دسپور: (ویب ڈیسک) بھارتی ریاست تلنگانہ میں ایک مسجد کو شہید کرنے کے بعد سرکاری غنڈوں نے آسام میں ایک مدرسے کو بھی شہید کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست آسام میں ایک مدرسے کو بلڈوزر کی مدد سے مسمار کردیا گیا۔ یہ مدرسہ مفتی مصطفیٰ کے زیر انتطام چلایا جا رہا تھا۔
مقامی مسلم تنظیموں نے واقعے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ مدرسے کو بغیر کوئی نوٹیفیکشن دیئے مسمار کیا گیا جو کہ غیرقانونی عمل ہے۔
مدرسے کو مسمار کرنے کے حوالے سے آسام کی حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے متضاد بیانات سامنے آرہے ہیں۔ پہلے کہا گیا کہ مسماری نیشنل ڈیزازٹر منیجمنٹ کے قوانین کے تحت کی گی۔
دوسری جانب پولیس نے الزام عائد کیا کہ مدرسے کے بانی مفتی مصطفیٰ کے بنگلادیش کی دہشت گرد تنظیم کے ساتھ تعلقات ہیں جو القاعدہ کی ایک برانچ ہے۔
تاہم پولیس افسران اپنے اس الزام کا کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکے اور نہ ہی مفتی مصطفیٰ کی گرفتاری عمل میں لائی گئی.
واضح رہے کہ چند روز قبل ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں سرکاری غنڈوں نے ایک مسجد کو شہید کردیا گیا تھا جس پر شہر بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے۔