ کی بنا پر یہ اپنی صورت بدل لیتے ہیں اور آسانی سے اس سے گزرجاتے ہیں۔ تاہم ان پر کچھ جگہوں پر موم لگاکر ان کے چپکنے کی صلاحیت ختم کی گئی ہے۔
ہانگ کانگ کی چائنیز یونیورسٹی کے زینگ لی اور ان کے ساتھیوں نے یہ آسان اور کم خرچ روبوٹ بنائے ہیں جنہیں نہ چپکنے والی ٹیپ سے کاڑھا گیا ہے۔ جب ان پر مقناطیسی نیوڈائمیئم آئرن بورون کا سفوف ڈالا گیا تو موم والی پرت کو چھوڑ کروہ دیگر حصوں پر چپک گئے۔ اس کے بعد مومی حصوں کو کیمیائی عمل سے ختم کردیا گیا۔
زینگ کے مطابق روبوٹ کو حسبِ خواہش اشکال اور اخبار کی طرح لمبی پٹیوں کی صورت میں چھاپا جاسکتا ہے۔ ان کی شکل، جیومیٹری اور کارکردگی کا انحصار مقناطیسی میدان پر ہوتا ہے۔ ایسے کچھ روبوٹ پانی میں دوڑ سکتے ہیں اور ہموار سطحوں پر چل سکتے ہیں۔
مستقبل میں ایسے روبوٹ دوا پہنچانے اور معدے کے علاج میں کامیابی سے استعمال ہوسکتے ہیں۔ تاہم اس کے مقناطیسی خواص بہت ہی طاقتور ہیں اور یہی وجہ ہے کہ روبوٹ اس وقت انسانی استعمال کے لیے موزوں نہیں تاہم دیگر صنعتوں میں انہیں ضرور استعمال کیا جاسکتا ہے۔