اسلام آباد: (ویب ڈیسک) الیکشن کمیشن میں ق لیگ انٹر پارٹی الیکشن کیس اور چودھری شجاعت کو صدارت کے عہدے سے ہٹانے کے کیس میں وکیل نے وقت مانگ لیا۔
چودھری شجاعت کو پارٹی صدر کے عہدے سے ہٹانے اور ق لیگ کے انٹرا پارٹی الیکشن کیس میں سینیٹر کامل علی آغا، چودھری شجاعت حسین کے وکیل عمر اسلم، وفاقی وزیر سالک حسین اور فرح خان الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
چودھری شجاعت حسین کے وکیل نے کہا کہ جو جواب جمع کرایا گیا ہے اس کی کاپی ابھی تک نہیں ملی۔ پرویز الہٰی کے وکیل نے الیکشن کمیشن کا آرڈر پڑھ کر سنایا اور کہا کہ الیکشن کمیشن کو کیس سننے کا اختیار ہی نہیں ہے۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ چودھری شجاعت کے وکیل کہتے الیکشن کمیشن کا کیس سننے کا اختیار ہے، یہ دلائل دے کر ثابت کریں کہ الیکشن کمیشن اس کیس کو کیسے سن سکتا ہے جبکہ ہم نے الیکشن کمیشن کا آرڈر عدالت میں چیلنج کیا ہوا ہے۔
پرویز الہٰی کے وکیل نے کہا کہ کیس سننے سے پہلے الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار دیکھ لیا جائے اور اس کیس میں ہمارے اعتراضات کو پہلے سنا جائے۔ دائرہ اختیار پر ہم دلائل دے دیتے ہیں اور یہ بھی دے دیں۔
رکن الیکشن کمیشن نے استفسار کیا کہ بغیر درخواست دیئے آپ کسی بھی بات پر دلائل دینا چاہتے ہیں ؟ ایسے تو نہیں ہوتا۔
پرویز الہٰی کے وکیل نے الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرنے کی درخواست جمع کراتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ پہلے دائرہ اختیار کا معاملہ حل ہو جائے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ درخواست کی کاپی دوسرے فریق کو بھی دے دیں پھر اس پر دلائل سنیں گے۔
پرویز الہیٰ کے وکیل نے کہا کہ ہم دائرہ اختیار پر آج دلائل دینے کو تیار ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے چودھری شجاعت حسین کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ آج دلائل دینے کو تیار ہیں ؟ جس پر چودھری شجاعت حسین کے وکیل نے جواب دیا کہ مجھے دلائل کے لیے 2 دن دیئے جائیں۔
الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔